Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Bahis Journal of Islamic Sciences > Volume 3 Issue 2 of Al-Bahis Journal of Islamic Sciences

غلام رسول سعیدی ؒ کے ترجمہ قرآن کا چھ مختلف تراجم سے تقابل (ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ) |
Al-Bahis Journal of Islamic Sciences
Al-Bahis Journal of Islamic Sciences

Article Info
Authors

Volume

3

Issue

2

Year

2022

ARI Id

1682060063251_3052

Pages

1-21

PDF URL

http://brjisr.com/index.php/brjisr/article/download/106/145

Chapter URL

http://brjisr.com/index.php/brjisr/article/view/106

Subjects

The Holy Quran Translation Barelvi School Arabic Urdu

تمہید

قرآن مجیدکے ترجمہ کاآغاز،قرآن مجید کے نزول  کے چند برس بعد ہی  ہوگیا تھا اور اس کی نسبت خود جناب رسول اللہ ﷺ کی جانب منسوب  کی جاتی ہے اور اس بات  کی شہادت قرآن مجید کی چندآیتوں  کےمفہوم سے  بھی  ہوتی  ہے کیوں کے قرآن مجید نے آپﷺکو معلم کہا ہے اور آپ کا فرضِ  منصبی  قرآن مجید کی آیتوں کی تلاوت  و تعلیم دینا بتایا ہے۔جس کے لیے  قرآن مجید کا ترجمہ دوسری زبانوں میں پیش کرنا  ناگزیر تھا  کیوں کہ قرآن مجید  صرف  اہل عرب اور  اہلیان مکہ  کی ہدایت کے لیے نازل نہیں ہوا تھا بلکہ تمام عالموں، حالتوں اور قیامت تک کےلوگوں کے لیے کتابِ ھدایت ہے۔ اس مذہبی ودینی ضرورت کے پیش ِ نظر، اردو زبان کی ابتداء میں قرآن مجید کے ترجموں کا آغاز ہوگیا تھا۔اور اب تک متعدد قرآن مجید کے  لفظی ولغوی، بامحاورہ، تفسیری تراجم ، آزاد ترجمانی،مفہوم، اور تفاسیر لکھی گئیں اور عربی و فارسی تفاسیر کےاردوترجمے بھی ہوئے۔ علامہ غلام رسول سعیدی   کی تفسیر تبیان القرآن اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

سابقہ تحقیقی کام کا جائزہ    

تفسیر تبیان القرآن میں  علامہ غلام رسول سعیدی  نے قرآن مجید کا اپنا ذاتی ترجمہ کیا ہے۔ علامہ سعیدی  کی تفسیر تبیان القرآن پر سب سے پہلی جو تحریر شائع ہوئی وہ  ڈاکٹر محمد شکیل اوج ؒ کی تھی جس کا عنوان'' علامہ سعیدی   اور تبیان القرآن'' ہے ۔جس میں مصنف کا تعارف اورمضمون نگار کی  علامہ سعیدی   سے عقیدت کا اظہار ہے، ترجمہ کے متعلق  زراسا بھی مواد  فراہم نہیں کیا گیا  بلکہ اس کا بھی اظہار نہیں کیا کہ اس میں  علامہ سعیدی کا   اپنا     ترجمہ ہے۔ اس مضمون میں ایک خامی یہ بھی ہے کہ لفاظی سے کام لیا گیا ہے۔  مثلاً مضمون نگار لکھتے ہیں'' نہ صرف مفسر بلکہ محدث بھی۔نہ صرف محدث بلکہ فقیہ بھی۔'' ایک نقاد  ایسے الفاظ کوتحسین کی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔

اس کے علاوہ  علامہ سعیدی  کی خدمات  پر چند  روایتی اور تحقیقی نوعیت کے کام  بھی ہوئے ہیں ان میں بھی روایتی اسلوب اور عقیدت کا عنصر غالب رہا ہے لیکن راقم نے جوکام کیا ہے وہ انفرادی حیثیت   کا  حامل اور اب تک  علامہ سعیدی پرہونے والے کاموں سے  قدرے مختلف اور خالص علامہ سعیدی کے ترجمہ قرآن  کے متعلق ہے۔

تعارف  علامہ سعیدی:

 غلام رسول سعیدی 10 رمضان المبارک 1356ھ بمطابق 14/ نومبر 1937ء کو دہلی،موجودہ  بھارت، میں پیدا  ہوئے۔قرآن مجید ناظرہ اپنی والدہ  سے پڑھا  اس وقت  ان کی عمر  6 برس تھی۔انہوں نے  10 سال کی عمر میں پرائمری کیا۔

اسی  اثنا میں پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ ان کا خاندان  دہلی سے ہجرت کرکے کراچی آگیا۔ یہ  10۔ 12 برس کے ایام  ان  پر معاشی طور  پر  بہت  سخت تھے۔ پڑھائی کا سلسلہ موقوف کرنا پڑھا۔ آٹھ برس تک مختلف چھاپا خانوں میں کام کرتے رہے۔ 18سال کی عمر میں علامہ محمدعمر اچھروی کی ایمان افروز تقریر سنی،متاثر ہوکرملازمت چھوڑکر سلسلہ تعلیم دوبارہ شروع کردیا۔ اورچھوڑکر جامعہ محمدیہ رضویہ ، رحیم یار خان  میں دخلہ لیا پھر  کچھ عرصے بعد سراج العلوم،خانپور چلےگئے۔  بعد ازں مفتی محمد حسین نعیمی کے پاس دارالعلوم نعیمہ لاہور پہنچے اور سند فراغت حاصل کی۔پھرعلامہ محمد بندیالوی، کے ہاں بندیال شریف ضلع خوشاب، گئے اور  سند حاصل کی۔اس کے بعد جامعہ قادریہ ، فیصل آبا د آئے جہاں مولانا ولی سے اقلیدس اور  تصریح پڑھی ۔

تحصیل علوم کے بعد29 سال کی عمر میں، جامعہ نعیمیہ لاہور، میں  مدرس مقرر ہوئے۔ 1978ءمیں مفتی سید شجاعت علی قادری کی دعوت پرآپ کراچی آگئے اورایک سال تک دارالعلوم  نعیمیہ کراچی میں حدیث کے اسباق پڑھاتے رہے۔  بعد ازاں مفتی محمد حسین نعیمی کی خواہش پر دوبارہ جامعہ نعیمیہ ، لاہورچلے گئے جہاں وہ  1985ء تک تدریس و تحقیق کے عمل میں مشغول رہے۔ اسی سال مفتی شجاعت علی قادری انہیں دوبارہ ، دارالعلوم نعیمیہ ،کراچی لے آئے جہاں انہیں'' شیخ الحدیث''  کے منصب  پر  فائز کیا گیا۔[1] اور  تا دم مرگ یہی رہے۔

راقم، علامہ غلام رسول  سعیدی ، کو ان کے نام اور کام  سے1987ء  سے جانتا ہے۔ یہ علامہ احمد سعیدشاہ کاظمی  کے عقیدت مند اور مرید تھے اس لیے سعیدی کہلائے۔ ماضی میں یہ  دار العلوم امجدیہ ، کراچی ،سے منسلک علمائے کرام اور علامہ ابوداؤد صادق مدیر ماہنامہ رضائے مصطفیٰ( گجرانوالہ) کی تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے۔راقم کا متعدد مرتبہ ڈاکٹرشکیل اوج کے ہمراہ دار العلوم نعیمیہ، کراچی جانے کا اتفاق ہوا۔ ڈاکٹر اوج اور علامہ سعیدی آپس میں  مؤدبانہ طریقے سے بے تکلف تھے۔ ایک    مرتبہ مجھے دیکھ کر ،ڈاکٹر اوج سے کہنے لگے،اکیلے تشریف لائیے گا آپ سے بہت سی باتیں  کرنی ہیں۔ اکثر اوقات  شام کے وقت دارالعلوم  میں ان دونوں کی ملاقات ہوتی تھی۔

   علامہ سعیدی  سے ان کے انتقال سے چند دن  قبل ان سے ملاقات  کے لیے گیا تھا۔ کافی گھبرائے ہوئے تھے  شوگر اور بی پی دونوں بڑھے ہوئے تھے۔اپنی مرتب کی ہوئی کتاب'' تفسیر مسائل والاحکام''ان کی خدمت میں پیش کی۔ فرمانے لگے''شکیل صاحب تو چلے گئے، انہوں نے جمہور سے جو اختلاف کیا اسے رہنے دو، وہ نہیں چھاپنا۔'' میں نے عرض کیا'' آپ  بھی تو اختلاف کرتے تھے اور آپ پر بھی تو فتوے لگے۔ہم تو ضرور ان کا موقف عیاں کریں گے۔''بس اتنی ہی بات ہوئی ۔ پھرکہنے لگے میری طبیعت بہت خراب ہے آپ جاؤ  بعد میں آنا۔'' پھر میں واپس آگیا،ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا آنے والی پہلی ہی جمعرات ،4 فروری 2016ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ معلوم  نہیں تھا کہ "بعد میں  آنا''  کا یہ مطلب  نکلے گا کہ میرے جنازے میں آنا۔  ڈاکٹر حافظ محمدسہیل شفیق  مجھ سے رابطے میں تھے ہم دونوں مسجد اقصیٰ سے متصل، ٹی گراؤنڈدستگیر کالونی نمبر:15 (گلستانِ مصطفیٰ)،  پہنچ گئے۔اس وقت کے مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان، کے چیئرمین منیب الرحمٰن نے جنازے کی نماز پڑھائی۔  اللہ رب العٰلمین انہیں جنت الفردوس میں ارفع و اعلیٰ مقام عطا فرمائے:آمین۔

تصانیف ِ سعیدی:

غلام رسول سعیدی کی تصانیف میں: تذکرہ المحدثین، توضیع البیان،  مقالات سعیدی،  مقام ولایت و نبوت، ذکر بالجہر،   حیات الاستاذ العلماء،  ضیا ئے کنزالایمان،  فاضل بریلوی کا فقہی مقام، شرح صحیح مسلم ، تفسیرتبیان القرآن، نعمۃ الباری فی شرح صحیح  البخاری  اور  تبیان الفرقان،  وغیرہ   شامل ہیں۔

