Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Az̤vā > Volume 37 Issue 57 of Al-Az̤vā

موجودہ وبائی ماحول میں عسل کی طبی افادیت جدیدسائنس اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
Al-Az̤vā
Al-Az̤vā

Article Info
Authors

Volume

37

Issue

57

Year

2022

ARI Id

1682060078052_3035

Pages

131-150

DOI

10.51506/al-az̤vā.v37i57.499

PDF URL

https://journal.aladwajournal.com/index.php/aladwa/article/download/499/376

Chapter URL

https://journal.aladwajournal.com/index.php/aladwa/article/view/499

Subjects

Islam Medical Science Honey Immunity Medicinal Benefits Covid-19

شہد انسان کے لئے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت ایسی نعمت ہے  جسے  طب نبوی میں ایک ممتاز درجہ حاصل ہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شہد کا ذکر کرتے ہوئے اسے   عوام الناس کےلیے شفا قرار دیا ہے ۔  دورِ حاضر میں سائنسی تحقیق و تجربات  سے شہد کے متعدد طبی فوائد  کا انکشاف ہو چکا ہے۔ شہد    جسم  کے معدافعتی نظام (Immunity System)کو مضبوط بنا  تاہے۔ اس لئے   اومی کرون(Omicron) اورکرونا وائرس (Covid-19)  کی  موجودہ  وبا  ؤں میں  شہد اور طب نبوی ؐ میں متذکرہ دوسری قدرتی غذاؤں کا استعمال  انتہائی نافع اور کارآمد  ہے ۔ شہد کی اجزائے ترکیبی یعنی کاربوہائیڈریٹس ،وٹامنزاور منرلز  کی  افادیت پر  سائنس اوراسلامی تعلیمات کی روشنی میں جاندار اور منظم  کام نہیں ہوسکا۔ تعلیمات ِ نبوی ؐمیں شہد کے استعمال کے بارے میں کئی  زریں  فوائد  کا بیان ہے جسے جدید میڈیکل سائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔  زیر نظر مضمون میں شہد کی  طبی افادیت کو اسلامی تناظر میں پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے  کیونکہ موجودہ  جدید دور  میں  عوام الناس پراسس شدہ  کھانوں(پیزہ،برگر،کولڈ ڈرنکس وغیرہ) کے عادی  ہو چکے ہیں  جس کی بدولت عام لوگوں  کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا جارہا ہے اور وہ  کرونا(Covid-19) اور اومی کرون(omicron) جیسے جان لیوا وائرسز کا آسان شکار ثابت ہوتے ہیں  ۔ زیرِ نظر آرٹیکل  شہد کی طبی اہمیت ، اجزائے ترکیبی   اور اس کے استعمال و فوائد  کے بارے میں سائنسی و اسلامی تعلیمات  وہدایات کوواضح  کرتا ہے۔شہد  پر قلم اٹھانے کا  مقصد  حفظانِ صحت کے لئے شہدکے طبی افادیت کے بارے میں  اسلامی   تعلیمات اور سائنسی تحقیقات  کو    اجاگرکرنا ہےتا کہ  سوسائٹی  میں شہد  اور دوسری قدرتی غذا کے  استعمال کی ترغیب    دی جا سکے ۔

سابقہ تحقیق کا جائزہ

اہل فکر و دانش نے   شہد  کی افادیت پر عمدہ اور  تحقیقی کام کیا  ہے ۔ طب نبوی ﷺ کی ہر کتاب میں شہد

کی افادیت  ملاحظہ کی جاسکتی  ہے۔پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ ایم اے بٹ کی تالیف’’ شہد سے اپنا علاج خود کیجیے ‘‘ شہد کی افادیت پر بے انتہا معلوماتی اور کارآمدہے۔ جس میں شہد کے طبی  خواص   دل نشیں انداز میں بیان کئے گئے ہیں۔ملک بشیر احمد کی تصنیف" پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی " شہد کے متعلق انتہائی  مفید معلومات  فراہم کرتی  ہے۔ مصنف موصوف  نے اس تصنیف  میں شہد سے متعلق قرآن وحدیث  کی روشنی میں شہد کے خواص وفوائد  ، اقسام  اوراستعمال کے طریقے  بیان کیے ہیں ۔حکیم سید ابرار حسین کی "شہدسے علاج ِ نبوی ﷺ اور جدید طب" شہد کی طبی افادیت   پر معلومات افزا کتاب ہے۔ اس کتاب میں مصنف متعدد امراض کا علاج بذریعہ شہدمستند حوالہ جات کےساتھ تفصیلاً بیان کرتا ہے۔ اس کتاب کے عمیق  مطالعہ کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ وبائی ماحول میں حفظان ِ صحت کے لئے شہد کا استعمال کتنا کارآمد ہے!     ۔معظم جاوید کی کتاب "کھجور اور شہد سے علاج " جسے پنجاب بک ڈپو لاہور نے 2008ء میں شائع کیا،شہد کے  طبی  خواص اور نسخوں   پر عمدہ تصنیف ہے۔ اس کتاب میں شہد کی اہمیت و افادیت  طب نبویﷺ کی روشنی میں  سپردِ قلم کی گئی  ہے۔ریسرچ آرٹیکل  مختلف مذاہب میں شہد کی افادیت ،جدید سائنس کی روشنی میں تحقیقی جائزہ" کے عنوان سے ریسرچ جرنل "الاعجاز"جون 2018ء میں چھپا۔ مقالہ نگار فیاض احمد  اور پروفیسر حافظ منیر احمد خان کا آرٹیکل "شہد کی اہمیت، تاریخ ،تہذیب  اور طب کی روشنی میں تحقیقی مطالعہ" ایک کارآمد تحقیق ہے جو   ریسرچ جرنل اسلام آباد اسلامیکس (2:2) میں دسمبر 2019ء میں شائع ہوا۔ مذکورہ بالا تصانیف و مضامین کے علاوہ بھی  شہد کی طبی افادیت   پر کسی نہ کسی سطح پر تجزیہ کیا گیا  ہے۔تاہم     موجودہ وبائی ماحول کے تناظر میں مدافعتی نظامImmunity System  کی بہتری کے لئے قدرتی غذاؤں کے استعمال کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے  " موجودہ وبائی  ماحول میں شہد کی  طبی     افادیت       جدیدسائنس اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں "  کا عنوان منتخب  کیا گیا ہے۔

منہج تحقیق

اس مقالہ میں معیاری اور  بیانیہ طرزِ تحقیق اپنایا گیا ہے۔زیرنظر تحقیقی  مقالہ   میں   موجودہ وبائی دور میں شہد کے طبی فوائد  کے حوالے سے بنیادی مصادر سے استفادہ   کیا گیا ہے ۔تاہم کچھ ثانوی مصادر و مراجع سے بھی معاونت لی گئی ہے ۔ متعلقہ مواد کے حصول کے لئے انٹرنیٹ کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے ۔ تحقیقی  کام سے متعلقہ مواد   کے لئے علامہ اقبال لائبریری  سیالکوٹ  اور سیرت سٹڈی سنٹر سیالکوٹ  کی کتب سے فائدہ اٹھایا گیا  ہے۔ دورِ حاضر میں شہد کی ضرورت و اہمیت واضح کرنے کے لئے شہد کے اجزا کے چارٹس بنائے گئے ہیں۔   

 

 

