31
2
2015
1682060034497_636
93-107
http://www.al-idah.pk/index.php/al-idah/article/download/166/158
تعارف:
سلاطین ،حکمرانوں اور شہزادوں کے نام عظیم علمی شخصیات کے رہنما خطوط ریاستی تاریخ کاایک اہم حصہ ہىں ۔ جس طرح تین سوسال قبل مسیح ارسطونے سکندراعظم اور کوتلیہ چانکیہ نے چندرگپت موریا کے لئے بذریعہ وعظ اصول حکمرانی تیار کئے اسی نہج پر اناجیل اربعہ میں لوقا کی انجیل ہے جوانہوں نے پرنس تھیوفلس کے نام مواعظ کی صورت میں تحریر کی تھی اور جسے مقدس صحیفے کی حیثیت حاصل ہے ۔
اسلامی اصول حکمرانی کے حوالے سے بھی ہمیں دو ایسی مراسلات ملتی ہیں جو اصول سیاست وریاست اور مالى امور سے بحث کرتی ہیں ۔ان میں پہلا مراسلہ عبداللہ بن مقفع کا ہے جو اس نے رسالة الصحابة کے نام سے ابوجعفر المنصور کو بھیجاتھا اور جس میں اس نے ایک ” فقہ مطلق “ کے ضابطہ بندی اور نفاذ کی تجویز دی تھی ۔دوسرامراسلہ امام قاضی ابو یو سفؒ کا ہے جواس نے کتاب الخراج کے نام سے ہارون الرشید کو بھیجاتھا جو اسلام کے نظام مالى کی اصل روح کو اجاگرکرتی ہے ، ”کوتلیہ چانکیہ “(۱) کا ”ارتھ شاستر ‘ ‘ نامی خودنوشت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ یہ وہ ریاستی تحریرنامہ ہے جسے کوتلیہ چانکیہ نے اپنے دور کے حکمران "چندر گپت موریا" کے لئے بطور وعظ اصول حکمرانی کے مرتب کیا ۔
ارتھ شاستر کے معنی و مفہوم میں مختلف اقوال نقل کیے گئے ہیں ۔مثلا ً:
ایک قول کے مطابق ”ارتھ “کے معنی ہےدولت/حکومت اور جائیداد(۲) جبکہ ”شاستر “کے معنی ہے کسی دیوتا ،رُشی یا مُنی کی لکھی ہوئی کتاب فلسفہ(۳) لیکن ایک دوسرے قول کے مطابق شاستر کے معنی ہیں مذہبی احکامات کی روشنی میں مختلف موضوعات پر لکھی گئی کتابیں (۴) جبکہ ارتھ شاستر کے معنی [وہ علم جس میں روپیہ یا دولت کمانے کے احوال درج ہو ں] (۵) یا اس کا مطلب ہے دولت کی کتاب(۶)کیونکہ تمام مذاہب میں علم کو ” دولت‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
ارتھ شاستر،سیاسی تنظیم پر سب سے پرانی کتاب:
کوتلیہ چانکیہ نے کئی کتابیں لکھیں مگر ارتھ شاستر کو بہت شہرت نصیب ہوئی جوکہ سیاست، معیشت ، بین الاقوامی تعلقات اور جنگی حکمت عملی کے متعلق ایک شاندار نمونہ ہے۔(۷)
تاریخی اور جغرافیائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ چندرگپت موریہ کا زمانہ حکمرانی ۳۲۳قبل مسیح تھا،جبکہ اس کا پوتا اشوک وردھنا(۸)۶۹۲ قبل مسیح میں ہندوستا ن کا شہنشاہ بنا ۔ گویااس سے یہ نتیجہ اخذ کیاجاتا ہے کہ کوتلیہ چانکیہ نے اپنی مشہور کتاب ارتھ شاستر ۳۱۱قبل مسیح اور ۳۰۰ قبل مسیح کے درمیانی مدت میں لکھی۔ (۹)
”ارتھ شاستر “کا نمایاں عنوان دولت کی تنظیم ہے تاہم یہ کتاب سیاست ، جنگی حکمت عملی اور ملازمین کی بھرتی اور ٹریننگ پر ایک نادر کتاب ہے ۔(۱۰)
سٹڈی آف کوتلیہ ارتھ شاستراکے مصنف ڈاکٹر آرادھنا پر مارلکھتے ہیں کہ ارتھ شاستر کی اصل سنسکرت کتاب کی دریافت ۱۹۰۴ءمیں ہوئی اور اس کتاب نے سیاسی نظریات اور امور سلطنت کے چند اُصولوں میں کچھ نئے نظریات پیش کیے۔ یہ گویاحیرت کی بات ہے کہ تقریباً تیئس سو سال پہلے سیاسی اصول اس باقاعدگی سے ترتیب دئیے گئے تھے جو”ارتھ شاستر“ میں موجود ہیں۔”ارتھ شاستر“ بتلاتی ہے کہ انتظام حکومت کاچلانا قبل مسیح سے ہی فن حکمرانی کا ایک اہم حصہ تھا۔ صدیوں تک کوتلیہ کی یہ کتاب ارتھ شاستر اتنی مکمل شکل میں سامنے نہیں آئی جس طرح وہ اب ہمارے سامنے موجود ہے اور جس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کوتلیہ تین سو سال قبل مسیح کی وہ شخصیت ہے جس کو بلاشبہ قدیم ہندوستان کا ”بابائے فن حکمرانی“کہا جاسکتاہے جس نےوہ تمام طریقے اور اصول ایک کتابی شکل میں تحریر کئےجو سیاست کے منظر پر ہر پہلو سے راہنمائی کرتے ہیں۔ ( ۱۱)
