Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Amir > Volume 4 Issue 1 of Al-Amir

شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی علمی خدمات، منہج واسلوب اورعوامی مقبولیت و اثرات؛ ایک تحقیقی جائزہ A Research Review of the Work of Sheikh Abdul Haq Muḥaddith Dehlavi, It’s Style, Public Populaity & Influence |
Al-Amir
Al-Amir

Article Info
Authors

Volume

4

Issue

1

Year

2023

ARI Id

1682060063651_3219

Pages

72-91

PDF URL

https://alamir.com.pk/index.php/ojs/article/download/36/38

Chapter URL

https://alamir.com.pk/index.php/ojs/article/view/36

Subjects

Sheikh Abdul Haq Muhadith Dehlvi Work of Sheikh Abdul Haq Quran Ḥadith Ash‘atul Lam‘āt Lam‘āt al-Tanqīh

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

@page { size: 8.27in 11.69in; margin-left: 1.2in; margin-right: 1.2in; margin-top: 0.5in; margin-bottom: 1in } p { margin-bottom: 0.1in; direction: rtl; color: #000000; line-height: 115%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.western { font-family: "Jameel Noori Nastaleeq", serif; font-size: 14pt } p.cjk { font-family: "MS Mincho"; font-size: 14pt } p.ctl { font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 15pt } h3 { margin-top: 0.03in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; line-height: 100%; text-align: justify; page-break-inside: avoid; orphans: 0; widows: 0; background: transparent; page-break-after: avoid } h3.western { font-family: "Times New Roman Bold", serif; font-size: 15pt; font-weight: bold } h3.cjk { font-family: ; font-size: 15pt; font-weight: bold } h3.ctl { font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 17pt; so-language: ur-PK; font-weight: bold } p.sdfootnote-western { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq", serif; font-size: 13pt; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.sdfootnote-cjk { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Times New Roman"; font-size: 13pt; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } p.sdfootnote-ctl { margin-left: 0.2in; text-indent: -0.2in; margin-bottom: 0in; direction: rtl; color: #000000; font-family: "Times New Roman"; font-size: 13pt; line-height: 100%; text-align: justify; orphans: 2; widows: 2; background: transparent } a:link { color: #0563c1; text-decoration: underline } a.sdfootnoteanc { font-size: 57% }

أﻷمِیر:جلد03؍ شمارہ 01 ..( جنوری–جون2 220ء) ) 84(

شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی علمی خدمات، منہج واسلوب اورعوامی مقبولیت و اثرات؛ ایک تحقیقی جائزہ

A Research Review of the Work of Sheikh Abdul Haq Muḥaddith Dehlavi, It’s Style, Public Populaity & Influence

Fazal Haq Turabi

Dr. Sheraz Ahmad

Sheikh Abdul Haq Muḥaddith Dehlavi is one of the prominent muhaddithin of the Subcontinent. He has played an unforgettable role in the leadership of the Ummah. His writings consist of God's benevolence, justice, and solving People’s problems so that they can look at their defects and focus on building their lives. He discussed topics related to the nation; do not follow useless philosophy and false interpretations which do not benefit a common man. Along with the reformed works, He has also left behind a large collection on technical topics. He wrote books on important and technical topics such as Tafseer, Tajweed, Hadith, Beliefs, Jurisprudence, Sufism, Ethics, Actions, Philosophy, History, Biography, etc. Sheikh Abdul Haq Muhaddith Dehlavi has priority in teaching and publishing the knowledge of Hadith. In the context of the publication of the knowledge of hadith, his two commentaries Mishkwat al-Masabih, Ishaat al-Lamaat and Lamaat al-Tanqeeh, has a special place. In the said article, an introduction and methodological study of the work done by Sheikh Abdul Haq will be presented.

Key Words: Sheikh Abdul Haq Muhadith Dehlvi, Work of Sheikh Abdul Haq, Quran, Ḥadith, Ash‘atul Lam‘āt, Lam‘āt al-Tanqīh.

تعارف:

صاحب علم وکمال کی دانشوری ،فکر اور علمی و روحانی فیوضات وبرکات کی اہمیت کا اندازہ اس وقت آسانی سے کیا جاسکتا ہے جب وہ عوام کے لئے فیض رساں اور چشمہء فیض کی حیثیت سے مشہورومعروف ہوں ،جن میں امت محمدیہ ﷺ کی ہمدردی ، خیر خواہی کا جذبہ فطرت ثانیہ کے طور پرکار فرماہو ۔ حالات حاضرہ کی نزاکت اور نبض شناسی میں مہارت تامہ کا ملکہ راسخہ رکھتے ہوں تاکہ بر وقت ملت و قوم کی رہبری میں اپنا مثالی اور غیر معمولی کردار اداکرسکیں ۔ کردار ، گفتار اور احوال میں اللہ جل جلالہ کی برھان ہو ں ۔

اس تنا ظر میں شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی ذات ستودہ صفات کا ژرف نگاہی سے مطالعہ کیا جائے تو آپ نے نیابت کا حق اداکرنے میں کوئی کسر اٹھانہ رکھی تھی ۔ آپ نے امت محمدیہ ﷺ کی خدمت اور راہبری میں نا قابل فراموش کردار اداکیا ہے ۔ آپ کا تصنیفی و تالیفی کام خلق خدا کی خیر خواہی ،دادرسی ، اور ان کے معاملات کو سلجھائو جن سے وہ اپنے عیب اور نقص پر نظر کرکے اپنی سیرت سازی پر توجہ دے سکیں پر مشتمل ہے ۔ آپ قوم و ملت سے متعلقہ موضوعات کو زیر بحث لاتے ہیں ، فضول فلسفہ ، موشگافیاں اور باطل تاویلات کے در پے نہیں ہوتے ہیں جن سے ایک عام آدمی کو فائدہ نہ ہو درس وتدریس اور تصنیف و تالیف کا کام ایک عوام کے لئےایک چشمہ فیض تھا جس سے ایک عالم رہتی دنیا تک سیراب ہوتا رہےگا ۔اصلاحی تصانیف کے ساتھ ساتھ آپ نے فنی موضوعات پر بھی بیش بہا ذخیرہ اپنے پیچھےچھوڑا ہے۔تفسیر، تجوید ، حدیث، عقائد، فقہ،تصوف، اخلاق ،اعمال، فلسفہ،تاریخ ،سیراورنحو جیسے اہم اور فنی موضوعات پر کُتب تصنیف کیں ۔برصغیر میں علمِ حدیث کی درس و تدریس اور نشر و اشاعت کے حوالے سے شیخ عبد الحق محدث دہلوی کو اولیت حاصل ہے۔علمِ حدیث کی نشر و اشاعت کے ضمن میں آپ کی مشکوٰۃ المصابیح کی دو شروحات اشعۃ اللمعات اور لمعات التنقیح ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔ آپ کی تصنیفی و تالیفی خدمات کا مختصراً جائزہ پیش خدمت ہے:

تصانیف و تالیفات کی مقبولیت:

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کو ایک امراء کے طبقہ نے آپکو اپنی جمعیت بڑھانے اور دربار سے منسلک ہونے کی طرف مائل کر نا چاہا۔شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی بیدار بخت نے جب اپنی روداد شیخ عبد الوہاب متقی علیہ الرحمۃ کو بیان کی تو شیخ عبدالوہاب علیہ الرحمۃ کی دور رس نگا ہوں نے حالات کی نزاکت کو تاڑ تے ہوئے شیخ محدث علیہ الرحمۃ کو گمنامی اور خلوت نشینی کی نصیحت کی ۔ آپ جانتے تھے کہ امراء کے طبقہ کے چنگل میں جانے کی وجہ سے یہ جو ہر نایاب ضائع نہ ہوجائے۔ اس لئے آپ کو الگ تھلگ رہنے کی پند ونصائح کیں۔ شاہ ابوالمعالی قادری متوفیٰ 1024ھ نے بھی آپکو گوشہء تنہائی اور عزلت اختیار کرنے اور امراء کے اختلاط سے اجتناب کی تاکید کی تھی ۔1

حقیقت حال بھی یہی تھی کہ اللہ جل جلالہ شیخ محدث علیہ الرحمۃ سے دین متین کی جو خدمت لینا چاہتا تھا اس کے لئے یکسوئی اور سکوت وسکون ضروری تھا تاکہ آپ درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعے خادم دین ثابت ہو سکیں ، اس معاملہ کو مذکورہ دونوں بزرگوں نے''اتقوابفراسۃالمئومن فانہ ینظر بنور اللہ ''2 کے تناظر میں جان اور تاڑ لیا تھا ۔

شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے علم حدیث شریف کی ایسی خدمت کی جو پہلے اور بعد میں آ نے والےلوگوں کو نصیب نہ ہوئی ۔3اس علم کے لئے آپ نے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا ۔تصانیف و تالیفات احادیث کی تخریج میں محنت شاقہ سے کام لیا ۔

اللہ جل جلا لہ نے شیخ محدث کی ذات اور آپ کے علوم سے مسلمانوں کو بہت نفع بخشا4آپ نے علوم میں کتب تصنیف کیں ۔ علم حدیث شریف میں معتبر کتب لکھیں جن کو اہل زمانہ نے اپنی آنکھوں پر رکھا ۔

''وجعلوادستورالعملھم''5

اور اپنے عمل کے لئے آپ کی کتابوں کو اپنا دستور عمل اور دستور حیات بنالیا ۔ شیخ محدث کی کتب کو ہندوستان میں شہرت تامہ اور مقبولیت عامہ حاصل ہوئی سب کتابیں مفید اور نفع بخش ہیں ۔6

