Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Amir > Volume 2 Issue 1 of Al-Amir

''المواھب اللدنیۃ با لمنح المحمدیۃﷺ'' کا تعارفی و تجزیاتی مطالعہ An Analytical study of the |
Al-Amir
Al-Amir

Article Info
Authors

Volume

2

Issue

1

Year

2021

ARI Id

1682060063651_3196

Pages

33-43

PDF URL

https://alamir.com.pk/index.php/ojs/article/download/21/24

Chapter URL

https://alamir.com.pk/index.php/ojs/article/view/21

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

@page { size: 8.27in 11.69in; margin-left: 1.2in; margin-right: 1.2in; margin-top: 0.5in; margin-bottom: 1in } p { margin-bottom: 0.1in; direction: rtl; color: #000000; line-height: 115%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.western { font-family: "Jameel Noori Nastaleeq", serif; font-size: 14pt } p.cjk { font-family: "MS Mincho"; font-size: 14pt } p.ctl { font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 15pt } p.sdfootnote-western { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq", serif; font-size: 13pt; so-language: x-none; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.sdfootnote-cjk { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Times New Roman"; font-size: 13pt; so-language: x-none; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.sdfootnote-ctl { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Times New Roman"; font-size: 13pt; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } a:link { color: #0563c1; text-decoration: underline } a.sdfootnoteanc { font-size: 57% }

أ ﻷمِیر:جلد 02 ؍ شمارہ 01 ..(جنوری –جون1 220ء) )37(

''المواھب اللدنیۃ با لمنح المحمدیۃﷺ'' کا تعارفی و تجزیاتی مطالعہ

An Analytical study of the "Al-Mawāhib Al-Laduniyat Bil Minḥ Al-Muhammadiyah"

Muhammad Nawaz

Muhammad Fazal Haq Turābī

Although Imam Qusṭalānī, in compiling his book "Al-Mawāhib Al-Laduniyat Bil Minḥ Al-Muhammadiyah", has followed the footsteps of Qazi Ayaz’s book Al- Shifā. But many chapters and information are unique to them and he has expanded this book with his additions and made it a treasure trove of information. This book is a beautiful fusion of the traditions of Muhaddithin and Ahl-e-Siyyar. Because he was not only a muhaddith but also a biographer. Were his greatest service in the learning of Hadith is "Irshad Al-Sārī Sharh Saḥiḥ Bukhārī", there his most significant service in Sira is this book. He has used the traditions of both the narrators and the Biographers in compiling it. In this book, the locks of meanings are opened with the keys of Fatḥ Al-Bārī Li Ibn-e-Hajar ‘Asqalānī. In other words, he has benefited a lot from Fatḥ Al-Bārī Sharḥ Bukhari and has gained a lot of confidence. A large number of scholars have used this book, including Shiblī Nu‘mānī, who has made extensive use of it in his Sirat un-Nabiﷺ . Due to its popularity, many of its rates have been written.

The most detailed of these is the Zurqānī rate of Qusṭalānī. The great scholar like Imam Zarqani has commented in eleven volumes of this book, which is proof of its authenticity, noteworthy, and worth reading and treasure. Sheikh Nūruddin Ṭrabulsī gave Sharh and great people like Safiuddin Qasashi, Burhanuddin Ibrahim Maimoni, Shamsuddin Muhammad Shobri Misri and Nooruddin Ali Qari embellished this book with their footnotes. On the one hand, it teaches love and respect for the Holy Prophet ﷺ and on the other hand, it mentions the rights of the Holy Prophet ﷺ and the rewards for their payment. The writing style of the book is simple and smooth as well as eloquent and eloquent. The temptation is not so long that the length will be too long for the reader, nor is it so short that access to the concepts and demands will not be possible due to the brevity. The book has been read by the people and it has been adopted by biographers as an authentic and reliable source. Because of its importance and usefulness, an introductory and analytical study of this book will be presented in this article.

Key Words: Sīrah of the Holy Prophet ﷺ, Biographers, Imam Qusṭalānī, Al-Mawāhib Al-Laduniyat Bil Minh Al-Muhammadiyah, Respect & Love for the Holy Prophetﷺ.

تعارف:

'' المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ '' سیرتِ رسول ﷺ پر ایک بنیادی کتاب کا درجہ رکھتی ہے۔کثیر تعداد میں علماء نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہےجن میں علامہ شبلی نعمانی بھی شامل ہیں جنہوں نے '' سیرت النبی '' میں اس سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے ۔اس کی مقبولیت کی وجہ سے اس کی بہت سی شرحیں بھی لکھی گئی ہیں ۔ان میں سب سے زیادہ مفصل زرقانی شرح قسطلانی ہے ، امام زرقانی جیسے فاضل نے اس کتاب کی گیارہ جلدوں میں شرح فر مائی ہے ، جو اس کے مستند، قابل توجہ اور لائقِ مطالعہ اور خزینہ گنجینہ ہونے کا ثبوت ہے اس کے علاوہ شیخ نورالدین ترابلسی نے اس کی شرح اور صفی الدین قشاشی ۔ برہان الدین ابراھیم میمونی ۔ شمس الدین محمد شوبری مصری اور نورالدین علی قاری جیسے عظیم لوگوں نے اس کتاب کو اپنے حواشی سے مزین کیا۔