گورنمنٹ آف انڈیا نے میسور”گورنمنٹ اورینٹل سوسائٹی“ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے اس میں آرکیالوجی کے موضو ع پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر آر ۔شام۔شاستری جو سنسکرت زبان اور ہندوستا ن کے آثار قدیمہ کے مستند ماہر شمار کیے گئے ہیں، کو حکومت ہند نے اورینٹل لائبریری کا کیوریٹر اور محافظ اعلیٰ مقرر کیا انہوں نے طویل عرصہ تک محنت کرکے سنسکرت زبان میں اصل ارتھ شاستر کے مختلف ٹکڑے اور نسخے یکجا کیے اور ۱۹۰۵ءمیں اس کو پہلی مرتبہ کتابی شکل دی اور بعد میں مہاراجہ میسو رکی حکومت نے جمع کردہ اصل سنسکرت ارتھ شاستر کے انگریزی ترجمے کو ۱۹۰۹ءمیں شائع کیا ۔اسی طرح مسٹر شام شاستری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں سنسکرت کے ارتھ شاستر کو جمع کرکے اس قیمتی کتاب کا واحد نسخہ فراہم کیااور دوسر ااعزاز ان کو یہ حاصل ہے کہ انہوں نے انگریزی زبان میں پہلی مرتبہ ۱۹۱۵ءمیں اس کا ترجمہ کیا۔ (۱۲)
کئی نامور ہندوستانى مورخین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ۳۱۲ قبل مسیح میں چندرگپت موریہ جب تخت نشین ہوا تو یہی زمانہ کوتلیہ چانکیہ کی اپنی تاریخی کتاب ارتھ شاستر کے لکھنے کا بھی ہے اور بعض مورخین کہتے ہیں کہ اس نے ارتھ شاستر ٹیکسلا (۱۳)کے قیام کے دوران ہی لکھنا شروع کردی تھی ۔
ڈانڈا کی مشہور کتاب ” داسا کمارا چریتا“ میں بھی ارتھ شاستر کے حوالہ جات موجود ہىں۔ ان کے مطابق ارتھ شاسترجو چھ ہزار اشلوکوں(۱۴) پر مشتمل ہے،کو موریا شہنشاہوں کی تعلیم کےلئے وشنو گپتا نے اپنی کتاب میں جمع کردئیے ہیں۔ (۱۵)
ارتھ شاستر کے تراجم، بھارت کی مقامی زبانوں بنگالی ،گجراتی ، ہندی ،کناڈی ، ملایا لم ، مرہٹی ، اُڑیاوغیرہ میں صوبائی حکومتوں اور مرکزی حکومت ِ ہند کے پورے تعاون سے شائع ہوئے ۔جرمن زبان میں اس کا ترجمہ ۱۹۰۲ءمیں شائع ہوا ،روسی زبان میں اس کا ترجمہ مع حواشی کے ماسکو سے ۱۹۵۰ ءمیں شائع ہوا ۔ گویا کہ ارتھ شاستر دنیا کی ان اہم کتابوں میں شامل ہوگئی ہے جن کو کتابوں کی ماں کہاجاتاہے(۱۶) کیونکہ اس کے اصولوں پر چندرگپت موریہ کی عظیم سلطنت کے جملہ شعبے کے مختلف اموربہت کامیابی سے چلائے گئے ۔ارتھ شاستر کو ہندوفلسفہ حکمرانی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے وہ ہندوں کی پوری تاریخ میں سب سے اہم درجہ رکھتی ہے کوئی دوسری کتاب اس کامقابلہ اس لئے نہیں کرسکی کہ کوتلیہ نے اپنی کتاب میں روایتی ہندوبرہمنوں کى بعید از عقل کہانیوں کو اصول سیاست نہیں بنایابلکہ اس نے مذہب کے جبر کوکم سے کم استعمال کیااور ایسے اصول قائم کئے جو دھرم(مذہب )، راجا (بادشاہ )اور پرجا(عوام / رعایا ) کے درمیان توازن پیداکرسکیں ۔(۱۷)
