38
60
2023
1682060078052_4033
55-63
https://journal.aladwajournal.com/index.php/aladwa/article/download/676/505
https://journal.aladwajournal.com/index.php/aladwa/article/view/676
OPEN ACCESS الاضواء Al-Az̤vā ISSN 1995-7904 ;E 2415-0444 Volume 38, Issue, 60, 2023
| | | |
حفظان صحت شریعت اسلامیہ میں اور گڈ ہائی جین پریکٹسز(Good Hygiene practice GHP) ،گلوبل فوڈ سیفٹی انیشی ایٹو : Global Food Safety Initiative GFSI )) کا تعارف ،کردار و دائرہ کار Hygiene in Islamic Sharia and Introduction, role and scope of Good Hygiene Practice (GHP), Global Food Safety Initiative (GFSI)
Aqeel Ahmad Education Department, Punjab
| |||
Abstract | |||
Ensuring Good Hygiene practices in food safety is paramount to prevent foodborne illnesses. This Article explores the critical aspects of maintaining hygiene in food handling, preparation and storage. Topics include personal hygiene of proper situation of surfaces and equipment, food handlers and the significance of hand washing. Emphasis is placed on contamination and the role of hygiene in preventing cross the transmission of harmful pathogens. This article established highlights the importance of adherence to hygiene standards to safeguard public health and maintain the integrity of the food supply. | KEYWORDS
food safety; hygiene; pathogens; contamination
Date of Publication: 29-12-2023
|
اچھی حفظان صحت(Good Hygiene practice GHP)
ان تمام اصول و قواعد کا مجموعہ ہے جو ہماری خوراک کو بہتر بناتے ہیں تاکہ خوراک استعمال کرنے والے پر کسی بھی قسم کے مضر اثرات نہ ہوں نیز ایسی بیماریوں کی روک تھام ہوسکے جو خوراک کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔1 ہائی جین ایک ایسی چیز ہے یا ایسی سوچ ہے جس کا تعلق ہماری صفائی اور صحت و تندرستی سے ہےاس کا ہماری ذاتی و پیشہ وارانہ زندگی سے بہت گہرا تعلق ہے ہماری روزمرہ کی زندگی میں اصول صحت کے طریق کار لاگو کیے جاتے ہیں جو کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر کام کرتے ہیں اور بیماریوں کےپھیلاؤ کوروکتے ہیں نیز اصول صحت اپنانے کے مختلف طریق کار ہیں اور ایک اسلامک مذہب سے منسلک لوگ جو طریقہ کار اپناتے ہیں ہوسکتا ہے کوئی اور مذہب ان کو نہ اپناتا ہو۔ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو صفائی اور اصول صحت کی تعلیم دیتا ہےاسلام بہت سے قوانین پیش کرتا ہے۔ اسلام نے اپنی جسمانی صحت و صفائی کے ساتھ ساتھ گھر گلی محلے وغیرہ کی صفائی پر بھی بہت زور دیا ہے بلکہ ساتھ یہ بھی حکم دیا ہے اپنے کھانے پینے کی چیزوں برتنوں وغیرہ کو بھی صاف رکھا جائے ۔2
جی-ایچ -پی کے بنیادی مقاصد:
