2
1
2017
1682060030498_562
53-66
https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/download/205/10.12816%2F0037062
https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/view/205
Halal Kosher Treif Dietary Laws Semitic Religions Islam Judaism Halal Kosher Treif Dietary Laws Semitic Religions Islam Judaism
تمہید:
اسلام عقائد، عبادات، معاشرت، معیشت اور اخلاق کے ایک جامع نظام پر مشتمل ہے۔ اس نے انسانوں کو کھانے پینے کا بھی ایک واضح نظام دیا ہے، جو نہایت جامع، صحتمند، متوازن، پاکیزہ اور نفیس حیثیت کا حامل ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو حلال حرام کی باقاعدہ تعلیم دیتا ہے اور ایمان و تقوی، دعاؤں کی قبولیت اور اللہ کے قریب ہونے کی بنیاد بھی حلال کو ٹھہراتا ہے۔ چنانچہ اس حساس مسئلہ کے بارے میں قرآن وسنت میں واضح تعلیمات موجود ہیں اور فقہائے اسلام نے حلال و حرام کے اصول و ضوابط مقرر فرما کر امت کے لئے آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔
ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ حلال کھائے۔ چنانچہ جن علاقوں یا ممالک میں مسلمان اکثریت میں ہیں وہاں انہیں حلال چیزیں آسانی سے مل جاتی ہیں۔ لیکن جہاں مسلمان اقلیت میں ہوتے ہیں وہاں خود ان کے لئے یہ مشکل ہوتا ہے کہ اپنے لئے ہر قسم کے حلال کھانوں کا انتظام کریں۔ تو ایسی صورتحال میں ایک مسلمان کے لئے کوشر چیزوں کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ یہ موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے لہذا اس پر پہلے بھی مختلف لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ مثلاً: ہفت روزہ الشریعہ اینڈ بزنس میں یاسر قاضی کا ایک مضمون "کیا کوشرحلال کا متبادل ہے"[1] کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ جس میں مضمون نگار نے حلال اور کوشر کا ذکر کیا ہے لیکن انتہائی اختصار کے ساتھ اور اس میں حوالہ جات کا اہتمام بھی نہیں کیا گیاہے۔
اسی طرح آزاد دائرہ المعارف ویکیپیڈیا نے بھی "حلال اور کوشرکا تقابلی جائزہ" کے عنوان سے ایک مضمون اپلوڈ کیا کیاہے۔ لیکن یہ بھی بہت مختصر ہے اور بہت سی اشیاء کا تذکرہ نہیں کیا گیا جو کہ حلال بھی ہیں اور کوشر بھی۔ حوالہ جات بھی اکثر مختلف مضامین سے لیے گئے ہیں۔
اس موضوع کا انتخاب اسی لیے کیا گیا ہے کہ ایک ایسا جامع مضمون اردو زبان میں لکھا جائے جس میں مشہور اور عام اشیاء/ چیزوں کا ذکر کیا جائے اور ساتھ ہی اصل کتابوں /ماخذ سے حوالہ جات بھی ہوں تاکہ قاری کو مکمل اطمینان حاصل رہے کہ کون سی کوشر اشیاء حلال بھی ہو سکتی ہیں۔
اس مقالہ میں اسلامی تعلیمات اور یہودی تعلیمات کا موازانہ کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہےکہ کون سی کوشر اشیاء مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہو سکتی ہیں۔
حلال کی لغوی اور اصطلاحی تعریف:
حلال عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ہیں، جائز ہونا یعنی جس کی اجازت دی گئی ہو۔[2]
اصطلاح میں وہ چیزیں جن کی شارع یعنی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے حلال کہلاتی ہیں۔[3]
فقہاء نے حلال کی تعریف اس طرح کی ہے:
"الحلال في الشرع ما أباحه الکتاب و السنة ای ما أباحه الله وضده الحرام"[4]
"شریعت میں حلال وہ ہے جسے اللہ کی کتاب اور رسول اللہﷺ نے مباح قرار دیا ہے۔ یعنی جس کی حلت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثابت ہے، اس کی ضد حرام ہے۔"
حلال کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں:
اسلام میں حلال کی اہمیت کا اندازہ مندرجہ ذیل قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
" يَا أَيُّهَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لاَ تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ "[5]