اس کتاب میں انہوں نے پہلے دور کے قانون دانوں ، سیاست دانوں اور علم سیا ست کے بڑے بڑے پنڈتوں(۱۸) کے اقوال دیئے ہیں اور ایک طرح سے بحث کرنے کے بعد اپنی رائے ایک فیصلہ کن انداز میں پیش کئے ہیں ۔ اس نے قدیم ویدک دور کے فلاسفروں کے خیالات کا محافظ اور ترجمان ہونے کے ساتھ نئے خیالات اور نئے فن حکمرانی کے اصول اس انداز میں پیش کئے ہیں کہ وہ زیادہ موثر اور کارگر نظر آتے ہیں۔ (۱۹)
اس کتاب کے مفصل مطالعے سے یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ آج کے دورمیں کوئی بھی حکومت چاہے وہ شخصی ہو یا جمہوری اس کو بہت سے ایسے طریقے اختیارکرنے پڑیں گے جو قدیم ہندوستا ن کے اس عظیم دانشور نے اُس وقت پیش کئے تھے ۔اس کتا ب میں مفاد عامہ کے کاموں کے جو قواعدتحریر کئے گئے ہیں اُس سے ایک ظالمانہ اور جابرانہ حکومت کا تصور بھی اگرچہ ابھرتاہے لیکن ایک ایسی عوامی فلاحی ریاست بھی کوتلیہ کے اصولوں سے قائم ہوتی ہے جہاں آج تک کئی جمہورى حکومتیں بھی نہیں پہنچ سکی ہیں اورجس طرح وہ عوام کے لئے سخت تعزیری قوانین کے طریقوں سے فلاحی کاموں کی تکمیل کے لئے راجہ سے لے کر ادنیٰ عمال ِحکومت تک فرض شناس اور دیانت دار حکومت بنانے کے اصول پیش کرتاہے وہ آج بھی ان حکومتوں کے لئے ایک مثالی حیثیت رکھتی ہے جہاں حکومت کی سطح پر رشوت ،فرض شناسی او ر بددیانتی عام ہو گئی ہوں ۔ (۲۰)
اگرچہ مغرب کا دانشور طبقہ کوتلیہ چانکیہ آچاریہ کے حالات ِ زندگی سے کما حقہ واقف نہیں ہیں،لیکن پھر بھی تدیبر ریاست کے حوالے سے مغرب کے بڑے علمی حلقے ارتھ شاستر کو ایک قیمتی اثاثہ سمجھتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی کتاب ارتھ شاستر میں یہ فلسفہ بیان کیا کہ ہر قوم کو اپنے مفاد ات کے لئے زیادہ سے زیادہ کو شش کرنی چاہئے اور دو دوست ممالک اِن مفادات کے غیر توازن ہونے کی وجہ سے دشمن ممالک بن جاتے ہیں کیونکہ یہ ایک قدرتی عمل ہے۔مزید یہ بھی بتایا گیاہے کہ تمام ممالک اپنے مفادات کیلئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں کیونکہ اِس سے اُنکی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے اور دوسرے ممالک کے ساتھ اُس وقت تک اتحاد رہتا ہے جب تک وہ مفادات قائم رہتے ہیں۔اس طرح قدرتی آفات جیسے زلزلے وغیرہ بھی ملک کو کمزور کرتے رہتے ہیں۔ارتھ شاستر کے مطابق بادشاہ کو ایسے آفات کے متعلق تیار رہنا چاہیئے اور زیادہ سے زیادہ فوائد کو اپنے ملک کی مضبوطی اور دماغ کے لیے سمیٹنا چاہئے۔ اس کے لیے پُر امن اور جنگی مقاصد دونوں طریقے استعمال کرنا چاہئے۔ (۲۱)
مشتملاتِ ارتھ شاستر :
سیاسی اور اقتصادی تمام پہلوؤں سمیت حکومت کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے راجا کو رہنمائی کے طورپر کو تلیہ چانکیہ نے یہ کتاب لکھی تاکہ عظیم سے عظیم تر بادشاہ بننے کے لئے اس سے استفادہ کیا جاسکے ۔یہی وجہ ہے کہ ارتھ شاستر آج کل کے دور میں فن ِحکمرانی یا سیاسی علوم سمیت جملہ علوم کا خزینہ ہے، کیونکہ اس میں انتظام ِ عامہ ، خارجہ پالیسی ، کمزور وطاقتور حکومتوں سے مقابلے اور فتح حاصل کرنے کے طریقے ، مالیات اوررعایا پر کنٹرول اوران کے فلاح وبہبود کے ادارے ،سراغ رسانی اور خفیہ مراکز کا خصوصی انتظام ،جنگی تیاریوں کے مختلف طریقے ،شاہی خاندان پر مکمل قابو ، سازش اور غیرملکی چالبازیوں کے خلاف مو ثر اقدامات جادوٹونکے کے بہت سے طریقے بھی لکھے ہیں (۲۲)اگرچہ کوتلیہ کو اس کے بیان کرنے میں کوئی تکلف یاعار محسو س نہیں ہو ا کیونکہ اس کا مقصد بادشاہ کو ایسی طاقت کامالک بنا نا تھاکہ اس کے رعایا اس کے زہر سازی اور جادوئی اثرات سے مرعوب رہے ۔ (۲۳)کوتلیہ چانکیہ نے ارتھ شاسترمیں زہرسازی سے متعلق کافی تفصیلات فراہم کی ہے جس سے زہر بنانے والا ایک ادارہ حکومتی مقاصد کے لئے اپنا کام کرتاتھا اگر چہ جادو اور زہرسازی کے بڑے سفلی اور گندے طریقے بتلائے گئے ہیں لیکن یہ سب کو تلیہ چانکیہ کے نزدیک دشمن پر وار کرنے کے لئے اسلحہ کی ایک شکل تھی ۔(۲۴)
الغر ض ارتھ شاستر میں ریاست کو تمام پہلوؤں سے مضبوط ومستحکم بنانے کے طریقوں سمیت پوری جزئیات تقریبا ً ڈیڑھ سو (۱۵۰)فصول کے ساتھ پندرہ ( ۱۵)ابواب میں بیان کئے گئے ہیں ،جن کی تفصیل درج ذیل ہیں ۔
باب نمبر ۱۔ بابت ِتنظیم :
اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزو نمبر ا راجہ کادستورِحیات
جزو نمبر۲علوم کی غایت
جزو نمبر۳تینوں ویدوں کا مقام
جزو نمبر۴وارتا اور ونڈنیتی یعنی علم معیشت اور سیاست مدن کی اہمیت کا تعین
جزو نمبر۵بڑوں اور بوڑھوں کی صحبت
جزو نمبر۶حواس پر قابو
جزو نمبر۷ایک درویش صفت راجہ کا ضابطہ حیات
جزو نمبر۸منتریوں (وزاراء) کا تقرر
جزو نمبر۹مشیروں اور پجاریوں کا تقرر
جزو نمبر۱۰ترغیب وتحریص کے ذریعے منتریوں کے کارکردگی کی پرکھ
جزو نمبر۱۱مخبری کا جال
جزو نمبر۱۲ چلتے پھرتے جاسوس
جزو نمبر۱۳اپنی عملداری میں موافق یا مخالف لوگوں پر نظر
جزو نمبر۱۴دشمن کے علاقہ میں اس کے مخالف وموافق گروہوں کو ساتھ ملانا
جزو نمبر۱۵کو نسل کے اجلاس کی کارروائیاں
جزو نمبر۱۶سفیروں کا کام
جزو نمبر۱۷راجکماروں(شہزادوں ) کی نگرانی
جزو نمبر۱۸شہزادے کا کردار اور چارہ کار
جزو نمبر۱۹ والی مملکت کے فرائض
جزو نمبر۲۰انتظاما ت حرم شاہی
جزو نمبر۲۱راجہ کی جان کا تحفظ
باب نمبر ۲۔ عمال حکومت
(۲۵) کے فرائض : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱ دیہہ بندی (انتظام دیہات )
جزونمبر۲اراضی کی تقسیم
جزونمبر۳ قلعوں کی تعمیر
جزونمبر۴قلعے کے اندر کی تعمیرات
جزونمبر۵داروغہ محلات کے فرائض
جزونمبر۶صدر محاصل کے ذریعے مالیے کی وصولی
جزونمبر۷ محاسبین کے صیغے میں حساب داری
جزونمبر۸ غبن کی تفتیش
جزونمبر۹سرکاری ملازموں کے کردار کی چھان بین
جزونمبر۱۰سرکاری فرمانوں کے اجراءکا طریق کار
جزونمبر۱۱خزانہ دار کامنصب ،خزانے میں داخل کئے جانے والے اموال کی پرکھ
جزونمبر۱۲ کان کنی اور صنعت کا نظام
جزونمبر۱۳ صرافہ کا نگران
جزونمبر۱۴ سرکاری صراف کے فرائض
جزونمبر۱۵ مال خانے کی نگرانی
جزونمبر۱۶تجارت کی نگرانی
جزونمبر۱۷ جنگلات کی پیداوار کا نگران کار
جزونمبر۱۸ اسلحہ خانے کا نگران
جزونمبر۱۹ اوزان وآلا ت ِ پیمائش کا نگران
جزونمبر۲۰فاصلے ، رقبے اور وقت کی پیمائش
جزونمبر۲۱ چنگی کا منتظم
جزونمبر۲۲چنگی کے نرخنامے کا تعین
جزونمبر۲۳ پارچہ بافی کا منتظم
جزونمبر۲۴ زراعت کانگران
جزونمبر۲۵ آب کاری کا نگران
جزونمبر۲۶ جنگلی حیات اور دیگرجانوروں کا نگران
جزونمبر۲۷ قحبہ خانوں کانگران
جزونمبر۲۸ جہاز رانی کانگران
جزونمبر۲۹ گؤ وں (گائے ) کی نگہداشت
جزونمبر۳۰ گھوڑوں کا منتظم
جزونمبر۳۱ ہاتھیوں کامنتظم
جزونمبر۳۲ہاتھیوں کی تربیت
جزونمبر۳۳ رتھوں(۲۶) کی دیکھ بھال ،پیدل فوج کا انتظام اور سپہ سالاروں کے فرائض