''حق این است کہ شیخ عبد الحق رحمۃ اللہ تعالیٰ در ترجمہ عربی بفارسی یکے از افراد این امت ست مثل او درین کار وبار خصوصادرین روزگار احدے معلوم نیست واللہ یختص برحمتہ من یشاء ''7

حق بات یہ ہے کہ شیخ محدث علیہ الرحمۃعربی سےفارسی میں ترجمہ کرنے میں اس امت مرحومہ کے در یکتا اور یگانہء روز گار تھے ۔ اس زمانہ میں آپکی نظیرو مثال علم میں نہیں ہے ۔

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی تمام کتب علماء کے نزدیک محبوب اور مقبول ہیں وہ کتابوں کے دلدادہ ہیں او ر ان کے حصول میں سبقت لینے کی کو شش کرتے ہیں اور شیخ کی کتابیں بھی اسی کے لائق ہیں ، آپکی کتب کی عبارت میں قوت ٖفصاحت و بلاغت اور سلاست روانی ایسی ہے جن پر کان عاشق ہوجاتے ہیں اور دل لذت اور حظ اٹھاتے ہیں

''وکلھا مقبولۃ عند العلماء محبوبۃ الیھم یتنافسون فیھا وھی حقیقۃ بذالک وفی عباراتہ قوۃ وفصاحۃ وسلاسۃ تعشقھا الاسماع وتلتذ بھا القلوب ''8

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کتب کی تصحیح پابندی کے ساتھ اس طریقے سے سرانجام دیتے کہ بڑھاپے کےباوجود جوانی کے دنوں کی یاد تازہ کر دیتے تھے۔

''التزام عبادت و اوراد و ذکر و تلاوت وتعلیم و تصحیح کتب بر نہج ایام جوانی است ''

شیخ محدث علیہ الرحمۃ وہ پہلے جنہوں نے سرزمین ہندوستان میں درس وتدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعے علم حدیث شریف کی نشرو اشاعت کا فیض عام کیا ۔

''اول من نشر علم الحدیث بار ض الھند تصنیفا وتدریسا ''9

اسلوب تصنیف وتالیف:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ جامع شریعت وطریقت تھے بنا بر ایں شیخ عبد الوہاب متقی علیہ الرحمۃ نے طریقت کے ابواب اور فتوحات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مطالعہ کتب اور تصنیف وتالیف کے بارے میں سود مند پند و نصائح فرمائے جن پر آپ ہمیشہ کار بند رہے اور استقامت میں لغزش نہ آنے دی ۔ آپ نے درس و تدریس کا آغا ز ہی اس لئے فرمایا تاکہ لوگوں کو آپ کے فقر اور باطنی مدارج کی معرفت حاصل نہ ہو یہ درس و تدریس آپکے اخفاء حال کا ذریعہ تھا۔10

شیخ محدث اپنے پیرو مرشد اور شیخ حدیث کی پندونصائح پر عمل در آمدگی کی وجہ سے آپ حقائق اور اسرارورموز میں کف لسان کر تے تھے ۔ احادیث کے درمیان آداب شریعت بیان کرتے ہوئے فقیہہ صوفی کے روپ میں جلوہ گر تے ہیں ، خلق خدا کے معاملات پر گفتگو فرماتے ہیں تاکہ خلق خدا کو اپنے عیوب و نقائص کی اصلاح پر خبر حاصل ہو دین و ملت کے ابواب میں کلام کرنا ،دین کی ترویج ، تجدید شریعت ،عقائد دین اور حفاظت سنت ، دائرہ اعتدال اور احتیاط و استقامت جیسے امور میں شیخ حدیث سے نصیحتا مامور تھے۔ صوفیاء کی تاویلات کے درپے نہ ہوتے تھے حتی الامکان تطبیق اور توافق سے کام لیتے بصورت دیگر سکوت اور خاموشی کو بہتر سمجھتے تھے۔

صوفیاء کے خلاف شریعت اقوال اور احوال کی صورت میں انکار ، تاویلات ، توافق یا سکوت کا وطیرہ اختیار کرتے ہیں۔11

شیخ محدث اپنی تصنیفات اور تالیفات میں دائرہ اعتدال سے قدم باہر نہ رکھتے ہیں اور سلامتی والی روش کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ہیں اپنی تصنیف و تالیف میں ان آئمہ کرام کے کلام کی طرف رجوع اور توجہ کرتےہیں جو شریعت اور طریقت کے جامع ہوتے ہیں اور ان کا اتفاق ہوتا ہے ۔12

شیخ محدث تصوف کی زبان میں کلام نہ کرتے ہیں ۔جمبہورامت کے مسلک سے بال برابر بھی روگردانی نہیں کرتے ہیں اور اپنی کتب میں فائق اور محقق کی حیثیت سے ممتاز نظر آتے ۔ یعنی آپکی روش مقلدانہ نہ ہے بلکہ محققانہ ہے ۔13

امیر خسرو علیہ الرحمۃ کے بعد اس سب سے زیادہ آپکی کتابوں کو شہرت اور ناموری حاصل ہوئی فرق صرف اتنا ہے کہ امیر خسرو کی کتب نظم میں ہیں اور آپکی تالیفات علوم شریعت کا بحرے بے کنار ہیں ، اہل عالم اگر شعر واشعار کے دلدادہ ہیں تو اہل دین میں سے جو خواص ہیں تووہ دینی علوم کے عاشق ہیں آپکی باتوں کو قبولیت عامہ حاصل ہے اور ان میں چاشنی مٹھاس اور حلاوت ہے قبول کرنے والوں کے دلوں میں وہ کتب ایک اثر رکھتی ہیں اہل ذوق کو پسند ہیں ۔ خواص کے دل ان کتابوں سے خوش ہیں اور عوام کے ہاتھ اس کی نقل کرنے میں مصروف ہیں ۔ ان کتابوں میں جو غیب سے وارد ہواہے وہ بے عیب ہے ہر تازہ چیز لذیذ ہے۔ 14

شیخ محدث علیہ الرحمۃ اپنی تصنیفات اور تالیفات میں ''خیر الامور اوسطھا ''کے اصول پر اعتدال ، میانہ روی احتیاط و حزم توافق اور تطابق ، تصوف کے اسرارورموز سے کف لسان ، صاحب حال صوفیاء سے خوش اعتقاد ، نقد و تنقید میں مثبت انداز یعنی احترام معاصرین، جمہور مسلک کی پابندی ، خلق خدا کی خیر خواہی ،فلسفہ اور دقیق مباحث سے اجتناب اور محققانہ اور مفکرانہ روش پر بالغ نظری سے گامزن رہتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ محققین نے ان کتب کو سر آنکھوں پر رکھا ، اہل اللہ نے حرز جاں بنایا اور عوام نے ورد زباں بنایا ۔

تصنیفات و تا لیفات:

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی تصانیف فن و موضوع کے اعتبار سے مندرجہ ذیل عنوانات کے ماتحت آتی ہیں ۔

(1)تفسیر(2) تجوید (3) حدیث (4) عقائد (5) فقہ (6)تصوف (7) اخلاق (8) اعمال (9) فلسفہ (10)تاریخ (11) سیر(12) نحو(13) ذاتی حالات (14) خطبات(15) مکاتیب(16) اشعار۔

1۔تفسیر

(1)تعلیق الحاوی علی تفسیر البیضاوی

(2)شرح صدور تفسیر آیت النور

(3)تحصیل الغنائم والبرکات بہ تفسیر سورۃ والعادیات

یہ رسالہ یوں شروع ہوتا ہے۔

''اللہ و رسولہ والعادیات ضبحا ً

''سو گنہ خورد پرور دگار عالم جل جلالہ باسپان غازیان کہ نفس میز نند درہنگام دویدن ''15

2۔تجوید

(1)درۃ الفرید فی قواعد التجوید

(2)شرح القصیدۃ الجزریۃ

3۔حدیث

(1)اشعۃ اللمعات فی شرح المشکوٰۃ

(2)لمعات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح

(3)ترجمۃ الاحادیث الاربعین فی نصیحۃ الملوک والسلاطین

(4) جامع البرکات منتخب شرح المشکوٰۃ

(5) جمع الاحادیث الاربعین فی ابواب علوم الدین

(6) رسالہ اقسام الحدیث

(7) رسالہ شب برات

(8) ماثبت بالسنۃ فی ایام السنۃ

(9) الاکمال فی اسماء الرجال

(10) شرح سفر السعادت

(11) اسماء الرجال والروات المذکورین فی کتاب المشکوٰۃ

(12) تحقیق الاشارۃ فی تعمیم البشارۃ

(13) ترجمۃ مکتوب النبی الاھل فی تعزیۃ ولد معاذ بن جبل

اشعۃ اللمعات:

یہ فارسی شرح شیخ عبد الحق علیہ الرحمۃ کی تالیفات میں سے سب سے زیادہ مقبول کتاب ہے ، اس شرح کا آغاز 1019ھ میں ہوا جب شیخ موصوف کی عمر ساٹھ 60برس کی تھی اور 1040ھ میں مکمل ہوئی ۔16یہ شرح خانقاہ قادریہ واقع دہلی میں پایئہ تکمیل تک پہنچی ۔