"اے لوگو! جو چیزیں زمین میں موجود ہیں، ان میں حلال اور پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر مت چلو۔ یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔"
ایک مقام پر انبیاء کو بھی حلال کھانے کے متعلق ارشاد ہے:
" يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ "[6]
"اے پیغمبرو! پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ یقیناً میں تمہارے اعمال سے خوب واقف ہوں۔"
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
" يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ"[7]
"وہ آپ سے پوچھتے ہیں، ان کے لئے کیا کیا حلال ہے؟ آپؐ فرما دیجئے کہ تمہارے لئے کل پاکیزہ چیزیں حلال ہیں۔"
حدیث شریف میں ہے:
"طلب الحلال واجب علیٰ کل مسلم"[8]
"حلال کی طلب ہر مسلمان پر واجب ہے۔"
اسی طرح ایک اور حدیث میں ارشاد نبویؐ ہے:
"ان الله طیب لایقبل الا طیباً"[9]
"بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور پاک کے سوا کچھ قبول نہیں کرتا۔"
حلال و حرام چیزیں قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآن مجید کی روشنی میں حلال و حرام:
قرآن مجید میں حلال و حرام چیزوں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ"[10]
" تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا، اور جو باطل معبودوں کے تھانوں (یعنی بتوں کے لیے مخصوص کی گئی قربان گاہوں) پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ کہ تم پانسوں (یعنی فال کے تیروں) کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو، یہ سب کام گناہ ہیں۔"
"يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّهُ فَكُلُواْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُواْ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ"[11]
"لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا چیزیں حلال کی گئی ہیں، آپ (ان سے) فرما دیں کہ تمہارے لیے پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور وہ شکاری جانور جنہیں تم نے شکار پر دوڑاتے ہوئے یوں سدھار لیا ہے کہ تم انہیں (شکار کے وہ طریقے) سکھاتے ہو جو تمہیں اﷲ نے سکھائے ہیں سو تم اس (شکار) میں سے (بھی) کھاؤ جو وہ (شکاری جانور) تمہارے لیے (مار کر) روک رکھیں اور (شکار پر چھوڑتے وقت) اس (شکاری جانور) پر اﷲ کا نام لیا کرو اور اﷲ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اﷲ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے۔"
"الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلاَ مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ"[12]
"آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے، اور (اسی طرح) پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاکدامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی (تمہارے لیے حلال ہیں) جب کہ تم انہیں ان کے مَہر ادا کر دو، (مگر شرط) یہ کہ تم (انہیں) قید نکاح میں لانے والے (عفت شعار) بنو نہ کہ (محض ہوس رانی کی خاطر) اعلانیہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے، اور جو شخص (احکامِ الٰہی پر) ایمان (لانے) سے انکار کرے تو اس کا سارا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں (بھی) نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔"
"أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ وَطَعامُهُ مَتـٰعًا لَكُم وَلِلسَّيّارٍَةِ" [13]
"تمہارے لیے دریا کی چیزوں کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے، تمہارے اور مسافروں کے فائدے کیلئے۔"
"يَا أَيُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ"[14]
"اے ايمان والو! شراب، جوّا، بت اور پانسے پلید اور شیطان کے عمل سے ہیں اور ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔"
احادیث مبارکہ کی روشنی میں حلال و حرام:
"حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر پالتو گدھا اور خچر کاگوشت ، ہر کچلی دانت والا جانور اور ہر پنجے سے شکار کرنے والے پرندے کو حرام قرار دیا۔"[15]
" حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دانتوں سے پھاڑ کر کھانے والے ہر درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔"[16]
"امام زہری ؒسے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر پھاڑ کھانے والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔"[17]
" ’حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام کچلیوں والے درندوں اور ناخنوں والے پرندوں کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔"[18]
"زاہربن اسودرضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ بیعت رضوان میں شریک تھے ۔ انہوں نے کہا: میں ہانڈی میں گدھے کا گوشت ابال رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں گدھے کا گوشت کے کھانے سے منع فرماتے ہیں ۔"[19]
قرآن وسنت کی روشنی میں مندرجہ ذیل چیزوں کی حرمت معلوم ہوتی ہے:
- مردار جانور
- خون
- سور کا گوشت اور سور کے اجزاء سے بنی اشیاء
- غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا جانور
- شراب اور شراب سے بنی اشیاء
- حلال جانور جو شرعی طریقہ کے مطابق ذبح نہ کیا گیا ہو
- ناخنوں والے جانور بشمول شکاری پرندے
- بغیر کان کے جانورجن میں رینگنے والے جانور اور کیڑے مکوڑے شامل ہیں
- پالتو گدھا[20]
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا چیزوں کے علاوہ باقی تمام چیزیں اسلام میں حلال ہیں۔ چنانچہ اونٹ، گائے بکریاں، خرگوش، ہرنیاں، پہاڑی بکریاں، مرغیاں، کبوتر، بطخ و مرغابی، شتر مرغ جیسے جانوروں کو ذبح کر لیں تو ان کا گوشت حلال ہے اور مچھلی اور ٹڈی کا مردار بھی حلال ہے۔ تمام فائدہ مند سبزیاں اور پھل حلال ہیں۔[21]
کوشر کی لغوی اور اصطلاحی تعریف:
کوشر عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ہیں مناسب یا ٹھیک۔[22]
اصطلاح میں وہ کھانے پینے کی اشیاء جن کو استعمال کرنے کی یہودی قانون میں اجازت دی گئی ہے کوشر کہلاتی ہیں۔[23]
کوشر چیزیں بائبل کی روشنی میں
جانوروں میں کوشر چیزیں:
کتاب احبار میں کوشر جانوروں کا ذکر یوں کیا گیا ہے:
"خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ یہ سب جانور ہیں جنہیں تم زمین کے سبھی جانوروں میں سے کھا سکتے ہو۔ اگر جانور کے کھُر دو حصّوں میں بٹے ہو ں اور وہ جانور جُگا لی بھی کرتا ہو تو تم اس جانور کا گوشت کھا سکتے ہو۔ جو جانور جُگالی کر تے ہیں لیکن اُن کے کھُر پھٹے نہ ہوں تو ایسے جانور کا گوشت مت کھا ؤ۔ جیسے اُونٹ ، سمندری چٹان کا بجّو اور خرگوش تمہا رے لئے ناپاک ہے۔ دوسرے جانوروں کے کھُر جو دو حصوں میں بٹے ہو ئے ہیں لیکن وہ جُگالی نہیں کر تے اسلئے ان جانوروں کو مت کھا ؤ۔ سُور ویسا ہی ہے اس لئے وہ تمہا رے لئے ناپاک ہے۔ ان جانوروں کا گوشت مت کھا ؤ حتیٰ کہ ان کے مُردہ جسم کو بھی مت چھونا۔ وہ تمہا رے لئے ناپاک ہیں۔"[24]
یہودی غذائی قانون کی رو سے کوشر جانوروں میں دو شرائط کا ہونا ضروری ہے:
- کھر جدا ہوں۔
- جگالی کرنے والے ہوں۔
"kosher animals can be easily recognized by two features. First, their hooves are completely parted at the bottom to from two horny pads. Second, they chew cud."[25]
یہودی ربی کہتے ہیں کہ اونٹ خرگوش اور بجو بھی غیر کوشر ہیں۔ اسی طرح سور بھی غیر کوشر ہے۔ [26]
کتاب مقدس میں ایک اور جگہ ہے:
"کچھ جانوروں کے کھُر ہو سکتے ہیں، لیکن وہ کھُر دو حصوں میں بٹے نہیں ہو تے ہیں۔ کچھ جانور جگا لی نہیں کرتے ہیں اور کچھ چوپا ئے جانوروں کے کھُر نہیں ہو تے ہیں اور وہ اپنے پنجوں پر چلتے ہیں۔ اس طرح کے سبھی جانور نا پاک ہیں۔ اگر کو ئی ان کے مُردہ جسموں کو چھُو لیتا ہے تو وہ شام تک نا پاک رہے گا۔" [27]
اسی طرح کتاب استثناء میں گائے اور بھیڑ کا ذکر کیا گیاہے۔ جس سے ان کا کوشر ہونا ثابت ہوتا ہے۔
