1
1
2017
1682060030112_753
65-79
http://www.journalusooluddin.com/index.php/irjdu/article/download/6/1
http://www.journalusooluddin.com/index.php/irjdu/article/view/6
Imam Muslim bin Hajjaj Hadith Sahih Muslim As-Sahih Al-Jamey Imam Muslim bin Hajjaj Hadith Sahih Muslim As-Sahih Al-Jamey.
نام و نسب
عساکر الدین ابوالحسین مسلم بن حَجاج بن مسلم بن وَرد بن کوشاذ القُشیری۔([1]) مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ قشیری النسب ہیں اور یہ بنو قشیر کی طرف منسوب ہےجو کہ عرب کے مشہور معروف قبائل میں سے ایک ہے۔ ا سی وجہ سےآپؒ قشیری کہلاتے ہیں۔بہت سے علماء کا تعلق اس سے رہا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ آپ خالص عربی النسب ہیں۔([2])
وطن
نیشاپور آپ کا مولد و مسکن ہے۔ اس نسبت سے آپ نیشاپوری کہلاتے ہیں۔نیشاپور کا شمار اس وقت کے اہم علمی مراکز میں ہوتا تھا۔خصوصا ًعلم ِحدیث میں اس شہر کو امتیازی شان حاصل تھی۔اسی وجہ سےعلامہ سخاوی نے اسے”دارالسّنة والعَوالي“ کے نام سےیاد کیا ہے۔)[3]( اس شہر کی طرف علماء کے رجوع کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تیسری صدی ہجری میں یہاں کے رہنے والے علماءاورباہر سے آنے والے علماء کی تعداد 1375 بتائی گئی ہے۔ چناں چہ یاقوت حَموی کا قول ہے: معدن الفضلاء ومنبع العلماء۔)[4](
تاریخِ ولادت
وبه قال الحاکم وذلك فیما سمعه من ابن الأخرم: توفي مسلم بن حجاج عشية یوم الأحد ودفن یوم الإثنین لخمس بقین من رجب سنة إحدی وستین ومائتین وھو ابن خمس وخمسین سنة وھذا یتضمن، کما قال ابن الصلاح: إن مولدہ کان فی سنة ست ومائتین۔)[12](
’’امام مسلم نے اتوار کی شام وفات پائی،261ھ پیر کے دن آپ کو سپردِقبر کیا گیا بوقت وفات عمر مبارک55سال تھی ۔اس حساب سے سن ِ پیدائش206 ھ ہی ہوا۔یہی امام ابن الصلاح کی رائے بھی ہے۔‘‘
والصحیح – فیما یبدو لي - القول الأخیر، وأن ولادته سنة 206ھ، 821م في خلافة المامون، لأن أول من ذکر سنة وفاته وتقدیرہ سنة ابن الأخرم۔ (ت 344ھ) صاحب ”المستخرج علی صحیح مسلم“، ونقله عنه تلمیذہ الحاکم (ت405ھ) في کتاب ”علماء الأمصار“ وکتاب ”المزکین لرواة الأخبار“، وعن کتاب ”علماء الأمصار“ نقل ابن الصلاح (ت643ھ) وابن خلکان (ت681ھ)، وقال إنه تملک من نفس النسخة التي نقل منھا شیخه ابن الصلاح۔)[13](
وابن الصلاح)[14]( والنووي)[15]( عن کتاب ”المزکین لرواة الأمصار“۔ وبه جزم طاش کبری زادہ حیث قال: والصحیح أنه ولد في سنة ست ومائتین۔)[16]( ویلاحظ أن ابن الأخرم والحاکم وابن الصلاح والنووي ممن استدت عنایتھم بالإمام مسلم. مصنفاته وھذا أدعی إلی التحقیق والتدقیق۔)[17](