''در بلدہ دہلی کہ وطن الیف این ضعیف است در خانقاہ قادریہ کہ جاروب کشی وچراغ افروزی آں حوالہء این فقیر است ''17

دہلی جو اسی بندہ ضعیف کا وطن مالوف ہے ۔ خانقاہ قادریہ میں جس کی جھاڑو دینا اور ا س میں چراغ روشن کرنا اس فقیر کے حوالے ہے ۔

اشعۃ اللمعات ، ترتیب و تہذیب ، اختصارو جامعیت اور افادیت میں اپنی مثال آپ ہے ۔اپنی افادیت کے حوالے سے یہ کتاب عوام و خواص دونوں کے لئے یکساں مفید ہے ۔18شیخ محدث کے نزدیک بھی یہ کتاب تنقیح وترتیب ، ضبط وربط ، اور حجم وضخامت میں فائق اور نفیس عمدہ ، مرتب پسندیدہ اور مقبول کتاب ہے ۔19

''شرح مشکوٰۃ عربی وفارسی از عمدہ تصانیف وے است کہ بسیار مقبول و مشہور است واکثر مواضع مشکلہ ومحال را ترجمۃ آسان وسہل ترنوشتہ ''20

اشعۃ اللمعات مشکوٰۃ کی یہ فارسی شرح سہولت اخذ ، شرح غریب ، ضبط مشکل اور حنفی فقہ کے مسائل کے بیان میں بے نظیر بے مثال کتاب ہے اس کی زیادہ شہرت بیان سے بے نیاز ہے ۔

'' اشعۃ اللمعات شرح فارسی مشکوٰۃ ۔۔۔در سہولت تناول وشرح غریب وضبط مشکل وذکر مسائل فقہ حنفی بے نظیر است ومزید شہرت و قبول وے مستغنی از بیان است ''21

''اشعۃاللمعات فارسی فی اربع مجلدات وھو سہل التناول فی ضبط الغریب وضبط المشکلات مقبول متداول ''22

شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے فارسی زبان میں یہ شرح لکھ کر فہم حدیث کا ڈھنگ سکھادیا اور ذوق حدیث کی ایک روح پھونک دی ، اور ایک ایسا چراغ فروزاں کیا جو مشعل راہ ثابت ہوا۔اس کتاب کی تکمیل میں حضرت شاہ ابوالمعالی کی دعائوں اور مشوروں کا بھی بہت عمل دخل ہے آپ نے پشین گوئی فرمائی ۔

''شرح مشکوٰۃ راتمام کنید ان شاءاللہ کتابے شود کہ اہل عالم ہمہ ازاں مستفید شوند''

مشکوٰۃ شریف کی شرح کو پایہء تکمیل تک پہنچائیے ان شاءاللہ یہ ایسی عظیم الشان کتاب ثابت ہوگی کہ تمام جہان والے اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔

آپ نے شیخ محدث کو یہ بھی مشورہ دیا کہ اپنی کتاب کو موقع اور محل کی مناسبت سے اشعار سے بھی مزین کریں جیسا کہ ملا حسین نے اپنی تفسیر میں اہتمام کیا ہے تو شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے فرمایا مجھے دوسرے لوگوں کے اشعار یاد نہیں ہیں ، تو آپ نے فرمایا کہ دوسرے لوگوں کے اشعار کی آپ کو ضرورت نہیں ہے جو کچھ تم کو ضرورت ہوگا تم ہی سے پیداہوجائے گا

''آنچہ شمار ا باید از شما زاید ''

اور پر یقین تسلی دیتے ہوئے فرمایا ۔

''درہیچ چیز بہ ہیچکس احتیاج نخواہد ہمہ چیز حاصل است ان شاء اللہ تعالیٰ ''23

کسی معاملہ میں آپکو کسی کی ضرورت محسوس نہ ہوگی ، تمام چیزوں کا حصول ہوچکا ہے ۔اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا۔

اشعۃ اللمعات فارسی چارجلدوں کا ترجمہ سات جلدوں میں شائع ہوچکاہے ۔مترجمین میں محمد سعید احمد نقشبندی ،عبد الحکیم شرف قادری اور محمد خان قادری ہیں ۔اندازہ کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے شیخ محقق کے اوقات میں کتنی برکت عطافرمائی تھی ؟ اور ان کا قلم کتنا برق رفتار تھا ؟ کہ انہوں نے فارسی شرح کے اڑھائی ہزار صفحات دو سال سے بھی کم عرصے میں مکمل کر لئے ، جب کہ چودہ سو صفحات کے ترجمہ پر ہمارے (مترجمین) کےتیرہ سال صرف ہوگئے ۔24

لمعات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح:

اشعۃ اللمعات کی تالیف کے دوران نہایت علمی اور دقیق مضامین ذہن کی تختی پر آ ئے جنکو سمجھنا عوام کے بس کا روگ نہ تھا اور ان باریک اور پر اسرار مضامین کو نظر انداز کرنا بھی مناسب شان علم نہ تھا بنا بر این شیخ محدث نے عربی زبان میں ان اسرار و رموز کو بیان کرنا مناسب سمجھا اور اس کے لئے عربی زبان میں ایک شرح لکھنے کا ارادہ فرمایا ۔ بالفاظ دیگر اشعۃ اللمعات عوام الناس کے ذوق طبع کی روحانی غذاہے اور لمعات خواص کے لئے اسرار و رموز کی ایک کان ہے ۔

لمعات میں حدیث کے الفاظ کی توضیح اور معانی و مطالب کی شرح اور تشریح محققانہ ہے ۔لغوی ، نحوی ، فقہی اور کلامی مباحث کی عمدگی ، احادیث میں توجیہ و تطبیق کا حق ، فقہ حنفی کی احادیث سے مطابقت ، نکات حدیث کی طرف اشارا، تحقیق مسائل میں انصاف اور دائرہ اعتدال جیسی خوبیوں اور اوصاف سے مالامال ہے آپکی فن حدیث پر مہارت ، اصابت صلابت دقت نگاہی ، اتقان اور عرفان کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ذخیرہ کتب کی کمی کے باوجود'' جو بات نقل کی ہے وہ ان کے سلیقہء انتخاب اور حسن انتخاب کی بہترین مثال ہے" 25

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی نظر میں بھی اس کی قدرو منزلت اور مقام ومرتبہ ظاہروباہر تھا ۔

''کتابا حافلا شاملا مفیدا نافعا فی شرح الاحادیث النبویۃ علی مصدرھا الصلوٰۃ والتحیۃ مشتملۃ علی تحقیقات مفیدۃ وتدقیقات بدیعۃ وفوائد شریفۃ ونکات لطیفۃ ''

یہ نہایت جامع مبسوط ومفید اور احادیث رسولﷺ کی شرح میں نفع بخش کتاب بن گئی ہے ۔اور معلومات آفرین تحقیقات ، نادر مباحث نفیس فوائد اور لطیف نکات پر مشتمل ہے''26 اس شرح کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ حضرت امام شافعی علیہ الرحمۃ اصحاب رائے میں سے ہیں اور حضرت امام اعظم اصحاب ظواہرمیں سے ہیں ۔27

لمعات کے مقدمہ کا آغاز ہوتا ہے ۔

''سبحانک لا علم لنا الا ما علمتنا انک انت العلیم الحکیم ''28

لمعات کا آغاز ہوتا ہے ۔

''(الحمد للہ) اتی با لحمد بعد التسمیۃ اقتداء بکتاب اللہ بل نقول امتثالا لامرہ سبحانہ ''29

لمعات التنقیح کی چار جلدیں لاہور سے طبع ہوئی ہیں ۔30پانچ جلدیں کراچی سے طبع ہو چکی ہیں جبکہ یہ کتاب مکمل طور پر بھی چھپ چکی ہے ۔

ماثبت بالسنۃ فی ایام السنۃ:

یہ عربی زبان میں کتاب ہے جس میں ہرمہینہ کی خاص خاص راتوں اور دنوں سے متعلق جو قرآن و حدیث میں فضائل اور احکام وارد ہوئے ہیں ان کو مستقل کتابوں کی صورت میں لکھ دیا ہے ۔۔۔۔انہیں کتابوں میں سے ایک بہت اہم کتاب ''ماثبت بالسنۃ '' ہے اس کے مصنف حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلویرحمۃ اللہ علیہ کا نام نامی اس کتاب کے مستند معتبر اور بلند پایہ ہونے کی ضمانت ہے ۔۔اس کتاب میں اس معاملےکے متعلق واردشدہ روایات حدیث کو جمع کیا گیا ہے، اور ان کے مستند اور غیر مستند ہونے کی تحقیق بھی کی گئی ہے ،اور مزید بھی ضروری اور مفید معلومات کا اضافہ کیا گیا ہے ۔31اسلامی ماہ کی وجہ تسمیہ ان کے فضائل اور متعلقہ مناسک کو احادیث نبویہ کے ساتھ بیان کیا گیا ہے توہمات اور بدعات کا رد بلیغ کیا گیا ہے ۔ ربیع الاول کے ماہ میں حیات طیبہ اور ربیع الثانی میں حضرت شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ کی حیات پر مختصر نوٹ ہے ۔