"تمہیں خداوند اپنے خدا کو کو ئی ایسی گا ئے ، بھیڑ، قربانی میں نہیں چڑھانی چا ہئے۔ جس میں کو ئی عیب ہو یا بُرا ئی ہو کیوں ؟ کیوں کہ خداوندتمہا را خدا اس سے نفرت کرتا ہے۔"[28]
سمندری غذا ؤں میں کوشر چیزیں:
کتاب احبار میں کوشر سمندری غذاؤں کے بارے میں ہے:
"اگر پانی کا جانور ہے اور اس کے جسم پر پَر اور چھلکے ہیں تو اس جانور کا گوشت کھایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر جانور سمندر یا دریا میں رہتا ہے اور اس کے پَر اور چھلکے دونوں نہ ہوں تو اس جانور کو تمہیں نہیں کھانا چا ہئے۔ وہ گندے جانوروں میں سے مانے جا تے ہیں۔ ا س جانور کا گوشت نہیں کھانا چاہئے۔ اس کے مردہ جسم کو بھی نہیں چھُونا چا ہئے۔ پانی کے ہر اس جانور کو جس کے پَر اور چھلکے نہیں ہو تے ہیں تمہارے لئے نفرت انگیز ہے۔"[29]
چنانچہ یہودی شریعت کے مطابق سمندری خول والا جانور (پتیرا مچھلی) اور بام مچھلی (Eels)غیر کوشر ہیںَ۔[30]
ممنوع پرندے:
کتاب احبار میں ممنوع پرندوں کے بارے میں ہے:
"تمہیں نفرت انگیز جانوروں کو بھی نہیں کھانا چا ہئے جیسے : عقاب ، گدھ اور شکا ری چڑیا، چیل ، اور تمام طرح کے عقاب ، تمام قسم کے کالے پرندے ، شتر مُرغ، اُلّو ، سمندری مُرغ، تمام قسم کے باز ، اُلّو سمندری کا غ، پانی کی مُرغی ، مچھلی کھانے وا لے پلیکن، سمندری گدھ، ہنس ، بگلے ، ہُد ہُد اور چمگادڑ۔"[31]
حشرات میں کوشر اور غیر کوشر:
کتاب احبار میں کیڑے مکوڑوں کے حکم کے متعلق ہے:
"وہ تمام کیڑے جو اُڑتے ہیں اور تمام جو گھٹنوں کے بل رینگ کر چلتے ہیں گھناؤ نے ہیں۔ لیکن وہ کیڑے جو اُ ڑتے ہیں اور رینگتے ہیں تو صرف اُن کیڑوں کو جو کہ پچھلے ٹانگوں پر کودتے ہیں کھا ئے جا سکتے ہیں۔ وہ یہ ہیں : ہر قسم کے ٹڈے ، جھینگر اور گھاس چٹ کر نے وا لا۔ لیکن دوسرے تمام وہ کیڑے جن کے پَر ہوں اور جو رینگ بھی سکتے ہیں وہ گھنا ؤ نے ہیں تمہارے لئے ممنوع ہے۔"[32]
رینگنے وا لے جانوروں میں غیر کوشر:
رینگنے اور کترنے والے جانوروں کے متعلق کتاب احبار میں مندرجہ ذیل حکم آیا ہے:
"کتر نے وا لے جانور تمہا رے لئے گھنا ؤ نے ہیں۔ وہ یہ ہیں: چھچھوندر، چوہا ، سب قسم کے بڑے گرگٹ ، چھپکلی ، مگر مچھ ، ریگستانی رینگنے وا لے گرگٹ اور رنگ بدلتا گرگٹ۔ یہ رینگنے وا لے جانور تمہارے لئے گھنا ؤ نے ہیں کو ئی آدمی جو اُن مرے ہو ئے کو چھوئے گا۔ شام تک نجس رہے گا۔"[33]
چربی:
کتاب احبار میں چربی کے متعلق ہے:
" بنی اسرائیل سے کہہ کہ تم لوگ نہ بیل کی نہ بھیڑ کی اور نہ بکری کی کچھ چربی کھانا۔"[34]
اسی بارے میں قرآن مجید میں بھی ہے:
"وَعَلَی الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذٰلِکَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْن"[35]
" اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی اُن پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گائے اور بکری کی چربی بھی اُس کے جوان کی پیٹھ یا آنتوں سے لگی ہوئی ہو یاہڈی سے لگی رہ جائے یہ ہم نے اُن کی سرکشی کی سزا انہیں دی تھی اور بےشک ہم سچے ہیں۔"
انسائیکلوپیڈیا آف کوشر میں بھی چربی کو غیر کوشر قرار دیا گیا ہے۔[36]
شراب:
کوشر شراب انگور سے بنی شراب ہے، جو خاص طور پر یہودی غذائی قانون کے تحت، یہودی مذہبی قانون کے مطابق بنائی جاتی ہے۔ انگوروں کے توڑنے اور بوتلوں میں بھرنے تک یہودی ربی کی نگرانی ضروری ہے اور بعد میں کوشر کا لیول لگایا جانا لازمی ہے۔
“Kosher wines are produced under the strict supervision of a rabbi. To quality as kisher, certain regulations have to be followed.” [37]
شراب کے متعلق کتاب احبار میں حکم ہے:
" اور خداوند نے ہارون سے کہا۔ تو یاتیرے بیٹے مے یا شراب پی کر کبھی خیمہ اجتماع کے اندرداخل نہ ہونا تاکہ تم مرنہ جاؤ ۔یہ تمہارے لیے نسل درنسل ہمیشہ کے لیے ایک قانون رہے گا۔ تاکہ تم مقدس اور عام اشیاء میں اور پاک وناپاک میں تمیز کرسکو۔"[38]
میتھیو ہینری کامنٹری کے بقول:
"خدا کی طرف سے شراب کی ممانعت خدمت کے دوران تھی۔ اس ممانعت کی ایک وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں کے ہوش و حواس درست ہوں تاکہ اپنے فرئض منصبی ادا کرنے میں غلطی نہ کریں۔ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ لوگ خدمت کرتے وقت مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں امتیاز کر سکیں۔"[39]
جیسا کہ عہدنامہ جدید کی کتاب تیمتھیس میں بھی اس طرف اشارہ کیا گیا ہے:
"نشہ میں غل مچانے والا یا مار پیٹ کرنے والا نہ ہو، بلکہ حلیم ہو۔ نہ تکراری نہ زردوست۔"[40]
اسی طرح انجیل لوقا میں ہے:
"پس خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ بازی اور اس زندگی کی فکروں سے سست ہو جائیں اور وہ دن تم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔"[41]
یہودیت میں شراب کا استعمال جائز سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اگر غیر یہودی شراب کو تیار کرے تو اسے غیر کوشر شمار کیا جاتا ہے۔
"wine of a non-Jew and wine belonging to a Jew handled by a non-Jew is forbidden for drinking."[42]
متفرق اشیاء:
یہودی قانون کے مطابق کوشر جانوروں کا دودھ کا بھی کوشر ہے اور غیر کوشر جانوروں کا دودھ بھی غیر کوشر ہے۔
"Jewish law: traditional kind of preparation, milk produced by animals that are ruminants and have cloven hooves, for example: Cows, Sheep, goat, deer. The milk of mare, camels and others is not permitted and is therefore not kosher". [43]
یہودی قانون کے مطابق گوشت اور دودھ کا ایک ساتھ استعمال ممنوع ہے۔
"No milk and meat products can be served at the same meal. They also cannot be stored together or served with the same utensils. Those who keep kosher have separate sets of dishes and silverware for meat meals and dairy meals. Some even have separate sinks for washing the two sets of tableware."[44]
یہودیت میں پھل اور سبزیاں کوشر ہیں اگر ان میں کیڑے ہوں تو پھر غیر کوشر ہیں۔
“Vegetables and fruit are undoubtedly kosher as long as they have no insects on them.”[45]
حلال اور کوشر کا موازنہ
مندرجہ بالا بحث کو مدنظر رکھتے ہوئے حلال اور کوشر کے متعلق مندرجہ ذیل صورتیں سامنے آتی ہیں۔
کوشر اور حلال میں مماثل اشیاء:
بہت سے جانور جو کوشر ہیں اسلام میں بھی وہ حلال ہیں۔ جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
بھیڑ، بکری، گائے، بیل، جگالی والے جانور دونوں مذاہب میں حلال اور کوشر ہیں سوائے ان جانوروں کے جن کے کھر پھٹے ہوئے نہیں ہوتے کیونکہ یہ حلال تو ہیں لیکن کوشر نہیں۔
سور دونوں مذاہب میں کھانا جائز نہیں اور اسی طرح پرندوں میں عقاب ، گدھ، شکا ری چڑیا، چیل، الو، چمکادڑ دونوں میں کھانا ناجائز ہیں۔ مردار یا جس جانور کو کسی درندے نے چیر پھاڑکر مار دیا ہو۔[46]
چھچھوندر، چوہا ، سب قسم کے بڑے گرگٹ ، چھپکلی ، مگر مچھ ، ریگستانی رینگنے وا لے گرگٹ اور رنگ بدلتا گرگٹ۔ یہ رینگنے وا لے جانور اسلام اور یہودیت دونوں میں حرام ہیں۔
تمام حشرات دونوں میں ممنوع ہیں سوائے ٹڈیوں کے۔
مچھلی دونوں مذاہب میں کھانا جائز ہے البتہ یہودیت میں وہ سمندری جانور کھانا جائز ہے جن کے جسم پر پر اور چھلکے ہوں۔
وہ چیزیں جو حلال ہیں لیکن کوشر نہیں:
جگالی کرنے والے جانورں میں سے جن کے کھر پھٹے ہوئے نہ ہوں کوشر نہیں ہیں۔ مثلاً:اُونٹ ، سمندری چٹان کا بجّو ، خرگوش وغیرہ۔ جبکہ جگالی والے سب جانور اسلام میں حلال ہیں۔
ایسے ہی پرندوں میں تمام قسم کے کالے پرندے اور کووں کی سب اقسام کوشر نہیں البتہ ان میں سے کچھ پرندے حلال ہیں۔ ایسے ہی شتر مُرغ، ہنس، بگلے اور حلال جانوروں کی چربی وغیرہ کوشر نہیں لیکن حلال ہے۔
وہ چیزیں جو کوشر ہیں لیکن حلال نہیں:
ایسی چیزیں انتہائی کم ہیں جو کوشر ہیں اور حلال نہیں ہیں۔
جو جانور خود مر جائے،[47] پالتو گدھا، مینڈک وغیرہ