تعارف ترجمہ تبیان القرآن:

تفسیر،تبیان القرآن،علامہ غلام رسول سعیدی کی تصنیف ہے جو کہ 12 جلدوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اپنی تفسیر میں سب سے اہم کام جو سرانجام دیا  وہ  اُن  کا  ترجمہ قرآن مجید ہے۔

علامہ غلام رسول سعیدی، ترجمہ قرآن کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے رقم طراز ہیں"ہمارے بزرگ علماء نے اپنے  اپنے  زمانہ میں اس دور کی زبان کے مطابق قرآن مجید  کے مفاہیم کو اردو  زبان میں  منتقل کیا  اور ان کی  یہ مساعی بہت  قابل قدر بلکہ لائق رشک ہیں لیکن زبان کا اسلوب اور مزاج وقت کے ساتھ ساتھ  بدلتا رہتا ہے۔ اس وجہ سے میں محسوس  کرتا تھا کہ اس دور کے  اردو پڑھنے  والوں کے مزاج اور ان کے اسلوب کے مطابق قرآن مجیدکا ترجمہ کرنا  چاہیے تاکہ  پڑھنے  والوں کے لیے وہ ترجمہ اجنبی اور  نامانوس نہ ہو۔ میں نے قرآن مجید کا ترجمہ تحت اللفظ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کیا ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ سے بالکل الگ اورعربی متن کی رعایت کیے بغیر قرآن مجید کے مفہوم کی ترجمانی کی جائے۔ میں نے اپنے آپ کو قرآن مجید کے الفاظ اور عبارت کا پابند رکھا ہے لیکن لفظی ترجمہ نہیں کیا" [2] علامہ سعیدی،رقم طراز ہیں: "ترجمہ میں، میں نے زیادہ تر علامہ احمد سعید کاظمی  قدس سرہ کے ترجمہ'' البیان ''سے استفادہ کیا ہے۔" [3]

علامہ سعیدی کا ترجمہ قرآن،تفسیر تبیان القرآن کا ہی حصہ ہے  ہماری معلومات کے مطابق  اب یہ ،نورالقرآن کے نام سے الگ بھی  شائع بھی ہو گیا ہے جس کے شائع کرنے والے ادارے کا  نام ،فرید بک اسٹال لاہور  ہے۔

ترجمہ تبیان القرآن کا دیگر سے تقابل:

اب ہم علامہ سعیدی کے ترجمہ قرآن  مجید کا جائزہ لیں گے اور نمونہ کے طور پر قرآن مجید کے مختلف  مقامات سے  چند آیات  کے ترجمے پیش کریں گے۔ اس مقالے میں ہم  علامہ سعیدی  کے ترجمہ کا  بریلوی مکتب    فکر سے تعلق رکھنے والے مترجمین کے اردو تراجم  ِ قرآن سے تقابل پیش کریں گے۔  تقابل کے لیے جن مترجمین کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں،مولانا احمد رضا خان بریلوی ، علامہ سید محمد کچھوچھوی،علامہ احمد سعید شاہ کاظمی، جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری اور ڈاکٹر محمد طاہر القادی شامل ہیں۔

مثال نمبر:1

"بِسْمِ اللّه "سورۃ النمل(27)آیت نمبر: 30 کا جز ہے۔چونکہ قرآن مجید کی ہر  سورہ کے آغاز سے قبل "بِسْمِ اللّه " لکھی اور پڑھی جاتی ہے۔  اس نسبت کی وجہ سے ہم پہلےاس کی مثال پیش کررہے ہیں جس کو'' تسمیہ" اور " بسم اللہ شریف''  کہاجاتاہے۔

بسْمِ اللّه الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ ۔[4]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ  کا   ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

" اللہ  ہی کے نام سے(  شروع کرتا ہوں)  جو نہایت رحم فرمانے والا بہت مہربان ہے۔"  [5]

مولانا احمد رضا خان بریلوی نے"تسمیہ کا  ترجمہ کیا ہے:

 "اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم  والا۔" [6]

آپ نے ملاحظہ فرمایاکہ فاضل بریلوی نے تسمیہ کے ترجمہ کا آغاز ،اسم "اللہ" سے کیا جو بعد میں بریلوی مکتب کے تراجم کی شناخت بن گیا۔ مثال کے لیے  درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

علامہ احمد سعید شاہ کاظمی نے ترجمہ کیا ہے:

'' اللہ نہایت رحمت  والے بے حد رحم فرمانے والے کے نام سے۔"7؎ [7]

جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری نے ترجمہ کیا ہے:                         

''اللہ کے نام سے شرع کرتا ہوں جو بہت ہی مہربان ہمیشہ  رحم فرمانے والا ہے۔" [8]

ڈاکٹر محمد طاہر القادی نے ترجمہ کیا ہے:

"اللہ کے نام سے شرع جو نہایت مہربان  ہمیشہ  رحم فرمانے  والا ہے۔" [9]

جب کہ علامہ سید محمد کچھوچھویؒ نے  ترجمہ کیا ہے:

''نام سے اللہ کے مہربان بخشنے والا۔'' [10]

سید محمد کچھوچھوی نے اپنا  ترجمہ قرآن،مولانا احمد رضاخان کے سامنے پیش کیا، انہوں نے ترجمہ دیکھ کر کہا"شہزادے اردو میں قرآن لکھ رہے ہو۔"  [11]

گویا  فاضل بریلوی کے مطابق  ان کا  ترجمہ قرآنی متن   کا ترجمہ ہے یا  یہ کہ قرآنی متن سےمطابقت رکھتا ہے نیز یہ کہ اردو با محاورہ ترجمہ نہیں  بلکہ کسی حد تک لغوی ہے اور  یہ کہ  پندرہ  سو سال قبل  کےعربی  ماحول   میں رائج اصلاحات  کے اردو زبان میں کلاسیکل  معنے لکھے گئےہیں اس  عنوان کے تحت ہم نے اپنے  مضمون"معارف القرآن کا خصوصی مطالعہ  '' میں  قلم اٹھایا  اور اس کی مثالیں پیش کی ہیں۔ لیکن جب ہم قرآن کے مفہومی تناظر میں  فاضل بریلوی کے ترجمہ پر نظر ڈالتے ہیں تو ان کا تسمیہ کا  کیا گیا ترجمہ کلاسیکل معلوم ہوتا ہے۔ ذکر کیے گئے تراجم  میں سوئے کچھوچھوی صاحب کے ،ان کی اتباع میں کیے  گئے ہیں۔ جس کو کسی بھی طرح جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ اب یہ  سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا علامہ سعیدی نے تسمیہ کا ترجمہ علامہ کاظمی کی اتباع میں کیا ہے۔؟جیسا کہ علامہ سعیدی نےلکھا "ترجمہ میں، میں نے زیادہ تر علامہ احمد سعید کاظمی  قدس سرہ کے ترجمہ'' البیان ''سے استفادہ کیا ہے۔"

ہمیں تسمیہ کے ترجمہ میں علامہ کاظمی  کی اتباع ظاہری طور پر نظر نہیں آرہی۔تو  پھرعلامہ سعیدی نے تسمیہ کا  ترجمہ  کس کی اتباع میں کیا ہے۔؟ ایک مرتبہ پھر  فاضل بریلوی،علامہ کاظمی،  اور پیر صاحب کےترجمے ملاحظہ کیجیے:

"اللہ  کے نام سے شروع       جو نہایت      مہربان      رحم    والا۔"( فاضل بریلوی)

"اللہ  نہایت رحمت  والے بے حد رحم فرمانے والے کے نام سے۔"( علامہ کاظمی)

''اللہ  کے نام سے شروع  کرتا ہوں  جو  بہت ہی  مہربان  ہمیشہ  رحم فرمانے والا ہے۔"(پیر صاحب)

اب علامہ سعیدی کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے''

"اللہ   ہی   کے نام سے ( شروع کرتا ہوں) جو نہایت رحم فرمانے والا  بہت مہربان  ہے۔"

آپ خط کشیدہ الفاظ  کے زریعےملاحظہ کر سکتے ہیں کے کس ترجمے میں  فاضل بریلوی   کی اتباع  کا  عکس سب سے زیادہ نمایا  ہورہا  ہے۔ خط کشیدہ  الفاظ  کے زریعےمعلوم ہوتا ہے کہ  علامہ سعیدی نے  علامہ کاظمی کی اتباع سے زیادہ   فاضل بریلوی کی اتباع کی ہے۔ اب علامہ کاظمی ؒ   اور علامہ سعیدیؒ کے ترجمے میں مماثلت ملاحظہ فرمائیں:

"اللہ  نہایت رحمت والے بے حد رحم فرمانے والے کے نام سے۔"( علامہ کاظمی)

"اللہ  ہی کے نام سے(شروع کرتا ہوں) جو نہایت رحم فرمانے والا بہت مہربان ہے۔"(علامہ سعیدی)

معلوم ہوا کہ  فاضل بریلوی،علامہ کاظمی اور علامہ سعیدی کے تسمیہ کے ترجمہ میں جو مماثلت  پائی جاتی ہے وہ یہ کہ تینوں نے تسمیہ کے ترجمے کا آغاز لفظ ، اللہ سے کیا ہے۔ علامہ سعیدی، بسم اللہ کے ترجمہ کے متعلق لکھتے ہیں''ہم نے بسم اللہ کا ترجمہ کیا ہے:اللہ ہی کے نام سے(شروع کرتا ہوں) اس میں لفظ  اللہ  کو پہلے ذکر کرکے ان وجوہ کی طرف اور"ہی"سے حصر کی طرف اشارہ کیا ہے۔" [12]