اس کا بنیادی مقصد کھانے کے معیار کو بہتر بنانا ہے , مختلف قسم کے ہوٹلز اور ریسٹورنٹ وغیرہ میں کھانے کے معیار کوبہتر بنانے کے لئے صحت و صفائی کے تمام اصولوں پر عمل درآمد لازمی ہے.نیز اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ جو خوراک ہم استعمال کررہے ہیں وہ ہر قسم کے بیماری پھیلانے والے جراثیم سے پاک ہو اور اسے صحت و صفائی کے تمام اصولوں پر عمل پیرا ہو کر تیار کیا گیا ہو۔ کھانے کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ بنانے والا صفائی و ستھرائی کے تمام اصولوں پر پورا اترے مثلاً :
اس کا جسم میل و گرد سے صاف ہو۔
لباس صاف ہونیزبالوں کو ڈھانپ لے۔
کام شروع کرنے سے پہلے ہاتھ دھوئے۔
ناخن کٹے ہوئے اور میل سے پاک ہوں۔
ان تمام پر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ انسانی جسم پر بہت سے جراثیم ہوتے ہیں اگر کھانے کی تیاری کے دوران باقی تمام چیزیں صاف لیکن بنانے والا خود صاف نہ ہوتو اس کے ہاتھوں کے ذریعے سے جراثیم ہمارے کھانے میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اصول صحت : اصول صحت و صفائی دو طرح کی چیزیں ہیں جو کسی کو بھی پریشان کرسکتی ہیں عام طور پر ہائی جین یعنی اصول صحت سے مراد وہ طریقہ کار ہے جس کے ذریعے سے مختلف بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے لیکن صفائی سے مراد کسی بھی چیز سے گرد یا کسی قسم کے بیماری پھیلانے والے جراثیم کو ہٹانا تاکہ اصول صحت کو اپنایا جاسکے اس کی بنیاد درج ذیل باتیں ہیں۔
ہاتھ دھونا: ہاتھوں کو کھانا بنانے سے پہلے اچھے سے دھو لیں لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ درمیان میں ہاتھ دھونا بھول جاتے ہیں جو کہ نہایت ضروری ہے جیسا کہ گوشت دھونے کے بعد , کسی جگہ جیسا کہ دروازہ کیبنٹ کو ہاتھ لگانے کے بعد وغیرہ۔
جگہ کو صاف کرنا : کھانا بناتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ کاؤنٹر , کٹنگ بورڈ اور کام کرنے کی جگہ اچھی طرح سے صاف ہو اور ان کی صفائی کسی بلیچ وغیرہ سے کی گئ ہو تاکہ جراثیم نہ رہیں۔
کٹنگ بورڈ :کٹنگ بورڈ کی صفائی و ستھرائی میں یہ بھی شامل ہے کہ جس کٹنگ بورڈ کو گوشت کاٹنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے اس پر پھل یا سبزیاں نہ کاٹی جائیں بلکہ ان کے لئے علیحدہ کٹنگ بورڈ استعمال کیا جائے یہ بات جراثیم ایک چیز سے دوسری چیز میں منتقل ہونے سے روک سکے گی۔
مناسب درجہ حرارت :ہر چیز کو پکانے کے لئے ایک مخصوص درجہ حرارت ہوتا ہے اس لئے اس کو مد نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ کوئی کھانا زیادہنہ پک جائے اور کوئی کچا نہ رہ جائے کیونکہ چیز زیادہ دیر پکنے سے اس کی غذائیت ضائع ہوجائے گی اس لئے درجہ حرارت کا خیال رکھنا ضروری ہے. نیز کھانا پکنے کے بعد بھی ٹھنڈے کھانے کو ٹھنڈا رکھا جائے گرم کو گرم ٹھنڈا رکھنے کے لئے 40 اور گرم رکھنے کے لئے 140 درجہ حرارت ہوتا ہے.چنانچہ صحت مند رہنے کے لئے جہاں صفائی ستھرائی ضروری ہے وہاں صاف غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔3
گھر میں خوراک کے اصول صحت :
کھانے کے اصول صحت سے مراد وہ طریقہ کار ہے جس پر عمل کرکے کھانے کو خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کھانے کی حفاظت کے لئے پانچ بنیادی اصول بتائے ہیں۔4
ایسے کیمیکلز جو انسانوں یا پھر جانوروں سے پھیلتے ہیں ان کو کھانے میں مکس ہونے سے بچائیں ۔
کچے اور پکے کھانوں کو علیحدہ رکھیں تاکہ پکا ہوا کھانا خراب نہ ہو۔