اس کتاب کا آغاز ہوتاہے ۔

''الحمد للہ اللذی جعل الاوقات المبارکۃ مواسم الخیرات والبرکات ''32

تمام تعریفیں اللہ کےلئے ہیں جس نے متبرک اوقات کو حسنات و برکات کا مقام دیا۔

شیخ محدث علیہ ا لر حمۃ نے موضوع کے متعلق صحیح ، حسن ، ضعیف اورموضوع احادیث درج کی ہیں جنکی جانچ ، پڑتال محدثین کے ہاں چھوڑ دی ہے ، یعنی اس کتاب میں رطب و یابس سب کچھ ہے مگر شیخ محدث توہمات اور ترک بدعات میں تنبیہ کرتے جاتے ہیں مجموعی طور پر اسلامی سال کے بارہ ماہ محرم سے ذی الحج ،تک کے موضوع پر ایک مفید اور معلومات افزاکتاب ہے۔

شرح سفر السعادۃ:

سفر السعادۃ فی ذکر تاریخ الرسول قبل نزول الوحی وبعدہ ،،جو صراط مستقیم کے نام سے بھی مشہور ہے علامہ مجد الدین فیروز آبادی المتوفیٰ 817ھ کی تالیف ہے اور رسالتمآب ﷺ کے معمولات عادات ، اعمال واخلاق کی حدیثوں کا مختصر ومفید مجموعہ ہے، صاحب کتاب نےمجتہدین کے عمل والی احادیث سے کنی کتری اور ساتھ ہی آخری باب میں صحیح احادیث کو موضوع کہہ دیا۔ شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے اس کتاب کی شرح لکھ کر تمام شبہات کا ازالہ کیا ہے اور آئمہ مجتہدین کے مسلک پر حدیث سے بعد کے الزام کو غلط ثابت کیا ہے ۔ شیخ نے اپنی اس شرح کے ما خذ و مراجع جو دیئے ہیں ان سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ کے پاس کتب کا ایک نادر ذخیرہ موجود تھا جو اس کتاب کومستند بنانے میں کافی اور شافی تھا ۔اس کتاب کے شروع میں ایک محققانہ اور مبسوط مقدمہ ہے جو اس کتاب کی جان ہے ، سفر السعادہ کے دو نام تھے اس شرح کے بھی دونام ہیں ۔

(1)طریق الافادہ فی شرح سفر السعادہ ۔

(2)الطریق القویم فی شرح المستقیم 33

''1033ھ میں یہ کتاب مکمل ہوئی اس وقت شیخ کی عمر 75 سال تھی''34 حالانکہ شیخ محدث علیہ الرحمۃ خود فرماتے ہیں ۔

''تم تسوید ھٰذا لکتاب بین الصلوٰتین یوم الاثنین الرابع والعشرین من شھر جمادی الاولیٰ سنۃ ست عشر والف والحمد للہ''35

''یہ کتاب 1016ھ جب شیخ کی عمر 58سال کی تھی پایہء تکمیل کو پہنچی ''36اس تعارض کو رفع یوں کیا جاسکتا ہے کہ تسوید 1016ھ کو ہوئی جب آپکی عمر 58سال تھی جبکہ آپ نے اس کی نقل اور مقابلہ371033 ھ کو کیا جب آپکی عمر 75سال تھی واللہ اعلم ۔ صاحب قاموس کے افراط و تفریط ، مبالغہ ، عدم اعتدال اور انصاف کی راہ سے ہٹنا ہی38 اس کی تصنیف کا باعث بنا کتاب کا آغاز ہو تا ہے ۔

'' سبحٰنک لا علم لنا الا ماعلمتنا انک انت العلیم الحکیم ، اللھم صل علیٰ محمد''39

ترجمہ مکتوب النبی ﷺ الاھل فی تعزیۃ ولد معاذ بن جبل:

سرور کائنات ﷺ کا حضرت معاذ بن جبل کے بیٹے کی تعزیت کے متعلق مکتوب ہے جس کا فارسی میں ترجمۃ شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے تقریبا ایک صفحہ میں کیا ہے ۔ یہ مکتوب گرامی کاآغاز یو ں ہوتا ہے ۔

''من محمد رسول اللہ ﷺ الیٰ معاذ بن جبلاین نامہ ایست از محمد ﷺ فرستادہ خدابجا نب معاذ بن جبل سلام علیک سلامت وامن وبے گزندی ''40

محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے معاذ بن جبل کی طرف یہ مکتوب ہے آپ پر سلام ہو سلامتی امن اور عدم تکلیف ہو ،آپ آفتوں اور نقصان تکلیف خاص طور پر بے صبری ، اور جزع وفزع سے محفوظ ومامون رہیں ۔حضرت معاذ بن جبل بڑے بڑے صحابہ میں سے ایک بڑے صحابی اور جماعت صحابہ کے اکابرین میں سے تھے۔

عقائد

1 ۔تکمیل الایمان و تقویۃالایمان

شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے اس کتاب میں ا ہل سنت و جماعت کے عقائد اور اساسی دینی امور کو بڑے اچھوتے اور آسان انداز میں بیان کرتے ہوئے اپنی مہارت کا کمال دکھایا ہے ، مضامین کے تنوع اور جامعیت کے اعتبار سے بہت بلند پایہ ہے ۔ ایمان کی نوعیت ، جبر واختیار ، عذاب قبر، بعثت ، معراج ، شفاعت ، جنت و دوزخ ، توبہ ، استمداد از قبور ،معجزات ، اہل بیت وغیرہ وغیرہ عنوانات پر صحیح مذہبی نقطہء نظر کو نہایت وضاحت اور صفائی سے پیش کیا ہے ۔کتاب حجم میں کم ہے لیکن افادیت میں بہت زیادہ ہے ۔41

'' شیخ نے نہایت سادہ انداز میں عقائد کی ان موٹی موٹی باتوں کو بیان کیا ہے جو ایک عام مسلمان کےلئے ضروری ہیں''42

تکمیل الایمان کے بارے میں شیخ محدث فرماتے ہیں ''عقائد اسلام اور مسلک اہل سنت و جماعت کے قواعد پر مشتمل ہے یہ بہترین فوائد ، لطیف معانی کا خزانہ ہے کلام کی وضاحت اور مطالب کی تشریح اس انداز سے کی گئی ہے جس سے اللہ نے چاہا تو دلوں پر اثر ہوگا اور نظرو قلب نور یقین سے منور ہوجائیں گے ۔ اسے ہر مومن جس کے دل میں طلب صادق ہے کے لئے لکھا گیا ہے ۔ میں نے اس میں نہایت اختصار کے ساتھ صحیح مذہب کو ثابت کرنے کی کو شش کی ہے ۔ اور صحیح اقوال کو بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے ''۔43

کتاب کا اختتام یوں ہوتا ہے۔

نو مید مشو کہ رحمت حق عام است

مغرور مشو کہ خاصگاں در بیم اند

''بزرگان دین کا مقولہ ہے ۔کہ زندگی میں خوف خد اکا غلبہ ہونا چاہیئے ۔ لیکن رحلت کے وقت رحمت خداوندی کا امید وار ہونا چاہیئے ۔ سعادت کی علامت یہی ہے۔ اور الایمان بین الخوف والرجا میں یہی اشارہ ہے ۔ اعلمو ا ان اللہ شدید العقابوان اللہ غفور رحیم ''44اس کتاب کااردو ترجمہ 190صفحات پر مشتمل ہے ۔

فقہ

1۔فتح المنان فی تائید النعمان

2۔الفوائد

3۔ھدایت الناسک الیٰ طریق المناسک

اس رسالہ میں حرمین شریفین کی زیارت مبارکہ اور حج کے اعمال اور مناسک کے بارے میں جامع اور مضبوط رسالہ ہے ۔

تصوف

(1)تنبیہ العارف بما وقع فی العوارف

(2)تحصیل التعرف فی معرفۃ الفقہ والتصوف

(3)شرح فتوح الغیب

(4)ترجمہ غنیۃ الطالبین

(5)انتخاب المثنوی المولوی المعنوی

(6) توصیل المرید الیٰ المراد بہ بیان الاحزاب والاوراد

(7) مرج البحرین فی الجمع بین الطریقین

(8) نکات الحق والحقیقۃ من باب معارف الطریقۃ

(9) جواب بعض کلمات شیخ احمد سرہندی

(10) رسالہ وجودیہ

تحصیل التعرف فی معرفۃ الفقۃ والتصوف

شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے اس کتاب میں شریعت اور تصوف کا ایک حسین امتزاج پیداکرتے ہوئے ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے ۔ اور آپ نے حضرت امام مالک علیہ الرحمۃ کے قول

''من تصوف ولم یتفقہ فقد تزندق ومن تفقہ ولم یتصوف فقد تفسق ومن جمع بینھما فقد تحقق''

یعنی جس نے فقہ کے بغیر تصوف کو اپنایا وہ زندیق ہوا ، اور جس نے تصوف کے بغیر فقہ پر اکتفاء کیا وہ فاسق ٹھہرا ، اور جس نے دونوں کو جمع کرلیا وہی ہدایت کی راہ پر ثابت قدم ہے ''۔ 45کی وضاحت ایسے پیرائے میں کی ہے کہ منصف مزاج آفریں کیئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے ۔ اور قول کی حقانیت پر دلائل و براھین کا ایک ذخیرہ جمع کردیا ہے ۔ پاکستان میں اس عربی کتاب کا کامیاب ترجمۃ عبد الحکیم شرف قادری نےکیا ھے جس پر سید عبد الرحمٰن بخاری کا جاندار پیش لفظ کتاب کی اہمیت افادیت کو اجاگر کرنے میں کافی شافی ہے ۔

