Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Tabyīn > Volume 5 Issue 1 of Al-Tabyīn

صحیح مسلم کے تراجم ابواب کا صحیح بخاری کے تراجم ابواب سے اخذ و استفادہ |
Al-Tabyīn
Al-Tabyīn

Article Info
Authors

Volume

5

Issue

1

Year

2021

ARI Id

1682060060947_2043

Pages

49-61

PDF URL

https://hpej.net/journals/al-tabyeen/article/view/1121/661

Chapter URL

https://hpej.net/journals/al-tabyeen/article/view/1121

  حقیقت تو مسلمہ ہے کہ امام بخاریؒ نے متقدمین محدثین کے فکر و بصیرت اور منہج  سے خوب استفادہ کیا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ بغور مطالعہ کیا جائے کہ فکر بخاری کے ما بعد محدثین کی علمی فکر پر کیا اثرات مرتب ہوئے اور کس قدر انہوں نے فکر بخاری سے اخذ و استفادہ کیا اس میں خصوصا امام مسلمؒ کی فکر اور بعد ازا امام نووی کی  تبویب سے اس کا نتیجہ اخذ کیا جائے اور اشتراکی اور مماثلتی پہلوؤں کو نمایاں کر کے تجزیاتی جائزہ پیش کیا جائے۔

اسلامی تاریخ بلکہ انسانی تہذیب میں کسی مصنف کی تالیف کو ایسی عزت وقبولیت اس كے حصے میں نہیں  آئی۔اسے’’ أصح الكتب بعد كتاب الله‘‘  کااعزاز حاصل ہوا۔امام بخاری﷫ جیسی جلیل القدر شخصیت کی طرف مختلف موضوعات پر تیس  کتابیں منسوب ہیں مگر جو مقام ومرتبہ صحیح بخاری کو ملا،وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیں ملا۔ اس کی وجہ  امام بخاری﷫ کا طریقہ اجتہاد تھا۔ صحیح بخاری کے ہر باب کا عنوان، اس کے مولف کی مجتہدا نہ وفقیہانہ بصیرت کی روشن دلیل ہے۔ ہر حدیث کے رجال سند کا انتخاب ان کے علمی تبحر کاواضح ثبوت ہے اور پوری امت کی طرف ان کی کتاب کی قبولیت اللہ تعالیٰ  کا خصوصی انعام ہے۔ صحیح بخاری میں کتب کی تعداد 97،  ،ابواب کی تعداد3450، کل احادیث کی تعداد مع تکرار  7397 ہے اور غیرمکرراحادیث کی تعداد2602 ہے۔ 

امام بخاری ﷫ سے پہلے احادیث کے جس قدر مجموعے اور روایات تھیں،آپ نے ان کی صحیح  ترین احادیث کو اپنی صحیح میں شامل کرلیا آپ سے پہلے کسی محدث نے صحیح ترین احادیث کا مجموعہ تیار نہیں کیا تھا۔ آپ کو چھ لاکھ احادیث کا علم تھا جن میں سے ایک لاکھ صحیح احادیث میں سے بھی اپنے کڑے معیار اورمنہج  کے پیش نظر صرف آٹھ ہزار صحیح احادیث بیان کی ہیں جب کہ باقی ماندہ نوے ہزار احادیث مستخرج علی صحیح بخاری اور المستدرک علی صحیح البخاری کی صورت میں محفوظ کی گئیں۔ جہاں تک حدیث کے سلسلے میں امام بخاری﷫  کے منہج کا تعلق ہے، اسے سمجھنے کے لیے مقدمہ فتح الباری، اور مقدمہ تحفۃ الاحوذی جیسی تحریروں کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ امام بخاری﷫ کے اس عظیم الشان علمی کارنامے کو دیکھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ الله تعالیٰ نے آپ کو تجدید احیاء السنة النبویہ کے عظیم فریضے کی خدمت کے لیے پیدا کیا تھا۔ سنن ابوداؤد کی ایک حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔  

«إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا»[1] 

’’ بیشک اللہ تعالیٰ امت میں ہر صدی کے آخر میں ایک ایسے فرد کو قائم کرے گا، جو اس امت کے سامنے دین اسلام کو اس کی حقیقی شکل میں اجا گر کرے گا۔‘‘