کھانے کو ایک مقررہ وقت کے لئے مقررہ درجہ حرارت پر پکائیں تاکہ اس کے اندر موجود جراثیم مرجائیں ۔
کھانے کومقررہ درجہ حرارت پرمحفوظ کریں۔
کھانے کو پکانے کے لئے صاف پانی استعمال کریں۔
ڈس انفاکٹنٹس کا گھر میں استعمال :
ڈس انفاکٹنٹس ایک ایسی چیز ہے جو جراثیم کو مارتی ہے اگر کسی بھی چیز میں ایسی خاصیت ہے جو جراثیم کو مار سکتی ہے تو اس پر یہ لکھا ہوا موجود ہوگا تمام ڈس انفاکٹنٹس جیسا کہ بلہچیز وغیرہ کا کہا جاتا ہے کہ وہ جراثیم مار سکتے ہیں مگر ان پر ڈس انفاکٹنٹس لکھا ہوا نہیں ہوتا اسی طرح ڈس انفاکٹنٹس ہر طرح کے جراثیم ختم نہیں کرسکتے کچھ ایسے ہوتے ہیں جو بیکٹیریا مارتے ہیں کچھ فنجائی جبکہ کچھ وائرس کو مارتے ہیں کچن کے کیبنز اور مختلف چیزوں کو ڈس انفیکٹنٹس سے ِ صاف کیا جاتا ہے تاکہ تمام چیزوں سے جراثیم مر جائیں۔
گلوبل فوڈ سیفٹی انیشی ایٹو : Global Food Safety Initiative GFSI ))
گلوبل فوڈ سیفٹی انیشی ایٹو ایک ایسا نجی ادارہ ہے جو کہ ایک بین الاقوامی تجارت کنزیومر گڈز فارم کے تحت کام کرتا ہے جس کا مقصد خوراک کو محفوظ کرنا ہے .گلوبل فوڈ سیفٹی انیشی ایٹو کی اوّلین ترجیح کھانے کی حفاظت کو بہتر سے بہتر بنانا ہے اوریہ کہ دنیا بھر میں جو خوراک فراہم کی جارہی ہے وہ بالکل محفوظ ہے اس کے علاوہ یہ ادارہ لوگوں کو موقع دیتا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ تجربہ کار سیفٹی ایکسپرٹس کے ساتھ کام کرکے سیکھ سکیں. اس ادارے کا آغاز 2000 میں بہت ہی مختصر پیمانے پر ہوا تاہم بعد میں اور تب سے اب تک دنیا بھر سے ماہرین اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ آج کل جی - ایف - ایس -آئی کا مقصد خوراک کو فارم سے کانٹے تک پہنچانا ہے اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جس کے ذریعے وہ تمام چھوٹی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرکے ان کے ساتھ مل کر خوراک کی فراہمی کرے تاکہ ان کے لئے ترقی کی راہ ہموار کرسکیں. جی - ایف- آئی کے ساتھ بینچ مارکنگ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے تحت فوڈ سیفٹی سکیم کا جی -ایف- ایس - آئی ڈاکومنٹ کے ساتھ مقابلہ کیا جاتا ہے . اگر سن 2000 کی طرف واپس پلٹیں تو اس وقت خوراک کی حفاظت ہی سب سے بڑا مسئلہ تھی اور اس وقت جی -ایف -ایس -آئی کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ خوراک کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے مگر اس وقت ایسا کوئی ادارہ نہ تھا کہ ایس گلوبل سکیم بن سکے جس پر فوڈ انڈسٹری عمل پیرا ہو چنانچہ وقت کی مناسبت سے اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔
خوراک کی حفاظت ایک ایسے طریقہ کار کا نام ہے جو ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کھانے کی چیزوں کو کس طرح سے پکڑا جائے کس طرح سے تیار کیا جائے اور کس طرح سے اسے محفوظ کیا جائے تاکہ ایسی بیماریوں کی روک تھام ہوسکے جو کھانے کی خرابی کی وجہ سے پھیلتی ہیں . اگر ایک سے زائد بندوں کو ایک ہی جیسا کھانا کھانے سے ایک جیسی بیماری ہو تو اسے فوڈ بارن ڈیزیز کہتے ہیں ۔5 اس لئے کھانے کومحفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے تاکہ اس کو استعمال کرنے والا بھی نقصان سے محفوظ رہے اس لئے انڈسٹری سے لے کر مارکیٹ تک اور مارکیٹ سے لے کر استعمال کرنے تک کھانے کی حفاظت بے حد ضروری ہے ۔6
