2
1
2018
1682060025806_1144
1-16
http://www.arjish.com/index.php/arjish/article/download/32/30
http://www.arjish.com/index.php/arjish/article/view/32
Honey Health Benefits Quran Hadith Science Honey Health Benefits Quran Hadith Science.
تعارف
اللہ تعالی نے انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کائنات میں مختلف النواع اشیاتخلیق فرمائی ہیں جو کہ مختلف حالتوں اور صورتوں میں موجود ہیں اور ہر لحاظ سے انسانی زندگی کو برقرار رکھنے اور پروان چڑھانے کے لئے معاون ثابت ہورہی ہیں –
ہر چیز رب العزت نے صحت انسانی کو قائم و دائم رکھنے کے لئے جہاں اناج و غلے وغیرہ پیدا فرمائے ۔ وہان مختلف قسم کی میٹھی اشیا پھل ، سبزیاں ، مشروبات وغیرہ بھی عنایت فرمائے گئے جوکہ اللہ تعالی نے ایک خاص ترکیب و ترتیب سے پیدا فرماکر حضرت انسان کے لئے شفا کا ذریعہ و موجب بنایا۔
یوں تو اللہ تعالی کی تمام مخلوق اپنی اپنی جگہ پر ایک بے مثل شاہکار ہے ، شہد کی مکھی کی تخلیق اس چھوٹے سے کیڑے کو نیرنگئی عالم میں وہ امتیازی مقام حاصل ہے کہ اشرف المخلوقات انسان بھی نہ صرف اس کے پختہ ومحکم نظام حیات اس کے اعلی تقسیم کار"حیرت انگیز صناعی " مسلسل اور انتھک محنت اور مثالی فرض پر رشک کرتا ہے ۔ شہد میں وہ افعال و خواص رکھے گئے ہے جو کہ اب تک جدید سائنس کی نظروں سے اوجھل تھے ۔ کئی خواص تو تلاش کرلئے گئے۔ مگر ابھی تک تحقیق و تفتیش کا سلسلہ برابر جاری ہے ۔ فرمایا : (شہد ) میں شفا ہے۔ جس ذات نے اولاد آدم ؑ کی تخلیق فرمائی اور نشونما و ارتقا بخشا وہی اس کی صحت و تندرستی کے باری میں بہتر فیصلہ فرماتی ہے۔ شہد کو انسانیت کے لئے شفا کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ جدید ترین تحقیق کی مطابق اس مشروب خاص میں ، پوٹاشیم ، کیلشم ، سوڈیم ، پروٹین ، ویکس ، کاربوہائیڈریٹس ، فاسفورس ،کلورین، میگنیشم ، کاپر ، آئرن جیسے عناصر پائے جاتے ہیں ۔ جن کی وجہ سے شہد ایک مکمل دوا تسلیم کیاجاسکتا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے :اس میں لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں تاکہ تدبر کریں۔ اس آیت مقدسہ کی روشنی میں اگر دیکھا جائے کہ شہد میں مختلف رنگوں ، ذائقوں کی اقسام پائی جاتی ہے۔ جوکہ ہر علاقے کی آب ہوا کے مطابق ہوتی ہیں۔ جوکہ طبی طور پر کافی بحث طلب ہے۔ رب العزت نے شہد جیسے عظیم و بے مثال چیز کو ہمارے لئے شفا کا ضامن بنایا ہے اور تمام عالم انسانیت کو مدعو کیا کہ اس میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں کہ کوئی ہے کہ تمہارے لئے ایسا صاف شفاف خالص سیال بہترین شربت پیداکرسکے؟ یہ صرف اور صرف اسی ذات واحد کی قدرت کاملہ ہے۔ جو ایک خاص قسم کی مکھیوں کے پیٹ سے یہ جوس نکالتا ہے۔ جسے " موجب شفا" بنادیا۔ اگر حق تعالی توفیق دیں تو غور کریں کہ دنیا میں کوئی ایسا مشروب ، جڑی بوٹیاں جمادات میں سے کوئی نہیں جس کو کتاب اللہ میں "شفا" قرار دیا گیا ہے۔ احادیث طیبہ آئی ہیں جوکہ انسانوں کے لئے دلیل ہی ہیں کہ عسل ایک نعمت خداوندی ہے جو کہ اپنے اندر شفا و صحت کا خزانہ سمیٹے ہوئے ہے۔
اس مقالہ میں شہد کی اہمیت قرآن ، حدیث، مختلف مذاہب اور سائنس کی روشنی میں تحقیقی مطالعہ کیاگیا ہے۔
مختلف مذاہب میں شہد کے حوالے سے تعلیمات
- یہودی مذہب میں
ملک کنعان میں شہد بہت زیادہ پیدا ہوتا تھا حضرت یعقوب ؑ نے اپنے بیٹوں سے کہتے ہیں کہ بادشاہ مصر کےلئے شہد بطور تحفہ لے جاؤ۔1 یہودیت میں نئے سال کی ابتدا میں ایک رسم (روش ہشاناھ )ادا کی جاتی ہے یہودی اس چھٹی کے دن روایتی کھانوں میں سیب کے ٹکڑے اورشہد ملا کر کھاتے ہیں نئے سال کی خوشی میں اپنے مذہبی کاہنوں کوشہد کا تحفہ بطور نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔2 یہودیت میں شہد کو نئے سال کی نشانی بتایا جاتا ہے جس کو روش ہشاناھ کہا جاتا ہے ، اس دن یہودی لوگ سیب کے ٹکڑے شہد میں ملا کر کھاتے ہیں اور اس طرح شہد کھانے سے نئے سال کو میٹھا سمجھتے ہیں۔3
- عیسائی مذہب میں
عیسائی لوگ مذہب کی مختلف کتابوں میں شہد کی اہمیت اس طرح بیان کرتے ہیں، قدیم زمانے میں بتوں کےآگے کھانے کی چیزیں رکھی جاتی تھیں ۔لوقا کی کتاب (2:11)میں بیان کیا ہو ا ہے کہ بتوں کے آگے شہد اور خمیر بغیر پکائے پیش کئے جاتے تھے ۔ ایکسوڈس کی کتاب (33:3)میں یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ تمہیں وہ زمین مہیا کی جائے گی جس میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہونگی۔ بائبل میں شہد کا ذکر 61 دفعہ آیا ہے 61 آیتوں میں سے 20 آیتوں میں بائبل نے کنعان کو اسی زمین کے طور پر بتایا ہے، جہاں دودھ او ر شہد کی نہریں بہتی ہیں بائبل میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ شہد کی نہریں بہتی ہیں اور اس میں ترغیب دی گئی ہے کہ شہد کھایا کرو کیونکہ اس میں تمہارے لئے بہتر ی ہے قدیم تحریروں کے مطابق خد ا کو راضی کرنے کے لئے بھی شہد استعمال کیا جاتا تھا۔4
- ہندومت میں
سال 1991ء میں ایلن اور دوسروں نے اپنے مقالوں میں لکھا ہے کہ شہد کو ہندی زبان میں مدھو کہتے ہیں، ہندو مذہب میں پانچ امرت کی رسم ادا کی جاتی ہے ،جس میں شہد دودھ مکھن چینی اور گھی کا استعمال کیا جاتا ہے مندروں میں یہ چیز بتوں کے اوپر واری جاتی ہے جس کو ہندو مذہب کی کتاب میں "مدھوابھیشکا" کہا جاتا ہے۔ 5 جب ہندوؤں کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے توایک رسم"جتاکرمہ" کےنام سے اد ا کی جاتی ہے جس میں نئے پیدا ہونے والے بچے کی خوشی میں اس بچے کو شہد کھلاتے ہیں اور اپنے خدا کا نام اس بچے کے کان میں بتاتے ہیں۔ 6 ہندوؤں کی مختلف کتابوں میں شہد کے چھتے کو سورج سے تشبیہ دی گئی ہے اور شہد کو سورج کی روشنی سے تشبیہ دی گئی ہے ۔7 شہد کی مکھی ہندومذہب میں ہندو دیوتاؤں کرشنہ اور وشنو کی نشاندہی کرتی ہے ۔8 آیورویدن دو لفظوں کا مرکب ہے ایک آیور یعنی زندگی یا زندگی کے اصول دوسرا لفظ وید ہے جس کی معنی ہے جانکاری یا جانکاری سے بھری کتاب ۔ 9 اس لحاظ سے آیورویدن لفظ کو"زندگی کی جانکاری" کہا جاسکتا ہے ۔ پرانی ویدک تہذیب کے حساب سے شہد کو انسان کےلئے قدرت کا بہترین تحفہ سمجھا گیا ہے ۔ آیورویدن کی تحریروں کے مطابق شہد ان لوگوں کے لئے بہت زیادہ کارآمد ہے جن کو ہاضمے کے مسائل درپیش رہتے ہیں ۔ 10