شہد کی فضیلت و عظمت

Honey

English Name

Al-Asal

Qurnic Name

Madh/Shahad

Hindi Name

Shahad

Urdu Name

Shahat

Punjabi

Gibyᾱn

Pashtu Name

Mᾱdhoo

Sanskrit

Makhi

Sindhi Name

Moodh

Bengali Name

Shahad/Angbeen

Farsi Name

Miel

French Name

Honig

German Name

 قرآن و سنت میں شہد کی فضیلت واضح اور دل نشین انداز میں بیان کی گئی ہے۔قرآن کریم کی متعددآیات  و احادیث میں شہد (Honey) اور شہد کی مکھی کا مختلف انداز میں تذکرہ   پایا جانا اس کی فضیلت  و عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ شہد ایسا حیرت انگیز  قدرتی انعام ہے جو انسانی بدن  کے لئے دوسرے اشیا سے زیادہ غذائیت سے بھرپور   ہوتا ہے۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ شہد ایک  بہترین کھانا  ہے ۔[i] شہد کی  تغذیاتی   نافعیت سے اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں اہل جنت کے لئے    عمدہ ،اعلیٰ اور خالص شہد کی نہروں  کا تذکرہ  پایا جاتا ہے ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ فِيهَا أَنْهَارٌ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى "[ii]

" جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے (سراسر) لذت ہے اور شہد مصفی کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے)۔"

 امام قرطبی لکھتے ہیں :

" والعسل: يذكر ويؤنث. وقال ابن عباس: من عسل مصفى أي لم يخرج من بطون النحل"[iii]

Bee

English Name

Al-Naḥal

Quranic  Name

Animalia

Kingdom

Apis Mellifera

Scientific Name

Hymenoptera

Order

Insecta

Class

20000

No.of species

Apis

Genus

قرآن کریم میں شہد کی مکھی  اور اس کے خواص و کمالات کو بھرپور انداز میں بیان کیا گیا جس سے  شہد کی مکھی کی اہمیت و عظمت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ایک حدیث مبارکہ میں شہد کی مکھی کے قتل سے منع فرمایا گیا ہے۔[iv]

شہد کی مکھی(Honey Bee) موسمیاتی  تبدیلی (Climate Change)سے آگہی رکھتی ہے ۔شہد کی مکھی جب کسی پھول پر بیٹھتی ہے  تو  پھولوں نر تولیدی اعضا  اس کے جسم سے چپک جاتے ہیں۔ جنہیں سائنسی اصطلاح میں  پولن کہا جاتا ہے۔ شہدکی مکھی جب  ایک سے دوسرے پھول پر جاتی ہے تو اس کے نسوانی حصے ان دانوں(پولن) کو اپنی طرف کھینچ کر پولی نیشن(باروردی ) حاصل کرتے ہیں۔اس طرح شہد کی مکھی (النحل)  زرعی پیداوار کے لئے بھی  اہم کردار ادا کرتی ہے۔امریکہ میں 90 اقسام کی زرعی پیداروار شہد کی مکھی کی مرہونِ منت ہے۔[v] جدید سائنس کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق شہد کی مکھی کے 60 فیصد جینز انسان  کے اندر بھی موجود  ہوتے ہیں۔[vi]

صاحب "حیات الحیوان " لکھتے  ہیں:

" ومن شأنه في تدبير معاشه أنه إذا أصاب موضعا نقيا بنى فيه بيوتا من الشمع أولا، ثم بنى البيوت التي تأوي فيها الملوك، ثم بيوت الذكور التي لا تعمل شيئا. والذكور أصغر جرما من الإناث"[vii]

 مذکورہ عبارت کا حاصل یہ ہے کہ شہد کی  مکھی چھتہ کے لئے صاف جگہ کا انتخاب کرتی ہے۔وہ  سب سے قبل چھتہ کا وہ حصہ تیار کرتی ہے جہاں اس نے شہد تیار کرنا ہوتا ہے۔پھر "رانی مکھی " کے لئے ایک گھر بناتی ہے اور اس کے بعد نر مکھیوں کی جگہ بناتی ہے جو معاش کے لئے کوشش نہیں کرتے ۔مادہ مکھیوں کی نسبت نر مکھیاں چھوٹی ہوتی ہیں۔

شہد اللہ تعالیٰ کا بیش قیمت تحفہ ہے۔اس کے حیرت انگیز خواص اس کے عظمت و فضلیت کو چار چاندلگا دیتے ہیں ۔مثال کے طور پر  کوئی چیز شہد میں رکھنے سے خراب  نہیں ہوتی ۔اگر کوئی مردہ جسم شہد میں ڈبو کر رکھ دیا جائے تو کبھی خراب نہ ہو۔ترو تازہ  میوہ جات  شہد میں رکھنے سے چھ ماہ تک خراب نہیں ہوتے  جبکہ گوشت تین ماہ تک خراب اور باسی نہیں ہوتا۔[viii]مصری مقابر میں بادشاہوں کی غذا  کے ذخائر میں شہد رکھا جاتا تھا۔5000 سال سے زائد عرصہ کے بعد بھی شہد باسی نہیں ہوا۔16 ویں صدی عیسوی کے غرقاب جہاز وں سے برآمد شہد کے برتن دریافت ہوئے تو ان کا شہد صدیوں بعد بھی خراب نہ ہوا۔[ix]شہد  میں اشیا مثلاً پھل ،دوائیں وغیرہ رکھ دی جائیں تو وہ طویل عرصہ تک قابلِ استعمال رہتی ہیں اور گلنے سڑنے  یا خراب ہونے سےمحفوظ ہو  جاتی ہیں ۔ شہد میں ایسے کیمیائی مادے ہوتے ہیں جو اینٹی آکسیڈنٹس antioxidants  کا کام کرتے ہیں۔ [x]

ارشاد نبوی ؐ ہے:

"عَن عائشة قالت: قال رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم: ما طلب الدواء بشيء أفضل من شربة عسل"[xi]

"حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی دوا شہد سے زیادہ  افضل نہیں ہے۔"

شہد کو دوسرے مذاہب میں بھی احترام و قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔زبور،تورات ،انجیل ،بدھ مت کی کتابوں ،ویدوں میں شہد کا تذکرہ شہد کی عظمت و تقدیس پر دلالت کرتا  ہے۔

شہد کے غذائی اجزا   ۔۔۔جدیدسائنس  کے تناظر میں

شہد  میں پائے  جانے والے فوری توانائی و حرارت پہنچانے والے غذائی عناصر  دوسری اشیاسے نمایاں کر دیتے ہیں۔  شہد  متعدد بیماریوں سے شفا   دیتا ہے۔درج ذیل جدول میں امریکی زراعتی ڈیپارٹمنٹ کی تحقیق کے مطابق شہد کے غذائی اجزاء   پیش کئے جاتے ہیں۔

 

شہد کے غذائی  اجزا(Honey Nutrients)

نمبر شمار

غذائی اجزاء(اردو)

غذائی اجزاء (انگریزی )

مقدار/100 گرام

1

پانی

Water

17.1 gram

2

توانائی

Energy

304 Kcal

3

پروٹین

Protein

0.3 gram

4

چربی

Fat

0 gram

5

فائبر

Fiber

0.2 gram

6

کاربوہائیڈریٹ

Carbohydrate

82.4 gram

7

شوگر

Sugars(total including  NLEA)

82.1 gram

8

سر کوز

Sucrose

0.89 gram

9

گلوکوز

Glucose

35.8 gram

10

فرکٹوز

Fructose

40.9 gram

11

گلیکٹوز

Glactose

3.1 gram

12

وٹامن سی

Vitamin C

0.5g

13

وٹامن بی سکس

Vitamin B-6

[xii]0.024 mg

  شہد غذائیت  و توانائی سے بھرپور ہوتا ہے  ۔اس میں کولیسٹرول نام کی کوئی چیز نہیں ۔ اس کی غذائیت کا اندازہ اس کے کیمیائی  اور غذائی  اجزاء سے بخوبی ہو رہا ہے ۔ اس میں تقریباً 82 فیصد کاربو ہائیڈریٹس ,فائبر، پروٹین وغیرہ  مختلف مقدار میں موجود ہیں۔انسانی جسم کی نشوونما کا انحصار کسی بھی خوراک میں موجود معدنیات پر ہوتا ہے۔ شہد  تمام لازمی اجزائے غذا کاربوہائیڈریٹس،وٹامنز،فائبر اور منزلز پر مشتمل قدرتی غذاہے جبکہ اس  میں چربی کا نام تک نہیں ۔