کتاب کا اسلوب تحریر سادہ اور سلیس ہونے کے ساتھ فصیح و بلیغ بھی ہے ۔ کتاب نہ تو اتنی طویل ہے کہ قاری کے لئیے طوالت کبید گی خاطر کا باعث بنے اور نہ ہی اتنی مختصر ہے کہ اختصار کی وجہ سے مفاہیم و مطالب تک رسائی نہ ممکن نظر آئے ۔ اس میں ایک طرف تو محبت و تعظیم رسولﷺ کا درس ملتا ہے تو دوسری طرف آپ ﷺ کے حقوق اور اُن کی ادائیگی پر انعامات کا ذکر ملتا ہے۔عوام نے اس کتاب کو حرز جان بنایا اور زیر مطالعہ رکھاہے اور سیرت نگاروں نے اس کو ایک مستند اورقابل اعتماد ماخذ کے طور پر اپنایا ہے۔

تعارفِ امام قسطلانی:

امام قسطلانی جن کا پورا نام شہاب الدین ابو العباس احمد بن محمد بن ابو بکر القسطلانی ہے ۔آپ مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئے اور وہیں قرآن مجید حفظ کیا اور ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ علامہ قسطلانی اپنے دور کے بہت بڑے امام، قرات کےاستاد، علوم عقلیہ و نقلیہ کے ماہر اور صاحب تصانیف کثیرہ تھے۔ آپ نے بے شمار اساتذہ سے کسب فیض کیا جن میں سے سر فہرست علامہ ابن حجر عسقلانی ہیں۔آپ وعظ کہنے میں بے نظیر تھے آپ کا وعظ سننے کے لئے دنیا کچھی چلی آ ئی تھی ۔

شیخ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ کو امام قسطلانی علیہ الرحمہ سے شکر رنجی تھی کہ آپ نے اپنی کتاب المواہ اللدنیہ میں میری کتابوں سے نقل کیا ہے اور تدلیس کرتے ہوئے میرا حوالہ نقل نہیں کیا ہے ۔نقل میں یہ ادبی خیانت ہے مواہب کے بہت سارے مقامات پر قسطلانی نے بیہقی سے نقل بتائی ہے اور حالانکہ بیہقی کی کتب ان کے پاس نہیں ہیں شیخ الاسلام زین الدین زکریا الانصاری کے حضور محاکمہ کی شکل میں امام سیوطی علیہ الرحمۃ نے امام قسطلانی علیہ الرحمۃ پر الزام ثابت کیا ۔ مناسب یہ تھا کہ آپ کہتے نقل السیوطی عن البیہقی کذا تاکہ مجھ سے استفادہ کے حق کے ساتھ ساتھ تصحیح نقل کی ذمہ داری سے بھی بری ہوجاتے ۔امام قسطلانی کے دل میں یہ بات ہمیشہ رہی کہ امام سیوطی علیہ الرحمہ کے دل سے اس بات کی کدورت کو دھو دیا جائے ایک روز اسی ارادہ سے شہر مصر (قاہرہ) سے روضہ تک پیدل روانہ ہوئے جو ایک لمبی مسافت ہے ۔ سیوطی کے در دو لت پر دستک دی ۔ شیخ نے اندر سے دریافت کیا کون شخص ہے ۔؟قسطلانی نے عرض کیا :

'' منم احمد کہ بر ہنہ پا و بر ہنہ سر بر دروازہ شما ایستادم تا از من کدورت خاطر دور کنید وراضی شوید ''1

میں احمد قسطلانی ننگے پاؤں ،ننگے سر ،آپ کے دروازہ پر کھڑے درخواست گزار ہوں کہ آپ میرے بارے میں اپنی دلی کدورت کو دور کر دیجئے اور راضی ہو جا ئیے ۔

شیخ سیوطی نے گھر کے اندر ہی سے جواب دیا :

کدورت خاطر دور کردم ۔ میں نے اپنی دلی کدورت دور کی ۔ دروازہ نہ کھولا اور نہ ہی آپ نے امام قسطلانی سے ملاقات فرمائی ۔

امام قسطلانی علیہ الرحمۃ 12ذی قعدہ 851ھ ، کو پیدا ہوئے ، اور شب جمعہ سات محرم 923ھ، میں وفات پائی ۔بعد از نماز جمعہ جامع ازہر میں نما ز جنازہ کے بعد ان کے گھر کے قریب مدرسۃ الیمنیٰ میں آسودہ خاک ہو ئے ۔امام قسطلانی علیہ الرحمۃ نے مندرجہ ذیل کتب اپنی یادگار چھوڑیں ہیں :