علامہ سعیدی نے  لفظ "اللہ "کے بعد "ہی" کا اضافہ کیا ۔  جو کہ اصل متن کے اندر موجود نہیں شاید انہوں نے عقیدہ توحید سے معنیٰ اخذکرتے ہوئے" ہی" کا اضافہ کیا ہو، جو کہ قرآن مجید کے طالب علموں کے نزدیک  نامناسب  سا معلوم ہو۔ علامہ سعیدی، "الرحمٰن الرحیم "کے ترجمہ کے متعلق لکھتے ہیں''رحمٰن اور رحیم دونوں مبالغہ کے صیغے ہیں اور رحمٰن  میں رحیم  کی بہ نسبت زیادہ مبالغہ ہے۔۔۔کیوں کہ رحمٰن  میں رحیم  کی بہ نسبت زیادہ مبالغہ ہے اس لیے ہم نے رحمٰن کا معنی " نہایت رحم فرمانے والا" اور  رحیم کا معنیٰ" بہت مہربان" کیا ہے۔  [13]

لفظ "رحمٰن "مبالغہ کا توصیغہ ہے لیکن لفظ "رحیم " صفت مشبّہ ہے جس کے اندر معنیٰ" تسلسل کے پائے جاتے ہیں"  یعنی"ہمیشہ رحم کرنے والا"اس لیے  تسمیہ کا ترجمہ قرآنی متن کے مطابق سے وہی مناسب  معلوم ہوتا ہے جو  پیر صاحب نے کیا ہے اور ان  کے بعد  اور ان سے بھی بہترین  ڈاکٹر محمد طاہر القادی نے کیا ہے اس لیےایک بار پھر ڈاکٹر محمد طاہر القادی کا  ترجمہ ملاحظہ کیجیے: اللہ کے نام سے شرع جو نہایت مہربان  ہمیشہ  رحم فرمانے  والا ہے۔"

مذکورہ تراجم کے تقابل سے جو بات عیاں ہوئی وہ یہ کہ"

الرحمٰن" کا   ترجمہ علامہ سعیدی،نے کیا ہے: " جو نہایت رحم فرمانے والا۔''

فاضل بریلوی نے کیا ہے: " جو نہایت مہربان ۔"

علامہ کاظمی نے کیا ہے: ''  نہایت رحمت والے''

پیر صاحب نے کیا ہے: '' جو  بہت ہی  مہربان '' 

ڈاکٹر محمد طاہر القادی نے کیا ہے: '' جو نہایت مہربان ۔"

اسی طرح" الرحیم" کا  ترجمہ علامہ سعیدی،نے کیا ہے: " بہت مہربان۔"

فاضل بریلوی نے کیا ہے: ''رحم    والا ۔"

علامہ کاظمی نے کیا ہے: ''بے حد رحم فرمانے والے ۔''

پیر صاحب نے کیا ہے: '' ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے ۔ ''

ڈاکٹر محمد طاہر القادی نے کیا ہے: '' ہمیشہ  رحم فرمانے  والا ہے ۔"

 تسمیہ کے تراجم کے تقابل سے یہ نتیجہ نکلا کہ   علامہ سعیدی نے ظاہری طور پر تو فاضل بریلوی کی اتباع میں ترجمہ کا آغاز، لفظ'' اللہ '' سے کیا۔لیکن"الرحمٰن الرحیم "کے ترجمہ میں انہوں نے سب سے ہی اختلاف کر کے  تقریباً دوسو سال سے ہونے والے"الرحمٰن الرحیم " کے  اردو تراجم میں تفرد حاصل کیا  ہے۔ ان تمام  مترجمین نے نحو اعتبار سے  مبالغے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوتے اور فاضل بریلوی نے ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایجاز و اختصار سے کام لیا  اور دونوں کے لیے ایک ہی لفظ  " نہایت "استعمال کیا یعنی اس کو کھولاجائے یا اس کی شرح کی جا تو ترجمہ اس طرح ہو گا'' جو نہایت مہربان   نہایت رحم والا۔ٍ ''اس ترجمے میں "بہت"اپنے مفہوم کے اعتبار سے ''رحمت والا'' سے معطوف ہے مگر  محذوف یعنی رحم والے کا نہایت چھپاہوا ہے۔  جب  کہ دیگر نے دونوں کے لیے الگ الگ مبالغے کا صیغہ استعمال کیا۔

 مثال نمبر:2

رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلَتْ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهدِينَ۔  [14]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا  ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

''اے ہمارے رب: جو کچھ تو نے نازل کیا  ہم اس پر ایمان لے آئے،اور ہم نے رسول کی پیروی کی، تو  ہمیں  حق کی گواہی دینے  والوں کے ساتھ  لکھ لے۔ [15]

تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"اے  رب ہمارے  ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے اتارا اور رسول  کے تابع ہوئے  تو ہمیں حق پر گواہی  دینے والوں میں لکھ لے۔'' [16]

'' پروردگا را  مان گئے ہم جو تو نے اتارا  اور فرماں بردار ہوگئے رسول کے تو ہم کو حق کے  گواہوں میں لکھ لے۔'' [17]

''اے  رب ہمارے ہم ایمان لائے اس پر   جو کچھ تو نے  اتارا  اور  ہم نے  پیروی  کی رسول کی تو ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں  کے ساتھ لکھ لے ۔''[18]

''اے ہمارے رب ! ہم ایمان لائےاس پر   جو تو نے  نازل فرمایا  اور ہم نے تابعداری کی رسُول  کی تو لکھ  لے  ہمیں (حق پر) گواہی دینے والوں کے ساتھ  ۔''[19]

''اے ہمارے رب ہم اس کتاب پر ایمان لائے جوتونے  نازل فرمائی اور  ہم نے اس رسول کی  اتباع کی  سو ہمیں(حق کی ) گواہی  دینے والوں  کے ساتھ لکھ لے ۔''[20]

مماثلت:

(1) اے ہمارے رب(پیر صاحبؒ  ) (ڈاکٹر محمد طاہر القادی)) علامہ سعیدی)

(2)تونے  نازل(پیر صاحب)(ڈاکٹر محمد طاہر القادی)) علامہ سعیدی)

(3) پیروی  کی ( علامہ کاظمی ) ) علامہ سعیدی(

(4) گواہی دینے  والوں کے ساتھ  لکھ لے۔( علامہ کاظمی)( ڈاکٹر محمد طاہر القادی)) علامہ سعیدی)

آیت مذکورہ کےپیش کیے گئے ترجموں میں ڈاکٹر محمد طاہر القادی اورعلامہ سعیدی کے تراجم میں زیادہ مماثلت پائی جارہی ہے ۔ جب کہ علامہ کاظمی اور پیر صاحب کے  ترجموں میں ڈاکٹر صاحب کے ترجمے سے کم مماثلت ہے۔  مذکورہ تراجم میں جو ترجمہ جاذب النظر ہے وہ سید صاحب کا ترجمہ ہے ۔فاضل بریلوی کا ترجمہ اپنی مثال آپ ہے دیگر ترجمے فاضل بریلوی کے ترجمےکی اتباع میں کئے گئے ہیں۔ ادبی محاسن کا شہکار پیر صاحب اور ڈاکٹر محمدطاہر القادی کا ترجمہ نظر آرہا ہے۔ جب کہ علامہ سعیدی نے علامہ کاظمی کے ترجمےکو  بہتر انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی  ہے۔

مثال نمبر:3

وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّه وَاللّه خَيْرُ الْمَاكِرِينَ۔ [21]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

 ''اور کافروں نے مکر کیا  اور اللہ نے(ان کے خلاف)خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے عمدہ خفیہ تدبیر فرمانے والاہے۔'' [22]

تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"اور کافروں نے  مکر کیااور اللہ نے  ان کے ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی اور  اللہ سب سے بہتر چھپی تدبیروالا ہے۔" [23]

 ''اور سب فریب کھیلے  اور اللہ نے اس کا جواب دیا  اور اللہ فریبیوں کو سب سے بہتر جواب دینے والا ہے۔'' [24]

''اورکافروں نے  مکر کیا اور اللہ نے (ان کے خلاف) خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب  سے بہتر خفیہ تدبیر فرمانے والاہے ۔'' [25]

''اور یہودیوں نے بھی  (مسیح کو قتل  کرنے کی) خفیہ  تدبیر کی  اور  (مسیح کو بچانے  کے لیے )  اللہ نے  بھی  خفیہ  تدبیر کی  اور اللہ سب  سے بہتر (اور مؤثر) خفیہ تدبیر کرنے والا ہے  ۔''26؎ [26]

''پھر(یہودی) کافروں نے (عیسیٰ کے قتل کے لیے ) خفیہ  تدبیر کی  اور   اللہ(نے عیسیٰ  کوبچانے  کے لیے )چھپی  تدبیر فرمائی  اور اللہ  سب سے  بہتر چھپی تدبیر فرمانے والاہے ۔''  [27]

اس انداز میں کیے گئے ترجمے فاضل بریلوی کے ترجمے کی اتباع میں کئے گئے ہیں۔ جو کہ بریلوی مکتب کی شناخت بن گئے ہیں۔ سوائے سید صاحب کے ترجمہ کے جو کہ کلاسیکل ترجمہ ہے۔آیت مذکورہ کے پیش کیے گئے تراجم میں  پیر صاحب اور  ڈاکٹر صاحب کے ترجمے تشریحی نوعیت اور ادبی چاشنی سے لبریز نظر آرہے ہیں۔

مثال نمبر:4

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّه وَهوَ خَادِعُهمْ ۔۔الخ۔۔۔[28]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

 ''بیشک منافق (اپنے زعم میں)اللہ کو دھوکہ دے رہے ہیں درآں حالیکہ اللہ  ان کو دھوکے کی سزا دینے والا ہے ۔ '' [29]

تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"بیشک منافق   لوگ  اپنے گمان میں  اللہ کو  فریب دیا  چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا ۔" [30]

''بیشک منافق    دھوکہ دینا چاہتے ہیں  اللہ کو  اور وہ دھوکے  کا بدلہ  دینے والا ہے ۔''31؎ [31]