نمبر شمار

معدنیات (اردو)

معدنیات(انگریزی)

سائنسی علامت

مقدار/100گرام

1

پوٹاشیم

Potassium

K

52mg

2

میگنیشیم

Magnesium

Mg

2mg

3

سوڈیم

Sodium

Na

4mg

4

کیلشیم

Calcium

Ca

6mg

5

فاسفورس

Phosphorus

P

4 mg

6

آئرن

Iron

Fe

0.42mg

7

کاپر

Copper

Cu

0.036mg

8

زنک

Zinc

Zn

0.22mg

9

مینگانیز

Manganese

Mn

0.08 mg

10

سلینیم

Selenium

Se

0.8µg

11

فلورائیڈ

Fluride

F

7 µg[xiii]

مذکورہ بالا جدول میں  شہدکے محض خاص منزلز (معدنیات) کا تذکرہ ہے جبکہ تازہ ترین سائنسی تحقیق کے مطابق  پاکستانی علاقوں میں پیدا ہونے والے   شہد میں کم ازکم 13 معدنی اجزا  پائے جاتے ہیں۔ شہدکے معدنیات انسانی  بدن و جسم کی مضبوطی کے لئے  بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ شہد زنک ،کاپر ،پوٹاشیم،سوڈیم، کیلشیم، فاسفورس اور آئرن  وغیرہ سے بھرپور  ہوتا ہے جو جسم  کی مضبوطی اور حفظان ِ صحت  کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ بالخصوص بوڑھے اور کمزور افراد کے لئے  شہد کا استعمال  بے انتہا نافعیت و افادیت  رکھتا ہے۔

شہدکی طبی  افادیت

1

قوت  مدافعت میں اضافہ اور حفظان ِ صحت میں مفید

Development of  immunity and Useful in hygiene

2

قوتِ حافظہ  میں اضافہ

Development of  memory

3

اسہال  اور گردہ کے امراض کا علاج

Treatment of diarrhea and kidney disease

4

قلبی امراض اور رنج و غم کا علاج

Treatment of heart disease and grief

5

کان ،دانت اور گلے کی امراض  کا علاج

Treatment of ear, tooth and throat diseases

6

معدہ،گردہ،مثانہ کی صفائی

Cleansing the stomach, kidneys, bladder

7

آنکھ کی بیماریوں،قولنج، خون کی کمی ،شدید زکام ، گلے کی خراش،کھانسی،یرقان،دمہ،تپ دق،استقاء کی امراض  کا علاج، معدہ،گردہ،مثانہ کی صفائی

Treatment of eye diseases,Colic anemia,  cold, sore throat, cough, jaundice, asthma, tuberculosis, indigestion, Cleansing the stomach, kidneys, bladder

   شہد  ۔۔۔شفائی اثرات

شہد ایک ایسا  منفرد مرکب ہے جو بدن کو فوری  توانائی فراہم کرتا ہے ۔جوڑوں کو  آسودگی فراہم  فراہم کرتا ہے اور بلغم سے نجات دیتا ہے۔قرآن  و حدیث کے مطالعہ  شہد کے  متعددشفائی اثرات    سامنے آتے ہیں۔  امام بخاری ؒ نے صیح بخاری میں   "باب الدوا ء بالعسل " کے عنوان سے باب مختص کیا ہے ۔ شہد کرہ ارض پر پائی جانے والی  تمام دواؤں(Medicines)سے  افضل و برتر ہے ۔ شہد کے شفائی اثرات بھی دوسری غذاؤں یا دواؤں سے زیادہ ہیں۔جسمانی قوتیں بحال ،مقوی بدن، معدہ طاقتور اور بھوک بڑھاتا ہے،پاگل پن میں مفید و نافع ہے۔جوئیں مارتا ہے۔آنکھوں میں لگایا جائے تو بینائی تیز کرتا ہے۔ ہمیشہ شہد کو پانی میں حل کر کے استعمال کرنا بہتر نتائج دیتا ہے۔جگر کو طاقت دیتا ہے۔شدید زکام ،قوت حافظہ،دل کے مریض ،مثانہ اور گردہ کی پتھری، یرقان ،دمہ،تپ دق ،استقاء  کی بیماری میں مفیدو نافع ہے۔[xiv] شہد نہ صرف غذائی مصنوعات کے طور پر استعمال ہوتا ہے بلکہ  ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ زخموں کے علاج سے لے کر کینسر کے علاج میں بھی  استعمال ہوتا ہے۔[xv]معدہ ،جگراور بصارت کو قوت دیتا ہے۔ معدہ سے ریاح (گیس) کو خارج کرتا ہے۔بھوک بڑھاتا ہے۔موٹاپے ، پرانی قبض، کھٹے ڈکار وں، معدہ کی گیس اور استسقاء   میں ایک لاجواب  دواہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شہد کی مکھی (Honey Bee) کے پیٹ سے خارج ہونے  والے  سیال مادے(شہد) کو انسان کے لئے کامل  شفا قرار دیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

" ثُمَّ كُلِي مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ "[xvi]

" اور ہر قسم کے میوے کھا۔ اور اپنے پروردگار کے صاف راستوں پر چلی جا اس کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں۔ اس میں لوگوں (کے کئی امراض) کی شفا ہے بیشک سوچنے والوں کے لیے اس میں بھی نشانی ہے۔"

مذکورہ بالا آیت قرآنی  پر غورکرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شہد کی  مکھی کے پیٹ سے پیداہونے والے شہد  کئی  رنگوں اوراقسام پر مشتمل ہوتا ہے ۔ ہر قسم کے شہد کا رنگ اور فائدہ بھی  الگ  ہے۔نسل ِ انسانی کو باور کروایا  گیا ہے کہ شہد میں  شفا  ہی شفاہے۔علاوہ ازیں اس آیت میں شہد  میں پائے جانے والے   مختلف اجزا یعنی جواہر و فوائد پر     اہل دانش کو تحقیق   کرنے کی ترغیب و تحریک دی گئی ہے ۔شہد اس قدر پاکیزہ اورشفائی اثرات کی حامل منفرد قدرتی غذا ہے کہ اس کے اندر جراثیم (وائرسز ،بیکٹیریا وغیرہ) زندہ نہیں رہ سکتے ۔یہی وجہ ہے کہ اسے جس دوایا غذا میں شامل کر لیا جائے وہاں سے جراثیموں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔شہد میں ایسی پاکیزگی پائی جاتی ہے کہ بدن میں داخل  ہوتے ہی شفائی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔[xvii] متعدد احادیث مبارکہ میں شہد کے شفائی اثرات بیان کئے گئے ہیں ۔نبی کریمﷺ نے شہد استعمال کرنے کی تلقین و تاکید فرمائی ہے۔

ارشاد نبوی ﷺ ہے:

"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِالشِّفَاءَيْنِ: الْعَسَلِ وَالْقُرْآنِ"[xviii]

" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :اپنے اوپر دو شفاؤں کو لازم کرلو۔ شہد اور قرآن ۔"

ارشاد نبوی ﷺ ہے:

"الشِّفَاءُ فِي ثَلاَثَةٍ: شَرْبَةِ عَسَلٍ، وَشَرْطَةِ مِحْجَمٍ، وَكَيَّةِ نَارٍ، وَأَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الكَيِّ"[xix]

" شفاء تین چیزوں میں ہے ۔ شہد کے پینے میں ، پچھنا لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں لیکن میں امت کوآگ سے داغ کر علاج کرنے سے منع کرتا ہوں ۔"

ارشاد نبویﷺہے:

"عَن أَبِي هُرَيرة،قال قال رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم: ما للنفساء عندي شفاء مثل الرطب ولا للمريض مثل العسل"[xx]

"حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا، نہیں ہے میرے پاس نفاس والیوں کےلئے تر کھجور جیسی کوئی  شفا دینے والی   چیز اور نہ مریض  کے لئے  شہد جیسی شفا۔"