شرح فتوح الغیب

''فتوح الغیب حضرت عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے اٹھہتر وعظوں کا مجموعہ ہے ۔ ان کی فصاحت وبلاغت اور تاثیر کا اعتراف انگلستان کے مشہور مستشرق مار گو لیتھ نے بھی کیا ہے ۔اس میں مذہبی مسائل کو قرآن و حدیث کی روشنی میں تصوف کی چاشنی دے کر اس انداز سے بیان کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ''۔46شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی اس کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں ۔''انچہ دریں کتاب ازاں مودع است ہمہ بیان کتاب وسنت است ''47

یعنی شیخ جیلانی علیہ الر حمۃ کی کتاب میں جو کچھ ودیعت رکھا گیاہے وہ سب کتاب وسنت کا ہی بیان ہے شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے اس کتاب کو شاہ ابو المعالی سےحاصل کیا انہی کے حکم پر شرح لکھی مگر ہمت نہ پڑتی تھی تو پھر انہی کی صحبت میں رہنے کی وجہ سے اس کو انجام دینے کا جذبہ پیداہوا آپ نے یہ شرح جومحققانہ طرز کی کی ہے کی تکمیل1023ھ میں فرمائی ۔ اور اختتام پر ایک رباعی ہے ۔




این شرح کہ مفتاح فتوح الغیب است

از غیب است این ازاں بری از عیب است

مفتاح فتوح نام و تاریخ افتاد

در خاطر آں کہ مظہر لاریب است 48

یعنی شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی یہ شرح فتوح الغیب کی کنجی ہے ، یہ غیب کی طرف سے ہے ، عیب سے پاک ہے ، اس شرح کا تاریخی نام '' مفتاح فتوح (1023)'' ہے ۔دل میں یہ بات آتی ہے کہ یہ کتاب لاریب کی مظہر ہے۔49

غنیۃ الطالبین

مرج البحرین

مرج البحرین گو مختصر کتاب ہے لیکن افادیت میں بڑی بیش بہا ہے ۔شیخ محدث نے شریعت وطریقت ، تصوف اورفقہ ، علم اورعقل پر نہایت ہی دلنشین انداز میں بحث کی ہے قرآن پاک ، احادیث نبوی ﷺ اور کتب تصوف کے بے شمار حوالے درج ہیں ۔ مضمون کی خشکی کو شیخ محدث نے اپنے شگفتہ انداز بیاں اور فارسی اشعار کے بر محل استعمال سے حیرت انگیز حد تک دور کردیا ہے۔50

شیخ محدث علیہ الرحمہ کے کارہائے نمایاں میں سے ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپ نے شریعت وطریقت ، عشق وعقل ، اور صوفی و عالم کے درمیان یگانگت پیدا کی ہے اور آپ نے ثابت کیا ہے کہ شریعت وطریقت ،اور ظاہر وباطن میں چولی دامن کا ساتھ چاند اور چاندنی جیسا کیف و سرور اور پھول اور خو شبو کی طرح لازم و ملزوم ہیں ، جن کے درمیان تھوڑی سی دوری حضوری سے محرومیت کا باعث بن جاتی ہے ، اس کتاب کے بارے میں آپ کا فرمان ہے ،،یہ ایک رسالہ ہے جس کا نام مرج البحرین ہے اور جوطریقوں کا جامع ہے جن میں ایک فقہ ہے اور دوسرا تصوف ایک شریعت ہے اور دوسرا طریقت ، ایک ظاہر ہے دوسرا باطن ،ایک صورت ہے دوسرا معنیٰ، ایک چھلکا ہے دوسرا مغز ،ایک علم ہے دوسرا حال ،ایک ہوشیاری ہے دوسرا مستی ، ایک مذہب دوسرا مشرب ، (طریقہ) ۔ ایک عقل ہے دوسرا عشق ۔ اور اگر اس کو سیدھا راستہ اور راہ استوار کا نام دیا جائے تو روا ہوگا ، اور اگر دعوت حق اور راہ نجابت (سبیل رشاد) کہیں تو درست اور میزان عدل اور دستورالعمل گردانیں تو صحیح ہے ۔ یہ طریقہ فقہ کے ماننے والوں کو طریق تصوف کے انکار سے روکتا اور اہل تصوف کو مذہب فقہ کے دائرہ کے اندر رکھتا ہے ۔مگر ہر فقیہہ سر کش متکشف خیال کیا جائے گا اور ہر متصوف حقیقت سے دور ، اپنے مسلک میں غالی سمجھا جائے گا ،،51معلوم ہوتا ہے کہ شیخ محدث فقہ و تصوف اور شریعت و طریقت کی جامعیت میں بہت حریص اور کوشاں ہیں ۔ جو معاشرہ کے لئے میزان عدل کی طرح ہے ۔

اخلاق

(1)آداب الصالحین

(2) آداب اللباس

(3) آداب المطالعۃ والمناظرۃ

(4)تسلیۃ المصاب لنیل الاجر والثواب

آداب اللباس

یہ فارسی زبان میں رسالہ ہے اس کا نام یہ ہے۔

''کشف الالتباس فی استحباب اللباس ''

اس کا اردو ترجمۃ '' لباس کی سنتیں اور آداب ''کے نام سے مع فارسی متن داراحیاء العلوم کراچی سے شائع ہوا ہے ، اس کے مترجم عطاء اللہ نعیمی نے جاندار اور خوبصورت ترجمہ کیا ہے ۔ رسالہ میں موجود احادیث کی تخریج محمد فرحان قادری رضوی نے کی ہے ۔ فارسی متن پر حاشیہ اور حوالہ جات کی تخریج بہت احسن ہے ۔ حوالہ جات کا انداز بہت اعلیٰ ہے ۔ حوالہ جات کے اس طریق سے بہت آسانی سے اصل حوالہ تک رسائی ممکن ہوجاتی ہے ۔ ماخذ ومراجع میں کتب کی تعداد 66 ہے۔

شیخ محدث علیہ الرحمۃ اس رسالہ کی غرض وغایت اور مقصد کو بیان فرماتے ہیں ۔

''غرض اصلی ومقصد کلی آنست کہ بہرہءتام وفیض عام ازین دستو ر فائض النور بمسلمین ومئومنین رسدو لباسے کہ قطع کردن و پوشیدن آں بدعت است و طریق بد مذ ہباں وگمراہان است ازو باز مانند واجتناب نما یند وحظی نصیبے بمتابعت سنت سنیہ بر گزیند وبثواب جمیل واجر جزیل فائز گردند وتیمن وبرکت ازاں حاصل کنند بدعائے خیر فقیر حقیر عبدالحق بن سیف الدین دہلوی البخاری را یاد آرند بفاتحہ فائحہ مستطاب گردانند بااللہ التوفیق ''52

''غرض اصلی اورمقصد کلی یہ ہے کہ اس دستور فائض النور (یعنی سنت نبوی سے) حصہء تام اور فیض عام مسلمانوں اور مئومنوں کو پہنچے اور وہ لباس کہ جس کی وضع قطع اور پہننا غیر مسنون ہے اور بد مذہبوں اور گمراہوں کا شعار ہے اس سے با ز رہیں اور سنت سنیہ کی متابعت کا حصہ پاکر پر ہیز کریں اور ثواب جمیل اور اجر جزیل پر فائز ہوں اور ا س سے برکت حاصل کریں اور فقیر حقیر عبد الحق بن سیف الدین بخاری کو دعائے خیر میں یاد کرتے رہیں اور فاتحہ کی خوشبو کے ساتھ خوشبودار گردانیں (یعنی فاتحہ کا ثواب بخشیں ) بااللہ التوفیق ''۔

رسالہ کی غرض و غایت سےظاہر ہوتاہے کہ شیخ محدث علیہ الرحمۃ کے وقت میں اسلامی آداب معاشرت اور طرز معاشرت پر بھی ایک کٹھن وقت آن پڑا تھا ۔ جس کی وجہ سے شیخ محدث علیہ الرحمۃ کو لباس کے آداب پر ایک پر مغز اور معنیٰ خیز ایک رسالہ تحریر کرنا پڑا ۔ کیونکہ وہی قوم کامیابی اور کامرانی کی راہ پر گامزن ہوسکتی ہے جو اپنی ثقافت اور طرز معاشرت کو فراموش نہیں کرتی ہے ۔ غیروں کے اشاروں پر ناچنے والی قوموں کا حال تباہ کن ہوتا ہے۔

اعمال واوراد

(1)اجوبۃ الاثنا عشر فی توجیہ الصلوٰۃ علیٰ سید البشر

(2)ترغیب اھل السعادات علی تکثیر الصلوٰۃ علی سید الکائنات

(3)رسالہ عقد انامل

(4) رسالہ وظائف

(5) مطلب الاعلی فی شرح اسماء الحسنیٰ

فلسفہ اور منطق

(1)بنا المرفوع فی ترصیص مباحث الموضوع

(2) درۃ البھیۃ فی اختصار الرسالۃ الشمسیۃ

(3) شرح شمسیہ

تاریخ

(1)جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب

(2)ذکر ملوک

(3)رسالہ نورانیہ سلطانیہ

جذب القلوب الیٰ دیارالمحبوب

فارسی زبان میں مدینہ منورہ کی تاریخ دلپذیر ہے ۔شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے سترہ ابواب پر مشتمل اس کتاب کو 998 ھ میں مدینہ منورہ میں شروع کیا تھا ۔اور 1001ھ میں دہلی میں مکمل فرمایا ۔53کتاب کا آغاز ان اشعار سے ہوتا ہے۔