اس حدیث کا مصداق اگر تیسری ہجری میں تلاش کیا جائے تو امام محمد بن اسماعیل البخاری﷫ کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ آپ کے تیس کے قریب علمی کارناموں اور وسعت دماغی ،عالی ہمتی، کشادہ دلی ، بلند حوصلے، قوت استحضار، زہد وروع اور عملی سیرت کا مشاہدہ کیا جائے تو آپ بلاشبہ مجدد کامل کے مرتبے پر فائز ہیں۔

امام بخاری ﷫ سےپہلےاحادیث کےجس قدرمجموعے اورروایات تھیں،آپنےانکی صحیح ترین احادیث کواپنی شرائط کے مطابق صحیح  میں شامل کرلیا ہے۔مثلا صحیفہ ہمام بن منبہ، مصنف عبدالرزاق، موطا امام مالک کی مرویات۔ اس سے ثابت یہ ہوتا ہے  کہ امام بخاریؒ کے سامنے اپنے سے پہلے موجود تمام قسم کا لٹریچر موجود تھا خواہ وہ تفسیر ، حدیث یا  لغت   يا كسى  اور حوالے سے ہو۔ آپ نے اس موجود لٹریچر سے بھر پور استفادہ کیا۔ اور صحیح بخاری کی تبویب کے وقت  اس کا خاص خیال رکھا۔

صحیح مسلم کےتراجم ابواب کاجائزہ

امام مسلم کا مکمل نام مسلم بن حجاج ہےاور کنیت ابو الحسن ہے ۔ آپ206ھ میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں وفات  پائی۔ آپ کی تصنیفات میں صحیح مسلم ، خواص وعوام میں مشہور ومعروف ہے اس کادرجہ کتب ستہ میں دوسرا ہے ۔ یعنی الجامع الصحیح للبخاری کےبعد الجامع الصحیح لمسلم کا درجہ ہے ۔ امام مسلم نے اس کا انتخاب تین لاکھ حدیثوں سے کیا ہے اورصحیح متفق علیہ روایتوں کو سرفہرست باب ذکر کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ خود ان کا قول ہے۔ صحیح مسلم تحقیق محمد فواد عبد الباقی جزو اول ص304 کا اگر مطالعہ کریں تو دکھائی دیتا ہے کہ صحیح مسلم کے راوی ابو اسحق امام مسلم کا قول یوں نقل فرماتے ہیں :

" لَيْسَ كُلُّ شَيْءٍ عِنْدِي صَحِيحٍ وَضَعْتُهُ هَا هُنَا إِنَّمَا وَضَعْتُ هَا هُنَا مَا أَجْمَعُوا عَلَيْهِ")[2])

’’ہر حدىث جو مىرے نزدىك ہے مىں نے ىہاں نقل نہىں كى ، مىں نے صرف وہى احادىث نقل كى ہىں جن پر اجماع ہے۔‘‘

کتب سیر وتراجم سےواضح ہوتا ہےکہ امام مسلم بھی درس گاہ امام بخاری ﷫سے بھر پور استفادہ کرنے والوں میں سے ہیں آپ کاشمار امام بخاری﷫کے ان شاگردوں میں ہوتا ہے جو آخر تک امام بخاری﷫ سے بھر پور استفادہ کرتے رہے۔)[3] (

امام مسلم ﷫ نےاپنی اس کتاب الجامع الصحیح کو ترتیب دینے کے بعد تحدیث توشروع کر دی لیکن ہنوز اس کی تبویب باقی تھی اور غالباً اپنے استاد امام بخاری﷫ کی طرز ہی پر اس کی تبویب کرنا چاہتے تھے ۔ قضائےاجل نے مہلت نہ دی اور 55 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ صحیح مسلم پر جو ابواب اس وقت موجود ہیں وہ شارحین مسلم قاضی عیاض اور امام نووی وغیرہ کے قائم کردہ ہیں، لہٰذا امام مسلم کی قوت استنباط و اجتہاد کا اندازہ کرنا ممکن نہیں ۔ لیکن اگرصحیح مسلم کی تبویب کےلیے امام مسلم کے شیخ امام بخاری کی کتاب ’الجامع الصحیح ‘سے مدد لی جائے اور جمیع تراجم کوحسب مواقع نقل کر دیا جائے اور بقیہ مواقع کے لیے سنن اربعہ کے تراجم سے مدد لی جائے چونکہ اس کے بعد فتح الباری کی تلخیص کر کے حسب مواقع چسپاں کر دیا جائے تو صحیح مسلم سے صحیح استفادہ آسان ہوجائے ، امام مسلم نے امام بخاری کے منہج و اسلوب سے كامل استفادہ کیا اور آخر دم تک حظ اٹھاتے رہےجس کا نتیجہ صحیح مسلم کی ترتیب و تہذیب ( ابواب بندی ) سے ظاہر ہے ۔