1۔ ارشاد الساری ، بخاری شریف کی بہترین شرح ہے جس میں فتح الباری اور کرمانی کا پورا پورا اختصار ہے نہ مختصر ہے نہ طویل ہے ۔اعتدال کی راہ میں مستقیم ہے ۔2۔ العقود السنیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ 3۔ لطائف الاشارات فی عشرات القراءت 4۔ کتاب الکنز فی وقف حمزہ 5۔ہشام علی الحمزہ 6۔شرح شاطبیہ ،ابن الجزری کی زیادات کو ملا وہ عجیب و غریب فوائد بیان کئیے ہیں جو کہیں نہیں ملتے ۔7۔مشارق الانوار المضیئہ ،قصیدہ بردہ شریف کی شرح ہے ۔8۔تقادیس الانفاس ، یہ کتاب آداب صحبۃ الناس میں ہے ۔9۔الروض الزاہر ،غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے مناقب میں ہے ۔10 ۔تحفۃ السامع والقاری بختم صحیح البخاری ۔2

تعارفِ و اہمیت ِکتاب:

اس کتاب کا پورا نام '' المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ '' ہے سیرت مصطفیٰ ﷺ کے موضوع پر متاخرین کی تصانیف میں سے ایک رقیع اور رفیع المرتبت کتاب ہے ۔ امام قسطلانی اگر چہ اپنی کتاب '' المواھب اللدنیۃ با لمنح المحمدیۃ '' کی تالیف میں قاضی عیاض کی کتاب الشفاء کے نقوش پر چلے ہیں ۔ مگر بہت سارے ابواب اور معلومات میں ان سے منفرد ہیں اور آپ نے اپنے اضافہ جات ، سے اس کتاب کو وسعت بخشی ہے اور معلومات کا خزینہ بنادیا ہے ۔یہ کتاب محدثین اور اہل سیر کی روایات کا حسین امتزاج ہے ۔ کیونکہ آپ صرف محدث ہی نہ تھے بلکہ سیرت نگار بھی تھے علم حدیث میں جہاں ان کی سب سے بڑی خدمت '' ارشاد الساری شرح صحیح بخاری '' ہے وہاں سیرت میں ان کی نمایاں خدمت یہ کتاب ہے ۔آپ نے اس کو تالیف کرتے وقت محدثین اور اہل سیر دونوں کی روایات سے استفادہ کیا ہے ۔ اس کتاب میں معانی کے تالوں کو فتح الباری لابن حجر عسقلانی کی چابیوں سے کھولا ہے ۔ یعنی فتح الباری شرح بخاری سے آپ نے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے اور بہت زیادہ اعتماد کیا ہے۔

طباعت و اشاعت

مواہب کئی مرتبہ طباعت و اشاعت کے مراحل سے گزرچکی ہے مواھب عربی کے دو نسخہ جات ہمارے پیش نظر ہیں ۔ جلداول چار مقاصد کے ساتھ پانچ سو اڑسٹھ صفحات پر مشتمل ہے ۔ جلد اول کے شروع میں چار صفحات فہرست پر مشتمل ہیں ۔ مواہب کی جلد دوم پانچ (5) تا دس (10) چھ مقاصد کے ساتھ پانچ سو سڑسٹھ (567) صفحات پر مشتمل ہے اور جلد کے شروع میں فہرست عنوانات پانچ (5)صفحات پر مشتمل ہے دونوں جلدوں کے آخر میں منظوم تاریخ طباعت بر آمد کی گئی ہے ۔ یہ نسخہ 1281ھ، میں طبع ہوا لیکن مقام اشاعت ندارد ہمارے گمان کے مطابق یہ مصری نسخہ ہے ۔واللہ اعلم بالصواب ۔

مواہب کا دوسرا نسخہ چار (4) جلدوں میں صالح احمد شامی کی تحقیق کے ساتھ المکتب الاسلامی ، بیروت ، لبنان، طبع اول 1412ھ۔1991ء، میں طبع ہوا ۔اس خوشخط اور محقق نسخہ کی جلد اول ، مقصد اول کے ساتھ چھ سو انہتر (669) صفحات پر مشتمل ہے ۔ جلد کے آخر میں گیارہ(11)صفحات پر فہرست ہے ۔دوسری جلد ، مقصد ثانی کے ساتھ سات سو چوالیس (744)صفحات اور فہرست کے سات(7)صفحات ہر مشتمل ہے ۔ تیسری جلد مقصد خامس تا ثامن ، چار مقاصد کے ساتھ پانچ سو چوراسی (584) صفحات پر مشتمل ہے جلد کے آخر میں فہرست چھ (6) صفحات پر فہرست ہے ۔ جبکہ مواہب کی چوتھی اور آخری جلد مقصد تا سع و عاشر دو مقاصد کے ساتھ سات سو پندرہ (715)صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جلد چہارم کے آخر میں فہرست کے صفحات کی تعداد جو عنوانات کتاب کے حوالے سے ہے گیارہ (11) ہے ۔ فہرست عنوانات سے پہلے اعلام کی فہرست ہے ۔

نسخہ اول کی دو جلدیں گیارہ سو پینتیس (1135) صفحات پر پھیلی ہوئی ہیں جبکہ نسخہ دوم کی چار جلدوں کے صفحات کی تعداد دو ہزار سات سو بیالیس (2742) بنتی ہے ۔