صد شکرازتشنگی غم رستم چوں قطرہ بدر یائےکرم پیوستم

بر کشی توفیق ازل ہشتم وز زمزم قدس چہرہ دل شستم54

'' جب مدینۃ النبی ﷺ کی تاریخ کے خاتمہ پر پہنچتے ہیں تو جذبات عقیدت میں ایک تلاطم سا پیدا ہونے لگتا ہے اور درود کی کثرت کا یہ عالم ہوجاتا ہے کہ رسول مقبول ﷺ کےجسم مبارک کے ہرہر حصہ پر درود بھیجتے ہیں ''55

حسن و جمال اور زیبائی اور آرائی جو مدینہ شریف میں ہے وہ کسی شہر میں نہ دیکھی گئی اور نہ ہی سنی گئی لیکن بعض جگہوں پر اس شہر شریف کی نورانی کرنوں اور برکات کے آثار کے پرتو موجود ہیں ۔

'' چنانکہ در بلدہء دہلی وامثال آں کہ بعضے از خادماں این درگاہ وخاکساران این راہ در آنجاخفتہ اند ''56

دہلی اور اس جیسے شہر کیونکہ اس درگاہ عالیہ کے کچھ خادم اور اس راہ عشق کے خاکسار وہاں سوئے ہوئے ہیں ۔

اسی کتاب میں یہ مسئلہ عالیہ بھی موجود ہے ۔

''بعد از انعقاد واجماع کافہ علماء رحمۃ اللہ علیھم بر تفصیل انچہ ضم اعضائے شریفہ سید کائنات ﷺ کردہ از موضع قبر شریف بر سائر اجزائے ارض حتی الکعبۃ المنیفۃ و بعض علماء گفتہ اند بلکہ سائر سموات حتی العرش العظیم ''57

''تمام علماء رحمھم اللہ تعالیٰ کے اجماع کے بعد یہ بات ثابت ہے کہ وہ ٹکڑا زمین جو حضرت ﷺ کے جسم مبارک سے ملا ہو اہے وہ تمام اجزائے زمین یہاں تک کہ کعبہ سے بھی افضل ہے بعض علماء کہتے ہیں کہ وہی ٹکڑ ا تمام آسمانوں بلکہ عرش اعظم سے بھی افضل ہے ۔58

''یعنی جو حصہ حضور ﷺ کے بدن مبارک سے ملا ہوا ہے وہ کعبے سے افضل ہے ، عرش سے افضل ہے ، کرسی سے افضل ہے ، حتیٰ کہ آسمانوں و زمین کی ہر جگہ سے افضل ہے ''59

مدینہ منورہ سے شیخ محدث کی عقیدت و محبت ، وابستگی ودبستگی ، اور تعظیم و احترام ، جذبات و کیفیات اور کیف وسرور کا ایک خاموش دریا اس کتاب میں رواں دواں ہے ہے موقع ومحل کے مطابق اشعار سے محبت کے چشمے پھوٹتے ہیں ۔

سیر و تذکرہ

(1)مدارج النبوۃ

(2) اخبار الاخیار

(3) احوال آئمہ اثناعشر خلاصہ اولاد سید البشر

(4) انوار الجلیہ فی احوال مشائخ الشاذلیہ

(5) زبدۃ الآثار منتخب بہہجۃ الاسرار

(6) ترجمۃ زبدۃ الآثار

(7)مطلع الانوار البہیہ فی الحلیۃ النبویۃ

مدارج النبوت

مدارج النبوت دو جلدوں میں ہزار صفحات سے زائد پر مشتمل فارسی زبان میں حیات طیبہ پر ایک عظیم اور اعلیٰ علمی ادبی اور تحقیقی شاہکار ہےاولین ناشرین حدیث کی طرح اولین سیرت نگاری کا شرف بھی آپکے دامن میں پروان چڑھا ہے مدارج النبوت کی تصنیف کا مقصد اور محرک حالا ت زمانہ تھے جس میں رسالت مآب ﷺ سے تعلق کو ختم کرنے کی سازش اپنے انجام کو جا رہی تھی ۔ اور روح محمد ﷺکو مسلمان کےقلب وازہان سے نکالنے کا زور زوروں پر تھا ۔ اس تعلق کو مضبوط ، مستحکم اور تقویت دینے کے لئے حیات طیبہ کو کتابی صورت میں مشعل راہ بنانا ناگزیر تھا ۔

''چوں از مسناد زمان انحرافی در مزاج وقت بعضی درویشاں مفرور این روزگارراہ یافت واز تیرگی آئینہ استعداد تنگی حوصلہ ادراک پایہ ارفع و مقام اقدس محمدی ﷺ راکہ ہیچکس را بدرک ودریافت آن راہ نیست نشناختہ وتقصیری در ادای حق اعتقاد نمودہ واز جادہ دین قویم وصراط مستقیم بر افتادہ بودند لازم حق نصیحت دین مسلمانی آن نمود کہ احوال و صفات قدسیہ آنسرور انبیاء وامام اولیاء و فخررسل واستاد کل معدن علوم اولین وآخرین منبع فیض انبیاء و مرسلین واسطہ ہر فضل وکمال و مظہر ہر حسن وجمال ہم شاہد وہم مشہود وہم وسیلہ وہم مقصود نگارش نماید واین بے خبر انرا از حقیقت حال آگاہ گرداند و غافلا نرا از خواب غفلت بیدار سازد وطالبان را رو براہ آرد و عاشقاں را در ذوق وشوق در آرد ''60

مدارج النبوت کو شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے سیرت کی بڑی کتابوں میں سے شمار کیا ہے۔ 61اور صدیق حسن خان نے اس کتاب کو صحت وتضعیف کی ذمہ دار کتابوں میں شمار کیا ہے ۔62

شیخ محدث علیہ الرحمہ اپنی اس کتاب میں تحقیق اور نکات کےبیان کرنے میں بھی اپنا جوہر کمال دکھاتے ہیں ، اسرار ورموزکو دائرہ شریعت میں ہی بیان کرنےمیں التزام کرتے ہیں ۔ کتاب کا قاری کیف و سرور کی پر بہار وادیوں میں کھویا رہتا ہے یہ کتاب محبت رسول ﷺ اور اطاعت رسول ﷺ کا چراغ روشن کرنے میں ایک نسخہ کیمیا ہے ۔

اخبا ر الاخیار

ہندوستان کے علماء اور مشائخ کا فارسی زبان میں ایک مستند اورمحققانہ تذکرہ ہے ، حضرت شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ سے عقیدت اور محبت کی بنا پر کتاب کی ابتداء میں آپکا تذکرہ نہایت حسن عقیدت سے کیا ہے ۔عقیدت تحقیق کی راہ میں مانع نہیں ہے اور اصول اسناد کا استعمال شیخ نے اہتمام سے کیا ہے۔شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی اس کتاب مستطاب کو انکی حیات ہی میں مقبولیت عامہ اور تامہ نصیب ہوئی تھی ''جہانگیر آپ کی ملاقات کےلئےآپکے مکان پر حاضر ہواتھا اور آپ نے اپنی مشہور تصنیف اخبارالاخیار بادشاہ کی نذر گزاری تھی ''63اس کتاب کی تعریف میں بادشاہ نے کہا ''خیلکے زحمت کشیدہ ''64کہ اس کتاب کی تصنیف وتالیف میں مصنف نے بہت جانفشانی اور محنت شاقہ سے کام لیا ھے ۔معاصرین میں سے غوثی نے کہا کہ ''اس کتاب کی خوبیاں تعریف کے قالب میں نہیں سما سکتی ہیں ''65اخبارالاخیار کے آخرمیں تکملہ کے اندر شیخ محدث علیہ الر حمۃ نے اپنے آباء و اجداد اور اپنے ذاتی حالات وواقعات پر روشنی ڈالی ہے اور شیخ کے تذکرہ کا مستند اور حقیقی ماخذ یہی ہے ۔

زبدۃ الآثار منتخب بھجۃ الاسرار

حیات شیخ عبدالحق کے مؤلف خلیق احمد نظامی نے اس کتاب کو عربی میں بتایاہے 66شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی جو کتاب عربی میں ہے اس کا نام ''زبدۃ الاسرار ''ہےزبدۃ الآثار ''فارسی زبان میں ہے ۔

زبدۃ الاسرار

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے حالات زندگی پر ایک مستند تذکرہ شیخ نورالدین ابوالحسن علی بن یوسف (644ھ،713ء)کا ''بھجۃ الاسرار ''نام سے ہے ۔اس کتاب کی خاص اہمیت یہ ہے کہ مؤلف کتاب نورالدین اور حضرت غوث الاعظم علیہ الرحمۃ کے درمیان فقط دو واسطے ہیں تو شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے شیخ جیلانی سے عقیدت کی بنا پر اس کتاب کا خلاصہ عربی زبان میں کیا ہے کتاب کا آغاز یوں ہوتا ہے ۔

''الحمد للہ الذی کشف لاولیائہ مالا یحیط بعلمہ العقل والقیاس'' 67

زبدۃ الآ ثار

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی یہ فارسی کتاب بھی بھجۃ الاسرار کا خلاصۃ اور منتخب ہے۔ لیکن عربی خلاصہ یعنی زبدۃ الاسرار کی نسبت اس میں زائد اضافہ ہے جیسے شیخ محدث علیہ الرحمۃ نے حضور غوث الاعظم کی اولاد کی اچ ،ملتان اور لاہور میں سکونت کا بیان اس کتاب میں کرتے ہیں ۔68جبکہ عربی زبان میں ''زبدۃ الاسرار'' میں اچہ ، ملتان اور لاہور میں رہنے والی اولاد کا ذکر نہیں ہے ۔69