’’ڈاکٹر طوالبہ کی تحقیق کے مطابق آخری قول راجح ہےکہ آپ کی ولادت خلافتِ مامون کے زمانے میں206ھ میں ہوئی ہے،اس لیے کہ سب سے پہلے سنِ وفات کا ذکر ابن الاخرم صاحبِ مستخرج صحیح مسلم نے کیا ہے،حاکم نے جو ان کے شاگرد ہیں ان ہی سے نقل کیا ہے۔نَوَوِی اورابن الصلاح کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ طاش کبرہ زادہ نے بڑے یقین کے ساتھ تاریخ پیدائش206ھ کا قول ذکرکیا ہے،اور یہ بات قابلِ لحاظ ہے کہ ابن الاخرم،حاکم،ابن الصلاح اور نووی یہ وہ حضرات ہیں جن کا امام مسلم اور انکی تصانیف سے خاص تعلق رہا ہے۔ ‘‘
تعلیم
’’ وہ حفظ الحدیث کی طرف ا س وقت متوجہ ہوئے جب وہ کتابت کی تحصیل میں مصروف تھے۔اور دس سال کی عمر کے بعد اس سے فارغ ہوئے۔ ‘‘
طلب ِحدیث
امام مسلم علم ِحدیث کی تحصیل کی طرف چھوٹی عمر میں متوجہ ہوئے ہیں۔ چناں چہ آپ کا پہلا سماع 218ھ۔)[20]( میں ثابت ہے جب کہ آپ کی عمر 12 سال تھی، آپ نے اپنے شہر کے مختلف شیوخ سے کثیر تعداد میں روایات کا سماع کیا ہے۔سماع حدیث کے سلسلے میں سب سے پہلا نام یحیی بن معین بن بکیر التمیمی نیشاپوری (ت226ھ) کا آتا ہے۔ )[21]( اس کے علاوہ نیشاپور میں جن سے آپ نے سماع ِحدیث کیا ہے ان میں اسحق بن راہویہ (ت238ھ) )[22]( قتیبہ بن سعید (ت240ھ) ہیں۔ یہ حضرات قَرن ِثالث سے تعلق رکھتے ہیں جو روایتِ حدیث، نقدِ حدیث اور تدوین ِعلم ِحدیث کے اعتبار سے انتہائی عروج کا زمانہ تھا۔ )[23](
تحصیل ِعلم حدیث سے متعلق امام مسلم ؒ کا طرزِ عمل
ڈاکٹر عبدالرحمن طوالبہ نے اس سلسلے میں ایک لطیف نکتہ امام صاحب کےطرزِ عمل سے متعلق بیان کیا ہے:
وصنیع مسلم في السماع من شیوخ بلاده قبل السماع من غیرھم ینسجم مع آداب طالب الحدیث في البدء بالمدن القریبة قبل الرحلة إلی الآفاق۔ وھو الیسر وأقل کلفة، وأقوی في التثبت والضبط، ومن حفظ وفھم في مکان القریب السھل بغیر عناء فإن ذلك یساعدہ علی الحفظ والفھم في المکان البعید الصعب۔([24])
’’امام مسلم کا سماعِ حدیث میں طریقہ، پہلے اپنے شہر کے شیوخ سے استفادے اور پھر دوسرے شیوخ کی طرف متوجہ ہونے کا رہا ہے، جیسا کہ طالب الحدیث کے آداب سےمتعلق ہے کہ دور دراز علاقوں کی طرف متوجہ ہونے سے پہلے اپنے قریبی شہر سے ابتداء کرے، یہ آسان ہے اور اس میں مشقت بھی کم ہےاور تثبت و اتقان کے اعتبار سے زیادہ مؤثر ہے۔ جواس طرح بغیر مشقت کےاپنے قریبی مقام سے تحصیل کرلیتا ہے تو یہ اس کے لیے دور دراز اور پُر مشقت ماحول میں حفظ وفہم کے لیےمعین و مددگار ثابت ہوتا ہے ۔‘‘
امام مسلم ؒ کا ذریعۂ معاش
امام مسلم ؒتاجر تھے۔([25]) ومتجرہ بخان محمش۔([26]) ’’خانہ محمش امام مسلم کی تجارت گاہ تھا۔‘‘ چناں چہ محمد بن عبدالوھاب فراء (ت 272ھ)کا بیان ہے: کان (مسلمؒ) بَزَّازاً۔([27]) ’’آپ نے کسبِ معاش کیلئے بَزازی اختیار کی۔‘‘
چناں چہ امام مسلم کے آبائی وطن نیشاپور کی خوشحالی کے بارے میں علامہ حِمْیَری فرماتے ہیں:
وليس بخراسان مدينة أصح هواء ولا أرحب فناء ولا أشد عمارة ولا أمكن تجارة ولا أكثر سابلة ولا أغزر فائدة من نيسابور، ويرتفع منها من أصناف البز وفاخر الثياب القطن والقز ما يعم البلاد وتؤثره الملوك ويتنافس فيه الرؤساء۔([28])