- بدمت مت میں
بدھ مت میں "مدھو پورنما" کے میلے میں شہد کا کردار اہم ہوتا ہے یہ میلا بدھ کے شاگردوں میں قیام امن کے لیے ہوتا ہےجنگلات میں بندر نے بدھ پیشوا کو شہد کا تحفہ دیا تھاجس کو یادکیا جاتا ہے بندر کے تحفے کا ذکر اکثر بدھ مت میں کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بد ھ پیشوا "ہاریلیوک " جنگل میں مذہبی تہوار میں مصروف تھا تو ایک بندر نے شہد سے بھرا ہو ا چھتہ تحفہ طور پیش کیا تحفے کی قبولیت پر بندر خوشی کے مارے درخت سے نیچے گر ا اور مرگیا اس بندر کی موت کو بھی مدھو پورنما کے میلے میں یاد کیاجاتا ہے مدھو پورنما کی معنی ہے شہد سے بھرا ہوا چاند،مدھو پورنما کے موقعہ پر لوگ بندروں کو شہد کا تحفہ دے کر اس پرانی رسم کی یاد تازہ کرتے ہیں۔11
- اسلام میں شہد کے حوالے سے تعلیمات
قرآن مجید میں شہد کے نام سے ایک مکمل سورۃ نحل (شہد کی مکھی) موجود ہے ، فرمایا :
وأوحى ربك إلى النحل أن اتخذي من الجبال بيوتا ومن الشجر ومما يعرشون يخرج من بطونها شراب مختلف ألوانه فيه شفاء للناس۔12
ترجمہ : شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں درختوں اور جن چیزوں سے انسان اپنے گھروں کی چھت بناتے ہیں اس میں اپنے چھتے بنائے اس کے پیٹ میں مختلف رنگوں سے بھرے پینے کی چیز (یعنی شہد) ہے جس میں شفا ہے ۔
قرآن مجید میں جنت کے اندر شہد کی نہروں کا ذکر کیا گیاہے ۔
ترجمہ: جس جنت کا پرہیزگار وں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جس میں کائی نہیں لگتی نہ خراب ہوتا ہے ۔ اور ایسےدودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ کبھی خراب نہیں ہوتا اور پینے میں لذیذ شراب کی نہریں ہیں اور صاف شہد کی نہریں بھی موجود ہیں ان کے لئے جنت میں ہر قسم کے میواجات اپنے رب کی طرف سےبطور انعام ہونگے ۔ 13
چودہ سو سال پہلے ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی ﷺ نے شہد دوا کے طور پر استعمال کرنے کےلئے خاص ہدایات فرمائی ہیں۔
حدیث نمبر۱: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے پینے کی اشیاء میں آپ ﷺ کو شہد سب سے زیادہ پسند ہے۔ 14
حدیث نمبر۲: وكان النبي صلى الله عليه وسلم يشرب كل يوم قدح عسل ممزوجا بماء على الريق. 15
نبی ﷺ روزانہ نہار منہ شہد ملے ہوئے پانی کا ایک پیالہ نوش فرماتے تھے۔
حدیث نمبر۳: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه الحلواء والعسل۔ 16
نبی ﷺ میٹھی اشیاء اور شہد زیادہ پسند فرماتے تھے۔
حدیث نمبر۴: عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لعق العسل ثلاث غدوات كل شهر لم يصبه عظيمٌ من البلاء۔17
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا جو شخص ہر ماہ تین دن شہد کھائے گا اس کو کوئی بڑی بیماری نہیں لگے گی ۔
حدیث نمبر۵: عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عليكم بالشفائين القرآن والعسل۔"18
نبی کریم ﷺنے فرمایا : دو اشیاء کو لازم کرو ایک شہد دوسرا قرآن مجید ۔
حدیث نمبر۶: عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: "الشفاء في ثلاثة: شربة عسل، وشرطة محجم، وكية نار، وأنهى أمتي عن الكي۔"19
نبی ﷺ نے فرمایا شفاء کے ذرائع تین ہیں (۱)شہد کا شربت(۲) حجامت کروانے میں (۳)آگ سے داغنے میں ، پر میں آگ کے داغ کے ذریعے علاج کروانے سے منع کرتا ہوں ۔
حدیث نمبر ۷: عن عامر بن مالك قال: "بعثت إلى النبي صلى الله عليه وسلم من وعك كان بي ألتمس منه دواء أو شفاء، فبعث إلي بعكة من عسل. 20
حضرت عامر بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ مجھے ایک بیماری لاحق ہوئی جس کے علاج کے لیے مصطفے ﷺ کی طرف پیغام عرض کیا آپ ﷺ نے میری طرف شہد کا پیالہ ارسال فرمایا۔
حدیث نمبر۸: عن حكيم بن معاوية عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن في الجنة بحر الماء وبحر العسل وبحر اللبن وبحر الخمر، ثم تشقق الأنهار بعد. 21
حضرت حکیم بن معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حقیقت میں جنت میں پانی ، شہد ، دودھ اور شراب کے دریا ہیں پھر ان میں سے نہریں نکلتی ہیں۔
حدیث نمبر۹: عن جابر بن عبد الله قال: "أهدي للنبي صلى الله عليه وسلم، عسل، فقسم بيننا لعقة، لعقة، فأخذت لعقتي، ثم قلت: يا رسول الله، أزداد أخرى؟ قال: «نعم».22
نبی کریم ﷺ کے دربار عالیہ میں شہد تحفہ کے طور پر پیش کیا ، آپ ﷺ نے کچھ خود نوش فرمایا اور کچھ مجھے عطا فرمایا پھر میں نے مزید کےلئے عرض کی تو مزید عطا کیا گیا۔
حدیث نمبر۱۰: عن أبي سعيد أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: أخي يشتكي بطنه، فقال: «اسقه عسلا» ثم أتى الثانية، فقال: «اسقه عسلا» ثم أتاه الثالثة فقال: «اسقه عسلا» ثم أتاه فقال: قد فعلت؟ فقال: «صدق الله، وكذب بطن أخيك، اسقه عسلا» فسقاه فبرأ"23