جی -ایف -ایس -آئی کا مقصد :
جی ایف ایس آئی کے مقصد میں یہ شامل ہے کہ فوڈ سیفٹی مینجمنٹ سسٹم کے مابین مساوات اور ہم آہنگی سے فوڈ سیفٹی کو لاحق خطرات کم کیے جائیں ۔
فالتوپن کو ختم کرکے آفیشلی کارکردگی کو بہتر بناکر عالمی ادارہ خوراک میں لاگت کا انتظام کریں ۔
مؤثر اور مستحکم عالمی فوڈ سسٹم بنانے کے لئے فوڈ سیفٹی میں قابلیتی اور صلاحیتی طور پر اضافہ کیا جائے ۔
نیٹ ورک اور تعاون کے علمی تبادلے کے لئے ایک انوکھا اور بین الاقوامی پلیٹ فارم تیار کیا جائے جہاں تمام سہولتیں مہیا ہوں ۔7
مارکیٹ سے لے کر استعمال کرنے تک :
انڈسٹری سے مارکیٹ تک کھانے کی حفاظت میں خوراک کو لیبل کرنا , اس کو محفوظ رکھنا اسے کیڑوں سے بچانا اور ایسی خوراک کو آگےبھیجنا جو سرٹیفیکیشن رکھتی ہو وغیرہ شامل ہیں ۔مارکیٹ سے لے کر استعمال کرنے تک صرف یہی سوچ ہوتی ہے کہ خوراک مارکیٹ میں محفوظ رہے اورمقصد یہ ہوتا ہے کہ استعمال کرنے والے تک محفوظ خوراک پہنچائی جائے کیونکہ خوراک میں ایسے جراثیم آسکتے ہیں جو کسی انسان کو بیمار کرسکتے ہیں اور اتنے نقصان دہ ہوسکتے ہیں کہ اس وجہ سے اس کہ جان بھی جاسکتی ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں خوراک کی تیاری کے لئے بہت زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جبکہ ایسے ممالک جو ابھی زیادہ ترقی یافتہ نہیں ہیں وہاں خوراک کی تیاری کے لئے زیادہ احتیاطیں یا زیادہ ہدایات نہیں ہیں اور نہ ہی ان پر عمل کیا جاسکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا مسئلہ صاف پانی کی فراہمی کا نہ ہونا ہے جو سب سے زیادہ بیماریاں پھیلانے کا باعث ہے ۔تھیوری کے مطابق فوڈ پوائزنگ سے سو فیصد بچا جاسکتا ہے لیکن ہم اس بات تک نہیں پہنچ پاتے کیونکہ خوراک کہ فراہمی کے لئے بہت سے لوگ درکار ہوتے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ خطرہ بھی ہوتا ہے کہ کہیں جراثیم نہ داخل ہوجائیں۔
خوراک کی خرابی :
2003 ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کہ رپورٹ کے مطابق اس میں بتایا گیا کہ WHO یورپی یونین میں تیس فیصد فوڈ پوائزنگ کے کیس آئے جو کہ گھروں میں ہوئے ہیں۔ ڈبلیو یچ او اور سی ڈی سی کے مطابق صرف یو ایس اے میں 76 ملین کھانے سے پھیلنے والی بیماری کے کیسزآئے ہیں جن میں سے 324,000 ہاسپٹلائز ہیں اور5000 کہ اموات ہوچکی ہے۔8 کھانا اس وقت خراب ہوتا ہے جب اس کے اندر دوسری اشیاء شامل ہوجائیں یہ بنانے پہنچانے , پیک کرنے , محفوظ کرنے , بیچنے یا پکانےکے دوران کسی بھی صورت میں کسی وقت بھی ہوسکتا ہے ۔نیز یہ خرابی کسی طرح کی بھی ہوسکتی ہے جیسا کہ:
فزیکل کنٹامنیشن : فزیکل کنٹامینشن میں ایسی باتیں آتی ہیں جو ہمارے کھانے کو خراب کرسکتی ہیں جیسا کہ بال , پودوں کا بچا ہوا مادہ , پلاسٹک یا لوہے کے ٹکڑے وغیرہ اس طرح کی کوئی بھی چیز جو ہماری غذا میں شامل ہوجائے گی تو فزیکل کنٹامینشن کا باعث ہوگی۔