امام مسلم﷫ نے شواہدات و متابعات کو یکجا کر دیا ہے جس کی طرف امام بخاری﷫ ترجمۃ الباب میں تعلیق کے طور پر اشارہ کرتے ہیں ۔ امام مسلم نے اس کتاب کو اس انداز سے ترتیب دیاہے کہ تبویب کرتے وقت آسانی ہو تاہم اس کےباوجود جن لوگوں نے اس کی تبویب کی کوشش کی وہ کسی نہ کسی مکتب فکر سے منسلک تھے تبویب کے وقت انہوں نے اپنے مسلک کی مراعات کو ملحوظ خاطر رکھا اس لیے اس سے مکمل فائدہ اٹھانا اور مصنف کے استنباط و اجتہاد کے جوہر کو جاننا دشوار ہے ۔امام بخاری﷫ کی طرح امام مسلم ﷫ نے بھی بعض احادیث کو مکرر بیان کیا ہے ۔ صحیح مسلم میں اس تکرار کی تعداد 137 ہے ۔ ([4])

امام مسلم کے امام بخاری ﷫ کی تبویب و تراجم سے استفادہ کی مثال

صحیح مسلم کتاب الاشربہ میں امام مسلم﷫ نے حدیث نمبر 112 سے 116 تک پانچ حدیثیں کھڑےہو کر پانی پینے کی ممانعت پر مشتمل بیان کرنے کے بعد 117 سے لے کر 120 تک چار احادیث  آبِ زمزم کو کھڑے ہو کر پینے سے متعلق ذکر کی۔ باب کراھیۃ الشرف قائما کا  عنوان قائم کیا اور بعد والی چار احادیث پر لوگوں کو دھوکا لگا اور یہ فیصلہ کر دیا کہ زمزم کو کھڑے ہو کر پینا سنت  اوردوسرے پانی کو کھڑے ہو کر پینا منع ہے ۔ حالانکہ امام مسلم کا اسلوب یہ بتاتا ہے کہ پہلے کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت تھی لیکن آپﷺ کا آخری عمل یعنی حجۃ الوداع میں جمِ غفیر کے سامنے کھڑے ہو کر پینے کا ہے، لہٰذا پہلی حدیثیں منسوخ اورآخری ناسخ ہے ۔ کیونکہ آپ کا یہ آخری عمل ہے اور زمزم بھی پانی ہی ہے اور پھر آپﷺ نے یہ واضح نہیں کیا کہ صرف زمزم کھڑے ہو کر پینا جائز ہے ۔ لہٰذا یہ اپنے عموم پر قائم ہے اور پچھلی باتیں منسوخ ہیں اسی لیے احادیث منہی عنہ کےبعد ان کو بیان کیا ہے۔

یہ منہج امام مسلم﷫ نےاپنے شیخ امام بخاری﷫ سے لیا ہے کیونکہ امام بخاری﷫ نے کتاب الاشربہ میں سولہواں باب "بَابُ الشُّرْبِ قَائِمًا" منعقد کر کے حضرت علی ﷜سے دو مبہم اورعام روایات  کرنے کےبعد تیسری روایت ابن عباس سے زمزم کھڑے ہو کر پینےسے متعلق بیان کر کے آگاہ کر دیا کہ شروع میں مختلف فیہ روایتیں لیکن آخری عمل قاطع ہے جوحجۃ الوداع کا ہے اور جم غفیر کے سامنے ہے اوربغیر کسی وضاحت کے،لہٰذا اگر یہ خصوصیت صرف زمزم پینے سے متعلق ہوتی توآپ قولاً اس کی وضاحت فرما دیتے کیونکہ تفصیل و وضاحت آپﷺ کے ذمہ تھی ۔