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں ایک شخص حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ میرے بھائی کو پیٹ کی بیماری لاحق ہوگئی ہے آپ ﷺ نے شہد کھانا تجویز فرمایا پھر کچھ دن بعد وہی شخص دوبارہ حاضر خدمت ہوکرعرض گذار ہوا آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ بھی شہد پینے کی ہدایت فرمائی پھر کچھ دن بعد وہی شخص تیسری مرتبہ حاضر ہوا تو پھر بھی آپ ﷺ نے شہد پلانے کا حکم صادر فرمایا جب چوتھی مرتبہ یہ شخص شکایت گذار ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ سبحانہ و تعالی سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اس کو پھر شہد استعمال کراؤ اس شخص نے جب چوتھی مرتبہ اپنے بھائی کو شہد استعمال کروایا تو وہ صحت یاب ہوگیا۔
حدیث نمبر۱۱: عن عبد الله بن عمرو يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "مثل المؤمنين مثل النحلة إن أكلت أكلت طيبا، وإن وضعت وضعت طيبا، وإن وقعت على عود شجر لم تكسره24
مومن کی مثال شہد کی مکھی کی طرح ہے جب کھائے تو بہتر چیز کھائے اور منہ سے نکالے تو بہترین چیز نکالے اگر کسی درخت کی شاخ پر بیٹھے تو اس کو توڑے نہیں ۔
حدیث نمبر۱۲: عن محمد بن شرحبيل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تردوا الطيب، ولا شربة عسل على منجاءكم به».25
اگر کوئی شخص آپکو شہد اور خوشبو تحفہ میں دے تو اسے واپس نہ کرو۔
حدیث نمبر۱۳: عن نافع قال: كان ابن عمر لا يصيبه شيء إلا [داواه] بالعسل حتى [إنه] كان ليجعله على القرحة والدماميل ويقول: قال الله: {فيه شفاء للناس}.26
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کو جب کوئی شکایت ہوتی تھی تو اس کا علاج شہد سے کرتے تھے حتی کہ اگر کوئی دانہ نکلتا تو بھی اس پر شہد کا لیپ کرتے تھے اور ساتھ میں یہ بھی فرماتے تھے اللہ تعالی نے شہد میں انسانوں کےلئے شفا رکھی ہے ۔
حدیث نمبر ۱۴: عن ابن مسعود أنه كان يقول: عليكم بالشفائين القرآن والعسل، فالقرآن شفاء لما في الصدور والعسل شفاء من كل داء. 27
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ پر لازم ہے کہ دوشفائیں اپنے ساتھ رکھو ایک قرآن مجید جو روحانی بیماریوں کے لئے شفا ہے دوسرا شہد جس میں جسمانی بیماریوں کےلئے شفا ہے ۔
حدیث نمبر15: عن عبد الله قال: «العسل شفاء من كل داء، والقرآن شفاء لما في الصدور.28
شہد ہر بیماری کا علاج ہے اور قرآن مجید دل کی بیماریوں کے لئے شفاء ہے۔
حدیث نمبر16: بعث لبيد بن ربيعة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ابعث إلي بشفاء، وكانت به الدبيلة، فبعث إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعكة عسل، فكان يلعقها حتى [برئ]. 29
حضرت لبید بن ربیعہ کے پیٹ میں درد ہورہا تھا تو انھوں نے نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں دوا کےلئے عرضی بھیجی تو نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف شہد بھیجا حضرت لبید بن ربیعہ صحت مند ہونے تک شہد استعمال کرتے رہے ۔
- محدثین کرام کی نظر میں
- عبداللطیف بغدادی
محدث عبداللطیف بغدادی کے مطابق اکثر بیماریوں کا علاج شہد میں ہے ۔30
- ابن القیم
محدث ابن القیم کہتے ہے کہ اللہ تعالی نے شہد کو اس طرح بنایا ہے کہ وہ دوا بھی ہے اور غذا بھی ہے کسی بھی نسخے میں بغیر کسی پریشانی کے شامل کرسکتے ہیں ۔ شہد کو غذا کہا جائے تو ایک مکمل غذا ہے اگر شہد کو مشروب کہیں تو یہ ایک فرحت بخش اور طاقتور مشروب ہے یہ مشروب پیاس کو کم کرتا ہے جسم کے صفراوی اثرات کو زائل کرتا ہے شہد کو صبح نہار منہ پینے سے معدے کی اور دوسری ہر قسم کی غلاظت ختم ہوجاتی ہے جگر، گردوں اور مثانے سے غیر مطلوب اشیا کو خارج کرتا ہے ۔ اگر شہد کو جسم پر لیپ کیا جائے تو عظیم نعمت ہے جوؤں کو مارتا ہے معدے کو زیادہ طاقتور بناتاہے، بھوک میں اضافہ کرتا ہے عمر رسیدہ لوگوں کی توانائی اور صحت برقرار رکھتا ہے پیٹ کو نرم رکھتا ہے پاگل پن میں مفید ہے اس کا سرمہ آنکھوں کو مزید روشن کرتا ہے اس کا منجن مسوڑوں کو مضبوط کرتا ہے اور ایک خاص قسم کی حفاظت کرتا ہے شہد دوسری ادویات کو جذب کرنے اور افادیت میں اضافے کا بہترین ذریعہ ہے شہد صحت انسانی کے لئے بہترین دوا ہے۔ 31
- الزہری
الزہری نے کہا کہ شہد کھاؤ کہ یہ یاداشت کےلئے بہترین ہے اس نے یہ بھی کہا کہ بہترین شہد وہ ہے جو رنگ میں ہلکا ہو اور اس میں مٹھاس زیادہ ہو ، بہترین شہد کی خاصیت اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ شہد کی مکھیوں نے رس کہاں سے حاصل کیا ہے۔32
- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اکثر اس حدیث کی طرف توجہ دلاتے تھے دستوں کا مریض شہد کھانے کے باوجود صحت یاب نہ ہورہاتھا تین چار مرتبہ شکایت کی تب بھی شفا نہ ملی پھر بھی نبی پاک ﷺ نے اس کو بار بار شہد کھانے کا حکم دیا اس علاج سے ثابت ہوا کہ نبی پاک ﷺ کو اللہ تعالی کی طرف سے وحی کے ذریعے علم طب پر مکمل عبور حاصل تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے وہ کچھ کیا جو ایک حاذق حکیم کو کرناچاہیے اس لئے بار بار شہد کھانے کو کہا تاکہ دستوں کے زریعے وہ سارے فالتو مادے نکل جائیں جو بیماریوں کا سبب بنتے ہیں ۔طبی نقطہ نگاہ سے جب تک جسم میں بیماری پیدا کرنے والے زہریلے مادے موجود ہیں تب تک کوئی بھی دوا اثر نہیں کرتی شہد زہریلے جراثیم کو ختم کرکے دستوں کے زریعے خارج کرتا ہے پھر آنتوں میں زہریلے جراثیم کی وجہ سے جو ہلکے زخم ہوئے ان کو مندمل کرتاہے اس کے بعد تندرستی بحال ہو تی ہے کچھ ماہرین بھی دستوں کا علاج ایسی ادویات سے کرتے ہیں جو قابض ہوتی ہیں پھر مریض بھی یہی چاہتا ہے کہ بار بار کی حاجت روائی سے نجات ملے مگر یہ عمل مریض کی صحت کے لئے خطر ناک ہوتا ہے کیونکہ آنتوں کی حرکات کو روکنے سے دل مفلوج ہوتا ہے جراثیم وہاں رہ کر مستقل طور پر آنتوں میں درد پیدا کرتے ہیں یہ جراثیم جو زہریلے ہوتے ہیں اعصابی نظام کے لئے مستقل خطرہ ہوتے ہیں ۔33