کیمیکل کنٹامنیشن : کیمیکل کنٹامنیشن اس وقت ہوتی ہے جب کوئی قدرتی یا آرٹیفیشل چیز ہمارے کھانے میں شامل ہوجاتی ہے جیسا کہ پیسٹی سائیڈ ,ہربی سائیڈ جبکہ کیمیکل کنٹامنیشن کہ درج ذیل صورتیں ہوتی ہیں ۔یہ جان بوجھ کر کسی چیز میں نہیں ڈالا جاتا۔یہ تیاری کے دوران ایک سے زائد مواقع پر خوراک میں داخل ہوسکتے ہیں۔ بیماری تب ظاہر ہوگی جب اسے استعمال کرنے والا بہت زیادہ استعمال کرے گا۔9
بائیو لوجیکل کنٹامنیشن : بائیو لوجیکل کنٹامنیشن ایسی خرابی ہے جو ایسی چیز سے پھیلتی ہے جو انسان ، روڈنٹس، پیسٹ یا مائیکرو آرگنزم وغیرہ سے خارج ہوئے ہوں۔10
ضروری ہدایات :
فوڈ سیفٹی میں بے شمار ایسی چیزیں موجود ہیں جنہیں ہم اپنے معمول کا حصہ بنا کر صحت کو پیش آنے والے خطرات سے بچ سکتے ہیں۔اور خوراک کی حفاظت کے ساتھ اس کو استعمال کرنے والے کو بھی اس کے خطرات سے بچا سکتے ہیں ۔ مئ 2018 میں یونائیٹڈ سٹیٹ میں 26 ریاستوں نے اس بات کی تشخیص کی کہ E.coli خوراک کو خراب کرنے کا باعث بن رہا ہے۔اس کی وجہ سے کلیفورنیا میں ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور چودہ سے زائد لوگ گردوں کہ خرابی کا شکار ہوئے۔خوراک کی حفاظت کے لئے درج ذیل ہدایات ضروری ہیں :
چیزوں کو استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح سے دھو لیں ۔
کھانے کو ایک سے سات دنوں کے اندر اندر استعمال کریں اس صورت میں جب اسے ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔
اگر کھانے کو فریز کرلیا ہے تو بارہ مہینے تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔
خوراک کو اس طرح سے پیک کیا جائے کہ ہوا یا کوئی بھی اور چیز اس میں سے نہ گزر سکے ورنہ اس کے خراب ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔
صاف جگہ پر صاف اوزاروں کو استعمال کرتے ہوئے خوراک تیار کی جائے۔
اسلام میں حفظان صحت:
اسلام ایک دین فطرت ہےاور یہ اسلام کا طرہ امتیاز ہے کہ اس نے انسانی فطرت کے مطابق احکامات نازل فرمائےہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صاف ستھرا رہنے والے لوگوں سے اپنی محبت کا ذکر یوں کیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد فرمایا :
﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾11 ”بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں “ ۔
اسلام نے پاک صاف رہنے کو ایمان سے جوڑ دیا ہے ۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : الإِيمانُ بضْعٌ وسَبْعُونَ، أوْ بضْعٌ وسِتُّونَ شُعْبَةً، فأفْضَلُها قَوْلُ لا إلَهَ إلّا اللَّهُ، وأَدْناها إماطَةُ الأذى عَنِ الطَّرِيقِ12 ”ایمان کی ستّر سے زائد شاخیں ہیں، یا فرمایا: ایمان کی ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں، جن میں سے سب سے افضل لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے کم راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے “۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان صفائی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے فرمایا : الطُّهُورُ شَطْرُ الإيمانِ 13 ”طہارت ایمان کا حصہ ہے“ ۔