جزونمبر۳۴ راہداری کے پروانوں اور چراگاہوں کے نگران
جزونمبر۳۵ مالیانہ وصول کرنے والے محصلین
جزونمبر۳۶ حاکم ِشہر کے فرائض
باب نمبر ۳ ۔متعلق بہ قانون :
اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزو نمبر ۱ معاہدوں کے مسودات کا خاکہ
جزو نمبر ۲ازدواج ، ازدواجی ذمہ داریاں ،عورت کی املاک ،دوسری شادی کے شرائط
جزو نمبر ۳بیوی کے فرائض ،عورت کانان نفقہ اوردیگر ازدواجی معاملات
جزو نمبر ۴ آوارگی ،فرار اور قلیل وطویل میعاد کے ازدواجی معاہدے
جزو نمبر ۵ترکے کی تقسیم
جزو نمبر ۶ وراثت میں خصوصی حصے
جزو نمبر ۷ لڑکوں کے درمیان امتیاز
جزو نمبر ۸ عمارات کی بابت قضیہ
جزو نمبر ۹ جائیداد کی فروخت ،حدبندی کا قضیہ اور دیگر معاملات
جزو نمبر۱۰ چراگاہوں ،کھیتوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچانا اور معاہدات کی عدم تعمیل
جزو نمبر ۱۱ قرضوں کی وصولی
جزو نمبر۱۲ امانتوں کے متعلق امور
جزو نمبر۱۳ داسوں (۲۷)اور مزدوروں کی بابت قوانین
جزو نمبر۱۴ شراکتی معاملات
جزو نمبر۱۵ خرید وفروخت میں بے قاعدگىاں
جزو نمبر۱۶ ہبہ کی منسوخی ،غیر مملوکہ اثاثے کی فروخت ،ملکیت کے مسائل
جزو نمبر۱۷ ڈکیتی
جزو نمبر۱۸ ہتک ِ عزت
جزو نمبر۱۹ مارپیٹ ،جارحانہ برتاؤ
جزو نمبر۲۰ قمار بازی اور دوسرے متفرق جرائم
باب نمبر ۴۔ کھٹکتے خاروں(۲۸) کا صفایا :
اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱ کا ریگروں سے نبٹنا
جزونمبر۲بیوپاریوں (تاجروں )پر نظررکھنا
جزونمبر۳قومی حوادث سے نبٹنا
جزونمبر۴ بدمعاشوں کی بیخ کنی
جزونمبر۵ سادھو ،سنت سیاسیوں کے ذریعے بے راہ روی ،منچلے جوانوں کو تاڑنا
جزونمبر۶ مجرموں کو رنگے ہاتھوں یا شبہ میں پکڑنا
جزونمبر۷اچانک موت کی تفتیش
جزونمبر۸ اعتراف ِ جرم کرانے کے لئے ایذادہی اور قانونی کارروائی
جزونمبر۹ سرکاری محکموں کی نگرانی
جزونمبر۱۰قطع اعضاءیامتبادل جرمانے
جزونمبر۱۱ایذادہی کے ساتھ یا اس کے بغیر سزائے موت
جزونمبر۱۲ نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی فعل
جزونمبر۱۳ انصاف سے انحراف یا تجاوز کا تاوان
باب نمبر ۵۔ درباریوں کے قواعد :
اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر۱ تعزیری کارروائی
جزونمبر۲ خالی خزانے کے بھرنے کے طریقے
جزونمبر۳ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں
جزونمبر۴ درباری کا چلن اور قرینہ
جزونمبر۵سرکاری منصب داروں کاکردار
جزونمبر۶ ریاست کا استحکام اور کلی خودمختاری
باب نمبر ۶ ۔ ملکی حاکمیت کے وسائل : اس میں درج ذیل اجزا ءشامل ہیں ۔
جزونمبر۱ حاکمیت کے بنیادی لوازم
جزونمبر۲ حالت ِ امن اور مہمات
باب نمبر ۷۔ شش گانہ حکمت ِ عملی اور اس کے مقاصد:اس میں درج ذیل اجزا ءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱ شش گانہ پالیسی ،انحطاط ،جمود اور ترقی کا تعین
جزونمبر۲ اتحاد کی حقیقت
جزونمبر۳ ہمسر ،برتراور کمتر راجہ کا کردار اور کمتر راجاؤں سے معاہد ات کی شکل
جزونمبر۴اعلان ِ جنگ یا صلح نامہ کے بعد غیر جانبداری ،اعلان ِ جنگ یا صلح نامہ کے بعد چڑھائی ، متحدہ افواج کی یلغار
جزونمبر۵کمزور اور قوی دشمن کے خلاف کارروائی کے لئے مصلحت اندیشی ،فوج سے باغیوں کے فرار ، حرص یا غداری کے اسباب ،طاقتوں کا اتحاد