محقق کتاب صالح احمد شامی نے جلد اول کے آغا ز میں سیرت ، سیرت کی اتباع اور سیر میں فرق کے حوالے سے ایک جاندار مقدمہ سپرد قلم کیا ہے ۔مصنف کے حالات کوبھی جامعیت اور اختصاریت کے امتزاج کے ساتھ بیان کیا ہے سیرت نگاری کے دو رجحانات ہیں ،ایک رجحان یہ ہے کہ آپﷺ کی ولادت ،ہجرت ، غزوات ،اور وفات کا ذکر ہو یہ رجحان سیرت کے نام سے موسوم ہے جس میں کتب مغازی شامل ہیں ۔ جیسے سیرۃ ابن ہشام ۔دوسرا رجحان یہ ہے کہ جس میں آپﷺ کے اخلاق اور خصائص کا بیان ہو اس قسم کو کتب شمائل کا نام دیا جاتا ہے اس باب میں قاضی عیاض کی کتاب کو شہرت دوام حاصل ہے ۔ صاحب مواھب نے ان دو قسموں ، مزاجوں ، اور شانوں کو دو جسم ایک جاں اپنی کتاب میں بنادیا ہے ۔

مصادر و مراجع:

صاحب مواہب کی یہ کتاب بے حد و بے شمار معلومات کا خزینہ ہے جسکو آپ نے بہت ساری کتب سے اخذ فر مایا ہے اور اپنے لطیف نکات سے بھی مزین کیا ہے ۔ اس کتاب میں معانی کے تالوں کو فتح الباری لابن حجر عسقلانی کی چابیوں سے کھولا ہے ۔ یعنی فتح الباری شرح بخاری سے آپ نے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے اور بہت زیادہ اعتماد کیا ہے۔

مستمد امن فتح الباری فیض فضلہ الساری3

واستفتحت مغالیق المعانی بمفاتیح فتح الباری4

صاحب مواہب کے مصادر ومراجع میں دو کتابیں جن کی طرف مصنف نے استفادہ کا شارہ کیا ہے ۔

1۔ الشفاء

2۔الفتح

محقق صالح احمد شامی کی تحقیق کے مطابق صاحب مواہب نے ایک تیسری کتاب '' زاد المعاد فی ھدی خیر العباد'' از ابن قیم کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے ۔ جبکہ مواہب میں اس کتاب کا اثر واضح طور پر ظاہر ہوجاتا ہے ۔

'' والذی یبدو اثرہ واضحا فی کتاب المواھب '' 5

یہ عظیم الشان ، کثیر النفع ، اور بابرکت کتاب کو امام قسطلانی نے محرم 898ھ،میں شروع فرمایا اور پندرہ (15) شعبان المکرم 899ھ، میں مکمل فرمالیا ۔ محقق کتاب کے مطابق یہ کتاب تقریبا ایک سال اور آٹھ (8) ماہ میں مکمل ہوئی۔6

شروحات و تلخیصات

پروفیسر احمد یار لکھتے ہیں :

'' المواھب ، کی مقبولیت کی وجہ سے اس کی شرحیں بھی لکھی گئیں ۔ان میں سب سے زیادہ مفصل شرح زرقانی (محمد بن عبد الباقی وفات 1122ھ)کی ہے ، کتاب کا نام بھی مصنف کے نام پر '' زرقانی شرح قسطلانی '' ہے ،یہ کتاب آٹھ ضخیم جلدوں میں مصر سے ہی شائع ہوئی ہے کتا ب (زرقانی) کے صفحات کی مجموعی تعداد تین ہزار سے زائد ہے ۔یہ شرح سیرت نبوی ﷺ کے متعلق ہر قسم کی معلومات کا ایک خزینہ ہے ۔قسطلانی کی کتاب (المواھب) کا ایک خلاصہ بھی '' الانوار المحمدیہ فی المواھب اللدنیۃ '' کے نام سے یوسف بن اسماعیل النبھانی نے لکھا تھا ۔ جو بیروت سے شائع ہو چکا ہے اور اصل کتاب (المواھب ) کا قریبا تہائی بنتا ہے''۔7

مشمولات کتاب:

حضرت امام قسطلانی علیہ الرحمۃ اپنی عظیم الشان کتاب کو دس (10) مقاصد پر ترتیب دیا ہے مقصد بھی باب ہے دس مقاصد کی تفصیل کو مقدمہ میں بڑے اہتمام سے بیان فرمایا ہے۔

باب اول:

المقصد الاول: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اور طہارت نسب

آپﷺ کی طہارت نسب اس باب میں آپ ﷺ کی سابقیت ، تقدم نبوت ، منشور رسالت ، اور اپنی عنایت کے توقیع کو با کرامت ثابت کیا ہے ۔یہ باب دس فصول پر مشتمل ہے ۔ جس میں آپﷺ کی طہارت نسب ،آیات حمل کی علامات و دلائل ،ولادت ،شیر خواری ، اور دایہ کی گود میں پرورش ، لطائف اظہار نبویﷺ ،ہجرت ، کفارسے جہاد کرنے میں حاصل معرفتوں ، چھوٹے بڑے لشکروں کی روانگی اور طریقہ کار ، ظاہری فراق (وفات شریف) اور اپنے ریاض روضہ میں منتقلی کا بیان ہے۔

باب دوم:

المقصد الثانی: اسماء مبارک و عزیز واقارب

یہ باب آپ ﷺ کے اسمائے شریفہ کے حسین و جمیل تذکرہ پر مشتمل ہے جو آپ ﷺ کے بلند و بالا اخلاق کی خبر دیتے ہیں ۔اس میں آپﷺ کی اولاد بزرگ و طاہر ،ازواج مطہرات امھات المؤمنین چچا اور پھوپھیوں ، دودھ شریک بھائی ، دادیاں و نانیاں ، خدام اور غلام ، حفاظت کرنے والے ، کاتبین ، شریعت اور احکام میں اہل اسلام کو لکھے گئے خطوط ، غیر شخص کو لکھے گئے خطوط ، مؤذن وخطیب ، حدی خواں اور آپ ﷺ کے نعت خواں شعراء ، آلات جنگ و سواریاں ، اور آپﷺ کے پاس آنے والے سفیروں کا تذکرہ ہے ۔(اس باب میں دس فصلیں ہیں)

باب سوم:

المقصد الثالث: حسن و جمال خوباں

اللہ جل جلا لہ ، نے رسول کریم ﷺ کو کمال خلقت اور جمال صورت میں کل مخلوق پر فضیلت پر فضیلت عطاء فرمائی ہے ۔آپ ﷺ اخلاق پاکیزہ اور پسندیدہ اوصاف کاملہ سے آپﷺ کو بزرگی دی ہے۔آپﷺ کی حیات طیبہ جس طرف کا تقاضا کرتی تھی اسی کا تذکرہ جمیل ہے ۔ اس باب میں تین فصلیں ہیں ۔

باب چہارم:

المقصد رابع:معجزات

معجزات، رسول اکرم ﷺ کی نبوت کے ثبوت اور رسالت کی صداقت کو ظاہر کرتے ہیں ۔جن خصائص آیات ، اور بدائع کرامات سے آپﷺ کو نوازا گیا ہے ان کا تذکرہ حسین اس باب کی زینت کو چار چاند لگا رہا ہے ۔اس با ب میں دو فصلیں ہیں۔

باب پنجم :

المقصد الخامس: سفر معراج

اس باب میں لطائف معراج اور اسراء کی خصوصیات ،عمومی تکریمی لطائف ،قرب الٰہی میں مکالمہ ،اور مشاہدہ ، اور آیات کبریٰ کا اس باب میں خوبصورت بیان ہے ۔

باب ششم :

المقصد السادس :قرآن پاک میں شان حبیب الرحمٰن

مواھب اللدنیۃ کا یہ باب قرآن مجید میں آپ ﷺ کے ،مقام و مرتبہ کی تعظیم و تکریم ،رفعت ذکر ،صدق نبوت اور ثبوت نعت اور پھر شہادت رسالت حقہ ،منصب جلیلہ کی بلندی مرتبہ و مقام کی قسم ،آپ ﷺ کی اطاعت ،سنت مبارکہ ، کل مخلوق پر اتباع کا وجوب ،میثاق نبوت اور سابقہ کتب میں ذکر کی بلندی ، جیسے عظیم عنوانات پر مشتمل ہے ۔اس باب میں دس فصلیں ہیں ۔

باب ہفتم :

المقصد السابع: اطاعت ومحبت رسول ﷺ و آل رسول ﷺ

یہ باب آپ ﷺ کی محبت واتباع ،خو ، عادت اور طریقہ پر چلنا ہر مسلمان کے لئے وجوب ، آل و اصحاب ،اور قرابت داروں کی محبت کی فرضیت اور صلوٰۃ و سلام کے حکم کے بیان پر مشتمل ہے ۔اس باب میں تین فصلیں ہیں ۔

باب ہشتم :

المقصد الثامن: دکھیوں کے دکھ مٹانے والے

اس با ب میں رسول اللہ ﷺ کی طبی بصیرت ،مریضوں اور آفت رسیدوں کے لئے،خوابوں کی تعبیر اور غیب کی اخبار کا ذکر ہے۔اس باب میں تین فصلیں ہیں ۔

باب نہم :

المقصد التاسع:عبادات نبوی ﷺ

یہ باب رسول کریم ﷺ کی عبادات کے حقائق کے لطائف پر مشتمل ہے ۔یہ باب سات (7) فصلوں پر مشتمل ہے ۔

باب دہم:

المقصد العاشر:روز محشر آپ ﷺکے نیابت کمال وعظمت کا دن

اللہ جل جلا لہ ، نے اپنی نعمت عظمیٰ و کبریٰ کو آپﷺ کے ظاہری فراق اور آپﷺ کے وصال فرمانے سے آپﷺ پر تمام کردی۔یہ باب آپﷺ کی قبر انور اور مسجد حنیف کی زیارت فضیلت وعظمت ، وفضائل ، اولیات فضائل و تکریم اور درجات عالیہ کی جامعیت قرب الٰہی کے خصائص کی بزرگی ، مشہد مشاہد انبیاء و رسل اولین و آخرین کا آپ ﷺ کی شفاعت اور مقام محمود کے سبب آپ ﷺ کی تعریف کرنا اور شرف و بزرگی میں اولین و آخرین جامع مجمع منفرد۔ جنت عدن میں اعلی مدارج ، اور سعادت پر ترقی اور قیامت کے دن اعلی حسینی اور زیادہ کی برتری جیسے عنوانات کے بیان پر مشتمل ہے ۔