پاک رہنے سے نہ صرف اللہ تعالی کی محبت حاصل ہوتی ہے بلکہ اس سے انسان کئی قسم کی بیماریوں سے محفوظ بھی رہتا ہے ۔اسلام نے بدن کی صفائی و نظافت پر بہت زور دیا ہے ۔بدن کو صاف ستھرا رکھنے میں ناخنوں کو تراشنا ، اس سے ناخن میں جراثیم کی افزائش نہیں ہوتی اور انسان موذی بیماریوں سے بچ جاتا ہے ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“وُقِّتَ لنا في قَصِّ الشّارِبِ، وتَقْلِيمِ الأظْفارِ، ونَتْفِ الإبِطِ، وحَلْقِ العانَةِ، أنْ لا نَتْرُكَ أكْثَرَ مِن أرْبَعِينَ لَيْلَةً14”
“ہمارے لیے مونچھیں ترشوانے، ناخن کاٹنے، بغلوں کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف کے بال صاف کرنے کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن مقرر کی گئی ہے“۔
سر کے بالوں کو صاف ستھرا رکھنا اور انھیں سنوارنا شریعت اسلامیہ کی تعلیمات میں سے ہے؛ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مَن كان له شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْه 15 ”جس نے بال رکھے ہوئے ہیں وہ بالوں کی تکریم کرے“ ۔
اسلام نے کپڑوں کی پاکی اور صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیا ہے ؛ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سور ۃ المدثر میں اپنےمحبوب نبی ﷺ کو ارشاد فرمایا ﴿ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ، قُمْ فَأَنْذِرْ ، وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ، وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ، وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾16 ”اے کمبل میں لپٹنے والے ! اٹھ کھڑا ہو،پس ڈرا،اور اپنے رب ہی کی پس بڑائی بیان کر، اور اپنے کپڑے پس پاک رکھ اورپلیدگی کوپس چھوڑ دے“ ۔ برتنوں کو ڈھانپنے، انھیں پاک رکھنے اور کتے کے منھ ڈالنے پر سات مرتبہ دھونے پر زور دیا ہے ؛جیسا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : غَطُّوا الإناءَ، وأَوْكُوا السِّقاءَ، وأَغْلِقُوا البابَ، وأَطْفِئُوا السِّراجَ، فإنَّ الشَّيْطانَ لا يَحُلُّ سِقاءً، ولا يَفْتَحُ بابًا، ولا يَكْشِفُ إناءً، فإنْ لَمْ يَجِدْ أحَدُكُمْ إلّا أنْ يَعْرُضَ على إنائِهِ عُودًا، ويَذْكُرَ اسْمَ اللهِ، فَلْيَفْعَلْ، فإنَّ الفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ على أهْلِ البَيْتِ بَيْتَهُمْ17”(سوتے وقت) برتنوں کو ڈھانک دو، مشکیزوں کا منہ بندھ کر دو، دروازہ بند کردو اور چراغ بجھا دو،کیونکہ شیطان مشکیزے کا منہ نہیں کھولتااور وہ دروازے کو نہیں کھولتا ہے اور نہ کسی برتن کو کھولتا ہے، یہاں تک کہ اگر کوئی شخص برتن پر لکڑی کو چوڑائی میں رکھنے اور بسم اللہ کہنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ پائے تو ضرور ایسا کرے، (اور چراغ اس لیے بجھا دو کہ) چوہیا لوگوں کا گھر جلا دیتی ہے“ ۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : طَهُورُ إناءِ أحَدِكُمْ إذا ولَغَ فيه الكَلْبُ، أنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرّاتٍ أُولاهُنَّ بالتُّرابِ”18 جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منھ ڈال دے، تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے''۔