جزونمبر۶ حلیف فوجوں کی یلغار ،واضح شرائط کے ساتھ یا غیر مشروط معاہد ہ امن ،عہد شکنی کرنے والوں کے ساتھ صلح کی صورت
جزونمبر۷دوغلی چال کے ذریعے جنگ یا صلح
جزونمبر ۸مغلوب کرنے کے لا ئق دشمن ،امداد کے لائق دوست
جزونمبر۹ اتحاد یا زر کے لئے معاہدہ
جزونمبر۱۰ زمین حاصل کرنے کے لئے معاہد ہ
جزونمبر۱۱ناقابل ِ تنسیخ معاہد ہ
جزونمبر۱۲ کسی منصوبے کی بابت معاہد ہ
جزونمبر۱۳ عقبی دشمن سے چوکس رہنا
جزونمبر۱۴ کھوئی ہوئی قوت کی بحالی کی تدابیر
جزونمبر۱۵ غالب دشمن کے ساتھ صلح کی تدابیر ،کمزور کاطر ز ِ عمل
جزونمبر۱۶ مفتوح راجہ کا طر ز ِ عمل
جزونمبر۱۷ عہدنامے کرنا اور ان کو توڑنا
جزونمبر۱۸ بیچ کے راجہ ،غیر جانبدار راجہ اور ریاستوں کے حلقے
باب نمبر ۸۔ آفات اور علتوں کے بیان میں : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر۱ حاکمیت کے بنیادی اصولوں سے انحراف کی بدولت نازل ہونے والی آفات
جزونمبر۲ راجہ اور حکمرانی کے مصائب کا بیان
جزونمبر۳ آفات ِ انسانی
جزونمبر۴صعوبتوں ،رکاوٹوں اور مالی مشکلات کے بیان میں
جزونمبر۵فوج اور حلیف کے تعلق سے مشکلات ومسائل
باب نمبر ۹ ۔ حملہ آوری : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر۱ طاقت کااندازہ ،عرصہ گاہ اور وقت کاتعین
جزونمبر۲دفاعی فوجی دستوں کی ترتیب ،حملہ کا وقت
جزونمبر۳ عقبی دفاع اور اندرونی وبیرونی فتنوں کی روک تھام
جزونمبر۴ جان ،مال اورمنافع کے نقصان کاجائزہ
جزونمبر ۵بیرونی اور اندرونی خطرات
جزونمبر۶ باغیوں اور دشمنوں سے میل رکھنے والے
جزونمبر۷ حصول ِ متاع اور احتمال ِ ضرر
باب نمبر ۱۰۔ جنگی کارروائی : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱ چھاؤنی قائم کرنا
جزونمبر۲ چھاؤنی سے کوچ اور مشکلات یا حملے کے وقت فوج کا بچاؤ
جزونمبر۳ دھوکے کی چالیں ،اپنی فوج کی حوصلہ افزائی اور حریف سے جنگ
جزونمبر ۴جنگ میں چاروں افواج کی ذمہ داریاں
جزونمبر۵ میدان جنگ میں فوج کی ترتیب اور حکمت ِ عملی
جزونمبر۶ لشکری ترتیب کی مختلف اقسام میں حریف کا مقابلہ
باب نمبر۱۱ ۔گروہوں کے ساتھ نبٹنے کے طریقے : اس میں ایک جز ہے۔
جزونمبر ۱ پھو ٹ ڈلوانا اور مختلف سزائیں
باب نمبر۱۲ ۔ طاقتور دشمن سے نبٹنا : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱راج دُوت(۲۹)کاکام
جزونمبر ۲خفیہ ریشہ دوانیاں
جزونمبر ۳ سپہ سالار کا قتل اور ریاستوں کے حلقے کو بھڑکانا
جزونمبر ۴ہتھیار ،زہرخورانی اور آتش زنی سے کام لینے والے جاسوس
جزونمبر ۵خفیہ چال یا چڑھائی کے ذریعے دشمن کو قابوکرنا اور مکمل فتح
باب نمبر۱۳ ۔ قلعہ جات فتح کرنے کی جنگی چالیں : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر ۱نفاق کے بیج بونا
جزونمبر ۲دشمن راجہ کو خفیہ تدابیر سے ورغلانا
جزونمبر ۳محاصرے کے وقت جاسوسوں کی کارروائی
جزونمبر ۴محاصرے کی کارروائی
جزونمبر ۵مفتوحہ علاقے میں امن کاقیام
باب نمبر ۱۴۔ دشمن کو ضرر پہنچانا : اس میں درج ذیل اجزاءشامل ہیں ۔
جزونمبر۱چار جاتیوں کے نظام کو برقرار رکھنے کے لئے خفیہ تدابیر
جزونمبر ۲عجیب اور پُر فریب تدابیر
جزونمبر ۳جادو ٹونے اور دواؤں کی تاثیر
جزونمبر ۴ اپنی فوج کو ضررسے بچانے کی تدابیر
باب نمبر ۱۵۔ متن کے حصص واجزاء: اس میں ایک جز ہے۔
جزونمبر ۱اجزائے متن کی ترتیب و تقسیم
خلا صۃالبحث(Conclusion)