"بیشک منافق(اپنے خیال میں)اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں  اس حال میں  کہ اللہ ان کے دھوکے کی سزا انہیں دینے والا  ہے ۔''  [32]

''بیشک منافق (اپنے گمان میں) دھوکہ دے رہے ہیں اللہ کو  اور اللہ تعالیٰ  سزا دینے والا ہے انہیں(اس دھوکہ بازی کی )۔ ''33؎  [33]

''بیشک منافق (اپنے زغم خویش) اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں   حالانکہ  وہ انہیں(اپنے ہی ) دھوکے کی سزا  دینے والا ہے۔'' [34]

علامہ سعیدی اور دیگر تراجم میں فاضل بریلویؒ کے ترجمے سے  دو مقام پر مماثلت پائی جارہی ہے اور سید صاحب کے ترجمے سے تین مماثلت پائی جارہی ہے جب کہ علامہ کاظمی،پیر صاحب،ڈاکٹر صاحب اور سعیدی صاحب کے ترجم میں چا ر مماثلت موجود ہیں۔ فاضل بریلوی کا ترجمہ تشریحی نوعیت کا  با محاورہ ہے۔جب کہ سید صاحب کا ترجمہ لغوی  اور بامحاورہ دونوں اقسام کا حسین سنگم ہے جب کے دیگرمتراجمین نے قوسین کا سہارہ لے کر ترجمہ کو تفسیری ترجمہ بنانے کی سعی کی ہے ۔ 

مثال نمبر:5

فَأَكَلاَ مِنْها فَبَدَتْ لَهمَا سَوْآتُهمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّة وَعَصَی آدَمُ رَبَّه فَغَوَی۔[35]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

''پس ان دونوں نے اس درخت میں سے کھالیا سو  ان دونوں کے ستر کھل گئے اور وہ دونوں  جنت کے  پتوں سے اپنے ستر کو ڈھانپنے لگے اور آدم  نے (بہ ظاہر )   اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ لغزش میں مبتلا ہوگئے۔'' [36]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"تو  ان دونوں نے اس  میں سے کھالیا   اب ان پر ان کی شرم  کی چیزیں ظاہر ہوئیں اور جنت کے  پتے    اپنے  اوپر چپکانے  لگے اور آدم   سےاپنے  رب  کے حکم میں لغزش واقع ہوئی  تو جو مطلب چاہا  تھا  اس کی راہ  نہ پائی ۔" [37]

"چناچہ کھالیا اس سے  تو ظاہر  ہو گئیں ان کے  لیے  ان کی شرم  کی چیزیں  اور  لگے چپکانے اپنے اپنے اوپر  جنت کے پتے   اور بھول گئے آدم  اپنے  رب کے حکم   کو  تو   انھوں نے بھی اپنا  چاہا   کھودیا۔" [38]

'' تو  (آدم و حوا)دونوں نے اس درخت  میں سے کھالیا  پس ان کی سترگاہیں ان کے لیے کھل گئیں اور دونوں   جنت کے   پتوں  سے اپنے  جسم کو چھپانے  لگے  اور آدم  سے  اپنے رب   کا حکم بجالانے  میں (نسیاً)فردگزاشت ہوئی تو (جنت کی سکونت کی راہ سے  ) بےراہ ہوگئے۔'' [39]

''سو( اس کے پسلانے سے) دونوں نے  کھا لیا  اس  درخت سے  تو (فوراً) برہنہ ہوگئیں  ان پر ان کی  شرمگاہیں  اور وہ  چپکانے  لگ گئے  اپنے(جسم) پر جنت (کے درختوں ) کے پتّے   اور حکم عدولی ہوگئی  آدم سے اپنے رب کی  سو وہ  بامراد نہ ہوا۔''40؎ [40]

''سو  دونوں نے (اس مقام قرب ِ الٰہی کی زاول زندگی کے شوق میں )اس  درخت سے پھل  کھالیا  پس ان  پر ان کے مقام ہائے سَتَر  ظاہر ہوگئے اور دونوں اپنے(بدن) پر جنّت (کے درختوں) کے پتے  چپکانے لگے اور آدم( علیہ السلام) سے اپنے رب کے حکم( کو سمجھنے ) میں فرو  گذاشت ہوئی  سو وہ (جنّت میں دائمی زندگی کی) مراد  نہ  پاسکے ۔''[41]

پیش کیے گئے تمام تراجم میں خط ِ کشیدہ الفاظ کی مدد سے فاضل بریلوی کے ترجمہ سےمماثلت دیکھی جاسکتی ہے۔سید صاحب کا ترجمہ قرآنی متن کی ترجمانی کرتے ہوئے   ادبی ترجمے کا منظر پیش کررہا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا ترجمہ مسلک  کی ترجمانی و  مقامِ نبوت کی پاسبانی کے فریضے کی ادئیگی کے ساتھ تشریحی ترجمے صورت میں ادبی چاشنی  میں ڈوباہوانظر آرہا ہے۔ جب کہ علامہ کاظمی  کے ترجمہ میں فاضل بریلوی کے ترجمہ سےپانچ مقامات پرمماثلت پائی گئی ۔علامہ سعیدی  کے ترجمہ میں فاضل بریلوی کے ترجمہ سےچار مقامات پر تسلسل کے ساتھ مماثلت پائی گئی ۔علامہ سعیدی  کے ترجمہ میں علامہ کاظمیؒ کے ترجمہ سے پانچ   مقامات پر تسلسل کے ساتھ مماثلت  پائی گئی ان کے تراجم کی مماثلت بھی ملاحظہ  کرلیجیے:

''تو  (آدم و حوا)دونوں نے اس درخت  میں سے کھالیا  پس  ان کی سترگاہیں ان کے لیے کھل گئیں  اور دونوں   جنت کے   پتوں  سے اپنے  جسم کو چھپانے  لگے  اور آدم  سے  اپنے رب   بجالانے  میں (نسیاً)فردگزاشت ہوئی تو (جنت کی سکونت کی راہ سے  بےراہ ہوگئے۔'' ( علامہ کاظمی)

''پس ان دونوں نے اس درخت میں سے کھالیا سو  ان دونوں کے ستر  کھل  گئے اور وہ دونوں  جنت کے  پتوں سے اپنے ستر کو ڈھانپنے  لگے اور آدم  نے (بہ ظاہر )   اپنے رب  کی نافرمانی کی تو وہ لغزش میں مبتلا ہوگئے۔''(علامہ سعیدی)

مثال نمبر:6

قَالَ فَعَلْتُها إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ ۔ [42]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

'' موسیٰ  نے کہا  میں نے وہ کام  اس وقت کیا تھا جب میں بے خبروں میں سے تھا۔" [43]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

" موسیٰ  فرمایا میں نے وہ کام کیا   جب کہ مجھے  راہ کی خبر نہ تھی ۔" [44]

''جواب دیا کہ  میں نے  وہ کیا تھا جب میں بے خبر تھا ۔[45]

''  موسیٰ  فرمایا میں نے وہ کام  اس وقت کیا  جب کہ میں  راہ سے  بے  خبر  تھا ۔'' [46]

'' آپ نے جواب دیا   میں نے  ارتکاب کیا تھا  اس  کا  اس وقت  جب کہ میں  ناواقف  تھا۔ '' [47]

''(موسیٰ  علیہ السلام نے) فرمایا: جب میں نے وہ کام کیا  میں  بے خبر تھا( کہ کیا ایک گھونسے سے اس  کی  موت واقع ہوسکتی ہے؟) ۔'' [48]

سید صاحب کا ترجمہ قرآنی متن کی ترجمانی پیش کررہا ہے۔پیر صاحب نے بھی خوبصورت انداز میں قرآنی متن کی ترجمانی کی ہے۔ ڈاکٹرصاحب نے موسیٰ  علیہ السلام کا نام قوسین میں دے کر کمال کردکھایا اور آخر میں اس واقعے کی نشاندہی قوسین میں  بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کردی تاکہ جس قاری کے پیشِ نظر صرف آیت مذکورہ ہی ہو تو وہ آیت کے مفہوم کو باآسانی سمجھ سکتا ہے۔  ان کا ترجمہ تفسیری نوعیت کے حقیقی ترجمے  کا عکاس ہے۔فاضل بریلوی،علامہ کاظمی اور علامہ سعیدی نے موسیٰ  علیہ السلام کا نام بغیر قوسین کے دیا  ہے جو کہ  آیت کے ترجمہ میں  اضافہ کا  ثبوت پیش کررہا ہے۔

مثال نمبر:7

 أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَی عَلَی اللَّه كَذِبًا فَإِن يَشَأِ اللَّه يَخْتِمْ عَلَی قَلْبِكَ وَيَمْحُ اللَّه الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِه إِنَّه عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ.[49]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ  کا  ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

"کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ  رسول نے اللہ پر جھوٹ بول کر بہتان تراشا ہے پس اگر اللہ چاہے  گا تو آپ کے دل پر مہر لگادے گا اور اللہ باطل کو  مٹا دیتا ہے اور حق کو  اپنے کلام سے ثابت رکھتا ہے۔  بیشک وہ دلوں کی  باتوں کو خوب  جاننے والا ہے۔'' [50]

"تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

" یا   یہ کہتے ہیں  کہ انھوں نے  اللہ پر جھوٹ  باندھ لیا  اور اللہ چاہے  تو  تمہارے   اوپر اپنی رحمت و حفاظت  کی مہر لگادے  اور مٹاتا ہے  باطل کو   اور حق کو  ثابت  فرمایا ہے  اپنی باتوں سے بے شک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے۔" [51]

'' کیا یہ لوگ کہتے ہیں  کہ بہتان باندھا ہے  اللہ پر جھوٹ تو اگر اللہ  چاہے تو حفاظت کی مہر لگادے تمہارے دل پر اور مٹادیتا ہے  اللہ باطل کو اور درست رکھتا ہے  حق کو اپنی باتوں سے  بے شک وہ جاننے والا ہے سینوں کی  بات۔'' [52]