اسلام نے سڑکوں، راستوں، گزرگاہوں اور گلیوں کو بھی پاک و صاف رکھنے کا تاکیدی حکم دیا ہے اور ان میں گندگیاں پھیلانے سے منع کیا ہے؛ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : اتَّقُوا اللَّعّانَيْنِ، قالوا: وَما اللَّعّانانِ يا رَسُولَ اللهِ ؟ قالَ: الذي يَتَخَلّى في طَرِيقِ النّاسِ، أَوْ في ظِلِّهِمْ19’’دو لعنت کے سبب بننے والے کاموں سے بچو، لوگوں نے پوچھا : وہ کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جو لوگوں کے راستے اور ان کے سایہ دار جگہوں میں قضائے حاجت کرتا ہے‘‘ ۔
حاصل کلام:
اسلام نے طہارت و پاکیزگی پر مسلمانوں کوترغیب دی ہے اور ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی طرف توجہ دلائی ہے، اس لیے روحانی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ اجتماعی اور ماحولیاتی پاکیزگی اور نفاست بھی مسلمانوں کے ایمان کا اہم جزء ہے۔اسلام نے حفظان صحت کے وہ تمام اصول چودہ سو سال پہلے بیان کر دیے ہیں جو آج کے انڈسٹریل دور میں گڈ ہائی جین پریکٹیسز ،گلوبل فود سیفٹی انیشی ایٹوز میں بتائے جاتے ہیں اور ان پر عمل پیرا ہونے کا کہا جاتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان حفطان صحت کے اصولوں کو خود بھی اپنائیں اور دوسروں کو اپنانے کی ترغیب دیں۔
حواشی و حوالہ جات
1Hygiene: Overview" . World Health7 Organization (WHO). Retrieved 29 January 2020
2 Majeed azeem (22dec2005) how islam changed medicine , BMJ 331(3531): 1486- 1487 doi:101136/bmj. 331.7531.1486 ISSN 0959-8138.PMC 1322233 PMID 16373721
3 Health Technical Memorandum 01- 04: Decontamination of linen for health and social care" (PDF). UK Department of Health. March 2016
4My GFSI , archived from the orignal (pdf) on 31-1-2012 The five keys to safe food programme " world health organization, retrieved 14-11-2017
5 My GFSI - page not found Archived from the orignal on 20-4-2012 / retrieved 18-4-2012
6What are the different types of food contaminaton Retrived 10jun 2018
7 Several foodborne diseases are increasing in europe. World health organization 16 december 2003 archived from orignal on 16 april 2005
8 Codex Alimentarius : how it all began , food and agroculture organization of the united nation websits accessed 6sep2012
9ISO members". International Organization for Standardization. Retrieved 26 January 2018.
10 ISO/IEC JTC1 (2 November 2009), Letter Ballot on the JTC 1 Standing Document on Technical Specifications and Technical Reports (PDF)
11 البقرہ : ٢٢٢
12 القشیری ،مسلم بن حجاج،الصحيح ،دار السلام للطبع والنشر الریاض، 2000ء، حدیث ٣٥
13 ایضا: ٢٢٣
14 ایضا: ٢٥٨
15 بخاری، ابو عبداللہ محمدبن اسماعیل، الجامع الصحيح، دار السلام للطبع والنشر الریاض، 2000ء، حدیث ٦٤٩٣
16 المدثر : ١-٥
17 صحيح مسلم : ٢٠١٢
18 ایضا: ٢٧٩
19 ایضا:: ٢٦٩
Article Title | Authors | Vol Info | Year |
Article Title | Authors | Vol Info | Year |