زبدۃ الآثار کااغاز یوں ہوتاہے ۔

''حمد نا محدود وسپاس بیقیاس مر خدانراکہ کشف کرد مر اولیاء خود را چیز یکہ احاطہ نمی کند بعلم آن عقل وقیاس ''70

زبدۃ الآثار ، زبدۃ الاسرار کے حاشیہ پر 1304ھ میں بمبئی سے شائع ہوئی ۔

علم نحو

(1)حاشیۃ الفوائد الضیائیۃ

(2)افکار الصافیۃ فی ترجمۃ الکافیۃ

یہ کتاب آپ نے پندرہ یا سولہ سال کی عمر میں لکھی تھی

''عمر کاتب حروف دراں وقت پانزدہ یا شانزدہ سال بود ''71

کتاب کے نام سے معلوم ہوتا ہے کہ غالبا یہ کتاب نحو کی مشہور کتاب کافیہ کی فارسی میں ترجمۃ یا شرح ہے ۔

ذاتی حالات

(1)اجازت الحدیث فی القدیم والحدیث

(2) تالیف قلب الالیف

(3) زاد المتقین فی سلوک طریق الیقین

(4) وصیت نامہ

زادالمتقین کے بارے میں شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی اپنی ذاتی رائے یہ ہے ۔

''اگر ایں را حاکم وقت دستورحال خود سازد از جادہ بیروں نیفتد ''

اگر زادا لمتقین کو حاکم وقت اپنادستور العمل بنائے تو دائرہ انصاف سے باہر نہ نکلے گا۔

خطبات

(1)فصول الخطب لنیل اعالی الرتب

مکاتیب

(1)کتاب المکاتیب والرسائل

(2)صحیفۃ المودۃ

اشعار

شیخ محدث علیہ الرحمۃ کے اندر ذوق شعر وسخن ورثہ میں ملاتھا آپ کے والد کا تخلص 'سیفی'چچا کا تخلص 'مشتاقی'جد امجد بھی اعلیٰ ذوق کے حامل تھے شیخ محدث علیہ الرحمۃ کا تخلص 'حقی'تھا۔آپکے کلام میں درد، تاثیر ،علومعانی، استادانہ پختگی اور شیرینی سب کچھ ہے ''72مندرجہ ذیل نمونہء اشعار سے آپکے کلام کی خصوصیات کی تصدیق اور تائید ہوجاتی ہے

رحمتٍ عالمیاںﷺکےحضورگلہائےعقیدت

بیا ای دل از ہستی خود ترک دعوی کن

میفگن چشم بر صورت نظر در عین معنی کن

بشا گردی در آ در مکتب جان پس بلوح دل بتعلیم دبیر عشق حرف شوق املا کن

بیا در انجمن خلوت گزین واز رہ دیگر بچشم دل جمال دوست را ہر دم تما شا کن

حقیقت از شریعت نیست پیش عارفاں بیرون مثال بکشتی سازوشبہ آن بدریا کن

ثنا یش گو ولی چوں نیست ایفایش زتو ممکن بایں یک بیت مد حش را علی الاجمال ایفا کن

مخواں اورا خدا از بہر امر شرع و حفظ دین دگر ہر وصف کش میخواہی اندر مد حش املاکن

خرابم در غم ہجر جمالت یارسول اللہ جمال خود نما رحمی بجان زا ر شید ا کن

جہاں تاریک شد از ظلمت سیہ کاراں بیا و عالمی را روشن از نور تجلا کن

بہر صورت کہ با شد یارسول اللہ کرم فرما بلطف خود سرو سامان جمع بے سرو پاکن

بیا حقے مدہ تصدیع خدام جنابش را کہ احوال تو معلوم است اظہارش مکن یاکن 73

شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے حضوراظہار عقیدت

غوث اعظم دلیل راہ یقین بیقین رہبر اکابر دین شیخ دارین وہادی ثقلین زبدہ آل سید کونین

بادشاہ ممالک قربت رہ نور د مسالک قربت اوست در جملہ اولیاء ممتاز چوں پیمبر در انبیاء ممتاز

اولیاء بند ہاش از دل و جاں قدم او بگردن ایشان وصف تعریف او زمن نہ نکوست خود کرامات او معترف اوست

من کہ پر وردہ نوال ویم عاجز از مدحت کمال ویم ہمہ دم غرق بحر احسانم ای فدا ی درش دل و جانم

در دوعالم بادست امیدم ہست باوی امید جاویدم 74 پیرومرشد موسیٰ پاک شہید کی عقیدت میں رباعی

اے دیدہ بیا جمال منظور بہ بیں آ جبہہ وآں جمال وآں نور بہ بیں

در وادی ایمن محبت بگزر ہم موسیٰ وہم درخت ہم طوربہ بیں 75

خلاصہ کلام:

حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنی اس کتاب میں تصنیفی تالیفی اور تحقیقی حوالے سے ایک اعلیٰ اسلوب اور اعلی تحقیقی معیار پر گامزن ہوتے ہیں شیخ محدث علیہ الرحمۃ اس کتاب میں تعصب جانبداری اور انانیت کا شکار ہونے سے کوسوں دور رہے ہیں ، کتاب میں تعصب اور اعتساف مذہبی سے اجتناب کرتے ہوئے آپ مسلک انصاف اور راہ اعتدال سے دلائل و براہین کو پیش کیا ہے ، شیخ محدث علیہ الرحمۃ اپنی اس وقیع کتاب میں امام اعظم علیہ الرحمۃ کے مسئلہ کی وضاحت کے لئے یہ طریقہء کار استعمال فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قرآن و سنت کو بنیادی ماخذ اور اجماع اور قیاس کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں مسئلہ کے حل کی وضاحت قرآن وسنت میں موجود نہ ہونے کی صورت میں آثار صحابہ،اجماع ، اور آخر میں جب نقل کا معاملہ کلیتا ختم ہوجائے تو پھر قیاس اور عقل سے کام بھی قرآن و سنت کی روشنی میں بروئے کار لایا جاتا ہے شیخ محدث علیہ الرحمۃ کی کتاب کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ ہر باب کے آخر میں تنبیہ کی فصل قائم کرتے ہیں جس میں اس مسئلہ کے بارے میں فقہاء کرام کے اختلاف ، ماخذ اور منشاء کو بیان کرتے ہیں اور بعد میں حضرت امام اعظم ابو حنیفۃ علیہ الرحمۃ کے مذہب کو فوقیت اور ترجیح نقلا اور درایتا ثابت کرتے ہیں ، شیخ محدث علیہ الرحمۃ اپنی اس کتاب میں ابواب اور فصول میں سادہ زبان اور سادہ طرز تحریر یوں استعمال کرتے ہیں کہ احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معانی ومطالب تک رسائی عام قاری کے لئے بھی آسان ہوجاتی ہے ، اختلاف فقہاء اور ترجیح مذہب امام اعظم میں آپ دوسرے فقہاء کے ساتھ عقیدت کیشی کے دامن کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پوری کتاب میں آپ نے ''رد '' کا لفظ نہ ہونے کے برابر استعمال کیاہے ، یہ فریق مخالف کے ساتھ حسن عقیدت ، ادب اور اعتراف حقیقت ، رواداری اور دوسرے کے دلائل کو احترام سے سننے اور جواب دینے کی ایک عظیم مثال ہے ۔

Ph.D Research Scholar, Dept. of Islamic Studies, The Islamia University of Bahawalpur.

Lecturer, Dept. of Islamic Studies, The Islamia University of Bahawalpur, Rahim Yar Khan Campus.


1 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt (Sakhar: Maktaba Nūriya Razawiyah, S.n), 370.

2Abū ‘īsā Muḥammad bin ‘īsā Al-Tirmidhī, Al-Sunan (‘Arab: Maktabah Dār Al-Salām, 4th Edition, 1429 A.H/ 2008 A.D), Ḥadith No: 3127, 1968.

3 Ghulām ‘AlĪ Āzād ḤusaynĪ, Sabḥatil Marjān FĪ Āthār Hindustān, Resercher: Muḥammad Sa’id ṬarḥĪ (Beirūt:Dār al-RāfdĪn, 1st Edition: 2015 A.D)116.

4 Syed ‘Abdul Ḥaiyy Bin Fakhar al-DĪn ḤasnĪ, Athaqāfa til IslāmĪyah FĪl Hind, Ma’ārif al-‘Awārif FĪl Anwā’ al-‘Ulōm wa al-Ma’ārif (Damishq: Majma‘ al-lughat al-‘arabiyyah, 1993 A.D), 137.

5 Ghulām ‘AlĪ Āzād ḤusaynĪ, Sabḥatil Marjān FĪ Āthār Hindustān, Resercher: Muḥammad Sa’id ṬarḥĪ (Beirūt:Dār al-RāfdĪn, 1st Edition: 2015 A.D)116.

6 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a (Karāchi: MĪr Muḥammad Kutub Khāna ārām Bāgh, S.n), 35.