امام قسطلانی علیہ الرحمۃ کی یہ عظیم الشان کتاب متاخرین علماء کی کتب سیرت میں ایک اعلی مقام و مرتبہ رکھتی ہیے اور اپنے باب میں بے نظیر و بے مثا ل ہے ۔کتاب کی یہ امتیازی شان حاصل رہی ہے کہ اس کتاب کو تمام سیرت نگاروں کے لئے ماخذ و مرجع اور منبع رہی ہے ۔

شبلی نعمانی نے اپنی '' سیرت النبی '' کتاب میں اس کتاب سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے ۔8 اور ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ''اس میں کہ اس میں سیر و مغازی کے سوا سب کچھ ہے ''۔9حالانکہ مواھب کا پہلا مقصد زیادہ تر آپ ﷺ کے غزوات پر مشتمل ہے ۔جس میں سیر و مغازی کا بہت سا را قیمتی مواد جمع کردیا گیا ہے ۔ امام زرقانی جیسے فاضل نے اس کتاب کی گیارہ (11) جلدوں میں شرح فر مائی ہے ۔ جو اس کے مستند قابل توجہ اور لائق مطالعہ اور خزینہ گنجینہ ہونے کا ثبوت ہے شیخ نورالدین ترابلسی نے شرح اور صفی الدین قشاشی ۔ برہان الدین ابراھیم میمونی ۔ شمس الدین محمد شوبری مصری اور نورالدین علی قاری جیسے عظیم لوگوں نے اس کتاب کو اپنے حواشی سے مزین کیا۔10

مولانا عبد الجبار آصفی نے اس کتاب کو اردو میں ڈھالا۔سیرت محمدیہ ترجم مواھب اللدنیہ '' کو مترجم نامعلوم محمد عبد الستار طاہر مسعود کی جدید ترتیب و تدوین کے ساتھ شبیر برادرز اردو بازار لاہور نے اشاعت اول 2002ء ، دو جلدوں میں شائع کیا ہے جس میں کمپوزنگ کی اغلاط کافی ہیں اور ترجمہ مقدمہ کے ترجمہ کے سوا آسان فہم ہے ۔امام قسطلانی علیہ الرحمۃ نے اس عظیم کتاب کو نہ مفصل و مطول بنایا ہے اور نہ ہی مختصر بلکہ اعتدال اور جامعیت کے پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے سیرت کے متعلق من جملہ تشنگی کو آب وتاب کے ساتھ سیراب اور بنجر زمین کو شاداب کردیا ہے ۔

المواھب اللدنیۃ کی امتیازی خصوصیات:

ڈاکٹر عبد الرؤف ظفر اپنی کتاب اطراف سیرت میں اس کتاب کی امتیازی خصوصیات ، امام قسطلانی کے منہج ، اور کتاب کے تحقیقی منہج پر لکھتے ہیں ۔ کہ یہ کتاب محدثین اور اہل سیر کی روایات کا حسین امتزاج ہے ۔ کیونکہ آپ صرف محدث ہی نہ تھے بلکہ سیرت نگار بھی تھے علم حدیث میں جہاں ان کی سب سے بڑی خدمت '' ارشاد الساری شرح صحیح بخاری '' ہے وہاں سیرت میں ان کی نمایاں خدمت '' المواھب اللدنیۃ با لمنح المحمدیۃ '' ہے ۔آپ نے اس کو تالیف کرتے وقت محدثین اور اہل سیر دونوں کی روایات سے استفادہ کیا ہے ۔

کتاب کا تحقیقی منہج:

علامہ قسطلانی سیرت النبی ﷺ کے بعض واقعات کو محدثین کی روایات پر ترجیح دیتے ہیں اور بعض جگہ روایاتِ محدثین کو ترجیح دیتے ہیں۔آپ نے کتاب کے اندر جس تحقیقی منہج کو اختیار کیا ہے اس کو درج ذیل نکات کے تحت بیان کیا جاتا ہے ۔

(1)۔روایت کی ترجیح وتردید کا معیار (2)۔متعارض و متناقض روایات میں جمع وتطبیق (3)۔حدیث کی تقویت دوسری حدیث سے (4)۔کثرت طرق کی بنا ء پر حدیث کی تقویت

(5)۔روایات میں ابہام کا ازالہ

(6)۔راویوں کی جرح و تعدیل ''11

المواھب نظر عنایت میں:

اللہ جل جلا لہ ، نے رسول کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر اس عظیم الشان کتاب کو بہت عزت و شرف سے نوازا ہے اور یہ کتاب علماء اسلام اور دیگر لوگوں کے لئے مرکز عنایت اور مقبولیت کی معراج کو پہنچی ہے یہ کتاب نہایت مفید ، بلند پایہ اور اپنےموضوع کے اعتبار سے بے نظیر و بے مثال ہے ۔

مشہور زمانہ عالم حاجی خلیفہ کاتب چلپی '' کشف الظنون ''میں لکھتے ہیں :

''ھو کتاب جلیل القدر عظیم الواقع کثیر النفع لیس لہ نظیر فی بابہ''12

عبد القادر روسی (متوفی 1038ھ)النور السافر صفحہ 114،طبع بغداد 1934ء، میں رقمطراز ہیں :