شراب اسلام میں مکمل طور پر حرام ہے جبکہ یہودیت میں عہد موسوی میں صرف اس کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔ یہودی یوم السبت پر شراب کا استعمال کرتے ہیں۔
حلال اور کوشر ذبیحہ:
گوشت انسان کی بنیادی غذائی ضروریات میں سے ایک ضرورت ہے۔ اسلام نے بھی مسلمانوں کو حلال گوشت استعمال کرنے کی اجازت دی ہے اور ذبح کا ایک مستقل طریقہ تعلیم فر مایا ہے۔ صرف اسی خاص طریقہ پر ذبح کیا جانے والا جانور حلال ہو گا۔ اور اسی طرح یہودی طریقے کے مطابق ہی ذبح کیا گیا جانور کوشر ہو گا۔
یہودیت میں ذبح کا طریقہ:
Shehitah کوشر گوشت کے حصول کے لئے پیچیدہ مرحلہ ہے۔ خاص علم کے ساتھ ساتھ ماہر حضرات کی موجودگی حتیٰ کہ Shehitah کا سرٹیفیکٹ بھی ضروری ہے، جسے Kabbalah کہتے ہیں۔ جو سینے سے قریب گردن کے موٹے حصے کو ایک ہی وار میں کاٹنے کا نام ہے، جس میں چاقو کا کاٹنے سے پہلے اور بعد میں معائنہ کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد جانور کو کم سے کم تکلیف پہنچانا ہے۔[48]
اسلام میں ذبح کا طریقہ:
جن جانوروں کا گوشت کھانا حلال کیا گیا وہ تین قسم کے حلال جانور ہیں ۔
- نحر : جانور کے کھڑے کھڑے اس کے گلے پر تیز دھار آلے سے مارنا ۔[49] جیسے: اونٹ۔
- قعر: تیز دھار آلہ جانور کی طرف طاقت سے پھینک کراس کو ہلاک کرنا یا کمزور کرنا۔[50]
- ذبح : حلقوم،مریء عرقان کو تیز دھار آلے سے کاٹنا۔[51]
ان تین قسم کے طریقوں کے لئے تین شرطیں ہیں:
- مشروع طریقے سے ازھاق یعنی ہلاک کرنا ۔
- اللہ تعالی کا نام لے کر ذبح کرنا ۔
- ذابح کا ذبح کرنے کے اہل ہونا ۔
جانوروں کو ذبح کرنے کے سلسلے میں آئمہ اربعہ کے مندرجہ ذیل مذاہب ہیں۔
- امام مالکؒ سے اس حوالے سے مختلف روایات مروی ہیں لیکن مالکیہ فقھاء کے نزدیک راجح روایت یہ ہے کہ حلقوم[52] اور ودجان[53] کا قطع کرنا واجب ہے مریء[54] کا قطع کرنا ضروری نہیں ۔[55]
- امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ کا مذہب یہ ہے کہ حلقوم اور مریء کا کاٹنا واجب ہے ۔ ودجان کا ضروری نہیں ۔[56]
- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی مختلف روایتیں ہیں ۔ ایک روایت وہی ہے جو کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا مذہب ہے ۔ اور دوسری روایت یہ ہے کہ حلقوم ، مریء اور ودجان یعنی چاروں کا کاٹنا واجب ہے ۔[57]
- امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کے نزدیک ان چاروں (حلقوم، مریء ، ودجان) میں سے کوئی سی بھی تین کا کاٹنا لازمی ہے ۔[58]
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے دو مایہ ناز شاگرد امام ابویوسف اور امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہما اللہ سے بھی اس بارے میں روایتیں منقول ہیں ۔امام ابو یوسف رحمہ اللہ کا قول یہ ہے کہ حلقوم ،مریء اور ایک وداج کا کاٹنا لازمی ہے ۔[59]
امام محمد رحمہ اللہ کا قول یہ ہے کہ ان چاروں (حلقوم، مریء ، ودجان) میں سے ہر ایک کا اکثر حصہ کاٹنا ضروری ہے۔[60]
یہودیت اور اسلام میں ذبح کے عمل میں پائی جانے والی مماثلتیں:
اسلام اور یہودیت دونوں میں جانور کے حلال یا کوشر ہونے کے لئے مندرجہ ذیل شرائط ہیں:
- ذبح کرتے وقت جانور کا زندہ ہونا ضروری ہے۔ لہذا سٹنگ سے یا کسی بھی ایسے دوسرے عمل سے جو جانور کو بے ہوش کرے اجتناب ضروری ہے۔
- جانور کو تیز چھری سے ذبح کرنا ضروری ہے۔ چنانچہ کسی جانور کو اگر سر پر ضرب لگائی جائے اور وہ اس سے مر جائے تو وہ حرام اور ٹریف [61]ہے۔
- چھری سے جانور کے گلے کی رگوں بالخصوص حلق میں مری اور ودجان کا کٹنا ضروری ہے جبکہ نخاح کو بالکل محفوظ رہنے دیا جائے۔
- خون کا بہہ جانا ضروری ہے۔
- جانور کو کم سے کم تکلیف دی جائے یعنی اسے تیزی سے اور تکلیف دئیے بغیر ذبح کیا جائے۔[62]
نتیجہ:
اس ساری بحث سے حلال اور کوشر چیزوں کے تقابل کو درج ذیل جدول کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے:
اشیاء | حلال | کوشر |
بھیڑ، بکری، گائے، بیل وغیرہ جگالی کرنے والے جانور، جن کے کھر پھٹے ہوتے ہیں | ہاں | ہاں |