کتب وابواب اور احادیث کی تعداد کے لحاظ سے صحیحین کا موازنہ

صحیح بخاری

صحیح مسلم

کل کتب کی تعداد : 97

کل کتب : 54

ابواب کی تعداد: 3450

کل ابواب : 1367 تقریباً

غیر مکرر احادیث: 2602

احادیث کی تعداد: 3033

مکرر کل احادیث: 7397

احادیث کی تعداد مع تکرار : 5777([5])

معلق احادیث : 1341

متابعات وشواہد : 1618

غیر متصل معلق : 159

کل احادیث : 7288

متابعات وشواہد : 344

 

کل تعداد : 9082

 

قرآنی آیت کو بطور باب نقل کرنا

امام نووی ﷫ نے  صحىح مسلم كى تبویب کرتے ہوئے امام بخاری ﷫ کا انداز اپنایا ہے  جس كى امثال درج ذىل ہىں:

1۔صحیح مسلم میں "كتاب التَّوْبَةِ"میں : "بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ}"([6])

’’باب: اللہ عزو جل کے قول نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں کے بیان میں ۔ ‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ"میں "بَابٌ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:{وَمَا كَانَ اللهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ}"([7])

’’باب :اللہ عزو جل کے قول: اللہ انہیں آپﷺ کی موجودگی میں عذاب نہ دے گا کے بیان میں ۔ ‘‘

صحیح مسلم "كتاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا"([8]) میں : "بَابٌ فِي دَوَامِ نَعِيمِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}"

’’باب : اس بات کے بیان میں کہ جنت والے ہمیشہ کی نعمتوں میں رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں : اور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کےبدلہ میں اس کے وارث بنائے گئے ہو ۔ ‘‘

1۔صحیح بخاری "كِتَابُ اللِّبَاسِ"میں :"قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ}"([9])

’’باب: اللہ تعالیٰ کاقول : آپﷺ کہہ دیجیے کہ کس نے اللہ کی زینت کو حرام کیا ہے ۔ ‘‘

2۔ صحیح بخاری"كِتَابُ الأَدَبِ"  میں :"بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُنْ لَهُ نَصِيبٌ"([10])

’’باب: اللہ تعالیٰ کا قول کہ جس شخص نے اچھی سفارش کی تو اس کو اس میں سے حصہ ملےگا۔‘‘

3-صحیح بخاری"كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ"  میں :"بَابُ {وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا" ([11])

’’باب:اللہ تعالیٰ کا قول کہ انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے ۔‘‘

استفہامیہ انداز میں تبویب قائم کرنا

صحیح مسلم میں امام نووی ﷫ نے تبویب کرتے ہوئے امام بخاری ﷫ کا انداز اپنایا ہے :

1۔صحیح مسلم میں "كِتَابُ الِاعْتِكَافِ" میں "بَابُ مَتَى يَدْخُلُ مَنْ أَرَادَ الِاعْتِكَافَ فِي مُعْتَكَفِهِ"

 ’’باب: اس بات کے بیا ن میں کہ جس کا اعتکاف کا ارادہ ہو تووہ اپنی اعتکاف والی جگہ میں کب داخل ہو ؟ ‘‘

2۔صحیح مسلم میں "كِتَاب الصِّيَامِ" میں " بَابُ أَيُّ يَوْمٍ يُصَامُ فِي عَاشُورَاءَ" ’’باب:اس بات کےبیان میں کہ عاشورہ کاروزہ کس دن رکھا جائے ؟ ‘‘

3۔صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْفَضَائِلِ" میں "بَابُ كَمْ أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ؟" ’’باب:رسول اللہ ﷺ مکہ اور مدینہ میں کتنا عرصہ رہے ۔‘‘

1۔صحیح بخاری میں "كِتَابُ الشَّهَادَاتِ" میں "بَابٌ: كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ" ’’باب:قسم کس طرح لی جائے ؟‘‘

2۔صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الوَصَايَا" میں "بَابٌ: هَلْ يَنْتَفِعُ الوَاقِفُ بِوَقْفِهِ؟" ’’باب:واقف کیا اپنےوقف سے منتفع ہوسکتا ہے ؟ ‘‘

3۔صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الجِزْيَةِ وَالمُوَادَعَةِ" میں "بَابٌ: هَلْ يُعْفَى عَنِ الذِّمِّيِّ إِذَا سَحَرَ" ’’باب:کوئی ذمی اگر جادو کرے تو اس کو معاف کیا جا سکتا ہے ؟ ‘‘