ریاست کی تنظیم ادارہ سازی ، انتظامیہ ، عدلیہ اور احتساب کا نظام اور ریاست کی جغرافیائی تقسیم جوکہ آج ناگزیر خیال کیا جاتا ہے تو تین سو سال ق۔م کوتلیہ چانکیہ جیسے سیاسی مدّبر نے اسی سے صرفِ نظر نہیں کیا ہے۔ گو ارتھ شاستر کوئی مقدس اور مذہبی کتا ب نہیں ہے تاہم ہندوؤں کے قوانین میں اسے وہی حیثیت حاصل ہے جو فقہ اسلامی میں محمد بن حسن الشیبانی ؒکی کتاب السیر الکبیر اور قاضی ابو یوسف ؒکی کتاب الخراج کو حاصل ہے۔
تاہم یہ برصغیر کے مسلمانوں اور ہندوؤں کیلئے ایک لمحہ فکریہ ضرور ہے اور وہ یہ کہ ریاست کی تنظیم اور تدبیر میں مذہبی منافرت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور یہ کہ برصغیر کے اس وسیع خطے میں ریاستی دہشت گردی کی بنیاد پر اب تک ہندوؤں اور مسلمانوں کا جو قتل عام ہواہے اور ہندوستان کے مسلمانوں کو احمد آباد ، گجرات ، بہار اور بنگال میں جس طریقے سے ہولوکاسٹ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بلاشبہ وہ کوتلیہ چانکیہ آچاریہ کے اس زرین ریاستی اصولوں سے کھلم کھلا انحراف ہے جو اس نے چندر گپت کیلئے ارتھ شاستر کی صورت میں تحریر کئے تھے اور جن کی بنیاد پر اس عظیم ہندو راجدھانی نے ایک کامیاب ریاست اور اچھے حکمرانی کو ممکن بنایا تھا۔
اگر چہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ برصغیر پاک وہند میں ہندوں اور مسلمانوں کو باہم یکجارہنے کاایک طویل ترین موقع ملا ہے۔لہذاضرورت اس با ت کی ہے کہ ہندو دھرم کی کتابوںکا مطالعہ مستقبل میں پائیدار امن، صلح وآشتی اور رواداری کا ضامن بن سکتا ہے۔ برصغیر کے جامعات کا فرض ہے کہ وہ ان خطوط پر تحقیقی کام کو پروان چڑھائیں۔نیز تمام ادیان کے مذہبی ادب اور بنیادی اور اساسی مصادر و منابع کے مطالعہ کو فروغ دیا جائے۔
حواشی وحوالہ جات
(۱) ”کوتلیہ “ کے معنی ہے subsistence of man یعنی وہ شخص جو تھوڑ ے خوراک اور پیسے پر قناعت کرے۔ www.encyclopedia.kautilya.com جبکہ ’’چانکیہ‘‘ کے معنی چانک نامی مُنی کے خاندان کا (فرد) کی جاتی ہے۔ راجیسور راؤاصغر، ہندی اردولغت،بذیل مادہ’’چانکیہ ‘‘۔واضح رہے کہ مُنی کا مطلب یہ بھی ہے کہ وہ شخص جو دُکھ اورسُکھ کی حالت میں یکساں رہے / رشی عابد۔راجیسورراؤ اصغر ،ہندی اردولغت ، بذیل مادہ ” مُنی “۔
(۲) راجیسور راؤاصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”ارتھ“ ۔
(۳) ایضا ً: بذیل مادہ ”شاستر “۔
(۴) ارتھ شاستر ، کوتلیہ چانکیہ، ص ۳۹۵ حاشیہ نمبر۱۱،مترجم:محمد ا سما عیل ذبیح، ٹیکساس پرنٹرز،یونیورسٹی روڈ کراچی ،فروری ۱۹۹۱ء۔
( ۵) راجیسور راؤ اصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”ارتھ“
(۶) http://www.sankalpindia.net/drupal/arthashastra-oldest-book-total-management-war-strat
(۷) http://www.sankalpindia.net/drupal/arthashastra-oldest-book-total-management-war-strat
(۸) اشوک وردھنا ، موریا خاندان سے تعلق رکھنے والا تیسری قبل مسیح میں ہندوستان کا حکمران گزر اہے ۔ بعد میں اشو ک وردھنا نے بدھ مت اختیا رکرکے بدھ مت کے لئے بہت کام کیا۔یہی وجہ ہے کہ ان کے دور ِحکومت میں بدھ مت نے بہت ترقی کی ۔نیز انہوں نے اپنے دور ِحکومت میں ہرمذ ہب کے پیروکاروں کوہر قسم کی مذہبی آزادی دی ۔
Oxford Concise Dictionary of World Religions,John Bowker, P-59,Oxford University Press.