’’خراسان بھر میں نیشاپور سے بڑھ کر کوئی شہر ایسا نہ تھا جس کاماحول صاف ستھرا ، میدانی زمینیں کشادہ ، عمارتیں مضبوط ، تجارت مستحکم اور بے پناہ فائدے والا ہو۔یہاں سے قسم ہا قسم کے عمدہ کاٹن اور ریشم کے کپڑے چہار دانگ عالم میں برآمد کئے جاتے جنہیں بادشاہان ممالک زیب تن کیا کرتے اور رؤساء جس کی حرص کرتے ۔ امام مسلم صاحب ِثروت تھے اور خوشحال زندگی گزارتے تھے۔‘‘([29] )
لیکن ان کا یہ مال و دولت اور تجارت اشاعتِ حدیث کے لیے رکاوٹ کے بجائے مؤیِد تھا۔چناں چہ حاکم کا بیان ہے:
قال الحاکم النیسابوري(ت405ھ):وسمعت أبي یقول:رأیت مسلم بن حجاج یحدّث بخان محمش۔([30])
’’حاکم فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا ہے کہ امام مسلم خان محمش (جو کہ آپ کا مقام تجارت تھا) میں حدیث بھی بیان کرتے تھے۔آپ کی تجارت دراصل آخرت کی تجارت تھی، اپنا مال خیر کے کاموں میں خرچ کرتے تھے، اہل نیشاپور پر آپ کی خاص عنایت تھی ،حقیقت میں آپ محسن ِنیشاپور تھے۔‘‘([31])
امام مسلم ؒکے اخلاق و صفات
سمعت أبي یقول: رأیت مسلم بن الحجاج یحدّث بخان محمش، فکان تامّ القامة، أبیض الرأس واللحية۔([33])
’’میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہتے ہیں: میں نے خان محمش میں امام صاحب کوحدیث بیان کرتے دیکھا ہے، آپ دراز قد تھے، سر اور ڈاڑھی مبارک کے بال سفید تھے۔‘‘
وله ملكة حسنة و يضع الأشياء في مواضعها هو يتّصف بما وصف به أهل نيسابور، من أنهم: أھل رئاسة وسیاسة، وحسن ملكة، ووضع للاشیاء في مواضعھا۔)[36](
تخاصم قوم في البخاری و مسلم | لدي وقالوا أي ذین تقدم | |
فقلت لقد فاق البخاری صحة | کما فاق في حسن الصناعة مسلم)[37](
|
امام مسلم ؒ کا خاندان
امام مسلم ؒ کا مذہب
امام مسلم ؒ کا زمانہ
فشھد ھذا القرن: فمنه ما بدأہ الصحابة ومن بعدھم من الائمة من أجل المحافظة علی السنة من حیث التدوین والنقد والتألیف فیھما۔([44])
امام مسلم ؒکے علمی اسفار
أحد الرحالین في طلبه إلی أئمة الأقطاروالبلدان([49]) وکانت رحلاته واسعة ([50]) جدا. طاف خلالھا البلاد الإسلامية عدة مرات۔([51])
امام مسلم ؒکے شیوخ
*
-
علی بن المدینی( ت234ھ)
-
محمد بن اسمٰعیل البخاری (ت 256ھ)
-
محمد بن یحیی الذھلی(ت258 ھ)۔([58])
*
-
امام یحیي بن یحیي بن بکیر نیشاپوری (ت226 ھ)
-
امام بخاری (ت256 ھ)
-
امام ابوزرعہ رازی (ت264 ھ) ۔([59])
نمبر شمار | اسمائے گرامی | تعداد ِمرویات | تاریخ وفات |
1 | عبداللہ بن محمد بن ابی شیبہ([60]) | 1540 | 235ھ |
2 | زہیر بن حرب ([61]) | 1281 | 234ھ |
3 | محمد بن مثنی ([62]) | 772 | 252ھ |
4 | قتیبہ بن سعید ([63]) | 668 | 240ھ |
5 | محمد بن عبداللہ بن غیر([64]) | 573 | 234ھ |
6 | محمد بن علاء ہمدانی([65]) | 556 | 247ھ |
7 | محمد بن بشار ([66]) | 460 | 252ھ
|
امام مسلم ؒکے تلامذہ
امام مسلمؒ کی تألیفات
وفات