کتاب جلیل القدر عظیم الواقع کثیر النفع لیس لہ نظیر فی بابہ۔

یہ جلیل القدر عظیم المرتبت اور کثیر المنفعت کتاب ہے اور اپنے موضوع پر نظیر نہیں رکھتی ہے ۔

شیخ ابو سالم عیاشی مغربی نے '' مسالک الھدایہ '' میں اس کتاب کے متعلق حسب ذیل اشعار نقل کئیے ہیں ۔

کتاب المواھب مامثلہ ۔ مواہب اللدنیۃ بے نظیر کتاب ہے ۔

کتاب جلیل وکم قد جمع ۔ بڑی کتاب ہے اور کس قدر جامع ہے ۔

اذا قال غمر لہ مشبہ ۔اگر کوئی نا واقف کہے کہ اس کی جیسی کتاب ہے ۔

یقول الوریٰ منک لا تسمع ۔ تو خلق خدا تجھ سے کہے گی کہ تیری یہ بات نہیں سنی جا سکتی ''13

شاہ ولی اللہ علیہ الرحمۃ کے لائق فائق فرزند ار جمند شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اس کتاب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

''نیزمواہب لدنیہ است کہ درباب خود بے عدیل است ''14

امام قسطلانی کی کتاب مواہب لدنیہ اپنے باب (سیرت) میں بے مثال کتاب ہے ۔

شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمۃ نے اصول حدیث کی اپنی مشہور کتاب '' عجالہ نافعہ '' میں مواہب اللدنیۃ کو سیرت کے موضوع پر بڑی بڑی کتابوں میں سے ایک گنا ہے ۔

''مدارج النبوت شیخ عبد الحق محدث و سیرت شاہیہ و مواہب لدنیہ مبسوط ترین سیرتھا اند''

شارح مواہب امام زرقانی تعریف کتاب میں رطب اللسان ہیں ۔

''ولہ عدۃ مؤلفات اعظمھا ھٰذہ المواھب اللدنیۃ '' اللتی اشرقت من سطورھا انوار الابھۃ والجلالۃ وقطرت من ادیمھا الفاظ النبوۃ والرسالۃ ، احسن فیھا ترتیبا وضعا ،واحلمھا ترضیعا ووضعا ، وکساہ اللہ فیھا رداء القبول ، ففا قت علی کثیر مما سواھا عند ذوی العقول ''15

ان شہادتوں کے بعد انہی لوگوں کا فیض یافتہ جناب شبلی نعمانی کو اس کتاب کے بارے میں تسلی نہیں ہوئی ہے ۔شبلی نعمانی لکھتا ہے :

مواہب اللدنیۃ مشہور کتاب ہے اور متاخرین کا یہی ما خذ ہے اس کے مصنف قسطلانی ہیں جو بخاری کے مشہور شارح ہیں حافظ ابن حجر کے ہم مرتبہ تھے یہ کتاب اگرچہ نہایت معضل ہے لیکن ہزاروں موضوع اور غلط روایتیں بھی موجود ہیں ۔زرقانی علی المواھب یہ مواہب اللدنیہ کی شرح ہے اور حقیقت یہ ہے کہ سہیلی کے بعد کوئی کتاب اس جامعیت اور تحقیق سے نہیں لکھی گئی ''۔16

استفادہ ،متاخرین کا ماخذ ،اور ابن حجر کا ہم مرتبہ کا اعتراف کرنے کے باوجود ،بیک جنبش ہزاروں موضوع اور غلط روایات کا بے بنیاد الزام گھڑنے میں کمال مہارت دیکھائی ہے ۔جن روایات کو آپ نے موضوع اور غلط قرار دیا ہے ان روایات پر محقق جس کی نظیر نہیں ہے یعنی امام زرقانی ، وہ اپنی روایات کو ثابت رکھتا ہے ۔ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہئے جی شبلی حضور آپ صادق ہیں یا آپ کے نزدیک مسلم محقق صادق ہے یا آپ صادق القول ہیں ۔

شفاء اور مواہب کا تقابل:

امام قسطلانی علیہ الرحمۃ کے فرمان کے موجب اس راہ عشق پر ان کے لئے چلنا آسان نہ تھا اگر قاضی عیاض علیہ الرحمۃ کی کتاب ان کے لئے مشعل راہ نہ بنتی ۔الشفاء کی وجہ سے آپ راہ عشق کی دشوار گزرا گھاٹیوں کو بآسانی عبور کر گئے اور اہلیت پیدا ہو گئی۔

'' ولم اکن واللہ اھلا لذالک ،ولم ار نفسی فیما ھنالک ، لصعوبۃ ھٰذ المسلک ،ومشقۃ السیر فی طریق لم یکن لمثلی یسلک ،وانما ھو نکتۃ سر قراءتی کتاب الشفاء بحضرۃ التخصیص والاصطفا فی مکتب التادیب والتعلیم17