امام ابن القیم ؒ لکھتے ہیں :

"وَالْعَسَلُ فِيهِ مَنَافِعُ عَظِيمَةٌ، فَإِنَّهُ جَلَاءٌ لِلْأَوْسَاخِ الَّتِي فِي الْعُرُوقِ وَالْأَمْعَاءِ وَغَيْرِهَا، مُحَلِّلٌ لِلرُّطُوبَاتِ أَكْلًا وَطِلَاءً، نَافِعٌ لِلْمَشَايِخِ وَأَصْحَابِ الْبَلْغَمِ، وَمَنْ كَانَ مِزَاجُهُ بَارِدًا رَطْبًا، وَهُوَ مُغَذٍّ مُلَيِّنٌ لِلطَّبِيعَةِ، حَافِظٌ لِقُوَى الْمَعَاجِينِ وَلِمَا اسْتُودِعَ فِيهِ، مُذْهِبٌ لِكَيْفِيَّاتِ الْأَدْوِيَةِ الْكَرِيهَةِ، مُنَقٍّ لِلْكَبِدِ وَالصَّدْرِ، مُدِرٌّ لِلْبَوْلِ، مُوَافِقٌ لِلسُّعَالِ الْكَائِنِ عَنِ الْبَلْغَمِ"[xxi]

مذکورہ عبارت کا حاصل یہ ہے کہ شہد بہت زیاد ہ اور غیرمعمولی طبی فوائد کا حامل ہے۔ یہ غذائیت سے بھرپور  ہوتا ہے۔ اس  کااستعمال معدہ اور آنتوں میں پیدا ہونے والی گندگیوں کو صاف کر دیتا ہے۔بلغم کے مریضوں کے لئے نافع ہے۔پاخانہ نرم کرنے میں اہم کردار اداکرتا ہے۔معجونوں  میں استعمال ہوتا ہے اور انہیں لمبے عرصے تک خراب نہیں ہونے دیتا ۔ یہ  نہ صرف بد ذائقہ دواؤں کو بہتر کر دیتا ہے بلکہ ان کے مضر اثرات کو بھی دور کر دیتا ہے۔جگر ،سینہ صاف کرتا ہے۔پیشاب آور ہے، بلغمی کھانسی میں  فائدہ مندہے۔

شہد ۔۔۔ ہر بیماری کا علاج

شہد  میں  ایسے طبی خواص پائے جاتے ہیں کہ ایک حدیث نبویؐ کی روسے  شہد میں  موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج  پایا جاتا ہے۔

امام ابو نعیم"طب نبویؐ" روایت نقل کرتے ہیں :

"عليكم بالسنا والسنوت فإن فيهما شفاء من كل داء إلا السام قيل: يا رسول الله وما السام قال: الموت.قال عَمْرو في حديثه: وقال ابن أبي عبلة: السنوت الشبت.قال: وقال آخرون: هو العسل الذي يكون في زقاق السمن"[xxii]

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،سناء اور سنوت کو لازم پکڑ لو کیونکہ ان دونوں میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے۔ ایک قول کے مطابق سنوت سے مراد شہد ہے۔"

آیور وید ک او ر طب یونانی میں شہد کو تمام بیماریوں کے علاج کے لئے رام بان ( اکسیر) قرا ر دیا گیا ہے۔جدید  سائنسی تحقیق  سے ثابت ہو چکا ہے کہ شہد  واقعتاً شفا ئی اثر ات کی حامل غذاہے ۔کینڈا میں ہونے ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق شہد اور دار چینی کے مرکب میں بہت سی بیماریوں  سے شفا پائی جاتی ہے۔[xxiii]تمام اطبا ء اس بات پر متفق ہیں کہ انسان  تمام ادویات کی نسبت شہد سب سے زیادہ  مؤثر میڈیسن ہے  کیونکہ اس میں تقویت معدہ،جودتِ  تغذیہ  اور اشتہاء طعام جیسے خواص پائے جاتے ہیں۔[xxiv] شہد آنکھوں کی بیماریوں ،  دمہ ، گلے کے انفیکشن ، تپ دق ، پیاس ، ہچکی ، تھکاوٹ ، چکر آنا ، ہیپاٹائٹس ، قبض  ، بواسیر  ، السر اور زخموں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے ۔[xxv]شہد قلب و روح کو فرحت بخشتا ہے۔ چہرے کو حسن کو دوبالا کرتا ہے اور موٹاپا کا خاتمہ کرتا ہے۔جوڑوں کے درد میں نافع ہے۔مختصر یہ کہ شہد کا استعمال ہر فرد (بچے سے لیکر بوڑھے تک) اور ہر بیماری کے علاج کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔تاہم ہر مرض میں شہد کے استعمال کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔

اسہال کا علاج

طب نبویؐ کے مطابق اسہال کا علاج شہد میں پایا جاتا ہے۔ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :

"عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخِي يَشْتَكِي بَطْنَهُ، فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا ثُمَّ أَتَى الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ؟ فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ، وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلًا فَسَقَاهُ فَبَرَأَ"[xxvi]

"ایک صاحب نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرا بھائی پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ انہیں شہد پلا پھر دوسری مرتبہ وہی صحابی حاضر ہوئے ۔ آپ نے اسے اس مرتبہ بھی شہد پلانے کے لیے کہا وہ پھر تیسری مرتبہ آیا اور عرض کیا کہ (حکم کے مطابق ) میں نے عمل کیا ( لیکن شفاء نہیں ہوئی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ، انہیں پھر شہد پلا ۔ چنانچہ انہوں نے شہد پھر پلایا اور اسی سے وہ تندرست ہو گیا ۔"

صاحب "الحاوی فی الطب "رقمطرازہیں :

"وينفع من الطرش الإسهال الدَّائِم الْمُتَوَاتر وتلطيف الْغذَاء وتغطية الرَّأْس وَشرب المَاء الْحَار وَمَاء الْعَسَل"[xxvii]

قلب  ،رنج  اور گردہ کے امراض کا علاج

حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے:

" عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ، فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ، تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ"[xxviii]

" سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی ﷺسے روایت ہے کہ ان کے گھر والوں میں سے جب کسی کا انتقال ہو جاتا تو اس کی تعزیت کے لئے عورتیں جمع ہو کر چلی جاتیں اور ان کے گھر والے اور خواص ہی باقی رہ جاتے تو سیدہ (رضی اللہ عنہا) ہانڈی میں شہد اور دودھ ملا کر حریرہ پکانے کا حکم دیتیں جب وہ پک جاتا پھر ثرید بنایا جاتا پھر ثرید میں دودھ اور شہد کا حریرہ ڈال دیا جاتا پھر فرماتیں اس میں سے کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے دودھ اور شہد ملا حریرہ مریض کے دل کو خوش کرتا ہے اور رنج وغم کو دور کرتا ہے۔"

ارشاد نبویؐ ہے:

" عَن عائشة قالت: كان أحب الشراب إلى رسول الله ﷺالعسل "[xxix]

"حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کو شہد پینا سب سے زیادہ پسند تھا۔"

شہدصبح نہار پینے سے گردے صاف   ہوجاتے ہیں ۔  گردہ کی پتھری میں   شہد کا استعمال مفید ہے۔[xxx]

ارشاد نبویؐ ہے:

"عَن عائشة قالت: قال رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم: الخاصرة عرق الكلية فإذا تحرك آذى صاحبها فداوها بالماء المحرق والعسل"[xxxi]

"حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،خاصرہ (خاصرہ گردے کا مرکزی حصہ کہلاتا ہے۔جدید سائنس کی اصطلاح میں اسے پیلویس (Pelvis)کہا  جاتا ہے۔)گردے کا ایک اہم حصہ ہے جب اس حصے میں سوزش والے گردے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ اس کا علاج جلے ہوئے پانی(ابلے ہوئے پانی )  اور شہد سے کیا جائے "

 