- عوف بن مالک اشجعی
عوف بن مالک جب بیمار ہوئے تو اپنے بیٹے سے کہا کہ بارش کا پانی زیتون کا تیل اور شہد تینوں کو ہم وزن ملا کر دے دو پھر اس کے استعمال کرنے سے شفا یاب ہوئے یہ واقعہ ابو العباس احمد العبیدی المقریزی نے بیان کیا ہے اوریہ بھی بتایا ہے کہ عوف بن مالک ہمیشہ شہد کو سرمہ کےطور پر استعمال کرتے تھے۔34
- ابن الاثیر
ابن الاثیر نےحضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک نسخہ بیان کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہر قسم کےمریضوں کو ہدایت کرتے تھے کہ قرآن مجید کی کوئی بھی آیت کاغذ پر لکھ کر بارش کےصاف پانی سے دھو کر اس میں شہد ملا کر پیو جامع الاصول میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا لکھا ہوا نسخہ ہے کہ قرآن مجید کی کوئی بھی آیت شریف کاغذ پر لکھ کر اس کے اوپر شہد لگائیں پھر مریض کو استعمال کروائیں تو شفا ملے گی انشاء اللہ تعالی ۔35
- امام جعفر رضی اللہ عنہ
شہد میں صحت کے راز چھپے ہوئے ہیں جو شخص اسکو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم تصور کرکے استعمال کریگا تو وہ روحانی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ رہے گا ۔36
شہد اور سائنس
- کیمیائی ترتیب Chemical Composition))
شہد چینی کا رچا ہوا محلول ہے ،جس میں فرکٹوزFructose ،گلوکوزGlucoseاور دوسرے کئی اہم مالیکیولز جیسا کہ منرلس MineralsپروٹینسProteins، انزائیم Enzymes، فری امائنوایسڈ Free amino acids، وٹامنس Vitamins، فونولک مالیکیول Phenolicاور دوسرے نامیاتی مختلف مرکبات ہوتے ہیں ۔37
شہد کی بناوٹ پودوں اور پھولوں کی مختلف اقسام اور ماحولیاتی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں بیرونی ماحولیاتی سرگرمیاں جیسا کہ سردی ، گرمی ، کا شہد جمع کرنا اور زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے کا عمل زیادہ کردار رکھتا ہے ۔ 38
- شہد کی ظاہر ی بناوٹ
1۔ آبی شہد(Liquid Honey): پتلا اور گاڑہا ہونے کے ساتھ کسی بھی قسم کے ظاہر ی کرسٹل یا سخت چیز سے مبرا ہوتا ہے ۔
2۔ کچھ دانیدار شہد (Partially crystallize ) :اس قسم کے شہد میں آبی مادوں کے ساتھ کچھ دانیدار اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں ۔39
- شہد میں موجود نشاستے دار غذائیت(Carbohydrates)
شہد میں زیادہ تر نشاستہCarbohydrates 82.3 %موجودہوتا ہے۔ نشاستہ گاڑھی چینی کی آمیزش سے بنے ہوئے مالیکیولز ہوتے ہیں ۔ شہد میں نشاستہ یا چینی مونو سیکرائیٹMonosaccharides ، ڈائی سیکرائیٹ Disaccharidesاور ٹرا ئی سیکرائیٹTrisaccharides کی صورت میں ملتا ہے ، شہد میں زیادہ مقدار مونو سیکرائیٹ کی ہوتی ہے,جس کا تناسب 38 فیصد ، فرکٹوز 31فیصد اور باقی گلوکوز وغیرہ زشامل ہوتے ہیں، 40جبکہ ڈائی سیکرائیٹ میں مالٹوزMaltose ، ایسو مالٹوز Isomaltose، مالٹیولوزMaltulose جوکہ شہد کے ٹوٹل مقدار میں 8فیصد ہوتا ہے۔41 شہد میں ٹرائی سیکرائیڈTrisaccharides، میلیزیئوزMelezitose اور ریفینوزہRaffinose بھی موجود ہوتا ہے ۔ جس سے شہد کی بناوٹ میں ذائقہ برقرار رہتا ہے ۔42 شہد کے معیار کا تعلق سیدھا شہد میں موجود آبی مقدار کے ساتھ ہوتا ہے ۔جو کہ شہد کو جمع رکھنے کی صورت میں خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے اور معیار کو برقرار رکھتا ہے عام طور پر ایک بہترین شہد میں آبی مقدار 20فیصد ہوتا ہے مگر زیادہ نمی یا بارش کے موسم میں یہ آبی مقدار زیادہ بھی ہوسکتا ہے لیکن 20فیصد سے کم آبی مقدار والے شہد کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔43
- شہد میں موجود وٹامنز اور منرلس
شہد میں مختلف اقسام کے وٹامنزVitamins اور معدنیاتMineralsپائےجاتے ہیں۔ وٹامن جیسا کہ Phyllochinone (K)فائلم چینین، Thiamin (B1) ٹھائمن،Riboflavin (B2) رائمفلیون ، Niacin (B5) نساسن ، Pyridoxine (B6) پائریڈو کسن ، اور اس کے ساتھ وٹامن (A)وٹامن (B)اور وٹامن (C)بھی شہد میں موجود ہوتا ہے ۔44 شہد میں موجود معدنیا ت کی مقدار کا انحصار اسکی جغرافیائی پودوں کی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے ۔45 لائیٹ رنگ والے شہد میں معدنیات کی مقدار کم ہوتی ہے ، جبکہ تیز رنگ والے شہد میں معدنیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ زیادہ تیز رنگ والے شہد میں معدنیات ، الیومینیم Aluminum، کڈمیمCadmium ، بئریمBarium، نکلNickel، کرومیم Chromium، کوبالٹ Cobalt، اینٹیمونیAntimony، کیلشیم Calcium، آئرن Iron، زنکZinc، مئگنیشئم Mangnesium، کاپرCopper، سوڈیم Sodium، میگنیزManganese اور سیلینیملSelenium شامل ہوتے ہیں۔46
- شہد میں کم مقدار میں غیر مستحکم اشیا
شہد میں کم مقدار میں غیر مستحکم اشیا جیسا کہ الکوحلAlcohols،کیٹو نس Ketones، الڈیھائڈسAldehydes ، ائسڈAcids ، ایسٹرسEsters ، اور ٹرپینسTerpenes ملتے ہیں یہ اشیاء پودوں کے رس میں سے شہد میں آتی ہیں، لہذا شہد میں مختلف ذائقہ اور خوشبو فراہم ہوتی ہے ۔ 47
- شہد کے اندر موجود پولیفینو لک مرکب
پولیفینولک مرکب ، نامیاتی مرکب،کا اہم مجموعہ ہے ۔ جو کہ شہد میں اینٹی اوکسائڈ کی خاصیت مہیا کرتا ہے، یہ مرکبات فلیوو نئڈسFlavonoids، میسپر ئیٹنHesperetin، کیمفیرول Kaempferol، کیورنئنسQuercetin ،چرائیسنChrysin ، فینولک ائسڈس Phenolic acids، پی کیو مرکP-Coumaric، ائبسیک Abscisic، ایلیجگEllagic، گیلکGallic، اور فیورلک ائسڈ Ferulic acidsپر شامل ہوتا ہے۔48
- شہد میں غذائیت کے فوائد