''وہ (یہ ) کہتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹ بول کر اللہ پربہتان باندھا  پھراگر اللہ چاہے تومُہر فرمادےآپ کے  (پاکیزہ)دل پراور اللہ  باطل کو  مٹا تاہے اور اپنے  کلمات  سے حق کو  ثابت رکھتا ہے بے شک وہ سینوں کی  باتیں  خوب جاننے والا ہے ۔'' [53]

'' کیا  یہ  لوگ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر  جھوٹا بہتان باندھا ہے۔ پس اگر اللہ چاہتا  تو مہر لگادیتا  آپ کے دل پر اور مٹاتا ہے    اللہ تعالیٰ   باطل کو  اور ثابت  کرتا ہے حق  کو اپنے ارشادات  سے ، بیشک وہ جاننے والا ہے  جو  کچھ سینوں میں ہے ۔ '' [54]

''کیا یہ  لوگ کہتے ہیں کہ اس(رسول ﷺ)نے اللہ پر جھوٹا بہتان تراشا ہے  سو اگر اللہ چاہے تو آپ کے  قلبِ اطہر پر(صبر و استقامت کی )  مہر ثبت  فرمادے (تاکہ  آپ کو  ان کی بہودہ  گوئی  کا رنج نہ پہنچے )،پراور اللہ  باطل کو  مٹا تاہے اور اپنے  کلمات  سے حق کو  ثابت رکھتا ہے بے شک وہ سینوں کی  باتوں کو  خوب جاننے والا ہے۔[55]

سید صاحب نے بڑے خوبصور ت انداز میں  قرآنی متن  کو اردو معلیٰ میں منتقل کیا ۔ ڈاکٹر صاحب نے قوسین کا سہارا لے کر   بڑے حسین انداز میں تفسیری ترجمہ کیا جب کہ  میرے ممدوح علامہ سعیدی  نے لفظ" رسول" بغیر قوسین کے رکھا ہے جو کہ ترجمہ میں اضافہ کا باعث بنا۔

فاضل بریلوی کے ہاں"قَلْبِ" اور " اللَّه الْبَاطِلَ " میں  اللہ، کا لفظ ترجمہ ہونے سے رہ گیا۔ فاضل بریلوی اورعلامہ سعیدی  نے لفظ"بِذَاتِ الصُّدُورِ" کا ترجمہ دلوں کی باتیں " اور"دلوں کی  باتوں " سے کیا ہے ۔ جب کہ  سید صاحب،علامہ کاظمی اور ڈاکٹر صاحب نے " بِذَاتِ الصُّدُورِ " کا  ترجمہ: سینوں کی  بات، سینوں کی  باتیں" اور"سینوں کی  باتوں، سے کیا ہے ۔  جب کہ   پیر صاحب نے " بِذَاتِ الصُّدُورِ " کا  ترجمہ: جو  کچھ سینوں میں ہے، کر کے ترجمے کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ آیت مذکورہ  کے ترجمہ میں علامہ سعیدی کا ترجمہ ، فاضل بریلوی کے ترجمے سے، نو مقامات پر تسلسل کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے اور علامہ کاظمیؒ کے ترجمہ سے  گیارہ    مقامات پر مماثلت  رکھتا ہے۔ ان کے تراجم کی مماثلت بھی ملاحظہ  کرلیجیے:

''وہ (یہ ) کہتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹ بول کر اللہ پر بہتان باندھا  پھر اگر اللہ چاہے تو مُہر فرمادےآپ کے  (پاکیزہ)دل پر  اور اللہ  باطل کو  مٹا تاہے اور  اپنے  کلمات  سے حق کو  ثابت رکھتا ہے بے شک وہ سینوں کی  باتیں  خوب جاننے والا ہے ۔''( علامہ کاظمی)

"کیا وہ  یہ کہتے ہیں کہ  رسول نے اللہ پر جھوٹ بول کر  بہتان تراشا ہے پس اگر اللہ چاہے  گا  تو آپ کے دل پر  مہر  لگادے گا  اور اللہ باطل کو  مٹا دیتا ہے اور حق کو  اپنے کلام سے ثابت رکھتا ہے۔  بیشک وہ دلوں کی  باتوں کو خوب  جاننے والا ہے۔'' ( علامہ سعیدی)

مثال نمبر:8

إِنَّ اللَّه يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِها الْأَنْهارُ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًی لَّهمْ ۔[56]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

 '' جو لوگ ایمان لائے  اور انہوں نے نیک عمل کیے ، بیشک اللہ  ان کو ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا  جن کے نیچے سے دریا بہتے ہیں اورجن  لوگوں نے کفر کیا  وہ دنیا میں،فائدہ  اٹھارہے ہیں اور جانوروں کی طرح کھارہے ہیں اور ان  کا  ٹھکانہ  آگ   ہے۔'' [57]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

" بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو  ایمان لائے  اور اچھے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے  نہریں رواں اور کافر  برتتے  ہیں  اور کھاتے ہیں جیسے  چوپائے کھائیں  اور آگ میں ان کا  ٹھکانا ہے۔ [58]

''بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو ایمان لائے  اور نیکیاں کیں باغوں میں جن کے نیچے  نہریں بہتی ہیں اور جنہوں نے کفر کیا  وہ رہتے سہتے ہیں اور کھاتے رہتے ہیں جس طرح کھاتے ہیں چوپائے  اور آگ  ٹھکانہ  ہے  ان کا  ۔'' [59]

''بیشک اللہ داخل فرمائے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے  اور انہوں نے نیک عمل کیے جنتوں میں جن کے نیچے  نہریں جاری   ہیں اور جو کافر ہوئے  وہ (دنیا میں) فائدہ اٹھارہے ہیں  اور کھاتے  ہیں جس طرح چوپائے کھاتے  ہیں  اور آگ ان کا ٹھکانہ  ہے۔'' [60]

''بیشک اللہ تعالیٰ داخل فرمائے گا  جو ایمان لے آئے اور نیک عمل  کرتے رہے(سدا بہار) باغات میں رواں  ہیں جن کے نیچے نہریں  اور جنہوں نے کفر کیا وہ عیش  اُڑا رہے ہیں اور محض  کھانے( پینے ) میں مصروف  ہیں ڈنگروں کی طرح  حالانکہ آتش جہنم   ان کا ٹھکانا ہے۔'' [61]

''بیشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے  اور نیک اعمال  کرتے  رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا  جن کے نیچے  نہریں جاری   ہوں  گی اور جن  لوگوں نے کفر کیا  اور (دنیاوی) فائدہ اٹھارہے ہیں  اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے   چوپائے (جانور) کھاتے  ہیں سو دوزخ   ہی  ان کا ٹھکانا ہے۔'' [62]

آیت مذکورہ  کے ترجمہ میں علامہ سعیدی کا ترجمہ ،فاضل بریلوی کے ترجمے سے، نو مقامات پر بغیر تسلسل کےمماثلت رکھتا ہے۔ آیت مذکورہ  میں علامہ سعیدی  کو  بریلوی مترجمین میں تفرد حاصل ہے انہوں نے آیت مذکورہ کا مکمل با محاورہ ترجمہ  کیا ہے جب کے دیگر  تراجم  میں آغاز " إِنَّ اللَّه " کے ترجمے"بیشک اللہ"سے ہوا ہے جو ترجمے کی خوبصورتی کو ظاہر کرتا ہے۔ علامہ کاظمی نے مولانا بریلوی  اورسید محمد کچھوچھوی کی نسبت اچھا ترجمہ کیا لیکن  انہوں نے قوسین میں"دنیا میں" اضافہ کرکے اس کو لفظی ترجمہ سے دور کردیا۔ تفسیری ترجمہ میں ڈاکٹر صاحب نے پیر صاحب سے زیادہ اچھا  ترجمہ کیا ہے ۔

مثال نمبر:9

فَاعْلَمْ أَنَّه لاَ إِلَه إِلاَ اللَّه وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّه يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ ۔[63]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

"پس آپ جان  لیجیے کہ اللہ کے سوا  کوئی عبادت کا مستحق  نہیں اور آپ  اپنے  بہ ظاہر خلاف اولیٰ سب کاموں پر استغفار کیجیے۔ اور ایمان والے مردوں اور ایمان والی  عورتوں کے لیے  اور اللہ تم سب لوگوں کی آمدورفت اور آرام کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔'' [64]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"تو جان لو کہ  اللہ کے  سوا  کسی بندگی  نہیں  اور   اے محبوب اپنے  خاصوں  اور عام مسلمان مرد اور عورتوں کے گناہوں  کی معافی  مانگوں اور اللہ  جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا  اور  رات کو تمہارا آرام لینا۔" [65]

'' تو جان  رکھو  بلاشبہ  نہیں ہے کوئی  پوجنے  کے قابل  سوا اللہ کے مغفرت چاہو اپنوں کی  اور ایما ن والے مرد اور عورتوں کی اور اللہ  جانتا  تمہارے  چل پھر کو  اور تمہارے ٹھکا نہ لینے کو  ۔'' [66]

 ''تو آپ یقین  رکھیے  کہ اللہ کے  سوا   کوئی معبود نہیں  اور آپ (امّت کی تعلیم  استغفار کے لیے )اپنے(  بظاہر ) خلاف اولیٰ کاموں  کی بخشش چاہیں  اور ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں (کے گناہوں) کے لیے  (مُعافی طلب کریں) اور اللہ جانتا ہے تمہارے چلنے پھرنے کی جگہ  اور آرام  کا  ٹھکانا۔'' [67]

'' پس آپ جان   لیں کہ  نہیں کوئی معبود بجز   اللہ کے   دعا  مانگا کریں کہ اللہ  آپ کو گناہ سے محفوظ رکھے  نیز  مغفرت طلب کریں مؤمن   مردوں اور عورتوں  کے لیے   اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے تمہارے چلنے پھرنے اور آرام   کرنےکی جگہوں کو  ۔ '' [68]