وبه قال الحاکم وذلك فیما سمعه من ابن الأخرم: توفي مسلم بن حجاج عشية یوم الأحد ودفن یوم الإثنین لخمس بقین من رجب سنة إحدی وستین ومائتین وھو ابن خمس وخمسین سنة وھذا یتضمن، کما قال ابن الصلاح: إن مولدہ کان فی سنة ست ومائتین۔)[83])
سببِ وفات
چناچہ امام حاکم پورا قصہ نقل کرنے کے بعد فرماتےہیں:
امام مسلم ؒ کی عظمتِ شان
امام مسلم ؒاپنے مشائخ کی نظر میں
امام مسلم ؒدیگر علماء کی نظر میں
قال الذهبي في(التذکرۃ):الإمام الحافظ حجة الإسلام۔([95]) وفي(السیر)الإمام الکبیرالحافظ المجوّد الصادق۔([96]) وفي(العبر)أحد أرکان الحدیث۔([97])
بل ھو إمام خراسان في الحدیث بعد البخاري۔(99) ’’امام مسلم ، امام بخاری کے بعدخراسان کے امام ہوئے ہیں۔‘‘
حوالہ جات
- ↑
() جمال الدين أبو الحجاج يوسف المزي، تہذيب الكمال في أسماء الرجال، (بيروت: مؤسسۃ الرسالۃ، 1403ھ-1983م)، ج: 3 ، ص : 1324؛ شمس الدين أبي عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان الذهبي، تذكرة الحفاظ، (بيروت: دار الكتب العلمية)، ج : 2، ص : 588؛ شمس الدين أبي عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان الذہبی، سير أعلام النبلاء، (بيروت: مؤسسۃ الرسالۃ)، ج : 12، ص: 557
- ↑
()أبو سعد عبد الكريم بن محمد بن منصور التميمي السمعاني ، كتاب الأنساب، (بيروت: دار الجنان، 1408ھ)، ج : 10، ص : 155؛ عز الدين أبو الحسن علي بن محمد بن عبد الكريم ابن الأثير الجزري، اللباب في تہذيب الأنساب، (بيروت: دارالكتب العلمیۃ، 1420ھ)، ج : 3، ص : 37؛ أبو عمرو بن صلاح، صیانۃ صحيح مسلم من الإخلال والخلط والحمایۃ والسقط، (بيروت، دار الغرب الإسلامی، 1404ھ - 1984 م)، ص: 57؛ أبو زكريا محي الدين يحى بن شرف بن مري بن حسن بن حسين بن حزام، تہذيب الأسماء واللغات، (بيروت: دار الفكر، 1996م)، ج : 2، ص : 89
- ↑
()شمس الدين محمد بن عبد الرحمن السخاوي، الإعلان بالتوبيخ لمن ذم التاريخ، (بيروت: دار الكتب العلمیۃ، )، ص : 666
- ↑
()أبو عبد الله ياقوت بن عبد الله الحموي، معجم البلدان، (بيروت: دار الفكر، )، ج : 5، ص : 331؛ زكريا بن محمد بن محمود القزوينی، آثار البلاد وأخبار العباد، (بيروت: دار الصادر، )، ص: 473
- ↑
()شمس الدين أبي عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان الذہبی، العبر في خبر من ذہب، (بيروت: دار الكتب العلمیۃ،)، ج : 2، ص : 23
- ↑
()أبو الفلاح عبد الحي الدمشقي المعروف ب ابن عماد، شذرات الذہب في أخبار من ذہب، (دمشق: دار ابن كثير، 1406 ھ)، ج : 1، ص : 145
- ↑
()كارل بروكلمان، تاريخ الأدب العربي، (القاہرة: دار المعارف، )، ج : 3، ص : 179؛ الدكتور فؤاد سزكین، تاريخ التراث العربي، (الرياض: وزارة التعليم العالي، )، ج : 1، ص : 263
- ↑
()الذہبی، تذکرہ، ج : 2، ص : 588، الذہبی،سیر، ج : 12، ص : 558
- ↑
()محمد إسماعيل ابن كثير، البدایۃ والنہایۃ، (پشاور: المكتبۃ الحقانیۃ)، ج : 11، ص : 34 قال: وکان مولدہ في السنۃ التی توفي فیہا الشافعي وھو سنۃ أربع ومائتین.