قدیم زمانے سے لیکر آج تک شہد تمام زیادہ پسند یدہ اور قدیم غذا رہا ہے۔49 شہد دوسرے کھانوں کے ساتھ ملا کر اور دوسرے کھانے نہ ہونے کی صورت میں اکیلابھی کھایا جاتا ہے۔ شہد انسانی جسم کو طاقت اور توانائی مہیا کرتا ہے ، شہد نشاستے کا اہم ذریعہ ہے شہد میں موجود نشا ستہ آسانی سے ہضم ہوکر خون میں شامل ہو کر جسم کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے ۔50 اسی طرح شہد میں موجود گلوکوز اور فرکٹوز بھی جسم میں جلد جذب ہوکر فوری توانائی مہیا کرتےہیں ، یہی وجہ ہے کہ شہد کا استعمال چھوٹے بچوں اور کھلاڑیوں کو کروایا جاتا ہے تاکہ ان کے توانائی کا سرشتہ بہتر ہو۔ نئی تحقیق کےمطابق شہد خون میں شگر کی مقدار کو برابر رکھنے کےلئے مددگار ثابت ہوتا ہے جو کہ شگر کی دوسری ادویات کی نسبت بہت بہتر ہے۔51
- شہد میں اینٹی مائیکرو بیل اور اینٹی وائرل خاصیاتANTIMICROBIAL AND ANTIVIRAL
شہد میں ہائڈروجن پر آکسائیڈ خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہے۔ جو کہ ایک اینٹی مائکرو بیل خاصیت رکھتی ہے ۔ 52 شہد کو پتلا کرنے سے ہائڈروجن پر آکسائیڈ ملتی ہے، جو کہ بطور اینٹی بیکٹریل کا م کرتی ہے۔53 ہائڈروجن پر آکسائیڈ حقیقت میں گلوکوز آکسیڈیشن کے ذریعے ہوتا ہے ،جس میں کچھ مقدار گلوکونک ایسڈ کا بھی بنتا ہے جس کےنتیجے میں شہد میں مختلف اقسام کی اینٹی مائیکروبیل خواص پیدا ہوتے ہیں ۔54
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی مقدار میں اختلاف ہونے سے شہد کےمختلف اقسام میں مختلف اقسام کے اینٹی مائیکرو بیل خواص پیدا ہوتے ہیں، اینٹی مائکروبیل کی سرگرمی شہد کی تیزابیت اور غیر جاندار عناصر پر مشتمل ہوتی ہے، شہد کا زیادہ (او سمولرسٹی )اس میں موجود شگر کی وجہ سے ہوتا ہے۔55 یہی وجہ ہے کہ شہد کو زیادہ دیر تک رکھنے کے باوجود شہد میں بیکٹریا اور خمیر کے جراثیم پیدا نہیں ہوتے ۔ شہد میں عام پانی شامل نہ ہونے کی وجہ سے بیکٹریا جیسے جاندار مر جاتے ہیں یا پیدا ہی نہیں ہوتے تقریبا یہی وجہ ہے کہ شہد میں بیماریوں کو پھیلانے والے عناصر پیدا نہیں ہوتے ۔56 اس کے علاوہ شہد میں گرام نیگیٹو (-)اورگرام پازیٹو(+)بیکٹریا یا دونوں اقسام کے اینٹی مائیکرو بیل خصوصیات موجود ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ شہد میتھسلن ریزسٹنٹ Methicillin safe S. aureus،استیفایئلو کوکس ، ایوریس ، بی ھیولائیٹکاسٹریٹوکوکائی β-hemolytic Streptococci ، اور ونکو مئیسن ، رزسٹنس، انٹرو کو کائیVancomycin-safe Enterococci بیکٹریا سے بچاؤ کےلئے مفید ہے ۔57 شہد کی اینٹی مائیکرو بیل سرگرمی کی وجہ سے دانتوں کی بیماریوں جیسا کہ دانتوں میں زنگ لگ جانا دانتوں کا رنگ پیلا ہوجانا اور مسوڑوں پر ورم آنے جیسی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے ۔یہ بھی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ شہد منوکا (دانتوں کو خراب کرنے والی بیماریوں) کے لئے بہت زیادہ مفید ہے ۔58
شہد میٹھی اشیاء بنانے میں بھی زیادہ استعمال ہوتا ہے شہد کینڈیڈا، Candida spp ٹراسہوراں Trichosporonspp، فنگائی fungi، پروٹوزواProtozoa، روبیلا وائرسRubella virus اور لیسمییا پیرا سائیٹLeishmania parasiteجیسے جراثیم کو روکنے کےلئے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ 59
- شہد میں دانیدار بیماریوں سے بچاؤ والی خاصیتANTI-TUMOR ACTIVITY
شہد میں موجود پولی فینولس مرکب زیادہ مقدارمیں موجود ہوتے ہیں۔ جن کی وجہ سے دانے دار بیماریوں سے بچاؤ والی خاصیت موجود ہوتی ہے ۔60 سائنسدان جگنٹن اور میڈل نے 2009ء میں شہد کی خصوصیات بتاتے ہوئے یہ کہا کہ شہد میں موجود فینو لس Phenolicsاور ٹرپٹوفن Tryptophanمرکب انسان میں نسوں والے کینسر (کولوریکٹل کینسر )کو کم کرتے ہیں، اس کے ساتھ ملائیشین توئالنگشہدسرویاکل کینسر، بریسٹ کینسر اور دوسرے امراض کو روکنے کےلئے استعمال ہوتا ہے۔61 ملائیشین سائنسدان وین نے 2012ء میں بتایا کہ شہد انسان کی بڑی آنت کے کینسر کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے۔سائنسدان سوئلم نے 2003ء میں بتایا کہ شہد خون میں موجود کینسر کے جراثیم کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ 62
- شہد میں پیدا ئشی عمل کی صحت والی خاصیت REGENERATIVE HEALTH
5 فیصد پیلسٹینیان Palestinian nectar شہد کھلانے سے (معدہ تولید )(اسپرم)کی پیدائش کا عمل تیز کردیتی ہے۔ عبدالحفیظ نے اور محمد نے 2008ع میں یہ بتایا کہ مصر کی شہد اور رائیل جیلی مادہ تولید کی طاقت کو زیادہ کرتی ہیں۔63 مھانیم نے 2007 اور 2011 میں یہ بتایا کہ شہد مادہ تولید اور پیدائشی عمل اور اس کی خواہش کو تیز کرتا ہے ۔ نیز شہد کا اثر معدہ تولید اور جنسی عمل میں تبدیلی لاتا ہے ۔ اسیساح سائنسدان نے 2011ء میں بتایا کہ ملائیشن گیلم شہد مادہ تولید ی کوگاڑھا کرکے مردانہ قوت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے ۔64 شہد میں ایسے مرکب بھی موجود ہیں جن کا اثر عورت کے پیدائشی عضو(پیٹ اور اووری )پر ہوتا ہے ، اس کے ساتھ پیر کی ایڑی والی ہڈی (تیبیا ہڈیاں)پر بھی اثر ہوتا ہے، اور کچھ مرکب ایسے ہیں جوبڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرتے ہیں،ہڈیوں کو مضبوط کرنے میں مدد دیتے ہیں۔65
- شہد کی کیمیا وی ٹیسٹ
تین قطرے پوٹاشیم ۔ ایک قطرہ آیوڈین ۔ دس قطرے پانی ، تینوں چیزوں کوملا کر مرکب تیار کریں۔دوسرے برتن میں شہد میں تھوڑا سا پانی ملا کر پتلا کرلیں امتحانی نالی میں پانی ملا شہد ڈالیں پھر اس میں پہلے مرکب کے چند قطرے ڈال کر خوب ہلائیں اگر شہد کا رنگ وہی رہے تو خالص ہے اور اگر ملاوٹ ہوگی تو رنگ لال ، عنابی یا کاسنی ہوجائےگا ۔66
شہد اور دارچینی سے بیماریوں کے علاج
کینیڈا کے ایک ہفت روزہ میگزین (Weekly News World)مطبوعہ 17 جنوری 1995ءمیں مغربی سائنسدانوں کی تحقیق کےمطابق ان بیماریوں کی درج ذیل لسٹ شائع کی ہے جن کا شہد اور دار چینی سے مؤثر علاج ہوتا ہے۔ 67