 '' پس آپ جان  لیجیے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں  اور آپ(اظہارِ عبودیت اور تعلیم امت کی خاطر اللہ سے) معافی  مانگتے رہا کریں کہ  کہیں آپ سے خلاف  اولیٰ( یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا ) فعل صادر نہ ہوجائے اور مومن مردوں اور مومن  عورتوں کے لیے بھی طلب ِ  مغفرت (یعنی ان کی شفاعت )  فرماتے رہا کریں  (یہی ان کا سامان ِ بخشش ہے) ،  اور (اے لوگو!)  اللہ ( دنیا میں ) تمہارے چلنے  پھرنے کے ٹھکا نے اور آخرت میں )  تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں (سب) جانتا ہے۔'' [69]

آیت ِ مذکورہ کا آغاز" فَاعْلَمْ أَنَّه" سےہوا ہے۔جس کا  ترجمہ سید محمد کچھوچھویؒ نے کیا ہے"تو جان  رکھو  بلا شبہ  " جو کہ صحیح ترجمانی معلوم ہوتی ہے۔آیت مذکورہ  کے ترجمہ میں علامہ سعیدی کا ترجمہ ،فاضل بریلوی کے ترجمے سے، نو مقامات پر بغیر تسلسل کے مماثلت رکھتا ہے۔ علامہ سعیدی کے ترجمہ سے  علامہ کاظمیؒ  ،پیر صاحبؒ  اور  ڈاکٹر صاحب کے ترجمے بھلے معلوم ہوتے ہیں۔

مثال نمبر:10

فَهلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ۔  [70]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

''تم سےیہ بعید نہیں ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو زمین میں فساد کروگے  اور  رشتے توڑ ڈالوگے۔'' [71]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"تو کیا تمہارے  یہ لچھن(انداز)نظر آتے  ہیں  کہ اگر  تمہیں حکومت مل جائے  تو زمین  میں فساد پھیلاؤ اور اپنے رشتے کاٹ دو۔"  [72]

'' تو کیا یہ ہو نہار ہے  کہ اگر تم  نے حکومت  پالی تو فساد مچاتے پھرو   زمین میں اور کاٹتے رہو اپنے رشتوں کو  ۔'' [73]

''تو کیا تم  اس بات کے قریب ہو ؟ کہ اگر تم حکومت   حاصل کرلو تو زمین میں فساد ہی پھیلاؤ اور اپنی قطع  رحمی کرو ۔'' [74]

''پھر تم سے یہی  توقع ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم فساد  برپا  کروگے زمین میں اورقطع کردوگے  اپنی قرابتوں  کو  ۔ '' [75]

 ''پس (اے منافقو  !)تم سے توقع  یہی ہے کہ اگر تم( قتال سے گریز کرکے بچ نکلو اور) حکومت حاصل کرلو تو تم زمین میں فساد  ہی برپا کروگے  اور اپنے (اِن) قرابتی رشتوں کو توڑ  ڈالو گے (جن کے بارے میں اللہ اور اس کے رسولﷺنے مواصلت اور  مُودٰت کا حکم دیا)"ـ[76]

علامہ سعیدی،  نے آیت مذکورہ کا اچھا ترجمہ کیا ہے۔ علامہ کاظمیؒ  اورپیر صاحبؒ نے   بھی بہتر انداز میں ترجمہ پیش کیا جب کہ  ڈاکٹر صاحب کا ترجمہ تشریحی نوعیت کا ہے۔آیت مذکورہ  کے ترجمہ میں علامہ سعیدی کا ترجمہ ،فاضل بریلوی کے ترجمے سے،تین  مقامات پر بغیر تسلسل کے اور ایک مقام پر تسلسل کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے جب کہ علامہ کاظمیؒ  کا  ترجمہ فاضل بریلوی کے ترجمے سے، مختلف ہے اور یہ کہ علامہ سعیدی نے  علامہ کاظمیؒ   کی اتباع میں آیت مذکورہ کا ترجمہ نہیں کیا۔

مثال نمبر:11

إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا۔ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّه مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَه عَلَيْكَ وَيَهدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا۔[77]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

'' (اے رسول مکرم) ہم نے آپ کے لیے کھلی ہوئی فتح عطا فرمائی  تاکہ اللہ آپ کے لیے معاف فرمادے آپ کے اگلے  اور پچھلے (بہ ظاہر)  خلاف اولیٰ سب کان اور آپ پر اپنی نعمت پوری کردے اور آپ کو صراطِ مستقیم  پر برقرار رکھے۔''[78]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"بے شک ہم نے  تمہارے  لیے روشن فتح فرمادی تاکہ اللہ  تمہارے سبب سے گناہ  بخشے  تمہارے اگلوں کے  اور تمہارے پچھلوں کے  اور  اپنی نعمتیں تم پر تمام کردے اور تمہیں سیدھی راہ دکھادے ۔"[79]

'' بے شک ہم نے  فتح  دے دی تمہیں روشن فتح تاکہ بخش دے  تمہارے سبب سے اللہ جو پہلے ہوئے اور جو پچھلے ہیں اور پوری فرمادے  اپنی نعمت    کو تم پر چلاتار رہے تمہیں سیدھی راہ ۔''[80]

''(اے حبیب) بے شک ہم نے   آپ کو روشن فتح عطافرمائی تاکہ اللہ   آپ کے لیے  معاف فرمادے  آپ کے اگلے  اور پچھلے (بظاہر) خلاف اولیٰ سب کام (جو آپ کے کمالِ قرب  کی وجہ سے محض  صُورۃُ ذنب  ہیں  حقیقۃً  حسانات  الابرار  سے افضل  ہیں)  اور اپنی نعمت   آپ پر پوری کردے اور آپ کو سیدھی  راہ پر ثابت قدم رکھے ۔''[81]

''یقیناً ہم نے   آپ کو شاندار فتح عطافرمائی ہے۔تاکہ دور فرمادےآپ کے لیے اللہ تعالیٰ جو الزام  آپ پر(ہجرت سے) پہلے لگائے گئے  اور جو(ہجرت کے) بعد لگائے گئے  اور مکمل  فرمادے اپنے انعام کو آپ پر اور چلائے آپ کو سیدھی راہ پر ۔''[82]

'' (اے حبیب ِ مکرم) بے شک ہم نے   آپ آپ کے لیے(اسلام کی) روشن فتح (اور غلبہ)کا فیصلہ فرمادیا۔(اس لیے کہ آپ کی عظیم جدوجہد کامیابی کے ساتھ مکمل ہوجائے)۔تاکہ آپ کی خاطر آپ کی اُمّت (کے اُن تمام افراد) کے اگلی پچھلی خطائیں معاف فرمادے (انہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کیے اور قربانیاں دیں ) اور ( یوں اسلام کی فتح اور اُمّت  کی بخشش کی صورت میں)  آپ  پر اپنی نعمت(ظاہراً و باطناً) پوری فرمادیے اور آپ ( کے واسطہ سے آپ کی اُمّت)  کو  سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے۔''[83]

 آیت مذکورہ(الفتح/2)  کے تحت"مغفرتِ ذنب" کے مسئلہ میں بریلوی مکتب  کے مترجمین   کا آپس میں بڑا اختلاف پایا گیا ہے۔ دارالعلوم امجدیہ اوردارالعلوم نعیمیہ کے علماء کا اختلاف بحث و مباحثہ کی صورت بھی اختیار کرگیا تھا۔اس کے نتیجے میں تحریرات کی بھی اشاعت ہوئی۔جہاں تک ترجمہ کا تعلق ہے تو وہ پیر صاحبؒ   کا ترجمہ ہے  جنھوں نے ناموسِ رسالت کا زیادہ خیال رکھتے ہوئے حقائق کے پیشِ نظرتفسیری ترجمہ  کیا ہے جو سیاق وسباق سے لگا کھاتاہے۔ اگرچہ سید صاحب کاترجمہ لفظی ہے لیکن نامکمل۔ باقی ترجموںمیں مسلکی ترجمانی کارفرمارہی ہے۔جس نے مضمون قرآن کو بدل کہ رکھ دیاہے۔علامہ سعیدی کا ترجمہ ،فاضل بریلوی کے ترجمے سے،چھ مقامات پر بغیر تسلسل کےساتھ مماثلت رکھتا ہے لیکن نفسِ مضمون سے لگا نہیں کھاتا بلکہ علامہ کاظمیؒ کے ترجمہ کی ترجمانی کرتاہے۔

مثال نمبر:12

وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَها فَنَفَخْنَا فِيه مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّها وَكُتُبِه وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ ۔[84]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

"اور عمران کی بیٹی  مریم کی مثال (بھی) جس نے اپنی  پاک دامنی کی حفاظت کی سو ہم نے   اس  کے چاک گریبان میں  اپنی  طرف کی روح پھونک دی  اور اس نے اپنے رب کے کلمات  اور  اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور  وہ اطاعت گزار وں میں  سے تھی  ۔"[85]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

" اور عمران کی بیٹی  مریم جس نے اپنی پارسائی  کی حفاظت  کی  تو  ہم نے اس  میں اپنی  طرف کی روح پھونکی۔اور اس نے  اپنے رب کی باتوں  اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی  اور فرمانبرداروں میں ہوئی۔"[86]

''''اورمریم دخترِ عمران کی جس نے پاک دامنی کی  تو پھونکا ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح   اوت تصدیق کی  اپنے رب کی باتوں  اور اس کی کتابوں کی  اور ہوئی فرماں برداروں  سے۔"[87]

''اور عمران کی بیٹی مریم (کی مثال بھی) جس نے اپنی عفّت کی (ہر طرح) حفاظت کی  تو ہم نے(بواسطہ جبریل اس کے)چاک گریبا ن میں  اپنی (طرف کی ) رُوح  پھونک دی   اور اس نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ( باادب) اطاعت گزاروں میں سے تھی۔''[88]