7 Nawāb Siddīq Ḥassan Qanūjī, Taqsār Juyūd al-aḥrār min Tazkār Junūd al-abrār, (Bhupāl: 1298 A.H, 112.

8 Syed ‘Abdul Ḥaiyy Bin Fakhar al-DĪn ḤasnĪ, Al-I’lām biman FĪ TārĪkh al-Hind Minal I’lam Musammā behī Nuzhatul Khwāṭir Wa Bahaja tul Masām‘I wal Nawāẓir, (Beirūt: Dār Ibn Ḥazam, 1420 A.H), 5:557.

9 Syed ‘Abdul Ḥaiyy Bin Fakhar al-DĪn ḤasnĪ, Al-I’lām biman FĪ TārĪkh al-Hind Minal I’lam Musammā behī Nuzhatul Khwāṭir Wa Bahaja tul Masām‘I wal Nawāẓir, (Beirūt: Dār Ibn Ḥazam, 1420 A.H), 5:554.

10 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī (Lāhore: Maḳtabah ReḥmānĪyah, Urdu Bāzār, Ist Editin, S.n), 127.

11 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt, 367.

12 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt, 367.

13 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 26-27.

14 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 34

15 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, Ḥashiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt (Sakhar: Maktaba Nūriya Razawiyah, S.n), 372.

16 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 43.

17 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, Ash‘atul Lam‘āt (Lakhnaw: Matb‘a Teij Kumār, 9th Edition 1383 A.D/ 1963 A.H), 4: 757.

18 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 44.

19 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 44.

20 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 44.

21 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 44.

22 Syed ‘Abdul Ḥaiyy Bin Fakhar al-DĪn ḤasnĪ, Athaqāfa til IslāmĪyah FĪl Hind, Ma’ārif al-‘Awārif FĪl Anwā’ al-‘Ulūm wa al-Ma’ārif, 137.

23 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt, 384.

24 Muḥammad Sa‘īd Aḥmad, Muḥammad A‘bdul Ḥakīm Sharf Qādrī, Muḥammad Khān Qadrī, Sharaḥ Mishkāt Sheikh, Ash‘atul Lam‘āt Min ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, (Lahore: Farīd Book Stall, 1st Edition: 1422 A.H/ 2001 A.D), 7:42.

25 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 41-42.

26 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 42.

27 ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, Lam‘āt al Tanqīḥ Fī Sharḥa Mishkāt al Maṣābīḥ, Researcher: Muḥammad ‘Ubaidullah, Takhrīj: ‘Abdul Reḥmān al Jawharī (Karachī: Maktabah Muḥammdiyah Salām Kutub Khānah, 3rd Edition: 1433 A.H/ 2012 A.D), 1:18.

28 ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, Lam‘āt al Tanqīḥ Fī Sharḥa Mishkāt al Maṣābīḥ, Researcher: Muḥammad ‘Ubaidullah, Takhrīj: ‘Abdul Reḥmān al Jawharī, 1:11.

29 ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, Lam‘āt al Tanqīḥ Fī Sharḥa Mishkāt al Maṣābīḥ, Researcher: Muḥammad ‘Ubaidullah, Takhrīj: ‘Abdul Reḥmān al Jawharī, 1:35.

30 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Tḥṣīl al Ta‘ruf Fī Ma‘rifat al Fiqhiyyah wa al Taṣawuf, Translation: Muḥammad ‘Abdul ḥakīm Sharf Qadrī, 41.

31 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Mā Thabata bil Sunnah Fī Ayyām al Sunnah, Translation: Iqbāl al Dīn Aḥmed, Mu’min key Māh wa Sāl (Karāchī: Dār al Ishā‘at Muqābil Mawlvī Musāfir Khānah), 4.

32 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Mā Thabata bil Sunnah Fī Ayyām al Sunnah, Translation: Iqbāl al Dīn Aḥmed, Mu’min key Māh wa Sāl, 247.

33 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Mā Thabata bil Sunnah Fī Ayyām al Sunnah, Translation: Iqbāl al Dīn Aḥmed, Mu’min key Māh wa Sāl, 10.

34 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī (Lāhore: Maḳtabah ReḥmānĪyah, Urdu Bāzār, Ist Editin, S.n), 168.

35 Majad ud dīn Shīrāzī Feroz Ābādī, Sharaḥ Safar al Sa‘ādat, Translation: Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ ( Sakhar: Maktabah Nūriyah Rizviyah, 1398 A.H/ 1978 A.D), 580.

36 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 45.

37 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 170.

38Majad ud dīn Shīrāzī Feroz Ābādī, Sharaḥ Safar al Sa‘ādat, Translation: Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, 3

39 Majad ud dīn Shīrāzī Feroz Ābādī, Sharaḥ Safar al Sa‘ādat, Translation: Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, 2.

40 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt, 373.

41 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 172.

42 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Takmīl al Imān, Translation: Iqbāl Aḥmad ( Lahore: Maktabah Nabviyyah, 1980 A.D), 14.

43 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Takmīl al Imān, Translation: Iqbāl Aḥmad, 17.

44 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Takmīl al Imān, Translation: Iqbāl Aḥmad, 198.

45 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Tḥṣīl al Ta‘ruf Fī Ma‘rifat al Fiqhiyyah wa al Taṣawuf, Translation: Muḥammad ‘Abdul ḥakīm Sharf Qadrī, 28-29.

46 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 176.

47 Sheikh ‘Abdul Qādir Jīlānī , Sharaḥ Fatūḥ al Ghaib, Commentator: Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, 420.

48 Sheikh ‘Abdul Qādir Jīlānī , Sharaḥ Fatūḥ al Ghaib, Commentator: Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, 423.

49 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 180-81.

50 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Maraj al Beḥrein, Translator: Thanā al ḥaq ṣiddīqī (Multan: Tayyab Academy, May 2002 A.D), 15.

51 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Kashf al Iltibās Fī Isteḥbāb al- Libās, Translation: ‘Atāullah Na‘īmī, Libās ki Sunnaten aur Ādāb (Karāchī: Dār Eḥyā’ al ‘Ulūm), 36.

52 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Kashf al Iltibās Fī Isteḥbāb al- Libās, Translation: ‘Atāullah Na‘īmī, Libās ki Sunnaten aur Ādāb (Karāchī: Dār Eḥyā’ al ‘Ulūm), 2.

53Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Jadhb al Qulūb Ilā Diyār al Maḥbūb (Lahore: Maktabah Na‘īmīyyah, S.N), 7.

54Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Jadhb al Qulūb Ilā Diyār al Maḥbūb (Lahore: Maktabah Na‘īmīyyah, S.N), 6.

55 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 189.

56Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Jadhb al Qulūb Ilā Diyār al Maḥbūb (Lahore: Maktabah Na‘īmīyyah, S.N), 11.

57Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Jadhb al Qulūb Ilā Diyār al Maḥbūb (Lahore: Maktabah Na‘īmīyyah, S.N), 14.

58 Muḥammad Sādiq, Tārīkh e Madinah, Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Jadhb al Qulūb Ilā Diyār al Maḥbūb (Lahore: Nūrī Book Dippo, S.N), 22.

59Muḥammad Zakariyyah Suharanpūrī, Fadhā’il e Ḥaj (Karāchī: Tāj Company Limited), 152.

60 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn Muḥadith DehlvĪ, Madārij un Nabuwat (Sakhar: Maktaba Nūriya Razawiyah, 1st Edition: 1397 A.H/ 1977 A.D), 1:3.

61 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 48.

62 Nawāb Sayyid Muḥammad Siddique Ḥassan Khan, Al Shamāmat al ‘Anmbriyah Min Mawlid Khair al Barriyah (Lahore: Fārān Accedemy Urdū Bāzār, S.N.), 4.

63Ghulām Sarwar Lāhorī, Khazīnatul Aṣfīyā’, Translation: Iqbāl Ahmed Qādrī, Meḥmūd ‘ālam Hāshmī, 1:247.

64 Shāh ‘Abdul ‘AzĪz Muḥadith DehlvĪ, Shāriḥ: ‘Abdul ḤalĪm ChishtĪ, Fawāid Jami’a Bar ‘ujālah Nāfi’a, 36.

65 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 199.

66 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 199.

67 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, Zubdatul Asrār (Bombay: Buksaling Company Jazīrah, 1304 A.H.), 2.

68Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, Zubdatul Āthār, Translation: Iqbāl Aḥmad Fārūqī (Lāhore: Maktabah Nabwiyah, 3rd Edition, 2001 A.D.), 52.

69 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, Zubdatul Asrār (Bombay: Buksaling Company Jazīrah, 1304 A.H.), 41.

70 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, Zubdatul Āthār Ḥāshiyah Zubdatul Asrār, 2.

71 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 30.

72 khalĪq Aḥmed NiẓāmĪ, Ḥayāt Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, 207.

73 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt (Sakhar: Maktaba Nūriya Razawiyah, S.n), 321-323.

74Sheikh ‘Abdul Ḥaq Bin Sayf al-DĪn, ḥāshiyah Akhbār al-Akhyār M’a Maktūbāt (Sakhar: Maktaba Nūriya Razawiyah, S.n), 315.

75 Sheikh ‘Abdul Ḥaq Muḥadith Dehlvī, Zubdatul Ᾱthār Ḥāshiyah Zubdatul Asrār, 30.

Loading...
Issue Details
Showing 1 to 5 of 5 entries
Showing 1 to 5 of 5 entries
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
About Us

Asian Research Index (ARI) is an online indexing service for providing free access, peer reviewed, high quality literature.

Whatsapp group

asianindexing@gmail.com

Follow us

Copyright @2023 | Asian Research Index