- خرابی معدہ : شہد اور دارچینی کے پاؤڈر کا استعمال پیٹ کےدرد سے نجات دلاتا ہے اور معدہ کے السر کو جڑ سے دور کرتا ہے ۔ انڈیا اور جاپان میں طبی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ شہد اور سفوف دار چینی کا استعمال معدہ میں گیس پیدا ہونے کی تکلیف سے نجات دلاتا ہے۔
- امراض قلب : ناشتہ بریڈ یا چپاتی اور جام کے ساتھ کھانے کی بجائے شہد اور دار چینی کے پیسٹ کے ساتھ باقاعدگی سے کھائیں جس سے شریانوں میں بھی کولیسٹرول کم ہو جاتا ہے اور مریض دل کی تکلیف سے بچ جاتا ہے وہ مریض جن کو پہلےدل کا دورہ ہوچکا ہے اگر وہ یہ نسخہ روزانہ استعمال کریں تو وہ اگلے ہارٹ اٹیک سے کوسوں دور ہوجاتے ہیں۔ باقاعدگی سے مندرجہ بالا طریقہ سے ناشتہ کرنےسے سانس پھولنا ختم ہو جاتا ہے اور دل کی دھڑکن مضبوط ہوجاتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ بڑھاپے کے ساتھ شریانوں اور وریدوں میں لچک ختم ہوجانے پر (Obstruction)ہوجاتی ہے امریکہ اور کینیڈا میں بوڑھوں کا شہد اور دارچینی کے استعمال سے کامیاب علاج کیا گیا ہے جس سے ان کی Arteriesاور Veins کو صحت مند (Revitalized)کردیا گیا ہے۔
- قوت مدافعت : شہد او ر سفوف دار چینی کا روزانہ استعمال انسان میں قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کو بیکٹریا او ر وائرس کے حملوں سے بچاتا ہے سائنسدانوں نےدریافت کیا ہےکہ شہد میں مختلف انواع کے وٹامنز اور آئرن کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں اس لیے شہد کا مستقل استعمال W.B.Cکو مضبوط کرتا ہے جو کہ بیکٹریا اور وائرس بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ۔
- بدہضمی: شہد دو چمچ پر سفوف دار چینی چھڑک کر خوراک سے قبل کھانے سے تیزابیت ختم ہوجاتی ہے ثقیل ترین خوراک بھی ہضم ہوجاتی ہے ۔
- وبائی زکام : سپین میں ایک سائنسدان نے دریافت کیا کہ شہد میں ایک قدرتی جزو (Ingredient)پایا جاتا ہے جو انفلوئنزا کے جرثوموں کو ہلاک کردیتا ہے اور مریض کو فلو سے بچالیتا ہے ۔
- درازی عمر : شہد اور دارچینی سے تیارکر دہ چائے باقاعدہ پینے سے انسان بڑھاپے کی تباہ کاریوں سے بچ سکتا ہے شہد 4 چمچ ، سفوف دارچینی 1چمچ اور پانی 3 کپ ابال کر چائے تیار کرلیں ۔ دن میں 3 یا 4 مرتبہ ایک چوتھائی کپ نوش کرلیں ۔ یہ مشروب جلد کو تازہ اور نرم رکھتا ہے علاوہ ازیں بڑھاپے کو روکتا ہے ۔ زندگی کے دورانیہ کو بڑھاتا ہے ۔100برس عمر کا ا نسان 20 برس عمر کے نوجوانوں کی طرح گھر یا کھیتی باڑی کے روزمرہ کام کرنے شروع کردیتا ہے۔
- کیل ومہاسے : شہد 3 چمچ دارچینی کے پاؤڈر ایک چمچ کا پیسٹ تیار کرلیں سونے سے قبل اس کو Pimplesپر لگائیں ۔ اگلی صبح گرم پانی سےدھولیں ۔ دو ہفتہ تک روزانہ یہ عمل کرنے سے Pimplesجڑ سے ختم ہوجائیں گے۔
- امراض جلد : جلد کے انفیکشن کے علاج کےلئے برابر مقدار میں شہد اور سفوف دارچینی جلد کے بیمار حصوں پر لگانے سے شفا نصیب ہوجاتی ہے ۔ شہد ایک حصہ نیم گرم پانی دو حصے میں سفوف دار چینی ایک چھوٹا چمچ (Teaspoon)ملا کر Pasteتیار کرلیں جسم کے خارش شد ہ حصے پر اس سے آہستہ آہستہ مالش کریں ایک یا دو منٹ کے اندر خارش ختم ہوجائے گی۔
- گنٹھیا : گنٹھیا کے مریض روزانہ صبح و شام گرم پانی ایک کپ میں شہد دو چمچ اور سفوف دار چینی ایک چھوٹا چمچ ملا کر نوش کریں صحت یاب ہو جائیں گے باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے پر گنٹھیا میں افاقہ ہوجاتا ہے
- بالوں کا گرنا : وہ افراد جن کےبال گرتے ہوں یا گنجے پن کا شکار ہوں وہ نہانے سے قبل زیتون کا گرم تیل، شہد ایک چمچ اور سفوف دارچینی ایک چمچ کا پیسٹ تیارکرکے تقریبا پندرہ منٹ تک سر پر لگائیں بعدمیں بال دھولیں پانچ منٹ کےلئے پیسٹ کو لگانا بھی بہت مؤثر ہے ۔
- مثانہ کے وبائی امراض : اس کےلئے دارچینی کا پاؤڈر د و چمچ نیم گرم پانی کے گلاس میں ملا کر پینے سے مثانہ کے امراض ختم ہو جاتے ہیں۔ دانت درد: سفوف دار چینی ایک چمچ شہد پانچ چمچ کا پیسٹ بنا کر دن میں تین مرتبہ درد کرنے والے دانت پر لگائیں اور دردختم ہونے تک دانت پر پیسٹ لگاتے رہیں۔
- کولیسٹر ول : شہد دو چمچ دار چینی کا پاؤڈر تین چمچ اور پانی سولہ اونس ملا کر کولیسٹرول کے مریض کو دینے پر دد گھنٹے کےا ندر اندر دس فیصد بلڈ کو لیسٹرول کم ہوجاتا ہے ۔ جیسا کہ گنٹھیا کے مریض کےلئے بیان کیا گیا ہے اسی طرح شہد اور دار چینی کا پاؤڈر دن میں تین مرتبہ روزانہ پینے سے دائمی کولیسٹرول کی شکایت دور ہو جاتی ہے ۔
- تھکاوٹ : حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ شہد جسمانی قوت کے لے نقصان دہ ہونے کے بجائے زیادہ فائدہ مند ہے ۔ جو بزرگ شہد اور دار چینی کا پاؤڈر برابر مقدار میں استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ چست اور لچکدار ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ملٹن کی تحقیق کے مطابق روزانہ پانی ایک گلاس میں شہد نصف چمچ حل کر کے اس میں دار چینی کا سفوف چھڑک کر صبح دانت صاف کرنے کے بعد اور سہ پہرتقریبا3بجےپینے سے جسم کی گرتی ہوئی قوت ایک ہفتہ میں بڑھنا شروع ہوجاتی ہے ۔
- بدبودار سانس : جنوبی امریکہ میں صبح اٹھتے ہی لوگ شہد ایک چمچ اور دار چینی کا سفوف گرم پانی میں ملا کر غرارے کرتے ہیں اس طرح تمام دن ان کی سانس تروتازہ رہتی ہے
- قوت سماعت میں کمی: روزانہ صبح اور رات کے وقت شہد اور دار چینی برابر مقدار میں کھانے سے قوت سماعت بحال ہوجاتی ہے ۔
- نزلہ ، زکام: وہ افراد جن کو عموما نزلہ و زکام کی شکایت رہتی ہے یا شدید صورت اختیار کر چکا ہو انہیں چاہیے کہ شہد نیم گرم ایک چمچ اور دار چینی کا پاؤڈر چوتھائی چمچ روزانہ تین مرتبہ کھائیں ۔ اس عمل سے سخت دائمی کھانسی اور نزلہ وزکام ختم ہوجائیں گے ۔