حدیث نبوی کے الفاظ سے باب قائم کرنا

صحیح مسلم میں "كتاب الرُّؤْيَا" میں "بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي" ’’باب:نبی ﷺکےفرمان جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نےتحقیق مجھے ہی دیکھا کے بیان میں۔‘‘

صحیح مسلم میں " كِتَابُ الْإِيمَانَ" میں "بَابٌ فِي قَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: إِنَّ اللهُ لَا يَنَامُ" ’’باب:نبی ﷺکا فرمان: اللہ سوتا نہیں ہے ۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْإِيمَانَ" میں " بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ يَشْفَعُ فِي الْجَنَّةِ وَأَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا»" ’’باب:نبیﷺ کے اس فرمان میں کہ میں سب سے پہلے جنت میں شفاعت کروں گا اور تمام انبیاء﷩ سےزیادہ میرے تابع دار ہوں گے۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الفِتَنِ" میں "بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَرَوْنَ بَعْدِي أُمُورًا تُنْكِرُونَهَا»" ’’باب:نبی ﷺ کاارشاد تم عنقریب ایسی باتیں دیکھو گے جنہیں تم برا سمجھو گے۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ التَّمَنِّي" میں "بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ»" ’’باب:نبی ﷺ کا فرمانا کہ اگر میں پہلے ہی اپنے کام کے متعلق جان لیتاجو میں نےبعد میں جانا۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ التَّوْحِيدِ" میں "بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «المَاهِرُ بِالقُرْآنِ مَعَ الكِرَامِ البَرَرَةِ»" ’’باب:نبی ﷺ کا فرمان کہ ماہر قرآن بزرگ اورنیک لوگوں کےساتھ ہو گا ۔ ‘‘

لفظ دعا کے ساتھ تبویب کرنا

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْكُسُوفِ" میں "بَابُ الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ فِي الصَّلَاةِ" ’’باب:نماز میں میت کے لیے دعا۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا" میں "بَابُ الدُّعَاءِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ" ’’باب: رات کی نماز اور قیام میں دعا۔‘‘

صحیح بخاری  میں " كِتَابُ الدَّعَوَاتِ " میں "بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الخَلاَءِ" ’’باب:پاخانہ جاتےوقت دعا پڑھنے کا بیان۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الدَّعَوَاتِ" میں "بَابُ الدُّعَاءِ نِصْفَ اللَّيْلِ" ’’باب:آدھی رات سے پہلے دعا کرنے کا بیان ۔‘‘

لفظِ ’’نہی‘‘ کےساتھ باب باندھنا

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ" میں "بَابُ النَّهْيِ عَنْ هَتْكِ الْإِنْسَانِ سِتْرَ نَفْسِهِ" ’’باب:انسان کواپنے گناہوں کےاظہار نہ کرنے کی ممانعت کا بیان ۔‘‘

صحیح مسلم میں "كتاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ" میں "بَابُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الرَّجُلِ الثَّوْبَ الْمُعَصْفَرَ" ’’باب: مردوں کوعصفر رنگے ہوئے کپڑوں کےپہننے کی ممانعت کا بیان۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ" میں "بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ" ’’باب:جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کا بیان ۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ النِّكَاحِ" میں "بَابُ نَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِكَاحِ المُتْعَةِ آخِرًا" ’’باب:رسول اللہﷺکا نکاح متعہ اخیر وقت میں منع کرنے کا بیان۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الأَدَبِ" میں "بَابُ النَّهْيِ عَنِ الخَذْفِ" ’’باب:کنکری پھینکنے کی ممانعت کا بیان ۔‘‘

لفظِ کراہت کے ساتھ ترجمۃ الباب قائم کرنا

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْحُدُودِ" میں " بَابُ كَرَاهَةِ قَضَاءِ الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ" ’’باب:غصہ کی حالت میں قاضی کے فیصلہ کرنے کی کراہت کا بیان ۔ ‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْإِمَارَةِ" میں " بَابُ كَرَاهَةِ الْإِمَارَةِ بِغَيْرِ ضَرُورَةٍ" ’’باب:بلاضرروت امارت کے طلب کرنے کی کراہت کا بیان۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْكُسُوفِ" میں "بَابُ كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ لِلنَّاسِ" ’’باب:لوگوں سے مانگنے کی کراہت کا بیان۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ البُيُوعِ" میں "بَابُ كَرَاهِيَةِ السَّخَبِ فِي السُّوقِ" ’’باب:بازار میں شورو غل مچانے کی کراہت کا بیان ۔ ‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ" میں "بَابُ السَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَى أَرْضِ العَدُوِّ" ’’باب:دشمن کے ملک میں قرآن کریم کےساتھ لےکر سفر کرنے کا بیان۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ اللِّبَاسِ" میں "بَابُ كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ فِي التَّصَاوِيرِ" ’’باب: تصویر والے کپڑوں میں نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان ۔‘‘