امام زرقانی فر ماتے ہیں کہ مصنف علیہ الرحمۃ نے سچ فرمایا ہے آپ نے شفاء قاضی عیاض کے انوار سے روشنی حاصل کی ہے تقسیم ابواب میں آپ ہی کے دامن سے وابستہ رہے ہیں حتیٰ کہ خطبہ کے شروع میں بھی آپ قاضی صاحب کے نقوش پر گامزن ہیں ۔

'' ولقد صدق المصنف رحمہ اللہ تعالی ، فانہ فی ھٰذا الکتاب اقتبس من انوار الشفاء ، وتعلق باذییالہ فی غالب التقسیم والابواب ، حتی ٰ انہ اقتفیٰ اثرہ فی صدر الخطبۃ''18

امام قسطلانی اگر چہ اس مواھب کی تالیف میں قاضی عیاض علیہ الرحمۃ کی کتاب الشفاء کے نقوش پر چلے ہیں ۔ مگر بہت سارے ابواب اور معلومات میں ان سے منفرد ہیں اور آپ نے اپنے اضافہ جات ، سے اس کتاب کو وسعت بخشی ہے اور معلومات کا خزینہ بنادیا ہے مواہب دس مقاصد پر مشتمل ہے ۔ ان میں سے مقصد اول ، تاسع اور عاشر کو ، کتاب الشفاء نے چھو ا نہیں ہے ۔ مواھب اور کتاب الشفاء چار مقاصد ۔ ثالث ، رابع ،خامس ، اور ثامن میں ابواب کی مشارکت رکھتی ہیں ۔ باقی تین مقاصد (ثانی ، سادس ، سابع ،) میں کتاب الشفاء بعض موضوعات سے خالی ہے ، کتاب الشفاء مقصد ثانی میں دس اصل فصلوں میں سے صرف ایک فصل میں مشارکت رکھتی ہے ۔مقصد سادس میں اصل دس انواع میں سے صرف دو قسموں میں اور مقصد سابع میں اصل تین فصلوں میں سے ایک فصل میں مشارکت رکھتی ہے ۔مواھب شفاء کے نقوش کے ساتھ جدید موضوعات اور لطیف نکات کے ان مٹ نقوش چھوڑنے میں بھی اپنا نقش ثانی نہیں رکھتی ہے ۔

Ph.D Research Scholar, Allama Iqbal Open University Islamabad.

 Ph.D Research Scholar, Dept. of Islamic Studies, The Islamia University of Bahawalpur.



1 Shāh ‘Abd al-‘Azīz, Bustān al-Muḥaddithīn, Taraslater: ‘Abd al-Samī‘ (Karachi: H.M Sa‘īd Co,mpany S.N), 319.

2 Shāh ‘Abd al-‘Azīz, Bustān al-Muḥaddithīn, 318.

3 Qustalānī, Al-Mawāhib al-Laduniyah, 1:45.

4 Qustalānī, Al-Mawāhib al-Laduniyah, 4:659.

5 Qustalānī, Al-Mawāhib al-Laduniyah, 1:16.

6 Qustalānī, Al-Mawāhib al-Laduniyah, 4:695,696..

7 Mu’allifīn ‘Allāmah Iqbāl open University, Sīrat Tayyibah (Islamabad: 7th Edition, 2008 A.D), 24.

8 Shiblī Nu‘mānī, Sīrat al-Nabī, 1:9.

9 Shiblī Nu‘mānī, Sīrat al-Nabī, 1:9.

10 Mawlānā ‘Abd al-ḥakīm Chishtī, Fawā’id Jāmi‘ah bar ‘Ujālah Nāfi‘ah, 154.

11 Dr. ‘Abd al-Ra’ūf Zafar, Atrāf e Sīrat (Lahore: Al-amdu lillah Market, 2014 A.D), 535.

12 Hājī Khalīfah Kātib Chilpī, Kashf al-Zunūn ‘An Asāmī al-kutub wa al-Funūn (

13 Mawlānā ‘Abd al-ḥakīm Chishtī, Fawā’id Jāmi‘ah bar ‘Ujālah Nāfi‘ah, (Karachi: Mīr Muḥammad Kutub Khānah, S.N), 153.

14 Shāh ‘Abd al-‘Azīz, Bustān al-Muḥaddithīn, 318.

15 Muḥammad bin ‘Abd al-bāqī bin Yūsuf, Sharaḥ al- ‘allāmah al-zarqānī ‘alā al-Mawāhib (Gujrāt: Barkat Raza 1st Edition, 2004 A.D), 1:10.

16 Shiblī Nu‘mānī, Sīrat al-Nabī (National foundation Matba‘ Nizāmī, 3rd Edition 1985 A.D), 1:38.

17 Aḥmad bin Muḥammad Qustalānī, Al-Mawāhib al-Laduniyah Bil Manḥ al-Muḥammadiyyah (Beirūt: Al-Maktab al-Islāmī, 1991 A.D), 1:45.

18 Muḥammad bin ‘Abd al-bāqī bin Yūsuf, Sharaḥ al- ‘allāmah al-zarqānī ‘alā al-Mawāhib, 1:32.

Loading...
Issue Details
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
About Us

Asian Research Index (ARI) is an online indexing service for providing free access, peer reviewed, high quality literature.

Whatsapp group

asianindexing@gmail.com

Follow us

Copyright @2023 | Asian Research Index