- بانجھ پن : مرد کے مادہ منویہ کو طاقتور بنانے کےلئے یونانی اور آیورویدک لوگ طریق علاج میں اپنی ادویات کے ساتھ شہد کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اگر جنسی طور پر کمزور مر د (Impotent)سونے سے قبل روزانہ باقاعدگی کے ساتھ شہد دو چمچ استعمال کرے تو اس کا مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ چین ، جاپان اور مشرق بعید کے دیگر ممالک میں جو عورتیں حاملہ نہیں ہوسکتیں وہ اپنے رحم مضبوط کرنے کےلئے صدیوں سے دار چینی کا سفوف استعمال کرتی رہی ہیں۔ وہ عورت جس کو حمل قرار نہیں پاسکتا اس کو چاہیے کہ ایک چٹکی بھردار چینی کا پاؤڈر شہد نصف چمچ میں ملا کر دن میں کئی بار اپنے مسوڑھوں پر لگاتی رہے تاکہ یہ آہستہ آہستہ لعاب دہن سے مل کر جسم میں جذب ہوجائے۔
- وزن میں کمی: روزانہ خالی پیٹ ناشتہ سے نصف گھنٹہ پہلے اور رات سونے سے پہلے شہد دارچینی کے پاؤڈر کو پانی کے ایک کپ میں ابال کر پئیں باقاعدگی سے اس مشروب کا استعمال بہت ہی موٹے آدمی کا وزن کم کردے گا مزید برآں یہ مکسچر باقاعدگی سے استعمال کرنے سے مرغن غذا کھانے سے بھی جسم پر چربی جمع نہیں ہوگی۔
دور حاضر میں شہد کو بیکٹریا سے بچاؤ اینٹی بیکٹریا ،ورم کی بیماریوں اینٹی انفلیمینٹری اور اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے سائنسی ماہرین نے شہد کو اینٹی کینسر کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ اپیتھراپی (میڈیکل سائنس کی برانچ ہے)میں مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے شہد کو استعمال کرکے کرتے ہیں مختلف ادویات تیار کی جاتی ہیں ۔
نتائج
مذکورہ مطالعے سے معلوم ہوا مختلف مذاہب میں اور جدید سائنس نے شہد کی افادیت کو تسلیم کیا ہے مگر اسلام نے اس کی اہمیت 1400 سال قبل بیان کردی تھی اللہ تعالی کی طرف سے شہد ایک خاص نعمت ہے ،شہد کا استعمال سنت رسو ل ﷺ ہے مسلمانوں ، عیسائیوں ، یہودیوں اور بدھمتوں میں شہد کا استعمال شوق سے کیاگیا ہے ۔ شہد کا استعمال زخموں کو مندمل کرنے اینٹی مائکرو بیل ، اینٹی وائرل ، اینٹی انفلیمینٹری ، اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی ٹیومر وغیرہ کے طور پر ہوتا ہے۔
حوالہ جات
- حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، "شہد کی کرامات" ، عبقری پبلیشر، مرکز روحانیت وامن 3/78 مزنگ چونگی، قرطبہ چوک ، جیل روڈ لاہور، ص: 36
- Rendroff R, Kuglar AK, Bartlet SS. The Book of Leviticus .Brill Publishing house Netherland, 2003.
- Childs CS. The Book of Exodus. Westminster John Knox Press, 2004
- Judges. The Holy Bible. Authorized King James Version: Oxford University Press, New York,1972.
- Mathew. The Holy Bible. Authorized King James ,Version: Oxford University Press, New York,1972
- Allen, K.L. Molan, P.C. Reid, G.M., A survey of the antibacterial activity of some New Zealand honeys., J Pharm Pharmacol,43: 817-822 (1991), &Oldroyd BP, Wongsiri and Siriwat. Asian honey bees: biology, conservation, and human interactions. Harvard University Press; 2006, pp. 224.
- Koleyni M. OsuleKafi. Translated by Mostafavi S, editor.: ElmieEslami pub; 1966
- Ali, A.T.M. Chowdhury, M.N.H. Humayyd, M.S.A., Inhibitory effect of natural honey, On Helicobacter pylori.,Tropical Gastroenterology, 12 (3): 139-143 (1991)
- Telles S, Puthige R, Visweswaraiah NK. An Ayurvedic basis for using honey to treat herpes. Med SciMonit 2007; 13: LE17-17Content form the Wikipedia Carter JR, Palihawardena M. The Dhammapada.(The saying of Buddha). Oxford University, Press, 2000
- سورت نحل (16) : 68،69 .
- سورت محمد (47) : 15 .
- ابو نعيم احمد بن عبدالله اصبهانی،2006ع ،”طب نبوی“، دار ابن حزم ، باب قوی الاشربہ، حديث نمبر 773 ، جلد 02
- ابو محمد محمود بن احمد بدرالدين عينی حنفی، ”عمده قاري شرح بخاري“(بيروت : دار احياء التراث عربی)، باب الدواء بالعسل ، ص : 232جلد، 21
- محمد بن اسماعيل بخاری،1422 ھ، ” صحيح بخاری“، دار طوق النجاه ، باب شراب الحلواء والعسل، حديث نمبر: 5682 ، ص 123 ، جلد 07
- ابو عبدالله محمد بن يزيد قزوينی، ”سنن ابن ماجہ“ ، دار احياء الکتب العربيہ، ، باب العسل، حديث نمبر: 3450 ، ص: 344 . جلد 02
- ابو عبدالله حاکم محمد بن حمدويہ،1990ع ،” سنن ابن ماجہ“ ،(بيروت:دار کتب علميہ)، ، باب عسل ، حديث نمبر: 7435 ، ص 222 ،جلد 04
- محمد بن اسماعيل بخاری،1422 ھ، ” صحيح بخاری“، دار طوق النجاه ، باب الشفاء في الثلاث، حديث نمبر: 5680 ، ص 122،جلد 07
- احمد بن الحسين ابوبکر بيهقی، ”شعب الايمان “،(رياض:مکتبہ الرشد) ، ، باب اکل اللحم ، حديث نمبر: 5531 ، ص: 85 ،جلد 08.
- ابوعيسي محمد بن عيسی،1998ع ،” سنن ترمذی“ ،(بيروت: دار الغرب اسلامي )، باب صفہ انهار الجنه ، حديث نمبر: 2571 ، ص : 281 ،جلد 04.
- ابو عبدالله حاکم محمد بن حمدويہ، 1990ع ،” سنن ابن ماجہ“، (بيروت: دار کتب علميہ)، باب العسل ، حديث نمبر 3451 ، ص: 1142، جلد 02
- محمد بن اسماعيل بخاری،1422 ھ، ” صحيح بخاری“، دار طوق النجاه، باب بالعسل، حديث نمبر: 5684 ،ص 123. ، جلد 07.
- ابوبکر احمد بن الحسين بيهقی،2003ع،”شعب الايمان“ ،(رياض:مکتبہ الرشد)، باب طيب المطعم ولملبس ، حديث نمبر: 5382، ص: 509 . جلد 07.
- ابو نعيم احمد بن عبدالله اصبحانی،1998ع ، ” معرفت اصحاب“، (رياض:دار وطن النشر) ، حديث 698، ص: 196 . جلد 01.