قولنج ،کان اور دانت کا علاج

قولنج کے مریض کے لئے شہد کا استعمال فائدہ مند ہے۔اس سلسلے میں امام  ا بو نعیم "طب نبوی" میں  لکھتے ہیں :

"الماء الحار المحرق مع العسل يحل القولنج ويفشو الرياح"[xxxii]

کان کے امراض پیچیدہ ہوتے ہیں ۔لیکن عوام الناس  ان کو سنجیدہ نہیں لیتے اور عام دوائیں کانوں میں انڈیلتے ہیں اور  سماعت سے محروم ہو جاتے ہیں ۔شہد کان کے مسائل کے لئے مفید دوا ہے۔کان میں شہد ڈالنے سے پیپ بند ہوجاتی ہے اور کان درد میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔[xxxiii]کان کی درد میں  شہد  کا استعمال  مفید و نافع ہے۔

صاحب "الحاوی فی الطب " لکھتے ہیں :

"عصارة حب الرُّمَّان إِذا طبخت مَعَ الْعَسَل جيد لوجع الْأذن لي رَأَيْت أطباء دَهْرنَا متفقين على نفع السنجار من وجع الْأذن"[xxxiv]

دانتوں کےامراض کے لئے شہد کا استعمال مفید و نافع ہے ۔ڈاکٹر عائشہ لکھتی ہیں کہ سرکہ کے ساتھ دانتوں میں لگایا جائے تو دانت چمک جائیں گے ۔[xxxv]شہد کے استعمال سے انسان کے دانت مضبوط اور صحت مند رہتے ہیں یعنی شہد دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔اکثر و بیشتر  افراد  مسوڑھوں ،دانتوں کی درد   کا شکار ہوتے ہیں۔مسوڑھوں میں زخم ہو جاتے ہیں ،شہد لگا نے سے یہ زخم صاف اور مندمل  ہو جاتے ہیں۔[xxxvi]دانتوں کے لئے شہد ایک بہترین ٹانک ہے ۔گرم پانی میں شہد ،سرکہ اور نمک ملاکر غرارے  کرنے سے گلے اور مسوڑھوں کا ورم  ختم ہوجاتا ہے۔[xxxvii]

صاحب "الحاوی فی الطب" لکھتے ہیں:

"ويحفظ الْأَسْنَان على صِحَّتهَا الْعَسَل"[xxxviii]

علامہ ذہبی ؒلکھتے ہیں کہ شہد  کا سنون(منجن) مسوڑھوں کی حفاظت کرتا ہے اور دانتوں کی سفید کرتا ہے۔[xxxix]

صاحب"القانون فی الطب" رقمطراز ہیں :

"وَيكون شرابه مَاء الْعَسَل وَيجب أَن يحفظ أَسْنَانه"[xl]

شوگر   کا مریض اور شہد

شوگر  کے مریض کے شہد کا استعمال مضرِ صحت نہیں کیونکہ شہد کی شکر میں مکھی کے منہ سے نکلنے والے جوہر شامل ہوتے ہیں  اور خون میں شکر کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی ۔بلکہ  شہد  کا مسلسل استعمال  بلڈ شوگر  اعتدال پر لاتا  ہے۔ [xli]شہد کی قدرتی طورپر حیرت انگیز افادیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے  کہ ذیابیطس کےمریض  میٹھے یا شکر کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے لیکن شہد اپنی شیرینی کے باوجود ذیابیطس کا مریض استعمال کرسکتا  ہے۔دودھ میں شہد ملا کر مریض کے لئے انتہائی مفید و نافع ہے۔[xlii]

قوتِ حافظہ میں اضافہ

شہد کا استعمال قوتِ حافظہ کے لئے عمدہ ہوتا ہے اس لئے  شہد کا استعمال  علم و تحقیق سے وابستہ افراد کےلئے بے انتہا کارآمد ہے  ۔ ڈاکٹر عائشہ درانی لکھتی  ہیں کہ قوت حافظہ تیز تر کرنے کے لئے     شہد کا استعمال مفید ہے۔[xliii]

 امام زہری ؒ  فرماتے ہیں:

"عَلَيْكَ بِالْعَسَلِ فَإِنَّهُ جَيِّدٌ لِلْحِفْظِ، وَأَجْوَدُهُ أَصْفَاهُ وَأَبْيَضُهُ، وَأَلْيَنُهُ حِدَّةً، وَأَصْدَقُهُ حَلَاوَةً "[xliv]

 مذکور ہ عبارت کے مطابق قوت  حافظہ بہتر  اور تیز بنانے کے لئے شہد کا استعمال کرنا چاہیے۔سب سے اچھا شہد وہ ہوتا ہے جو صاف ستھرا ، سفید ،میٹھا اورنرم ہو۔

قوت ِمدافعت میں اضافہ

شہد کے استعمال سے انسان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے  اس لئے  انسان خطرناک وائرسز  اوروبائی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

ارشاد ِ نبوی ؐ ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَنْ لَعِقَ الْعَسَلَ ثَلَاثَ غَدَوَاتٍ كُلَّ شَهْرٍ، لَمْ يُصِبْهُ عَظِيمٌ مِنْ الْبَلَاءِ"[xlv]

"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ہر ماہ تین روز صبح کو شہد چاٹ لے اسے کوئی بڑی آفت( وبا-بیماری) نہ آئے گی۔"

شہد بیک وقت غذا، دوا ،میوہ ،حلوہ  اور شربت ہے  جو ہر مہلک  بیماری سے جسم کا دفاع یقینی بناتا ہے۔ حضرت علیؓ شہد کو تمام غذائی اشیا سے افضل ترین  غذا قرار دیتے ہیں۔

حضرت علیؓ فرماتے ہیں :

"قال على رضى الله عنه انما لدنيا ستة أشياء مطعوم ومشروب وملبوس ومركوب ومنكوح ومشموم. فاشرف المطعومات العسل وهو مذقة ذباب "[xlvi]

اللہ تعالیٰ نے جس طرح قرآن کریم کو  قلب و روح کے لئے شفا کا ذریعہ  بنایا ہے  ایسے ہی شہد کو انسانی بدن و جسم کو  ہر قسم کی  مرض و آفت سے مدافعت و  شفا کا ذریعہ بنایا ہے۔نبی کریمﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی  کہ آپﷺ شہد کو پانی میں ملاکر  ہمیشہ خالی پیٹ یا نہار منہ پیا کرتےتھے۔نبی کریمﷺ کی  اسی عادت  مبارکہ کا فائدہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سےواضح  ہوتا ہے کہ جوشخص مہینہ میں محض 3 دن   شہد چاٹ لیا کرے، وہ اس  مہینے کسی مہلک ( وبائی بیماری) میں مبتلا نہیں ہو نے سے بچ جائے گا۔نبی کریم ﷺ کی زندگی کا ہر پل سیرت رسولﷺ کی کتب کی صورت میں محفوظ ہے۔نبی کریمﷺ کی روزانہ شہد پینے کی عادت مطہرہ ثابت کرتی ہےکہ جو فردبھی یہ عادت اپنائے گا وہ   مہک و موذی امراض سے محفوظ  رہے گا کیونکہ شہد کے استعمال سے  اس کا مدافعتی نظام   (Immunity System)بیماریوں اور وباؤں کے خلاف زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے۔