''اور(دوسری مثال) مریم دُخترِ عمران کی ہےجس نے اپنے  گوہر ِ عصمت کو  محفوظ رکھا تو ہم نے پھونک دی     اس کے اندر  اپنی طرف سے روح اور مریم  نے تصدیق کی اپنے رب کی باتوں کی  اور اس کی کتابوں کی اور وہ  اللہ کے  فرمانبرداروں میں  تھی۔ ''[89]

''اور(دوسری مثال) عمران کی بیٹی  مریم کی(بیان فرمائی ہے) جس نے اپنی عصمت و عفّت کی خوب حفاظت کی  تو ہم نے (اس کے) گریبا میں  اپنی رُوح  پھونک دی   اور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھی ۔'' [90]

علامہ سعیدی کا ترجمہ ،فاضل بریلوی کے ترجمے سے آٹھ مقامات پر مماثلت رکھتا ہے۔ علامہ سعیدی نے  علامہ کاظمیؒ  کے ترجمہ  کی اتباع میں آیت مذکورہ کا ترجمہ کیا۔ ان میں  چھ مسلسل مماثلت  پائی گئیں مماثلت، ملاحظہ کیجیے۔

''اور عمران کی بیٹی مریم (کی مثال بھی) جس نے اپنی عفّت کی (ہر طرح)حفاظت کی  تو ہم نے(بواسطہ جبریل  اس کے)چاک گریبا ن میں  اپنی (طرف کی ) رُوح  پھونک دی   اور اس نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ ( باادب)  اطاعت گزاروں میں سے تھی۔(علامہ کاظمیؒ )

"اور عمران کی بیٹی  مریم کی مثال (بھی) جس نے اپنی  پاک دامنی کی حفاظت کی سو ہم نے   اس  کے چاک گریبان میں  اپنی  طرف کی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات  اور  اس کی کتابوں کی تصدیق کی اوروہ  اطاعت گزار وں میں  سے تھی  ۔" (علامہ سعیدیؒ)

مثال نمبر:13

وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهدَی ۔ [91]

علامہ سعیدی، آیت  ِمذکورہ کا ترجمہ  اس طرح پیش کرتے ہیں:

'' اور آپ کو حُبّ  ِ کبریا  میں سرشار  پایا  تو  آپ  کو تبلیغ ِ دین کی طرف متوجہ کیا۔''[92]

"  تقابلی جائزے کے لیے درجِ ذیل تراجم ملاحظہ کیجیے:

"اور تمہیں اپنی محبت میں  خود رفتہ پایا  تو اپنی طرف راہ  دی ۔ "[93]

' ' اور پایا  تمہیں متوالا تو اپنی راہ دی  ۔'' [94]

''اور آپ کو (اپنی محبت میں) گم پایا  تو(اپنی طرف)راہ  دی۔''  [95]

'' اور آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ پایا تو منزِل مقصود تک پہنچادیا ۔ ''[96]

 '' اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچادیا۔ (یا۔  اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی)۔''[97]

آیت مذکورہ کا ترجمہ بھی مکتب ِبریلویہ کی شناخت میں سے ایک ہے۔ مولانا بریلوی ؒ نے  ترجمہ میں اپنا مسلک ظاہر کیا ہے۔ سید محمد کچھوچھویؒ نے لفظی ترجمہ کیا ہے۔دیگر تراجم مولانا بریلوی ؒ  کی اتباع میں لیکن  مختلف الفاظ کے ساتھ مسلک کی ترجمانی پیش کررہے ہیں۔ ڈاکٹرصاحب کا ترجمہ تفسیری نوعیت کا ہے۔ اہل علم فیصلہ کریں گے کے اس ترجمہ کو  ترجمہ کا نام دیں؟مفہوم کہیں؟ یاتفسیر؟

خلاصہ کلام:

علامہ غلام رسول سعیدی  کے ترجمہ قرآن کا ان کے ہم مکتب فکر مترجمین قرآن کے تراجم  کےساتھ تقابل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے  ان کا ترجمہ بریلوی مکتب میں ترجمہ قرآن کا اضافہ ہے۔اکثر مقامات پر مسلکی تراجم سے مماثلت  پائی جاتی ہے۔ مجموعی طور پرتو اردو ترجمہ قرآن میں مولانا احمد رضا خان بریلوی ؒ کا  کنزلایما   ن فی ترجمۃ قرآن اور علامہ سید محمد کچھوچھویؒ کا ترجمہ معارف القرآن ، اصلی ، حقیقی اور ان کے اپنے ذاتی ترجمے ہیں  جب کہ علامہ احمد سعید شاہ کاظمی، جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری، ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور   علامہ غلام رسول سعیدی  کے تراجم  جزوی طور پر تو انفرادی تراجم نظر آتے ہیں اور عمومی طور پر اتباعی تراجم ہیں جن میں  ایک ترجمے کی  دوسرے ترجمے سے مماثلت بھی  پائی جاتی ہے اور کہیں کہیں کسی کو تفرد بھی حاصل  رہا۔ ماثلت کا پایا جانا کوئی عیب یا بری بات نہیں لیکن   قوسین کا استعمال اگرچہ ایک ضرورت ہے لیکن اس کی زیادتی ایک عیب ہےجس کا سب سے زیادہ استعمال ڈاکٹر محمد طاہر القادری اورعلامہ غلام رسول سعیدی  کے ترجموں میں پایاجاتا ہے۔ جو  اِن بااحترام مترجمین کے تفرد کا خاصہ ہے اوردوسری جانب ان تراجم کو   تشریحی تراجم کی فہرست میں شامل کرتا ہے۔ ایسی نہیں تو کچھ کم مماثلت علمائے دیوبند کے تراجم میں  بھی نظر آتی ہے ان کے ہاں شاہ عبد القادر دہلوی کی اتباع میں شیخ  الہند محمودحسن دیوبندیؒ اور شاہ رفیع الدین دہلویؒ کی اتبا ع میں مولانا اشرف علی تھانویؒ نے ترجمہ کیا ۔علی گڑھ تحریک کے زیر اثر بھی تراجم ِ قرآن ہوئے جن میں امین احسن اصلاحی  ،  سید ابو الاعلیٰ مودودی   اور علامہ جاوید احمد غامدی کے تراجم شامل ہیں۔

ہماری رائے  جو ڈاکٹر محمد شکیل اوج کی اتباع میں پروان چڑھی وہ یہی ہے کہ قرآن فہمی کے لیے مسلکی و غیر مسلکی تراجم ِ قرآن کا مطالعہ ضروری ہے بلکہ ان تراجم کا مطالعہ بھی جو اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں اور وہ  ہمارے اساتذہ کرام کے مطالعے بھی رہے ہیں راقم کی ان سے مراد، سرسید احمدخان،ابوالکلام آزاد اورمحمد علی لاہوری  کے تراجم ہیں۔ ان کے علاوہ علامہ پرویز کا مفہوم القرآن،علامہ عنایت اللہ المشرقی کا التذکرہ  اورمولانا غلام اللہ کے ادارے بلاغ القرآن کا ترجمہ اور تفسیر بھی انفرادی حیثیت کی حامل ہے۔



[1] ۔ مجلہ سہ ماہی  التفسیر،جلد نمبر 2، شمارہ نمبر:2،اپریل تا جون ،2006ء،ص 102-103

1.  The Quarterly Journal of Al-Tafseer, Volume No. 2, Issue No. 2, April-June, 2006, pp. 102-103

[2] ۔ سعیدی،غلام رسول، تفسیر تبیان القرآن ،فریدبک سٹال،لاہور،طبع التاسع،جون 2009ء،جلد اول،ص 37

2. Saidi, Ghulam Rasool, Tafsir Tabiyan al-Qur'an, Faridbak Stal, Lahore, Volume 9, June 2009, Volume I, p: 37

[3]  ۔ تفسیر تبیان القرآن ، جلد اول،ص 37                                                                                                                   

3. Tafsir Tabiyan al-Qur'an, Volume I, p. 37

[4] ۔ تفسیر تبیان القرآن ،جلد اول،ص 133          

                                                4.Tafsir Tabiyan al-Qur’an, Volume I, p 133

[5]  ۔ تفسیر تبیان القرآن ، جلد اول،ص 133

                                5. Tafsir Tabiyan al-Qur'an, Volume I, p. 133

[6]  ۔ بریلوی، احمد رضا خان،کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،(حوالہ 1/62  )پاک کمپنی  ،رجسٹرڈ،لاہور،2003ء ،ص 2

6. Barelvi, Ahmed Raza Khan, Kanzala Iman fi Tarjmat al-Qur'an, (Reference 1/62), Pak Company, Registered, Lahore, 2003, p  2

[7] ۔ کاظمی،سیداحمد سعید،البیان،ضیاء القرآن پبلی کیشنز،لاہور،جون 2012ء ص 2

7. Kazmi, Syed Ahmad Saeed, Al Bayan, Zia-ul-Quran Publications, Lahore, June 2012, p 2

[8] ۔ا حمد کرم شاہ،پیر،جمال القرآن(حوالہ:101)، ضیاء القرآن پبلی کیشنز،لاہور، ص 2

8. Muhammad Karam Shah, Peer, Jamal Al-Qur'an (Reference: 101), Zia Al-Qur'an Publications, Lahore, p: 2

 .[9] محمد طاہر القادری،ڈاکٹر،عرفان القرآن،منہاج القرآن پبلی کیشنز،لاہور،اشاعت پنجم،اکتوبر 2003ء،ص 6

9. Muhammad Tahir-ul-Qadri, Dr., Irfan-ul-Quran, Minhaj-ul-Quran Publications, Lahore, Fifth Edition, October 2003, p 6

[10]  ۔ کچھوچھوی،سید محمد،ترجمہ معارف القرآن،ضیاء القرآن پبلی کیشنز،لاہور،جولائی2002ء،ص 2