- ابومروان عبدالملک بن حبيب قرطبی، 1998ع ” العلاج بالاعشاب“ ،(بيروت: دار کتب علميہ) ، ص: 46 ، جلد 01
- ابوالليث اضربن محمد سمرقندی،” تفسير سمرقندی “، موسوعہ العربيه العالميه ص. 281 ،جلد 02
- ابوبکر بن ابي شيبہ عبدالله بن محمد،1409ھ” مصنف ابن ابي شيبہ“رياض: مکتبہ الرشد) ، باب التمسک بالقرآن، حديث نمبر: 30020 . جلد 06
- ابومروان عبدالملک بن حبيب قرطبی، 1998ع ” العلاج بالاعشاب“ ،(بيروت: دار کتب علميہ) ، ص: 46 ، جلد 01.
- ذوالفقار علی بھٹی، "شہد سے علاج"، مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ اردو بازار لاہور، ص: 36
- ذوالفقار علی بھٹی، "شہد سے علاج"، مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ اردو بازار لاہور ، ص: 37.
- Ibn Al-Qaiyim Al-Jauziyah. (1997). TibbNabawi. Beirut: Resalah Publishers
- ذوالفقار علی بھٹی، "شہد سے علاج"، مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ اردو بازار لاہور، ص:35
- ذوالفقار علی بھٹی، "شہد سے علاج"، مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ اردو بازار لاہور ، ص: 34.
- ذوالفقار علی بھٹی، "شہد سے علاج"، مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ اردو بازار لاہور ، ص: 34
- حکیم نور محمد چوہان ، "شہد سے علاج"مکتبہ رفیق روزگار، منیرمارکیٹ7 اردو بازار لاہور،ص:120
- Alvarez-Suarez, J.M., Tulipani, S., Romandini, S., Bertoli, E., Battino, M. 2010. Contribution of honey in nutrition and human health: a review. Mediterranean Journal of Nutrition and Metabolism 3: 15-23
- Persano-Oddo, L. &Piro, R. 2004. Main European unifloral honeys: descriptive sheets. Apidologie35: 38-81.
- Lachman, J., Orsak, M., Hejtmankova, A., Kovarova, E. 2010. Evaluation of antioxidant and total phenolics of selected Czech honeys. LWT-Food Science and Technology 43: 52-58
- Manley, W.T. 1985. USDA (United States Department of agriculture). United States Standards for Grades of Extracted Honey. Agricultural Marketing Service. Washington DC, USA. http://www.ams.usda.gov/AMSv1.0/getfile. (9 September 2012)
- Joshi, S.R. 2008. Honey in Nepal: Approach, Strategy and Intervention for subsector Promotion.GTZ/PSP-RUFIN.www.beehexagon.net/files/file/fileE/Honey/HoneyinNepal. [27 October 2012]
- Khalil, M.I., Sulaiman, S.A., Gan, S.H. 2010. High 5-hydroxymethylfurfural concentrations are found in Malaysian honey samples stored for more than one year. Food ChemToxicol48(8-9): 2388-2392
- Lawal, R.A., Lawal, A.K., Adekalu, J.B. 2009. Physico-chemical studies on adulteration of honey in Nigeria. Pak J BiolSci12(15): 1080-1084.
- Sato, T., Miyata, G. 2000. The nutraceutical benefit, part 111: honey. Nutrition 16(6): 468-9.
- Cotte, J.F., Casabianca, H., Chardon, S., Lheritier, J., Grenier-Loustalot, M.F. 2004. Chromatographic analysis of sugars applied to the characterisation of monofloral honey. Anal BioanalChem380(4): 698-705
- Finola, M.S., Lasagno, M.C., Marioli, J.M. 2007. Microbiological and chemical characterization of honeys from central Argentina. Food Chem100: 1649-1653
- Bogdanov, S. 2009b. Honey Composition. The Honey Book, Chapter 5. http://www.fantasticflavour.com/yahoo_site_admin/assets/docs/CompositionHoney20105942. (20 January 2012).
- Bogdanov, S., Haldimann, bM., Luginbuhl, W., Gallmann, P. 2007. Minerals in honey: environment, geographical and botanical aspects. Journal of Apicultural Research Bee World 46(4): 269-275
- Yaoa, L., Jiang, Y., Singanusong, R., Datta, N., Raymont, K. 2005. Phenolic acids in Australian Melaleuca, Guioa, Laphostemon, Banksia and Helianthus honeys and their potential for floral authentication. Food Research International. 38: 651-658.
- Bogdanov, S. 2009b. Honey Composition. The Honey Book, Chapter 5. http://www.fantasticflavour.com/yahoo_site_admin/assets/docs/CompositionHoney20105942. (20 January 2012).
- Semkiw, P., Skowronek, W., Skubida, P., Rybak-Chmielewska, H., Szczesna, T. 2010. Changes occurring in honey during ripening under controlled conditions based on α-amylase activity, acidity and 5-hydroxymethylfurfural content. J ApicSci54(1): 55-64
- Zappala, M., Fallico, B., Arena, E., Verzera, A. 2005. Methods for the determination of HMF in honey: a comparison. Food Control 16: 273-277.
- Al-Qassemi, R.A.S., Robinson, R.K. 2003. Some special nutritional properties of honey-a brief review. NutrFdSci33(6): 254-260.
- Benefits of Honey. 2012. http://www.benefits-of-honey.com/health-benefits-of-honey.html. (11 September 2012).
- Blair, S.E., Carter, D. 2005. The potential for honey in the management of wounds and infections. J Australian Infection Control 10(1): 24-31.
- Bang, L.M., Buntting, C., Molan, P.C. 2003. The effect of dilution on the rate of hydrogen peroxide production in honey and its implications for wound healing. J Altern Complement Med 9(2): 267-73.
- Molan, P.C. 1999. The role of honey in the management of wounds. J Wound Care 8(8): 415-418.
- Hamouda, H.M., Abouwarda, A. 2011. Antimicrobial activity of bacterial isolates from honey. International Journal of Microbiological Research 2(1): 82-85.
- Agbaje, E.O., Ogunsanya, T., Aiwerioba, O.I.R. 2006. Conventional use of honey as antibacterial agent. Annals Afri Med 5(2): 78-81.
- Allen, K.L., Molan, P.C., Reid, G.M. 1991. A survey of the antibacterial activity of some New Zealand honeys. J Pharm Pharmacol43(12): 817-822.
- Steinberg, D., Kaine, G., Gedalia, I. 1996. Antibacterial effect of propolis and honey on oral bacteria. Am J Dent 9(6): 236-239.
- English, H.K., Pack, A.R., Molan, P.C. 2004. The effects of Manuka honey on plaque and gingivitis: a polit study. J IntAcadPeriodontol6(2): 63-7
- Fauzi, A.N., Norazmi, M.N., Yaacob, N.S. 2011. Tualang honey induces apoptosis and disrupts the mitochondrial membrane potential of human breast and cervical cancer cell lines. Food ChemToxicol 49(4): 871-8.
- Tran, M.H., Nguyen, H.D., Kim, J.C., Choi, J.S., Lee, H.K., Min, B.S. 2009. Phenolic glycosides from Alangiumsalviifolium leaves with inhibitory activity on LPS-induced NO, PGE(2), and TNF-alpha production. Bioorg Med ChemLett19(15): 4389-4393.
- Hanada, T., Yoshimura, A. 2002. Regulation of cytokine signaling and inflammation. Cytokine Growth Factor Rev 13(4-5): 413-421
- حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، "شہد کی کرامات" ، عبقری پبلیشر، مرکز روحانیت وامن 3/78 مزنگ چونگی، قرطبہ چوک ، جیل روڈ لاہور، ص:66
- حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، "شہد کی کرامات" ، عبقری پبلیشر، مرکز روحانیت وامن 3/78 مزنگ چونگی، قرطبہ چوک ، جیل روڈ لاہور، ، ص:100
حوالہ جات
Article Title | Authors | Vol Info | Year |
Article Title | Authors | Vol Info | Year |