لفظ ِ فضل کے ساتھ باب بندی کرنا

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ" میں " بَابُ فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ" ’’باب:مسجدیں بنانے کی فضیلت کابیان۔‘‘

صحیح مسلم میں " كِتَابُ الطَّلَاقِ"میں "بَابُ فَضْلِ الْغَرْسِ وَالزَّرْعِ"’’باب:درخت لگانے اورکھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کا بیان ۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ" میں " بَابُ فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَالْحَثِّ عَلَيْهَا" ’’باب:مسجد بنانے کی فضیلت اور اس کی ترغیب دینے کا بیان ۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الدَّعَوَاتِ" میں "بَابُ فَضْلِ التَّسْبِيحِ" ’’باب:تسبیح کی فضیلت کا بیان ۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الرِّقَاقِ" میں "بَابُ فَضْلِ الفَقْرِ" ’’باب:فقر کی فضیلت کا بیان ۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الصَّوْمِ" میں "بَابُ فَضْلِ الصَّوْمِ" ’’باب:روزے کی فضیلت کابیان ۔‘‘

لفظِ وجوب کے ساتھ باب قائم کرنا

صحیح مسلم میں "كِتَابِ الطَّهَارَةِ" میں "بَابُ وُجُوبِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ بِكَمَالِهِمَا" ’’باب:وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان۔‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الْإِمَارَةِ" میں "بَابُ وُجُوبِ الْإِنْكَارِ عَلَى الْأُمَرَاءِ فِيمَا يُخَالِفُ الشَّرْعَ" ’’باب: خلاف شروع امور میں حکام کے رد کرنے کےوجوب کا بیان ۔ ‘‘

صحیح مسلم میں "كِتَابُ الصَّلَاةِ" میں "بَابُ وُجُوبِ قِرَاءَةِ الْفَاتِحَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ" ’’باب: ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کےوجوب کا بیان ۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الصَّوْمِ" میں "بَابُ وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ" ’’باب:رمضان کے روزوں کےوجوب بیان۔‘‘

صحیح بخاری  میں "كِتَابُ المَرْضَى" میں "بَابُ وُجُوبِ عِيَادَةِ المَرِيضِ" ’’باب:مریض کی عیادت کرنےکے وجوب کا بیان ۔‘‘

3۔صحیح بخاری  میں "كِتَابُ الصَّلاَةِ" میں "بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ " ’’باب:کپڑوں میں نماز پڑھنے کے وجوب کابیان ۔ ‘‘

نتیجہ و تجزیہ

امام مسلم ﷫ نے مقدمہ کے اندر اپنی اس کتاب کوجمع و ترتیب سے متعلقہ تفصیل بیان کر دی ہے یہاں مختصر لفظوں میں یہ بیان کردینا کافی ہے کہ آپ نے ایراد احادیث اس انداز سے کیا ہے کہ آسانی کے ساتھ اس پر عمل تبویب ہوسکتا ہےگویا ایراد احادیث کے ذریعے مقام تبویب کا پتہ چل جاتاہےاس لحاظ سےہر باب کے تحت سب سے پہلےوہ روایت لاتےہیں جو مقصود و مطلوب ہے اوروہی روایت صحیح ہے اس کے بعد شواہد ومتابعات ، مختلف الاسناد و مختلف الالفاظ روایتوں کو بھی بیان کر جاتے ہیں تاکہ طلبہ اس سے واقف ہوجائیں کہ اس باب میں سند اور متن سےبھی روایت موجود ہے گویا جو کام امام بخاری﷫ نے  تعلیقات و موقوفات اور آثار سے لیا وہی کام امام مسلم ﷫ نے ان شواہدات و متابعات سےلیا، امام بخاری﷫کی تبویب کےذریعےتعلیقات وموقوفات و آثار کا صحیح مقام متعین ہو جاتا ہے لیکن چونکہ صحیح مسلم امام مسلم کی تبویب سےخالی ہے اس لیے ان کے مقام متعین کرنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے ۔ البتہ امام مسلم کی ساری روایتوں کو زیر تبویب امام بخاری﷫ رکھ دیاجائے تو اس سے خاطر خواہ اور صحیح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔

خلاصۂ بحث

اس موضوع کے مطالعہ سے مندرجہ ذیل باتیں واضح ہوئیں ۔

1۔امام بخاری ﷫ اور صحیح مسلم کےتراجم ابواب میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ کیونکہ امام نووی﷫ نےتراجم ابواب قائم کرتےہوئے امام بخاری ﷫ کے منہج کو پیش نظرر کھا ہے ۔ امام مسلم بھی درس گاہ بخاری سے استفادہ کرنےوالوں میں سے تھے۔ صحیح مسلم کےابواب الطہارۃ میں بہت حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔ امام مسلمؒ نے صحیح مسلم میں قرآنی آیت مبارکہ سےترجمۃ الباب قائم کرنے میں ایک ہی اسلوب اختیار کیا ہے اس سے یہ پتاچلتا ہےکہ شیخین کے نزدیک قرآن مجید مصدر اول کی حیثیت رکھتا ہے اسی طرح جملہ محدثین نے حدیث کےالفاظ  کے ساتھ عناوین قائم کیے ہیں ۔ اور امام مسلم کا صحیح مسلم کی تالیف میں  ایک عمومی رجحان یہ بھی سامنےآتا ہے کہ وہ ’’ھل‘‘ صیغہ استفہام سےترجمۃ الباب کا آغاز کرتےہیں ۔ امام بخاری ﷫ کےشاگرد رشید امام مسلم نے ترجمۃ الباب میں امام بخاری ﷫ کے منہج کواختیار کیا ہے۔ صحیح بخاری کے تراجم میں دقت نظر، فقہ ، اجتہادات پائے جاتے ہیں جبکہ صحیح مسلم  کے تراجم کا انداز سہل اور سادہ ہے ۔

کتب حدیث کے تراجم کی اہمیت اصل میں ان کے اصحاب کےمقاصد اوراہداف پرانحصار پذیر ہوتی ہے۔ کتب ستہ کے مؤلفین نے تراجم ابواب قائم کرنے میں عمومی اسلوب یہ اختیار کیا ہےکہ کتب ستہ موضوعات کی ترتیب سےمرتب کی گئی ہیں ۔ تمام مؤلفین نے موضوع کے متعلق مواد ایک ہی جگہ جمع کیا ہے پھر اس پرعناوین قائم کیے ہیں ۔ ( مسلم نے یہ اسلوب اختیار نہیں کیا۔)

 



[1]۔ابو داود سلیمان بن اشعث بن اسحاق، السجستانی،سنن ، دار السلام للنشر و التوزیع ، الریاض، 1999م،  4: 109

[2]۔مسلم بن ھجاج، صحيح مسلم، بَابُ التَّشهُّدِ فِي الصَّلَاةِ، دار السلام للنشر و التوزیع ، الریاض، 1999م، 1: 304

[3]۔الذہبی، شمس الدین ، سیر اعلام النبلاء، تحقیق : جماعۃ من المحققین، مؤسسۃ الرسالۃ ، بیروت، الطبعۃ الاولی 1401ھ،ص 84

[4]۔ ونسک ، المعجم المفہرس للالفاظ الاحادیث ،ص 189، مکتبہ اے ۔ جے برل لیڈن، 1932ء

[5]۔سہیل حسن، ڈاکٹر ، معجم اصطلاحات حدیث، ص 221 ، ادارہ تحقیقات اسلامی ، اسلام آباد ، 2003 م

[6]۔ ھود11: 114

[7]۔الانفال 8: 33

[8]۔الاعراف 7: 43

[9]۔الاعراف7: 32

[10]۔النساء 4: 85

[11]۔الکھف 18: 54

Loading...
Issue Details
Showing 1 to 10 of 10 entries
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Volume 5 Issue 1
2021
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Showing 1 to 10 of 10 entries
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
About Us

Asian Research Index (ARI) is an online indexing service for providing free access, peer reviewed, high quality literature.

Whatsapp group

asianindexing@gmail.com

Follow us

Copyright @2023 | Asian Research Index