10. Kutchchhvi, Syed Muhammad, Translation of Maarif Al-Qur'an, Zia Al-Qur'an Publications, Lahore, July 2002, p 2

[11]  ۔کچھوچھوی،قرآن مجید ترجمہ معارف القرآن،ابتدائی صفحہ نمبر 8

11. Kuchchuchvi, Holy Qur'an, translation of Ma'arif al-Qur'an, initial page number 8

 

[12] ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد اول،ص 147

                                                                                          12. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur’an, Volume 1, p. 147

[13] ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد اول،ص 150             

13. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Volume I, p. 150

[14]  ۔ القرآن  3 : 53

14.  Al-Quran 3: 53

[15] - سعیدی، غلام رسول، تفسیر تبیان القرآن ، فریدبک سٹال،لاہور،طبع الثانی، جنوری 2001ء، جلد دوم،ص 179

15. Saeedi, Ghulam Rasool, Tafsir Tabiyan al-Qur'an, Faridbak Stal, Lahore, Tibb al-Thani, January 2001, Volume II, p 179

 . [16] بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 102

16. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur’an, p. 102

[17] ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 68

                                                                                           17. Kutchuchhvi, translation of Maarif al-Qur'an, p. 68

[18] ۔  کاظمی،البیان،ص 91                    

18. Kazemi, Al Bayan, p. 91

[19]۔محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 91

19. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p. 91

. [20] محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 105

                                                                                            20. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, p. 105

 

[21] ۔ القرآن 3 : 54

                                                                                                                        21. Surah Al-Imran (3) verse number: 54                                   20. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, p. 105

[22] ۔سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد دوم،ص 179

                                                22. Saidi, Tafseer Tebayan al-Qur'an, Volume II, p. 179

[23]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 102

23. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 102

[24]  ۔کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص68

                                                                24. Kuchchuchvi, translation of Maarif al-Qur'an, p. 68

[25] ۔  کاظمی،البیان،ص 91

25. Kazemi, Al Bayan, p.:91

 .[26] محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص91             

                                                26. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p. 91

[27] ۔محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 105

27. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur’an, p. 105

[28]  ۔ القرآن 4 : 142

28. Al-Quran 4: 142

[29]  ۔سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلددوم،ص 832

29. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Vol. 2, p. 832

[30]۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 181

                                                                                                                                      Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p.: 181 30.

 

[31] ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 122

                                                                                       31. Kutchuchhvi, Translation of Maarif al-Qur'an, p. 122

 

[32] ۔ کاظمی،البیان،ص 161۔162 

32. Kazemi, Al Bayan, pp. 161-162

[33] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 164           

33. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p. 164

 

[34]

34 -محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 185 

34. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur’an, p. 185

[35]  ۔ القرآن 20: 121

                                                                                            35. Surah Taha (20), verse number: 121

[36] ۔ سعیدی،غلام رسول،تفسیر تبیان القرآن ، فریدبک سٹال،لاہور،جلدہفتم ،طبع اول،فروری2003ء،ص 486

36. Saeedi, Ghulam Rasool, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Faridbak Stal, Lahore, Volume Seven, Volume I, February 2003, p: 486

[37]۔بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 576

37-  Barevli , kunzul Iman fi  Tarjuma- al- Quran , p .576

[38] ۔ کچھوچھوی، قرآن مجیدترجمہ معارف القرآن،ص 385

38. Kuchchuchvi, Qur'an Majeed, Translation of Ma'arif al-Qur'an, p.385

[39]  ۔ کاظمی،البیان،ص 512

39. Kazemi, Al Bayan, p. 512

[40] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 527

                                40. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p. 527

[41] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن(مکمل)،منہاج القرآن پبلی کیشنز،لاہور،اشاعت ہفت دھم،اپریل 2006ء،ص 498

41. Muhammad Tahir-ul-Qadri, Irfan Al-Qur'an (Complete), Minhaj Al-Qur'an Publications, Lahore, Isha'at Haft Dham, April 2006, p.498

[42] ۔ القرآن 26 : 20

                                                                                                                                                                  42.  Al-Quran 26 : 20

[43] ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد ہشتم،فرید بک اسٹال، لاہور،طبع اول،جنوری 2004ء،ص 291

43. Saeedi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Volume VIII, Farid Book Stall, Lahore, First Edition, January 2004, p.291

[44]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 661

44. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 661

[45] ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 441۔442

45. Kuchuchhvi, Translation of Maarif al-Qur'an, pp. 441-442

[46] ۔ کاظمی،البیان،ص 588          

46. Kazemi, Al Bayan, p. 588

 

[47] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 605

47. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p. 605

[48] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن(مکمل)،ص 578

                                                                                                48. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an (complete), p. 578

[49] ۔ القرآن 42 : 24

                                                                                                                                                                        49. Al – Quran  42: 24

[50] -سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد دہم،فرید بک اسٹال،لاہور،طبع اول،اگست 2005ء،ص 576

50. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Vol. 10, Farid Book Stall, Lahore, First Edition, August 2005, p. 576

[51] - بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 874                                                                                      

51. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 874

[52] ۔ کچھوچھوی،قرآن مجید ترجمہ معارف القرآن،ص 584

52. Kuchchuchvi, Quran Majeed translation of Maarif al-Qur'an, p.584

[53]  ۔ کاظمی،البیان،ص 777

53. Kazemi, Al Bayan, p.777

[54] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 794

                                                                        54. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an,p.794

[55] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن(مکمل)،ص 772

55. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an (complete), p.772

[56] ۔ القرآن 47 : 12

                                                                                                                                                56. Al- Quran 47: 12

[57] ۔ سعیدی،غلام رسول،تفسیر تبیان القرآن ، فریدبک سٹال،لاہور،طبع اول،مارچ،2006ء،جلد یازدہم،ص 141۔142

57. Saeedi, Ghulam Rasool, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Faridbak Stal, Lahore, first edition, March, 2006, vol. 11th, pp. 141-142

[58] ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 913

58. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 913

[59] ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص:609۔610

59. Kutchuchhvi, Translation of Maarif al-Qur'an, pp. 609-610

[60] ۔ کاظمی،البیان،ص 812           

                                                                                                           60. Kazemi, Al Bayan, p.: 812

[61] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 830                

61. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p.830

[62]  ۔   محمد طاہر القادری،عرفان القرآن(مکمل)،ص 810

62. Muhammad Tahir Al-Qadri, Irfan Al-Qur’an (Complete), p.810

[63]  ۔ القرآن 47 : 19    

                                                                                                                                                                          63. Al-Quran  47: 19

[64]  ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد یازدہم ،ص 143                                                                                       

64. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Vol. XI, p. 143

[65]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 915   

65. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 915

[66] ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 611  

66. Kutchuchhvi, translation of Maarif al-Qur'an, p. 611

[67]  ۔  کاظمی،البیان،ص 814

                                                                                                67. Kazemi, Al-Bayan, p.814

[68]  ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 831۔832

68. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, pp. 831-832

 

[69] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن(مکمل)،ص 812

                                                                                                69. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an (complete), p.812

[70]  ۔ القرآن 47 : 22

70. Surah Muhammad (47) verse number: 22

[71]  ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد یازدہم ،ص 155

                                                                                71. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Vol. XI, p. 155

[72]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 916

72. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 916

[73]

 73؎ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص:611

73. Kuchchuchvi, Translation of Maarif al-Qur'an, p. 611

[74]  ۔ کاظمی،البیان،ص 819

                                                                                74. Kazemi, Al Bayan, p.:819

[75] ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 832

                                                                                               75. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p.832

 

[76] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص813   

76. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, p.813

[77]  - القرآن ، 48 : 1،2

77. Al –Quran  48 : 1-2

[78]  ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلدیازدہم،ص 199         

78. Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Vol. 10, p. 199

[79]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 919

79. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 919

[80]  ۔ کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 613

80. Kutchuchhvi, translation of Maarif al-Qur'an, p. 613

[81]  ۔کاظمی،البیان،ص 817

                                                                                                                                                81. Kazemi, Al Bayan, p.:817

 

[82]  ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 835

82. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p.835

[83]  ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 816۔817

83. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, pp. 816-817

[84]  ۔ القرآن 66 : 12

84. Al – Quran  66 : 12

[85] ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلد دوازدہم ، فرید بک اسٹال،لاہور،طبع اول،جنوری 2007ء،ص 127

85. Saeedi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, Volume 12, Farid Book Stall, Lahore, Volume 1, January 2007, p.127

[86]  ۔ بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 1010

86. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, pp. 1010

 

 . [87] کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 674

87. Kutchuchhvi, Translation of Maarif al-Qur'an, p. 674

[88]  ۔ کاظمی،البیان،ص  902

88. Kazemi, Al Bayan, p.:902

[89]  ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 924

                                                                                              89. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p: 924

[90]  ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 908

90. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, p. 908

 . [91]القرآن 93 : 7

91. Al- Quran 93 : 7

[92]  ۔ سعیدی،تفسیر تبیان القرآن ، جلددوازدہم،ص 805

92.Saidi, Tafseer Tabiyan al-Qur'an, vol. 12th, p. 805

[93]  - بریلوی، کنزالایمان  فی ترجمۃ القران،ص 1075

93. Barelvi, Kanzal-e-Iman fi Tarjmat al-Qur'an, p. 1075

[94]  ۔کچھوچھوی، ترجمہ معارف القرآن،ص 716

94. Kutchuchhvi, Translation of Maarif al-Qur'an, p.716

 . [95]    کاظمی،البیان،ص 963

95. Kazemi, Al Bayan, p. 963

[96]   ۔ محمد کرم شاہ،جمال القرآن، ص 988

96. Muhammad Karam Shah, Jamal al-Qur'an, p: 988

[97] ۔ محمد طاہر القادری،عرفان القرآن،ص 987

97. Muhammad Tahir al-Qadri, Irfan al-Qur'an, p. 987

Loading...
Issue Details
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
About Us

Asian Research Index (ARI) is an online indexing service for providing free access, peer reviewed, high quality literature.

Whatsapp group

asianindexing@gmail.com

Follow us

Copyright @2023 | Asian Research Index