مدافعتی نظام میں اضا  فہ ، جدید میڈیکل سائنس کے تناظرمیں

عصر حاضر میں جدید  میڈیکل سے بھی ثابت ہو چکا ہے کہ  خالص شہد  انسانی بدن  کے مدافعتی نظام (immunity system) کومضبوط اوربہتر کرتا ہے۔ خالص شہد اپنے اندرکاربو ہائیڈریٹس (Carbohydrates)، معدنی اجزا(Minerals) اور وٹامنز (Vitamins)کی بدولت   قوت مدافعت  میں بہتری کے لئے حیرت ناک خزانہ  کی حیثیت رکھتاہے۔جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ شہد کی غذائی مصنوعات  مدافعتی نظام کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے  ۔شہد جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں پہلے سے موجود مدافعتی خلیوں کو مضبوط اور فعال کرتا ہے۔[xlvii] پھولوں کے تولید ی دانےPollen مکھی کے بدن سے  چپک جاتے ہیں ۔ یہ پولن شہد کا حصہ ہوتے ہیں جوجسم کے دفاعی نظام کی ترویج میں اہم مقام رکھتےہیں۔[xlviii] قرآن مجید اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف قسم کی رطوبتیں خارج ہوتی ہیں۔جن کو میڈیکل سائنس  میں انزائمزEnzymes کہاجاتاہے۔یہ انزائمز مختلف امراض کے علاج میں مفید ہے۔جدید میڈیکل سائنس کے ماہرین نے شہد سے رائل جیلی Royal Jellyنام کا کیمیائی مادہ علیحدہ کر لیا ۔ جرمنی میں یہ chemical  مختلف امراض سے شفا کے لئے استعمال کیا گیا۔عصرحاضر میں رائل جیلی  کا سب سے بڑا مرکز  چین  میں پایا جاتا ہے ۔چین میں رائل جیلیRoyal Jelly کے نام سے خالص مشروبات  اور ٹیکے تیار کیے جاتے ہیں۔[xlix]

اس ضمن میں مقالہ نگار Ciric, J لکھتا ہے:

Honey has therapeutic impact because it comprises chemicals such as royal jelly, porpolis and pollen. That is why it stimulates the immune system. So, it is useful for patient of Covid-19 and other viral diseases.[l]

شہد  میں پائے جانے والے  اجزائے ترکیبی(پورپولس،پولن ،رائل جیلی)  فوری توانائی بہم پہنچاتے ہیں۔یہ

فوری انرجی(Instant Energy) وبائی اور دیگر امراض کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتی ہے۔اس طرح موجودہ وبائی دور میں  شہد کا استعمال کرنے والے فرد کا مدافعتی نظام مظبو ط اور توانا ہو جاتا ہے  ،وہ کسی حد تک کرونا اور دیگر وبائی وائرسز کا آسانی سے شکار ہونے سے محفوظ رہتاہے۔

  مقالہ نگار Hossain لکھتا ہے:

Honey is beneficial for those patients who are suffering from Covid-19 because elements of honey boost the immune system. [li]

مذکورہ عبارت دلالت کرتی ہے کہ شہد ان مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے جو کوویڈ 19 میں مبتلا ہیں کیونکہ شہد کے عناصر مدافعتی نظام کو بڑھاتے ہیں۔ میڈیکل سائنس کے روسے شہد کے علاوہ دیگر   غذاؤں کو جسم کو توانائی فراہم کرنے  میں    کچھ وقت درکار ہوتا ہے لیکن  شہد کا خاصہ ہے کہ یہ جسم کو   فوری توانائی Instant Energyپہنچاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا  میں پیداہونے والے شہد کا 90 فیصد بطور غذا  استعمال کیا جاتاہے۔[lii]جدید میڈیکل سائنس بے شمار تجربات کر چکی ہے کہ   شہد ایک جامع اور مکمل میڈیسن  کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ  نہ صرف جسم سے گندے  مادوں کو نکالتا ہے بلکہ جسم کو وائرسز virusesکے خلاف جسم میں  قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔جیساکہ گذشتہ صفحات میں گزرچکاہے کہ انسانی  بدن کوجتنے بھی کیمیائی وغذائی اجزا کی ضرورت رہتی ہے ۔ان میں سے ہر عنصر شہد میں بدرجہ اتم پایاجاتا  ہے۔

مقالہ نگار Hossain لکھتا ہے:

It has been proved from a lot of medical research studies that honey has potential healing ability against many bacterial, dangerous and viral diseases. [liii] 

بہت سے طبی تحقیقی مطالعات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ شہد میں بہت سے وبائی ومہک بیماریوں کے خلاف شفا یابی کی صلاحیت موجود ہے۔پھوڑے پھنسیاں ((Carbuncle کا سب سے بڑا سبب جسم میں  قوت  ِ مدافعت کی کمی  ہے۔ پھوڑے پھنسیاں اور کیل اور مہاسے کے شکار  نوجوانوں کو خالی  پیٹ روزانہ   شہد   پلایا گیاتو ایسے  مریض محض ایک ہفتہ میں صحت یاب ہوگئے۔[liv]  شہد میں پائے جانے والے وٹامنز ،منرلز وغیرہ  پوری تندہی سے وائرسزviruses کو ختم کرنے کا باعث بنتےہیں ۔شہد  کا استعمال  وائرسز کے  اثرات زائل کر دیتا ہے۔

جدید میڈیکل کی ریسرچ کے مطابق شہد میں وائرس دشمن عناصرپروپولسPorpolis اور رائل جیلیRoyal Jelly پائے جاتے ہیں ۔لیبارٹری تجربات کے مطابق   شہد کے اندر وائرسز کو ہلاک کرنے کی استعداد دوسری تمام ادویات سے بہت  زیادہ   ہے۔ علاوہ ازیں شہد کا استعمال جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافہ بھی کرتا ہے۔

مذکورہ بالا دلائل و براہین سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ   موجودہ وبائی دور میں  مدافعتی نظام immunity system))کو مضبوط  وفعال کرنے کے لئے خالص شہد  کا استعمال کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ خالص شہد کے اندر پائے جانے والے  حیرت انگیز کیمیائی مرکبات،رائل جیلی Royal Jelly، پروپولس Propolis،پولن pollen، کاربو ہائیڈریٹس (Carbohydrates)، معدنیات (Minerals) اور وٹامنز (Vitamins) انسانی بدن کی مدافعتی نظام لئے قدرت کا انمول خزانہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ثابت ہوا کہ شہد کی طبی افادیت کے بارے میں  جدید میڈیکل سائنس کی تحقیقات  اور طب نبوی ﷺ میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

نتائج تحقیق

1۔      جدید  میڈیکل سائنس اور طب نبویﷺ  کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ وبائی ماحول میں شہد کا استعمال وائرسز (Viruses)سے تحفظ کے لئے بہترین  اور مکمل دوا ہے۔

2۔     خالص شہد  میں فوری توانائی و حرارت پہنچانے والے غذائی  و معدنی  عناصر(Nutrients and minerals)  پائے جاتے ہیں  جو موجودہ وبائی دور میں حفظان ِ صحت کے لئے  انتہائی   مفید و نافع ہیں ۔ علاوہ ازیں  بلاشبہ  شہد کا استعمال  جسم  کی متعدد پوشیدہ بیماریوں کے خلاف مدافعتی نظام (Immunity System)کو مضبوط بناتاہے۔

3۔     خالص شہد کا استعمال اسہال  ،پرانی قبض ،دل کےامراض  ،جگر اور معدہ ،دانت و کان کے امراض ،قوت ِ حافظہ کی کمی ، قولنج ،خون کی کمی ، جنسی امراض  ،مدافعتی نظام (Immunity System) کی کمزوری وغیرہ  کے مسائل و امراض  میں بے انتہا   فائدہ مند  ہے۔

4-       شہدذیابیطس کے   مریض  کے لئے شفائی اثرات رکھتا  ہے کیونکہ اس  میں ایک حیرت انگیز  کیمیائی مادہ   ہوتا ہے   جو     ذیابیطس کے مریض کے بلڈ شوگر میں اضافہ کرنے کی بجائے    اسے اعتدال میں  لاتا ہے۔

5 ۔      مصنوی غذاو خوراک(برگر ،پیزہ،شوارما وغیرہ)  کا استعمال انسانی مدافعتی نظام کے لئے تباہ کن ہے اس لئے جسم کے مدافعتی نظام کے بہتری کے لئے   شہداور دوسری قدرتی غذاؤں کا استعمال کرنانا گزیر ہے تاکہ انسان کا مدافعتی نظام کرونا وائرس (Covid-19)اور اومی کرون (Omicrone)جیسے مہلک وائرس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکے۔