مچھلی | ہاں | ہاں |
سور | نہیں | نہیں |
پرندوں میں عقاب ، گدھ، شکا ری چڑیا، چیل، الو، چمکادڑ وغیرہ | نہیں | نہیں |
چھچھوندر، چوہا ، سب قسم کے بڑے گرگٹ ، چھپکلی ، مگر مچھ ، ریگستانی رینگنے وا لے گرگٹ اور رنگ بدلتا گرگٹ | نہیں | نہیں |
تمام حشرات سوائے ٹڈيوں کے | نہیں | نہیں |
جگالی کرنے والے جانور، جن کے کھر پھٹےہوئے نہیں ہوتے ۔ مثلاً اونٹ، خرگوش وغیرہ | ہاں | نہیں |
شتر مُرغ، ہنس، بگلے اور حلال جانوروں کی چربی | ہاں | نہیں |
کچھ کالے پرندے اور کووں کی کچھ اقسام | ہاں | نہیں |
حلال جانور کی چربی | ہاں | نہیں |
نتائج
ابتدائی تعریفات کی رو سے حلال اور کوشر کا م مقصد تقریباً ایک ہی ہے کہ دونوں مذاہب میں وہ چیزیں/اشیاء کھائی جائیں جو جائز ہوں۔ دونوں مذاہب اپنے پیروکاروں کو اس بات کی سختی سے تلقین کرتے ہیں کہ جس چیز سے شرع و قانون نے منع کیا ہے اسے نہ کھایا جائے۔ جانوروں میں اکثر وہ ہیں کہ جن کو اسلام حلال اور یہودیت کوشر قرار دیتی ہے۔ مثلاً: بھیڑ، بکری، گائے، بیل۔
بعض جانور دونوں مذاہب میں حرام اور غیر کوشر ہیں۔ مثلا: سور۔ اسی طرح پرندوں میں عقاب، گدھ، شکاری چڑیا، چیل، الو اور چمگادڑ دونوں مذاہب میں کھانے کی اجازت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ چوہا، گرگٹ، چھپکلی، مگرمچھ کا کھانا دونوں مذاہب میں منع ہے۔ البتہ بعض جانور ایسے ہیں جو حلال ہے لیکن کوشر نہیں ہے۔ جیسے: اونٹ اور خرگوش۔ جبکہ شتر مرغ، ہنس، بگلے اور حلال جانوروں کی چربی حلال ہیں لیکن کوشر نہیں۔
حوالہ جات
- ↑ حواشی و مصادر شریعہ اینڈ بزنس، "کیا کوشر حلال کا متبادل ہے؟", Accessed: Date: April,24, 2017, Time: 11:37 a4/p4, http://shariahandbiz.com/index.php/halal-o-haram/443-kya-koshar-halaal-ka-mutabadil-hai
- ↑ کیرانوی، وحیدالزماں قاسمی، علامہ، القاموس الجدید عربی-اردو، ادارہ اسلامیات، کراچی، ص161۔
- ↑ القرضاوی ، یوسف، علامہ، اسلام میں حلال و حرام، دارالابلاغ پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز، لاہور، ط1، 2013ء، ص34۔
- ↑ المجددی، محمد عمیم الاحسان، مفتی، التعریفات الفقھیہ، دارالکتب العلمیہ، بیروت، ط1، 2002ء، ص81۔
- ↑ القرآن، البقرہ، 2 : 168۔
- ↑ القرآن، المومنون، 23 : 51۔
- ↑ القرآن، المائدہ، 5 : 4۔
- ↑ الطبرانی، ابوالقاسم سلیمان بن احمد، المعجم الاوسط، دارالحرمین، قاہرہ، ج8، ص272 ۔
- ↑ النیسابوری، مسلم بن حجاج، امام، صحیح المسلم، دار طیبۃ للنشروالتوزیع، ریاض، ط1، 2006ء، حدیث:1015۔
- ↑ القرآن، المائدة، 5 : 3۔
- ↑ القرآن، المائدة، 5 : 4۔
- ↑ القرآن، المائدة، 5 : 5۔
- ↑ القرآن، المائدة، 5 : 96۔
- ↑ القرآن، المائدة، 5 : 90۔
- ↑ الترمذی، محمد بن عیسیٰ، امام، جامع ترمذی، مکتبۃ العلم، لاہور، حدیث: 1478۔
- ↑ البخاری، محمد بن اسماعیل، امام، صحیح البخاری،مکتبۃ الرشد ناشرون، ریاض، ط 2، 2006ء، حدیث:5210۔ النیسابوری، مسلم بن حجاج، امام، صحیح المسلم، ایضاً، حدیث:1932۔
- ↑ صحیح البخاری، ایضاً، حدیث:5207۔
- ↑ صحیح المسلم، ایضاً، حدیث: 1934۔
- ↑ ایضاً، حدیث: 4173۔
- ↑ ندوی، محمد فہیم اختر، مولانا، ذبیحہ کے شرعی احکام، ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی، 2010ء، ص20-21۔
- ↑ المنجد، محمد صالح، علامہ، محرمات، مترجم: ام محمد شکیلہ قمر، توحید پبلیکیشنز، بنگلور، انڈیا، ط1، 2009ء، ص20۔
- ↑ "Difference Between Kosher and Halal", differencebetween.net, Accessed: Date: April, 04, 2017, Time: 10:15pm,
- ↑ "کوشر", marefa.org, Accessed: Date: March, 01, 2017, Time: 10:10Am, http://www.marefa.org/index.php/کوشر
- ↑ کتاب مقدس، پاکستان بائبل سوسائٹی، لاہور، احبار، 11، 1-8۔
- ↑ Arye Forta, Judaism, Heinemann educational Halley Court Jodrdan Hill, Oxford, 1995, P:68. See: James M, Lebeau, The Jewis h Dietary laws: Sanctify Life, National Youth Commission, New York, 1998, p: 50.