- ↑
()أبو الفضل أحمد بن علي بن حجر شہاب الدين العسقلاني، تہذيب التہذيب، (بيروت: مؤسسۃ الرسالۃ، 1416ھ)، ج : 10، ص : 127
- ↑
()أبي المحاسن يوسف بن تغري الأتابكی، النجوم الزاہرة في ملوك مصر والقاہرة، (بيروت: دار الكتب العلمیۃ، 1413ھ)، ج : 3، ص : 33
- ↑
() ابن صلاح، الصیانۃ، ص : 64
- ↑
()شمس الدين أحمد بن محمد ابن خلكان، وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان، (بيروت: دار الصادر)، ج : 5، ص : 195
- ↑
() ابن صلاح، الصیانۃ، ص : 64
- ↑
()أبو زكريا محيي الدين يحی بن شرف النووي ، تہذيب الأسماء واللغات، (بيروت: دار الفكر، 1996م)، ج : 2، ص : 92؛ أبو زكريا يحى بن شرف بن مري النووي، المنہاج شرح صحيح مسلم، (بيروت: دار إحياء التراث العربي، 1392ھ)، ج : 1، ص : 11
- ↑
()طاش کبری زادہ احمد بن مصطفى، مفتاح السعادۃ ومصباح السیادۃ فی موضوعات العلوم، (بيروت: دار الكتب العلمیۃ، 1985م)، ج : 2، ص : 8
- ↑
()الدكتور محمد عبد الرحمن طوالبۃ، الإمام مسلم ومنہجہ في صحيحه، (عمان: دار عمار، 1421 ھ - 2000م)، ص : 17
- ↑
() العسقلاني، تہذیب، ج : 10، ص : 127
- ↑
()طوالبۃ، الإمام مسلم،ص:18
- ↑
() الذہبی، تذکرہ، ج : 2، ص : 588
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 558
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 57
- ↑
() طوالبۃ، الإمام مسلم، ص : 18
- ↑
()مرجع سابق ، ص : 19
- ↑
() الذہبی، العبر، ج : 2، ص : 23؛ ابن عماد، شذرات، ج : 1، ص : 145
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 570
- ↑
() ابن حجر، تہذيب، ج : 10، ص : 127
- ↑
() محمد بن عبد المنعم الحِميري، الروض المعطار في خبر الأقطار، (بيروت، مؤسسۃ ناصر للثقافۃ، 2008م)، ص : 588
- ↑
() الذہبی، العبر، ج : 2، ص : 23
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 570
- ↑
() الذہبی، العبر، ج : 2، ص : 23
- ↑
()شبیر احمد العثمانی الديوبندي، فتح الملہم، (بيروت: دار إحياء التراث العربي، 1426 هـ - 2006 م) ج:1،ص:100
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 570
- ↑
() الديوبندي، فتح الملہم، ج : 1، ص : 100
- ↑
() الذہبی، العبر، ج : 2، ص : 23
- ↑
() طوالبۃ، الامام مسلم، ص : 21
- ↑
()الديوبندي، فتح الملہم، ج : 1، ص : 268
- ↑
() أبو عبد الله محمد بن عبد الله الحاكم النسيابوري، معرفۃ علوم الحديث وكمیۃ أجناسہ، (بيروت، دار ابن حزم، 1424 ھ- 2003 م)، ص : 52
- ↑
() حاجي خليفۃكاتب چلپی مصطفى بن عبد الله، كشف الظنون عن أسامي الكتب والفنون، (بيروت: دار إحياء التراث العربي،)، ج : 1 ص : 555
- ↑
() أبو الطيب صديق حسن خان القنوجي، الحطۃ في ذكر الصحاح الستۃ، (بيروت، دار الجيل، )، ص : 198
- ↑
()أبو الحسين محمد بن أبي يعلى الفرّاء الحنبلي، طبقات الحنابلۃ، (الرياض، دارة الملك عبد العزيز، 1419 ھ)، ج : 1، ص : 237
- ↑
() عبد الرحمن بن محمد بن عبد الرحمن العليمي المقدسي الحنبلي، المنہج الأحمد في تراجم أصحاب إمام أحمد، (بيروت: دار الصادر، 1997 م)، ج : 1، ص : 221
- ↑
()الديوبندي، فتح الملہم، ج : 1، ص : 101
- ↑
() طوالبۃ، الامام مسلم،ص : 62
- ↑
() الدكتور مصطفى السباعي، السنۃ ومكانتہا في التشريع الإسلامی، (الأردن: دار الوراق، )، ص : 105
- ↑
() محمد محمد أبو زهو، الحديث والمحدثون، (الرياض: الرئاسۃ العامۃ، 1404 ھ - 1984م)، ص : 367