 

 

حواشی و حوالہ جات



[i]             محمد بن موسیٰ بن عیسیٰ کمال الدین الدمیری،مترجم:مولانا ناظم الدین،حیات الحیوان(اردو)، اسلامی کتب خانہ، لاہور ،   س۔ن،2/638

Muḥammad Bin Mūsᾱ Bin ‘Isᾱ Kamᾱl-ud-Dīn Al-Damirī,Translator: Maūlᾱnᾱ Nᾱzim-ud-Dīn, Ḥayᾱt-ul-Haywᾱn (Urdu), Islami Kutab khᾱnᾱ, Lᾱhūre,N-D, 2/638

[ii]            محمد،15:47

Muḥammad, 47:15

[iii]            أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر  القرطبي، الجامع لأحكام القرآن،دار الكتب المصرية، القاهرة ،1384ھ،16/237

Abū ‘Abdullᾱh Muḥammad ibn Aḥmad ibn Abi Bakr al-QurtabĪ, Al-Jami 'l-Ahkam al-Qurᾱn, Dᾱr al-Kutab al-Miṣryyᾱh, Al-Qᾱhirᾱh,, 1384 AH, 16/237

[iv]           أبو داود سليمان بن الأشعث ، سنن أبي داود، المكتبة العصرية، بیروت ،س-ن، أبواب النوم، باب في قتل الذر ،حدیث:5267

Abū Dᾱwood Sulaimᾱn Ibn Al-Ash'ath, Sunan Abū Dᾱwood,Al-Maktabᾱ al -‘asrya, Beirūt, N-D, H:5267

[v]            ڈاکٹر خالد غزنوی،طب نبویﷺ اور جدید سائنس،الفیصل ناشران و تاجران کتب لاہور ،1989ء،ص،147

Dr. Khᾱlid Ghaznvi, Ṭibb-e Nabvi(SAW)  aur  Jadeed  Science, Al-Faisal Nᾱshrᾱn and Tᾱjrᾱn Kuttab, Lᾱhūre, 1989, p.147

[vi]           ملک  بشیر احمد ،پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی : ھدیٰ اکیڈمی،لاہور ،س-ن،ص،89

Malik Bashir Ahmed, Pᾱkeezᾱ Shahad Pᾱkeezᾱ Zindagi: Hudᾱ Academy, Lᾱhūre, N-D, P.89

[vii]           كمال الدين الدميري ،حياة الحيوان الكبرى،دارلکتب العلمیہ، بیروت ،1424،ھ ،2/464

Kamᾱl al-Dīn Al-Damirī, Hayᾱt al-Haywᾱn al-Kubrᾱ, Dar al-Kitab al-’Alamiya, Beirūt, 1424 AH, 2/464

[viii]          احتشام الحق ،قدرتی غذاؤں سے علاج،الخیام پبلشرز، لاہور ،2015ء،ص،284-285

Ehteshᾱm-ul-Haq, Qudrati Ghazᾱon say Elᾱj, Al-Khayyᾱm Publishers, Lᾱhūre, 2015, pp. 284-285

[ix]            ڈاکٹر خالد غزنوی،طب نبویﷺ اور جدید سائنس،ص،148

Dr. Khᾱlid Ghaznwi, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW) aur Jadeed Science, p. 148

[x] https://www.healthline.com/health/food-nutrition/top-raw-honey-benefits  accessed on 15/04/2022

[xi]            أبو نعيم أحمد بن عبد الله  الأصبهاني، الطب النبوي،دار ابن حزم،2006ء،حدیث:163

Abū Na ‘em Aḥmad bin ‘Abdullᾱh Al-IṣbahᾱnĪ, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), Dᾱr Ibn-e- Hazm, 2006, H: 163

[xii] U.S. DEPARTMENT OF AGRICULTURE, Agricultural Research Services

https://fdc.nal.usda.gov/fdc-app.html#/food-details/169640/nutrients  accessed on 12/01/2022

[xiii]U.S. DEPARTMENT OF AGRICULTURE, Agricultural Research Services

 https://fdc.nal.usda.gov/fdc-app.html#/food-details/169640/nutrients accessed on 12/01/2022

[xiv]          ڈاکٹر عائشہ درانی،طب نبوی ؐ کی روشنی میں زیتون،پھل ،سبزیاں اور روغنیات سے علاج:زیتون کی ڈالی ،خزینہ علم و ادب،،لاہور ،س-ن،ص،39-40

Dr. Ayeshᾱ Durrᾱnī,Ṭibb-e-Nabwī(SAW) Ki Roshni Main Zaitūn,Phal,Sabzyᾱn aur Roghanyᾱt say Elᾱj:Zaitūn kī DᾱlĪ,Khazeenᾱ Ilam o Adab, Lᾱhūre,N-D, pp. 39-40

[xv] https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC5424551/   accessed on 10/04/2022

[xvi]         النحل،68:16-69

Al-Naḥal, 16:68-69

[xvii]         پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ ایم اے بٹ ،شہد سے اپنا علاج کیجیے، بک کارنر شو روم ، جہلم :2012ء،ص،55

Prof. Dr. Shahzᾱdᾱ MA Butt,Shahad say Apnᾱ Elaj kijiyyay, Book Corner Showroom, Jhelam: 2012, p. 55

[xviii]         محمد بن يزيد القزويني، سنن ابن ماجه، دار الرسالة العالمية،1430ھ، أَبْوَابُ الطِّبِّ ،بَابُ الْعَسَلِ ،حدیث:3452

Muḥammad ibn Yazid al-QazwinĪ, Sunan Ibn Mᾱjᾱh, Dᾱr al-Risᾱlᾱh al-‘Alamiya, 1430 AH,Abwᾱb al-Ṭibb,bᾱb ul ‘‘Asal,H:3452

[xix]         محمد بن إسماعيل  البخاري، صحيح البخاري، كِتَابُ الطِّبِّ ، بَابٌ: الشِّفَاءُ فِي ثَلاَثٍ ،حدیث:5680

Muḥammad ibn Isma‘il al-BukhᾱrĪ, Sahih al-BukhᾱrĪ, Kitᾱb al-Ṭibb,Bᾱb al-Shifᾱ, H: 5680

[xx]          أبو نعيم أحمد بن عبد الله  الأصبهاني، الطب النبوي،حدیث:459

Abū N‘aem Aḥmad Bin ‘Abdullᾱh Al Isbahᾱni,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), H: 459

[xxi]          محمد بن أبي بكر بن أيوب بن سعد شمس الدين ابن قيم الجوزية، الطب النبوي، دار الهلال – بيروت،س-ن،ص،27

Muḥammad ibn Abi Bakr ibn Ayyūb ibn S‘ad Shams-ud-Dīn Ibn Qayyim al-Jawziyyᾱh,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), Dᾱr al-Hilᾱl - Beirūt, p.27

[xxii]        أبو نعيم الأصبهاني، الطب النبوي،حدیث:177

Abū N‘aeem Al-IṣbahᾱnĪ,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), H: 177

[xxiii]         ڈاکٹر آصف محمود جاہ،دوا ،غذا اور شفا،نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد ،2017ء،ص،228

Dr. Āsif Mehmūd Jᾱh,Dawᾱ,Ghazᾱ aur Shifᾱ, National Book Foundation, Islᾱmᾱbᾱd, 2017, p. 228

[xxiv]          امام ذہبی،مترجم:محمد اقبال قریشی، طب نبوی ﷺ،مکتبۃ الحسین، لاہور ،س۔ن،ص۔112

Imᾱm DhahbĪ, Translator: Muḥammad Iqbᾱl QureshĪ,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), Maktab-ul- Ḥussein,Lᾱhūre,D-N, p.112

[xxv] Samarghandian S, Farkhondeh T, Samini F. Honey and Health: A Review of Recent Clinical Research. Pharmacognosy Res. 2017 Apr-Jun;9(2):121-127. doi: 10.4103/0974-8490.204647. PMID: 28539734; PMCID: PMC5424551