(۹) ارتھ شاستر ، ص ۱۵۔
(۱۰) http://www.sankalpindia.net/drupal/arthashastra-oldest-book-
total-management-war-strat
(۱۱) ارتھ شاستر ،ص۱۷، ۱۸۔
(۱۲)ایضاً: ص ۱۹، ۲۰۔
(۱۳) ٹیکسلا علاقہ پوٹھوہار میں قدیم گندھاراتہذیب کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہ راولپنڈی سے ۲۰میل کے فاصلے پر جی ٹی روڈ پرواقع ہے ۔ اس علاقے اور شہر کی قیادت مختلف ادوار میں ایران کے کیانی خاندان ، یونان کے سکندراعظم ، موریہ اور اشوک وغیرہ خاندانوں کے ساتھ ساتھ پہلوی قوم کے افراد میں رہی ہے ۔اس کو تباہ کرنے میں منگولو ںکاہاتھ رہاہے ۔ ٹیکسلاخودمختار سلطنتوں کا دارالحکومت بھی رہااورایران ،یونان ،کابل اور قندھار کے علاوہ مختلف ریاستوں اور حکومت کشمیر کا بھی حصہ رہاہے ۔بدھ مت اور بدھ تہذیب کے اس گہوارے کے آثار اورکھنڈرات کی کھدائی سے برآمدہونے والی اشیاءمیں چار مکمل شہر یعنی سرسکھ ، سرکپ ، بھڑ اور سرائے کا لا کے علاوہ ایک قلعہ ، تین قصبے سمیت کتابوں کے سوختہ اوراق ، سرکاری مہریں ،سونے چاندی کے جڑے زیورات ،مٹی اور دھات کے برتن اور لوہے کی فولڈنگ کرسیاں بھی برآمدہوئی ہیں ۔ان تمام نوادرات میں سب سے خوبصورت اور قابل دید جولیاں کی وہ مشہور خانقاہ اور سٹوپے ہیں جسے مقامی لوگ ”بدھا یونیورسٹی “ کے نام سے پکارتے ہیں جوکہ تقریبا ً ۲ ہزار سال پرانی بتائی جارہی ہے اور اس کی موجودہ آبادی تقریبا ً ۵۰ہزار کے قریب ہے ۔قاسم محمود ،سید ، انسائیکلوپیڈیا پاکستانیکا ،بذیل مادہ ” ٹیکسلا ‘‘۔
(۱۴)نظم /شعر/ بیت ، راجیسورراؤ اصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”اشلوک‘‘ ۔
(۱۵) راجیسورراؤ اصغر ، ہند ی اُردو لغت،ص۲۱۔
(۱۶) ایضاً،ص ۲۹۔
(۱۷) ایضاً،ص ۲۷
(۱۸)عالم /معلم /عالموں کا ایک لقب ، راجیسورراؤ اصغر ، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”پنڈِ ت‘‘
(۱۹) ایضاً:ص۱۹، ۲۰۔
(۲۰)ایضاً، ص ۱۸۔
(۲۱) http://www.sankalpindia.net/drupal/arthashastra-oldest-book-tota
(۲۲) ارتھ شاستر ، ص ۱۸۔
(۲۳) ایضا ً:ص ۷۶، ۷۷۔
(۲۴) ایضا ً۔
(۲۵) حکومتی عہدیدار اور ان کی ذمہ داریاں ،راجیسورراؤ اصغر، ہند ی اُردو لغت،بذیل مادہ”عمال‘‘
(۲۶) ایک قسم کی چار پہیوں کی گاڑی/ ارابہ ، راجیسور راؤ اصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ’’رتھ‘‘
(۲۷) غلام / نوکر/ شاگرد/ شودروں کا لقب، سنسکرت اردو لغت،ڈاکٹر محمد انصا راللہ ، بذیل ما دہ ”داس‘‘ / راجیسور راؤ اصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”داس“ ۔
(۲۸) ناپسندیدہ اور مضر عناصر کی سرکوبی ،راجیسورراﺅ اصغر، ہند ی اُردو لغت،بذیل مادہ ”کھٹکتا‘‘
(۲۹)سلطنت کی طرف سے ایلچی / سفیر ، سنسکرت اردو لغت،ڈاکٹر محمد انصا راللہ ، بذیل ما دہ ”راج ، دوت“ / راجیسور راؤاصغر، ہند ی اُردو لغت، بذیل مادہ ”راج ،دوت“۔
Article Title | Authors | Vol Info | Year |
Article Title | Authors | Vol Info | Year |