- ↑
() طوالبۃ، الإمام مسلم، ص: 23-26
- ↑
() ابن الاثیر، اللباب، ج : 3، ص : 38
- ↑
() النووي، تہذیب الاسماء، ج : 2، ص : 91
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 56
- ↑
() سزکین، تاریخ التراث، ج : 1، ص : 263
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 558
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 57
- ↑
() ابن كثير، البدایۃ، ج : 11، ص : 33
- ↑
() طوالبۃ، الإمام مسلم، ص : 29-36
- ↑
() المزي، تہذیب، ج : 3، ص : 1324
- ↑
() الذہبی، التذکرہ، ص : 383
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 98؛ طوالبۃ، الإمام مسلم، ص:39-43
- ↑
()طوالبۃ، الإمام مسلم، ص:43-49
- ↑
() العسقلاني، تہذیب، ج : 6، ص : 4
- ↑
() مرجع سابق، ج : 3، ص : 344
- ↑
()العسقلاني، تہذیب،ج : 9، ص : 427
- ↑
()العسقلاني، تہذیب ، ج : 8، ص : 361
- ↑
()مرجع سابق، ج : 9، ص : 283
- ↑
()مرجع سابق،ج : 9، ص : 386
- ↑
()مرجع سابق ، ج : 9، ص : 73
- ↑
() عبد الرحمن بن أبي حاتم محمد بن إدريس الرازي ، الجرح والتعديل، (بيروت: دار إحياء التراث العربي، 1271ھ)، ج : 8، ص : 182
- ↑
() الفراء، طبقات الحنابلۃ، ج : 2، ص : 337
- ↑
() الذہبی، التذکرہ، ص : 567
- ↑
() النووي، شرح مسلم، ج : 1، ص : 10
- ↑
() الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 562
- ↑
() المزي، تہذیب، ج : 3، ص : 325
- ↑
()طوالبۃ، الإمام مسلم،ص:78
- ↑
()الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 579
- ↑
() ابن ندیم، الفہرست، ص : 286
- ↑
() النووی، شرح مسلم، ج : 4، ص : 64
- ↑
() إسماعيل باشا البغدادي، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين، (بيروت: دار إحياء التراث العربي، 1370 ھ)، ج : 2، ص : 431
- ↑
()الفرّاء، طبقات، ج : 1، ص : 339؛ أبو الفضل عبد الرحمن بن أبي بكر جلال الدين السيوطي، طبقات الحفاظ، (بيروت: دار الكتب العلمیۃ، 1403ھ -1983م)، ص: 261؛ محمد إسماعيل ابن كثير، البدایۃ والنهایۃ، (پشاور: المكتبۃالحقانیۃ)، ج : 11، ص : 34؛ طاش كبرى زاده، مفتاح، ج : 6، ص : 9
- ↑
() طوالبۃ، الإمام مسلم، ص: 26
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 64؛ النووي، شرح مسلم، ج : 1، ص : 11؛ ابن خلكان، وفيات، ج : 5، ص : 195
- ↑
() ابن خلكان، وفيات، ج : 5، ص : 195
- ↑
() الذہبی، تذکرہ، ص : 590؛ ابن صلاح، صیانۃ، ص : 66
- ↑
()ابن صلاح، الصیانۃ، ص : 64
- ↑
() المزي، تہذیب، ج : 3، ص : 1325
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 66
- ↑
() الذہبی، التذکرہ، ص : 579
- ↑
() ابن صلاح، صیانۃ، ص : 63 و 64
- ↑
()الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 579
- ↑
() الذہبی، التذکرہ، ص : 589
- ↑
()طوالبۃ، الإمام مسلم، ص : 36
- ↑
()الخطیب، تاریخ، ج : 13، ص : 100
- ↑
() السمعاني، الأنساب، ج : 10، ص : 155
- ↑
() النووي، تہذیب الأسماء، ج : 2، ص : 91
- ↑
() ابن خلكان، الوفیات، ج : 5، ص : 194
- ↑
() الذہبی، التذکرہ، ص : 588
- ↑
()الذہبی، سیر، ج : 12، ص : 557
- ↑
() الذہبی، العبر، ج : 2، ص : 23
- ↑
()ابن حجر، التہذیب، ج : 10، ص : 128(99) طاش كبرى زاده، مفتاح ، ج : 2، ص : 8
Article Title | Authors | Vol Info | Year |
Article Title | Authors | Vol Info | Year |