- ↑ Miryam Z. Wahrman, Brave New Judaism, Brandeis University Press, London, 2002, P: 193.
- ↑ احبار،11، 25-26۔
- ↑ استثناء، 17، 1۔
- ↑ احبار، 11، 9-12۔
- ↑ J. David Bleich, Contemporary halakahic Problems, Ktav publishing House, New York, 1989, V: 3, P: 61.
- ↑ احبار، 11، 13-19۔
- ↑ احبار ، 20-23۔
- ↑ احبار ، 29-31۔
- ↑ احبار ، 7 : 22۔
- ↑ القرآن، الانعام، 6 : 146۔
- ↑ Rabbi E. Eiditz, Encyclopedia of kosher foods, Feldheim publishers, New York, Ed: 5, 2004, P: 90.
- ↑ David White, The Everything Wine Book,F+W Media,USA, 2014, P:35.
- ↑ کتاب مقدس، احبار، 10 : 8-11۔
- ↑ میتھیو ہینری کامنٹری، تفسیر الکتاب، چرچ فاؤنڈیشن سیمنارز، لاہور، ط 1، 2002ء، ج 1، ص291۔
- ↑ کتاب مقدس، تیمتھیس، 3 : 3۔
- ↑ کتاب مقدس، لوقا، 21 : 34۔
- ↑ Gersion appel, The Concise Code of Jewish law, Ktav publishing House, 1997, P: 273.
- ↑ Joseph A. kurmann, Jeremija L. Rasic, Manfred Kroger, Encyclopedia of fermentad fresh milk products, An Avi book, New york, 1992, P:171.
- ↑ Deborah kopka, Welcome to Israel: Pasport to the middle east, lorenz educational press, 2011, P:86,
- ↑ Aruna Thaker, Arene barton, Multicultural Handbook of food, John wiley & sons, 2012, P:200.
- ↑ کتاب مقدس، خروج، 22 : 31۔ احبار، 17 : 15۔
- ↑ استثناء، 14 : 21۔
- ↑ "Shehitah", dash.harvard.edu, Accessed: Date: April,25, 2017, Time: 011:37 a4/p4, https://dash.harvard.edu/bitstream/handle/1/8852091/Gurtman05.pdf?sequence=3 14-Apr-20 Jordan curnutt, Animals and the law,ABC-CLIO, 2001, P:183.
- ↑ خالد سیف اللہ،مولانا، قاموس الفقہ، زمزم پبلشرز، کراچی، 2007ء، ج 5، ص177۔ایضاً، التعریفات الفقھیہ، ص226۔
- ↑ ایضاٍ، قاموس الوحید ، مادہ: قعر ۔
- ↑ ایضاً، مادہ: ذبح۔
- ↑ حلقوم :سانس لینے کی نالی ۔
- ↑ ودجان: گلے سے ملا ہوا دل اور پھیپھڑے کا حصہ۔
- ↑ مریء : نرخرہ سے معدے تک کھانے پینے کی نالی۔
- ↑ ابن قدامة أبو محمد, عبد الله بن أحمد بن محمد بن قدامة، المغني لابن قدامة، مكتبة القاهرة، ج11، ص45۔
- ↑ ۔ الشافعي أبو عبد الله محمد بن إدريس، الأم ،دار المعرفة ، بيروت،ج2، ص259۔
- ↑ ۔ أیضاً، المغني لابن قدامة، ج11، ص45۔44۔
- ↑ ۔ الكاساني ، علاء الدين، أبو بكر بن مسعود بن أحمد ، بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ،ط2، 1986ء ،دار الكتب العلمية، بیروت، ج5،ص41۔
- ↑ ۔ ایضاً۔
- ↑ ۔ ایضاً۔
- ↑ ٹریف: کوشر کی ضد، یعنی یہودی شریعت میں ناجائز چیز۔
- ↑ ایم آرشمشاد, " جانوروں کے ذبیحہ کا معقول طریقہ", www.fikrokhabar.com, Accessed: Date: April, 04, 2017, Time:11:30pm
Article Title | Authors | Vol Info | Year |
Article Title | Authors | Vol Info | Year |