[xxvi]        محمد بن إسماعيل، صحيح البخاري ، كِتَابُ الطِّبِّ ، بَابُ الدَّوَاءِ بِالعَسَلِ ،حدیث :5684

Muḥammad ibn Ismᾱ'il, Sahih al-BukhᾱrĪ, kitᾱb al-Ṭibb, Bᾱb al-Dawᾱ wa al-‘Asal, Ḥ:5684

[xxvii]       أبو بكر، محمد بن زكريا الرازي، الحاوي في الطب، دار احياء التراث العربي، بیروت ،1422ھ،1/351

Abū Bakr, MuḤammad ibn Zakariyᾱ al-RᾱzĪ, Al-ḤᾱvĪ Fi al-Ṭibb, Dᾱr Al-AḤyᾱ Al-TarᾱtḤ Al-‘ArabĪ, Beirūt, 1422 AḤ, 1/351

[xxviii]      مسلم بن الحجاج،صیح مسلم، دار إحياء التراث العربي، بیروت ،س-ن، كتاب السَّلَامِ ، بَابُ التَّلْبِينَةُ ،حدیث:2216

Muslim Ibn Al-Ḥajjᾱj, SaḤiḤ Muslim, Dᾱr Al-AḤyaa Al-TarᾱtḤ Al-’ArabĪ, Beirūt,N-D, Kitᾱb Al-Salᾱm, Bᾱb al-Talbeenᾱh,Ḥ:2216

[xxix]        أبو نعيم  الأصبهاني، الطب النبوي، باب في قوى الأشربة ،حدیث:773

Abū N‘aeem Al-IṣbahᾱnĪ, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW),Bᾱb Kitᾱb al-ishrabah,Ḥ:773

[xxx]          ڈاکٹر عائشہ درانی، زیتون کی ڈالی،ص، 39-40

Dr. Ayeshᾱ  DurrᾱnĪ, Zaitūn kĪ DᾱlĪ, pp. 39-40.

[xxxi]        أبو نعيم أحمد بن عبد الله  الأصبهاني، الطب النبوي،حدیث:727

Abū Naeem Aḥmad bin ‘AbdullᾱḤ Al-IṣbaḤᾱnĪ, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW),Ḥ:727

[xxxii]       أبو نعيم الأصبهاني، الطب النبوي،2/666

Abū N‘aeem Al-IṣbaḥᾱnĪ, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), 2/666

[xxxiii]        معظم جاوید،طب نبویﷺ کھجور اور شہد سے علاج،پنجاب بکڈپو، لاہور ،2008ء،ص،139

Mo‘azzam Javed,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW):kḤajoor aur shahad say Elᾱj, Punjᾱb Book Depot, Lᾱhūre, 2008, p. 139

[xxxiv]      أبو بكر، محمد بن زكريا الرازي، الحاوي في الطب،1/369

Abū Bakr, MuḤammad ibn Zakariyᾱ al-RᾱzĪ, Al-Ḥᾱwi fi al-Ṭibb, 1/369

[xxxv]        ڈاکٹر عائشہ درانی، زیتون کی ڈالی،ص،39-40

Dr. ‘Ayesha  DurrᾱnĪ, Zaitūn kĪ DᾱlĪ, pp. 39-40

[xxxvi] معظم جاوید،طب نبویﷺ کھجور اور شہد سے علاج،ص،136

Mo‘azzam Javed,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW):khajoor aur Shahad say Elᾱj, p.136

[xxxvii]       ڈاکٹر خالد غزنوی، طب نبویﷺ اور جدید سائنس ،ص،172

Dr. Khᾱlid Ghaznwi, Ṭibb-e-NabwĪ(SAW) aur Jadeed  Science, p. 172

[xxxviii]    أبو بكر، محمد بن زكريا الرازي، الحاوي في الطب،1/415

Abū Bakr, MuḤammad ibn Zakariyᾱ al-RᾱzĪ, Al-Ḥᾱwi fi Al-Ṭibb, 1/415

[xxxix]       امام ذہبی،طب نبویﷺ،ص،113

Imᾱm DhahbĪ,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), p. 113

[xl]           الحسين بن عبد الله بن سينا، القانون في الطب، وضع حواشيه محمد أمين الضناوي،2/641

Al-Ḥussein bin ‘Abdullᾱh bin SĪnᾱ,Al-Qᾱnūn fi al-Ṭibb,Wazee ḤaweesḤee MuḤammad ameen Al-Zanᾱwi,2/641

[xli]           ڈاکٹر عائشہ درانی، زیتون کی ڈالی،ص،39

Dr. ‘Ayesha  DurrᾱnĪ,Zaitūn kĪ DᾱlĪ, p. 39

[xlii]          معظم جاوید،طب نبویﷺ کھجور اور شہد سے علاج،ص،178

Mo‘azzam Javed,Ṭibb-e-NabwĪ(SAW):kḤajoor aur Shahad say Elᾱj, p. 178

[xliii]          ڈاکٹر عائشہ درانی، زیتون کی ڈالی،ص،39-40

Dr. ‘‘Ayesha  DurrᾱnĪ, Zaitūn kĪ DᾱlĪ , pp. 39-40

[xliv]        ابن القیم الجوزية،الطب النبوي،ص،257

Ibn al-Qayyim al-Jawziyyᾱh, Al-Ṭibb-e-NabwĪ(SAW), p. 257

[xlv]         محمد بن يزيد القزويني، سنن ابن ماجه، أَبْوَابُ الطِّبِّ ،بَابُ الْعَسَلِ ،حدیث:3450

Muhammad ibn Yazid al-QazwinĪ, Sunan Ibn Majᾱh,Abwᾱb al-Ṭibb,bᾱb al-‘Asal,Ḥ:3450

[xlvi]       إسماعيل حقي بن مصطفى، روح البیان، دار الفكر، بيروت ،س-ن ،5/52

Ismᾱ‘il Ḥaqi bin Muṣtafᾱ, Rūh al- Bayᾱn, Dᾱr al-Fikr, Beirūt,N-D,5/52

[xlvii] Babaei S, RaḤimi S, Karimi T M A, TaḤmasebi G and KḤalegḤi Miran S N 2016 Veterinary ResearcḤ Forum: An International Quarterly Journal 7 (1) 13–20

[xlviii]        ڈاکٹر خالد غزنوی ،طب نبوی اور جدید سائنس،ص،179

Dr. KḤᾱlid GḤaznwĪ, Ṭibb e NabwĪ(SAW) and Jadeed Science, p.179

[xlix]           ایضاً،ص،194-195

Ibid, pp. 194-195

[l] Ciric, J., et al. "Protective effects of Ḥoneybee products against COVID-19: a review." IOP Conference Series: Earth and Environmental Science. Vol. 854. No. 1. IOP PublisḤing, 2021

[li] Ḥossain, KḤandkar ShaḤarina, et al.,Prospects of honey in figḤting against COVID-19: pharmacological insights and therapeutic promises.Ḥeliyon 6.12 (2020)

[lii]             ملک بشیر احمد،پاکیزہ شہد  پاکیزہ زندگی ،ص،35

Malik Bashir Ahmed, Pakeezᾱ Shahad Pakeezᾱ Zindagi, p. 35

[liii] Ḥossain, khandkar shaharina, et al. "Prospects of honey in fighting against COVID-19: pharmacological insights and therapeutic promises." heliyon 6.12 (2020)

[liv]           ڈاکٹر خالد غزنوی ،طب نبوی اور جدید سائنس،ص،181

Dr. KḤᾱlid GhaznwĪ, Ṭibb-e NabwĪ (SAW)  aur  Jadeed  Science,p.181

Loading...
Issue Details
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Article TitleAuthorsVol InfoYear
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
About Us

Asian Research Index (ARI) is an online indexing service for providing free access, peer reviewed, high quality literature.

Whatsapp group

asianindexing@gmail.com

Follow us

Copyright @2023 | Asian Research Index